حضرت عیسیٰ المسیح نے آخری ہفتے کے چوتھے دن اپنی زمین پر واپسی کے بارے میں پیشنگوئی۔ انجیل مقدس میں مرقوم ہے کہ کس طرح یہودی راہنماآپ کو گرفتار کرنا چاہتے تھے۔ شیطان نے یہودی راہنماوں کو آپ پر حملہ کے لیے استعمال کیا۔ یہاں پر یہ واقعہ درج ہے۔
‘اور عِیدِ فطِیر جِس کو عِیدِ فَسح کہتے ہیں نزدِیک تھی اور سردار کاہِن اور فقِیہہ موقع ڈُھونڈ رہے تھے کہ اُسے کِس طرح مار ڈالیں کیونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے اور شَیطان یہُودا ہ میں سمایا جو اِسکریوتی کہلاتا اور اُن بارہ میں شُمار کِیا جاتا تھا اُس نے جا کر سردار کاہِنوں اور سِپاہیوں کے سرداروں سے مشورَہ کِیا کہ اُس کو کِس طرح اُن کے حوالہ کرے وہ خُوش ہُوئے اور اُسے رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا اُس نے مان لِیا اور مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ اُسے بغَیر ہنگامہ اُن کے حوالہ کر دے۔
لُوقا 22: 1-6
ہم اس میں سے دیکھ سکتے ہیں۔ کہ شیطان نے اس بات سے فائدہ اُٹھایا اور یہوداہ میں داخل ہوگیا تاکہ وہ حضرت عیسیٰ المسیح پر حملہ کرسکے۔ ہمیں اس پر تعجب نہیں کرنا چاہیے۔ قران شریف میں شیطان کے بارے میں یوں بیان کرتا ہے۔
سورہ ال فطیر (سورہ 35 – موجد) اور سورہ یاسین (سورہ 36 – یاسین) شیطان کی بابت اس طرح کہتا ہے :
بیشک شیطان تمہارا دشمن ہے سو تم بھی (اس کی مخالفت کی شکل میں) اسے دشمن ہی بنائے رکھو، وہ تو اپنے گروہ کو صرف اِس لئے بلاتا ہے کہ وہ دوزخیوں میں شامل ہو جائیںo
35:6سورہ فطیر
اے بنی آدم! کیا میں نے تم سے اس بات کا عہد نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی پرستش نہ کرنا، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہےo
36:60سورہ یاسین
اور کہہ دے میرے بندوں کہ بات وہی کہیں جو بہتر ہو شیطان جھڑپ کرواتا ہے ان میں شیطان ہے انسان کا دشمن صریح
نبی اسرائیل 17: 53
اور مزید حوالہ جات (الزخرف 43: 62، یس 36: 60، البقرہ 2: 168)
انجیل شریف کے اختتام میں شیطان کے بارے میں بیان کیا گیا۔
‘پِھر آسمان پر لڑائی ہُوئی ۔ مِیکائیل اور اُس کے فرِشتے اژدہا سے لڑنے کو نِکلے اور اژدہا اور اُس کے فرِشتے اُن سے لڑے۔ لیکن غالِب نہ آئے اور اِس کے بعد آسمان پر اُن کے لِئے جگہ نہ رہی۔ اور وہ بڑا اژدہا یعنی وُہی پُرانا سانپ جو اِبلِیس اور شَیطان کہلاتا ہے اور سارے جہان کو گُمراہ کر دیتا ہے زمِین پر گِرا دِیا گیا اور اُس کے فرِشتے بھی اُس کے ساتھ گِرا دِئے گئے۔ ‘
مُکاشفہ 12 :7-9
شیطان تمہارا ازلی دشمن ہے۔ یہاں پر ڈریگن کی حیران کردینے والی تصویر دکھائی گئی ہے۔ جس سے وہ دنیا کو گمراہ کرتا ہے۔ اس نے ماضی میں حضرت عیسیٰ المسیح کو ٓازمایا لیکن کامیاب نہ ہوا۔ اب اس دشمن نے یہوداہ اسکریوتی کو اپنے کنٹرول میں کرکے حضرت عیسیٰ المسیح کوہلاک کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ جس طرح انجیل شریف میں درج ہے۔
اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کا موقع ڈُھونڈنے لگا۔
متّی 26:16
اگلے دن جو کہ 6 چھٹا دن تھا۔ یہ وہ فسح کا تہوار تھا جس کو حضرت موسیٰ نے 1500 سال پہلے شروع کیا تھا۔ کس طرح شیطان نے یہوداہ اسکریوتی کے زریعے اس پاک دن کو موقع ڈھونڈا؟ ہم اس کے بارے میں اگلے مضمون میں پڑھتے ہیں۔
پانچویں 5 دن کا خلاصہ
اس ٹائم لائن میں دکھایا گیا ہے۔ کہ ہفتے کے پانچویں 5 دن ، عظیم ڈریگن جو شیطان کیسے اپنے سب سے بڑے دشمن پر حملہ کرتا ہے۔ جو کہ حضرت عیسیٰ المسیح پر حملہ تھا۔
شیطان، عظیم ڈریگن یہوداہ اسکریوتی میں داخل ہوتا ہے اور حضرت عیسیٰ المسیح پر حملہ کرتا ہے۔