Skip to content

یہ سائٹ انجیل شریف کے بارے میں ہے۔ لیکن یہ سائٹ عیسائیت کے بارے میں نہیں۔ میں نے اس کا فرق کچھ وجوہات کی بنا پر کیا ہے۔

سب سے پہلے میں اپنے بارے میں بیان کرتا ہوں ۔ کہ انجیل شریف  میں مجھے ہمیشہ انبیاءاکرام کے بارے میں پڑھنے کو ملا ہے۔ میری اس میں ہر بار دلچسپی بڑی ہے اور میری زندگی انبیاءاکرام کے حالات و واقعات پڑھنےسے بدل گئی ہے۔ اس کے برعکس عیسائیت سے میں متاثر نہیں ہوا۔ نہ ہی عیسائیت میری دلچسپی کا باعث ہو ئی ہے۔ اس کے براعکس انجیل شریف کا مطالعہ میری دلچسپی کا باعث ہوا ہے۔ اس کے بعد میں یہ ہی لکھ سکتا ہوں کہ اس نے مجھے کیسے چھولیا ہے۔ میں نے اس سائٹ کو صرف انجیل شریف( اور تورت، زبور، اور الکتاب) تک محدود کیا ہے عیسائیت کے بارے میں انٹرنیٹ پر بہت ساری ویب سائٹ موجود ہیں۔ کچھ اچھی ہیں اور کچھ بہت اچھی نہیں۔ میں آپ کو مشورہ دوں گاکہ گوگل (google) پر عیسائیت (Christianity) لکھیں اور جو لنکس (links) سامنے آئیں ۔ اُن کو پڑھنا شروع کردیں۔

شاید ان لنکس کو پڑھنے کے بعد آپ عیسا ئیت اور انجیل کے بارے میں کچھ فرق جان سکیں۔ آپ اس کا فرق شائد اس طرح جانیں۔ جیسے ایک مسلمان اور ایک عربی شخص میں ہو۔ مغرب میں بہت سے لوگ سوچتے ہیں یہ دونوں ایک ہی ہیں۔ مثال کے طور پر تمام عرب مسلمان ہیں اور تمام مسلمان عرب ہیں۔ یقینا دونوں کے درمیان زبردست مطابقت اور اثر و رسوح ہے۔ اسلام پر عربی ثقافت اور رسوم ورواج کا بہت بڑا اثر ہے۔ اس کے بعد حضرت محمد ﷺ اور اُن کے جانشین عربی تھے یہ بھی درست ہے۔ اسلام کی آبیاری اور پرورش عربی ماحول میں ہی ہوئی ۔ آج قران شریف عربی زبان میں پڑھا اور سمجھا جاتا ہے۔ تاہم بہت سے مسلمان عربی نہیں اور بہت سے عربی مسلمان نہیں ہیں۔ تاہم ایک دوسرے کے اثرو رسوح میں ڈھانپ ہوئے ہیں لیکن یہ ایک جیسے نہیں۔

یہ ہی حال انجیل شریف اور عیسائیت کے ساتھ بھی ہے۔ عیسائیت میں بہت سارے عقائد اورعبادت کے طریقے پائے جاتے ہیں۔ جو انجیل شریف کا حصہ نہیں۔ مثال کے طور پر ایسڑ اور کرسمس معروف ترین تقریبات ہیں۔ شائد سب سے زیادہ معروف ہیں۔ شاید یہ ہی عیسائیت کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ یہ تہوار حضرت عیسٰی المسیح کی پیدائش اور موت سے جی اُٹھنے کی یاد میں منائے جاتے ہیں۔ جو انجیل شریف کے مرکزی بیان ہیں۔ لیکن انجیل شریف میں سے کوئی بھی حوالہ ہمیں نہیں ملتا جس میں یہ حکم ہو کہ تم نے ان کو عید کے طور پر مناننا ہے۔ میں ان تہواروں کو بڑھے شوق سے مناتا ہوں ۔ لیکن بہت سے میرے دوست جن کی انجیل شریف میں دلچسپی نہیں وہ بھی ان کو مناتے ہیں۔ سچائی تو یہ ہے ۔ عیسائیت میں بہت سے ایسے فرقے ہیں جو ان تہواروں کو سال میں مختلف دنوں میں مناتے ہیں۔ ایک اور مثال ہے ۔ انجیل شریف میں حضرت عیسٰی المسیح نے اپنے شاگردوں سے کہہ” تم پر سلامتی ہو“ جسکا مطلب ہے، اسلام و علیکم۔ لیکن آج عیسائی اس طرح سلام نہیں لیتے۔

یوحنا کی انجیل 20:19

پھر اُسی دن جو ہفتہ کا پہلادن تھا شام کے وقت جب وہاں کے دروازے جہاں شاگرد تھے یہودیوں کے ڈر سے بند تھے یسوع آکر بیچ میں کھڑاہوا اور اُن سے کہا تمہاری سلامتی ہو!۔

یہ تہوار ، تصاویر، اور گرجاگھر سب حضرت عیسٰی المسیح کی انجیل کے نازل ہونے کے بعد عیسائیت میں شروع ہوا۔ اگرچہ ان دونوں کے درمیان بہت موماثلت پائی جاتی ہے۔ لیکن یہ ایک جیسی نہیں ہیں۔ دراصل پوری انجیل شریف (الکتاب) میں لفظ”مسیحی یا عیسائیت تین بار استعمال ہوا ہے۔ پہلی بار اس کا ذکر مشرکین نے حضرت عیسٰی المسیح کے شاگردوں کے لیے استعمال کیا۔

رسولوں کے اعمال 11:26

اور جب وہ ملا تو اُسے انطاکیہ میں لایا ایسا ہوا کہ وہ سال بھر تک کلیسیا کی جماعت میں شامل ہوتے اور بہت سے لوگوں کو تعلیم دیتے رہے اورشاگرد پہلے انطاکیہ ہی میں مسیحی کہلائے۔

انطاکیہ کے لوگ اُس وقت بہت سارے خداوں کی عبادت کرتے تھے۔ جب عیسٰی المسیح کے شاگردوں نے آپ کی تعلمات کی پیروی کرنا شروع کی تو ان لوگوں نے اُن کو ”عیسائی (یا) مسیحی کہنا شروع کردیا۔ عام طور پر انجیل شریف کی پیروی کرنے والوں کو انجیل اس طرح مخاطب ہوتی ہے۔ ” ایماندار، شاگرد، راہ کی پیروی کرنے والے، یعنی وہ جنہوں نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے دے دیا ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ہر ایک کے پاس انجیل شریف کو سمجھنے کا موقع ہونا چاہے۔ اس مقصد کے لیے میں نے مغربی سیکولر لوگوں کے لیے ایک ویب سائٹ بنائی ہے۔ جومغربی ثقافت کے لوگوں کے لیے ہے۔ لیکن اس ویب سائٹ میں بہت سے ایسے سوالوں کے جواب ہیں۔ جیسے اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے والے پہلے سے جانتے ہیں۔ مثال کوطور پر ” کیا اللہ تعالیٰ کا وجود ہے؟ “ اسلام اور انجیل میں بہت سی تاریخی ااور بنیادی باتیں مشترک پائی جاتی ہیں۔ جب بھی کوئی نا اتفاقی ہوتی ہے ۔ تو یہ ناواقفیت کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جب سے مجھے اپنے مسلمان دوستوں سے قرآن شریف اور حدیث شریف کو سمجھنے کا موقع ملا ہے۔ تو وہ مجھ سے انجیل شریف کے بارے بہتر سمجھ بوجھ حاصل کررہے ہیں۔

میں نے سوچا کہ اس ویب سائٹ کا آغاز کرتا ہوں۔ انشااللہ یہ تمام ایمانداروں کا انبیاءاکرام کی تعلمات کو سمجھنے میں مدد دے گی۔ یہ زندگیوں کو مسلسل بدلتی رہے گی۔ جس طرح حضرت عیسیٰ المسیح نے موثر طریقے سے صراط مستقیم کی قوت سے بھرپور تعلیم دی۔ جو اللہ تعالیٰ کا ڈر رکتھے ہیں وہ جانتے ہیں کہ انجیل شریف جو حضرت عیسیٰ پر نازل ہوئی اس میں اللہ تعالیٰ نے انبیاءاکرام کے بارے کیا تعلیم دی۔ ہمیں انجیل شریف کو عیسائیت کی نزاع و تکرار کو چھوڑ کر اس کا مطالعہ کرنا چاہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ بھی اُسی طرح پائیں گے جس طرح میں نے تلاش کرلیا کہ انجیل شریف کا مطالعہ ہمارے لیے دلچسپ اور عملی بنیادوں پر مبنی ہے۔