حضرت عیسیٰ المسیح کے ایک حواری نے اُن کے ساتھ غرداری کی اور اُن کو یہودیوں نے فسح کے تہوار پر مصلوب کر دیا تھا۔ اب اس کو مبارک جمعہ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ فسح کا سبت (تہوار) جمعرات کی شام کو شروع ہوا اور جمعہ کو یعنی کے 6 چٹھے دن کی شام کو اختتام پر پہنچا۔ اس دن کا آخری تقریب یہ تھی کہ اُسی دن حضرت عیسیٰ المسیح کی بدن کو دفن کردیا گیا تھا۔ انجیل شریف میں اُن خواتین کے بیان کو درج کیا گیا جو حضرت عیسیٰ المسیح کی پیروکار تھی۔
‘اور اُن عَورتوں نے جو اُس کے ساتھ گلِیل سے آئی تِھیں پِیچھے پِیچھے جا کر اُس قَبر کو دیکھا اور یہ بھی کہ اُس کی لاش کِس طرح رکھّی گئی۔ اور لَوٹ کر خُوشبُودار چِیزیں اور عِطر تیّار کِیا’
لُوقا 23: 55-56
خواتین حضرت عیسیٰ المسیح کے بدن کو خوشبو لگا کر تیار کرنا چاہتی تھیں۔ لیکن سبت کا دن شروع ہوچکا تھا۔ کیونکہ جمعہ کا سورج غروب ہونا شروع ہوگیا تھا۔ یہ ہفتے کا ساتوں دن ہوتا ہے جس کو یہودی سبت کا دن کہتے ہیں اور یہودیوں کو اس دن کام کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ یہ حکم تورات شریف میں موجود تخلیقِ کائنات سے تعلق رکھتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سب چیزوں کو چھ دن میں پیدا کیا تھا۔
اور تورات شریف میں اس طرح درج ہے۔
‘سو آسمان اور زمِین اور اُن کے کُل لشکر کا بنانا ختم ہُؤا۔ اور خُدا نے اپنے کام کو جِسے وہ کرتا تھا ساتویں دِن ختم کِیا اور اپنے سارے کام سے جِسے وہ کر رہا تھا ساتویں دِن فارِغ ہُؤا۔ ‘پَیدایش 2: 1-2
تاہم خواتین جب حضرت عیسیٰ المسیح کے بدن کو خوشبو سے تیار کرنا چاہتی تھیں تو دراصل وہ تورات شریف کے فرمان کو بھجا لارہیں تھیں۔
لیکن خیرانگی کی یہ بات ہے۔ کہ سردار کاہن اور دوسرے کاہنوں نے سبت والے دن بھی کام کرنا نہ چھوڑا۔ اس کے بارے میں انجیل شریف نے بیان کیا ہے کہ وہ گورنر کے ساتھ ملاقات کررہے تھے۔
‘دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سردار کاہِنوں اورفرِیسیِوں نے پِیلا طُس کے پاس جمع ہو کر کہا۔ خُداوند! ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جِیتے جی کہا تھا مَیں تِین دِن کے بعد جی اُٹُھوں گا۔ پس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قبر کی نِگہبانی کی جائے ۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔ پِیلا طُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں ۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہو سکے اُس کی نِگہبانی کرو۔ پس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتّھرپر مُہرکر کے قبر کی نِگہبانی کی۔’متّی 27: 62-66
اس طرح سبت والے دن سردار کاہنوں نے حضرت عیسیٰ المسیح کی قبر کو محفوظ بنانے کے لیے محافظوں کو وہاں پر کام کرنے کے لیے مقرر کیا۔
جب کہ حضرت عیسیٰ المسیح کا بدن قبر میں سبت والے دن آرام کررہا تھا اور خواتین مقدس ہفتے کے سبت کو آرام کروہیں تھیں کیونکہ یہ حکم تھا۔
ٹائم لائن اس بات کو دیکھا گیا ہے۔ کہ کس طرح اُن کا سبت والے دن آرام کرنا درصل اللہ تعالیٰ کی پیروی کرنا ہے۔ دراصل اللہ تعالیٰ نے تخلیقِ کائنات کے بعد ۷ ساتویں دن آرام کیا۔
مگر یہ قدرت کا کرشمہ دکھانے سے پہلے کا آرام تھا – سوره ال – فجر (سورہ 89 – پو پھٹنا ) ہم کو یاد دلاتا ہے ایک تاریک رات کے بعد فجر کا ہونا کتنا اہم ہو سکتا تھا – پو پھٹنا عجیب چیزوں کا انکشاف کر سکتا ہے ‘انکے لئے جو سمجھتے ہیں’ –
الاضحٰی کی صبح۔ اس سے مراد سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی بھی ہے جن کی بعثت سے شبِ ظلمت کا خاتمہ ہوا اور صبحِ ایمان پھوٹی۔
.اور دس (مبارک) راتوں کی قَسمo
.اور جفت کی قَسم اور طاق کی قَسo
. اور رات کی قسم جب گزر چلے (مراد ہر شب ہے یا بطورِ خاص شبِ مزدلفہ یا شبِ قدر)o
. بیشک ان میں عقل مند کے لئے بڑی قسم ہےo
89:1-5سورہ ال – فجر
— دوسرے دن ایک حیرت انگیز فتح واقع ہوتی ہے جیسے ہم یہاں دیکھتے ہیں
-دوسرے دن کا پو کا پھٹنا کیا انکشاف کرتا ہے اسے ہم دیکھتے ہیں