Skip to content

From Books

 

سورة الصفت 37: 83-84, 99-101

پیدائش 15:1-6

83 اور ان ہی کے پیرووں میں ابراہیم تھے

84 جب وہ اپنے پروردگار کے پاس (عیب سے) پاک دل لے کر آئے

…99 اور ابراہیم بولے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے رستہ دکھائے گا

100 اے پروردگار مجھے (اولاد) عطا فرما (جو) سعادت مندوں میں سے (ہو)

101 تو ہم نے ان کو ایک نرم دل لڑکے کی خوشخبری دی

 اِن واقعات کے پیش آنے کے بعد خواب میں اَبرام کو خدا کا پیغام آیا۔ خدا نے ان سے کہا کہ اے اَبرام ، تو خوفزدہ نہ ہو ، میں تیری ڈھال ہوں اور میں ہی تجھے عظیم اجر وبدلہ دوں گا۔

اُس پر اَبرام نے کہا کہ اے خداوند خدا تو مجھے کُچھ بھی دے لیکن مجھے سکون و چین نہ ملے گا۔ کیوں کہ مجھے کو ئی بیٹا ہی نہیں ہے۔ اور کہا کہ جب میں مرجا ؤں تو میری تمام جائیداد میرے نوکر دمشق کے اِلیعزر کے حوالے ہو گی۔ پھر اَبرام نے کہا کہ تُو نے تو مجھے بیٹا ہی نہیں دیا ہے۔ اِس وجہ سے وہ نوکر جو میرے گھر میں پیدا ہو ا ہے وہی میری تمام چیزوں کا مالک ہو گا۔

تب خداوند نے اَبرام سے کہا کہ تیری ساری جائیدادو ملکیت کا مالک ہو نے وا لا تیرا نوکر نہیں ہے۔ اِس لئےکہ تُو ہی بیٹے کو پا ئے گا۔ اور کہا کہ تیرا بیٹا ہی تیری ساری مِلکیت کا مالک ہو گا۔

تب خدا نے اَبرام کو باہر بُلا یا اور اُس سے کہا کہ آسمان کی طرف نظر اُ ٹھا کر سِتاروں کو دیکھ۔ اِ تنے تا رے ہیں کہ تُو گنتی نہ کر سکے گا۔ اور کہا کہ آنے وا لے زمانے میں تیرا قبیلہ بھی اُسی طرح ہو گا۔

اَبرام نے خدا پر یقین کیا۔ خدا نے اُس ایمان کی بنیاد پر اَبرام کو نیک و راستبازوں میں شُمارکیا۔

 

سورة الصافات (As-Saffat) 37:102-110 پیدائش 22:1-18
جب وہ ان کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچا تو ابراہیم نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ (گویا) تم کو ذبح کر رہا ہوں تو تم سوچو کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابا جو آپ کو حکم ہوا ہے وہی کیجیئے خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پایئے گا

جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا

تو ہم نے ان کو پکارا کہ اے ابراہیم

تم نے خواب کو سچا کر دکھایا۔ ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں

بلاشبہ یہ صریح آزمائش تھی

اور ہم نے ایک بڑی قربانی کو ان کا فدیہ دیا

اور پیچھے آنے والوں میں ابراہیم کا (ذکر خیر باقی) چھوڑ دیا

کہ ابراہیم پر سلام ہو

نیکوکاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں

ان تمام باتوں کے بعد خدا نے ابراہیم کو آزمایا۔ خدا نے آواز دی “ ابراہیم ! ” ابراہیم نے جواب دیا ، “میں یہاں ہوں۔ ”

تب خدا نے اس سے کہا کہ تیرا بیٹا یعنی تیرا اکلوتا بیٹا اسحاق کو جسے تو پیار کر تا ہے موریاہ علاقے میں لے جا۔ میں تجھے جس پہاڑ پر جانے کی نشاندہی کروں گا وہاں جاکر اپنے بیٹے کو قربان کر دینا۔

صبح ابراہیم اٹھا اور اپنے گدھے پر زین کسا۔ اسحاق کے ساتھ مزید دو نوکروں کو لیا۔ اور قربانی پیش کر نے کے لئے لکڑی جمع کی اور خدا کی بتلائی ہوئی جگہ کے لئے روانہ ہو گئے۔ اس نے تین دن تک مسلسل سفر کئے۔ ابراہیم نے جب غور سے دیکھا تو مطلوبہ جگہ ان کو دور سے دِکھا ئی دی۔ اس کے بعد ابراہیم نے اپنے نوکروں سے کہا کہ یہیں پر گدھے کے ساتھ رُکو۔ میں اور میرا بیٹا دونوں جاکر اس جگہ پر عبادت کریں گے۔ پھر اس کے بعد ہم واپس لوٹ کر تمہارے پاس آئیں گے۔

ابراہیم قربانی کے لئے لکڑیاں جمع کر کے ان کو اپنے بیٹے کے کندھوں پر لا دا۔ ابراہیم خاص قسم کی چھُری اور انگارہ ساتھ لئے وہ دونوں ساتھ ساتھ آگے چلے گئے۔

اِسحاق اپنے باپ ابراہیم کو کہا ، “ابّا” ابراہیم نے جواب دیا اور پوچھا ، “کیا بات ہے بیٹے ”اِسحاق نے کہا ، “لکڑیاں اور آ گ تو مجھے نظر آرہی ہے۔ لیکن قربانی کے لئے میمنہ (بھیڑ کا بچّہ) کہاں ہے ؟”

ابراہیم نے کہا کہ بیٹے !قربانی کے لئے مطلوبہ میمنہ کو خدا ہی فراہم کر تا ہے۔

اِسحاق کی حفاظت کے لئے خدا کا داخلہ

اس طرح ابراہیم اور ان کا بیٹا اس جگہ چلے۔ خدا کی رہنمائی کردہ جگہ پر آئے وہاں پر ابراہیم نے ایک قربان گاہ بنائی۔ اور اس پر لکڑیوں کو ترتیب دیا۔ اس کے بعد وہ اپنے بیٹے اسحاق کے ہاتھ پیر جکڑ کر قربان گاہ کے اوپر جو لکڑیاں ترتیب دی گئی تھیں اس کے اوپر لِٹا دیا۔ 10 تب اس نے اپنے بیٹے کو قربان کر نے مے لئے چُھر ی کو اوپر اٹھا ئی۔

11 خدا وند کا فرشتہ جنت سے ابراہیم کو پکارا ، “ابراہیم ،ابراہیم !” ابراہیم نے جواب دیا ، “میں یہاں ہوں۔ ”

12 خدا کے فرشتے نے کہا کہ تُو اپنے بیٹے کو قربان نہ کر اور نہ ہی اسے کسی قسم کی تکلیف دے۔ اب میں جانتا ہوں کہ تم خدا سے ڈرتے ہو ، کیوں کہ تم نے اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کر نے میں پس و پیش نہیں کیا۔”

13 جب ابراہیم نے آنکھ اُٹھا کر اِدھر اُدھر دیکھا تو ایک مینڈھا نظر آیا۔ اُس مینڈھے کا سینگ ایک جھا ڑی میں پھنس گیا تھا۔ وہ فوراً وہاں گیا۔ اور اُس مینڈھے کو پکڑا اور اپنے بیٹے کی جگہ اُس مینڈھے کو قربان کر دیا۔ 14 جس کی وجہ سے اُس جگہ کا نام “یہوہ یری” ہوا۔ آج بھی لوگ کہتے ہیں، “اس پہا ڑ پر خداوند کی رویا دیکھی جا سکتی ہے۔”

15 خداوند کا فرشتہ ابراہیم کو آسمان سے دوسری مرتبہ آکر بلا یا ،۔ 16 اور کہا ، “خدا یہ کہتا ہے :کیوں کہ تم یہ کرنے کے لئے تیار تھے۔ میں بھی یقین کے ساتھ وعدہ کروں گا۔ کیوں کہ تم نے اپنے اکلوتے بیٹے کو مجھ سے نہیں رو کا۔ 17 میں یقینی طور پر تجھے بر کت دونگا۔ تیری نسل کے سلسلے کو بھی بڑھا ؤنگا۔ تیری قوم اور نسل آسمان میں تاروں کی طرح اور سمندر کے ساحل پر ریت کے ذرّوں کی طرح لا تعداد ہوں گی۔ اور وہ اپنے دُشمنوں کے شہروں کو اپنے قابو میں کر لیں گے۔ 18 اور کہا ، “کیوں کہ تو نے میری فرماں برداری کی۔ اور ساری قوم تیری نسل کے وسیلے سے برکت پائے گی۔”

 

تورات شریف

قرآن شریف

پیدایش 1-26-:19

1)اور وہ دونوں فرشتے شام کو سدوم ہیں آئے اور لوط سدوم کے پھاٹک پر بیٹھا تھا اور لوط اُنکو دیکھ کر اُن کے استقبال کے لیے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔

(2) اور کہا اے میرے خداوند اپنے خادم کے گھر تشریف لے چلے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاﺅں دھویئے اور صبح اُٹھکر اپنی راہ لیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔

(3) لیکن جب وہ بہت بجِد ہوا تو وہ اُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لیے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔

(4) اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لیے لیٹیں سدوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔

(5)اور انہوں نے لوط کو پکار کر اُس سے کہا کہ وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔

(6) تب لوط نکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کردیا۔

(7) اور کہا کہ اے بھائیو! ایسی بدی نہ کرو۔

(8) دیکھو! میری دوبیٹیاں ہیں جو مرد سے واقف نہیں۔ مرضی ہو تو میں اُنکو تمہارے پاس لے آوں اور جو تمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر ان مردوں سے کچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔

(9) پھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بد سلوکی کرینگے۔ تب وہ اُس مرد یعنی لوط پر پل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کواڑ توڑ ڈالیں۔

(10) لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لوط کو اپنے پاس گھر کھنیچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔

(11) اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کردیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔

(12) تب اُن مردوں نے لوط سے کہا کیا یہاں تیرا کوئی ہے؟ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کوئی تیرا اس شہر میں ہوسب کو اس مقام سے باہر نکال لے جا۔

(13) کیونکہ ہم اس مقام کو نیست کرینگے اسلئے کہ اُنکا شور خدا کے حضور بہت بلند ہوا ہے اور خداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔

(14) تب لوط باہر جا کر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھو اور اس مقام سے نکلو کیونکہ خداوند اس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحک سا معلوم ہوا۔

(15) جب صبح ہوئی تو فرشتوں نے لُوط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو یہاں ہیں لے جا۔ ایسا نہ ہو کہ تو بھی اس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔

(16) مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کو ہاتھ پکڑا کیونکہ خداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نکال کر شہر سے باہر کردیا۔

(17) اور یوں ہوا کہ جب وہ اُنکو باہر نکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں میدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلاجا۔ تا نہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔

(18) اور لُوط نے اُن سے کہا کہ اے میرے خداوند ایسا نہ کر۔ (19) دیکھ تو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور ایسا بڑا فضل کیا کہ میری جان بچائی۔ میں پہاڑ تک جا تک جا نہیں سکتا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھ پر مصیبت آپڑے اور میں مر جاوں۔

(20)دیکھ یہ شہر ایسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوں اور یہ چھوٹا سا بھی ہے۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاﺅں۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے اور میری جان بچ جائیگی۔

(21)اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ میں اِس بات میںبھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اس شہر کو جسکا تونے ذکر کیا غارت نہیں کرونگا۔

(22) جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ میں کچھ نہیں کرسکتا جب تک کہ تو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اسی لئے اُس شہر کا نام ضُفر کہلایا۔

(23)اور زمین پر دھوپ نکل چُکی تھی جب لُوط ضُفر میں داخل ہوا۔ (24)تب خداوند نے اپنی طرف سے سدوم اور عمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی ۔

(25) اور اُس نے اُن شہروں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والوں کو اور سب کچھ جو زمین سے اُگاتھا غارت کیا۔

(26) مگر اُس کی بیوی نے اُسکے پیچھے مڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا ستُون بن گئی۔

 

(سورة الاعراف 7:80-84)

اور ( اسی طرح جب ہم نے ) لوط کو( پیغمبر بنا کر بھیجا تو) اس وقت اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ایسی بیحیائی کا کام کیوں کرتے ہو کہ تم سے پہلے اہلِ عالم میں سے کسی نے اس طرح کا کام نہیں کیا۔

یعنی خواہشِ نفسانی پورا کرنے کے لیے عورتوں کو چھوڑ کر لونڈوں پر گرتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ حد سے نکل جانے والے ہو۔

تو اُن سے اس کا جواب کچھ نہ بن پڑا اور بولے تو یہ بولے کہ ان لوگوں ( یعنی لوط اور ان کے گھر والوں ) کو اپنے گاﺅں سے نکال دو ( کہ) یہ لوگ پاک بننا چاہتے ہیں۔

تو ہم نے اُنکو اور اُن کے گھر والوں کو بچا لیا مگر اُنکی بی بی (نہ بچی) کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں تھی۔

اور ہم نے اُن پر ( پتھروں کا) مینہ برسایا سو دیکھ لو کہ گنہگاروں کا کیسا انجام ہوا۔

(سورة ھود 11: 77-83)

اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ اُن (کے آنے) سے غمناک اور تنگدل ہوئے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مشکل کا دن ہے۔

اور لوط کی قوم کے لوگ ان کے پاس بے تحاشا دوڑتے ہوئے آئے اور یہ لوگ پہلے ہی سے فعل شنیع کیا کرتے تھے لوط نے کہا اے قوم! یہ (جو) میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں یہ تمہارے لئے (جائز اور) پاک ہیں۔ تو خدا سے ڈرو اور میرے مہمانوں ( کے بارے ) میں میری آبرو نہ کھوﺅ۔ کیا تم میں کوئی بھی شائستہ آدمی نہیں۔

وہ بولے تم کو معلوم ہے کہ تمہاری ( قوم کی) بیٹیوں کی ہمیں کچھ حاجت نہیں۔ اور جو ہماری غرض ہے اُسے تم ( خوب ) جانتے ہو۔

لوط نے کہا اے کاش مجھ میں تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط قلعے میں پناہ پکڑ سکتا۔

فرشتوں نے کہا کہ لُوط ہم تمہارے پروردگار کے فرشتے ہیں یہ لوگ ہر گز تم تک نہیں پہنچ سکیں گے تو کچھ رات رہے سے اپنے گھر والوں کو لے کر چل دو اور تم میں سے کوئی شخص پیچھے پھر کر نہ دیکھے۔ مگر تمہاری بیوی کہ جو آفت اُن پر پڑے والی ہے وہی اس پر پڑے گی۔ اُن کے (عذاب) وعدے کا وقت صبح ہے اور کیا صبح کچھ دور ہے۔

تو جب ہمارا حکم آیا ہم نے اُس ( بستی ) کو (اُلٹ کر) نیچے اُوپر کردیا۔ اور اُن پر پتھر کی تہ بتہ ( یعنی پے درپے ) کنکریا برسائیں۔

جن پر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان کئے ہوئے تھے۔ اور وہ ( بستی ان ) ظالموں سے کچھ دور نہیں۔

 

 

تورات شریف کی پہلی کتاب پیدایش 12:1-7

۱)اور خداوند نے ابرام سے کہا کہ تو اپنے وطن اور اپنے ناتے داروں کے بیچ سے اور اپنے باپ کے گھر سے نکل کر اُس ملک میں جا جو میں تجھے دکھاوں گا۔

´ (۲) اور میں تجھے ایک بڑی قوم بناو نگا
اور برکت دوں گا
اور تیرا نام سرفراز کروں گا۔
سو تو باعث برکت ہو!۔
´(۳) جو تجھے مبارک کہیں اُن کو میں برکت دُوں گا
اور جو تجھ پر لعنت کرے اُس پر میں لعنت کرُوں گا
اور زمین کے سب قبیلے تیرے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔´

(۴) سو ابرام خداوند کے کہنے کے مطابق چل پڑا اور لوط اُس کے ساتھ گیا اور ابرام پچھتر برس کا تھا جب وہ حاران سے روانہ ہوا۔´ (۵) اور ابرام نے اپنی بیوی ساری اور اپنے بھتیجے لوط کو اور سب مال کو جواُنہوں نے جمع کیا تھا اور اُ ن آدمیوں کو جو اُن کو حاران میں مِل گئے تھے ساتھ لیا اور وہ ملکِ کنعان کو روانہ ہوئے۔ اور ملکِ کنعان میں آئے۔´ (۶) اور ابرام اُس ملک میں سے گذرتا ہوا مقامِ سکم میں مورہ کے بلُوط تک پہنچا۔ اُس وقت ملک میں کنعانی رہتے تھے۔´(۷) تب خداوند نے ابرام کو دکھائی دے کر کہا کہ یہی ملک میں تیری نسل کو دوں گا اور اُس نے وہاں خداوند کے لیے جو اُسے دِکھائی دیا تھا ایک قربان گاہ بنائی۔´

سورة العمران 84:3
کہو کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو کتاب ہم پر نازل ہوئی اور جو صحیفے ابراہیم ؑ اور اسٰمعیل ؑ اور اسحاق ؑ اور یعقوب ؑ اور اُن کی اولاد پر اُترے اور جو کتابیں موسٰی ؑ اور عیسٰی ؑ اور دوسرے انبیاءکو پروردِگار کی طرف سے ملیں سب پر ایمان لائے ہم ان پیغبروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اُسی (خدائے واحد ) کے فرماں بردار ہیں۔´

سورة النساء54:4
یا جو خدا نے لوگوں کو اپنے فضل سے دے رکھا ہے اُس کو حسد کرتے ہیں تو ہم نے خاندان ابراہیم ؑ کو کتاب اور دانائی عنایت فرمائی تھی اور سلطنت عظیم بھی بخشی تھی۔´