Skip to content

نئے عہد کا نشان

  • by

ہم نے حضرت یرمیاہ نبی کے پچھلے مضمون میں دیکھا ہے کہ گناہ، ہماری پیاس کی علامت ہے. اگرچہ ہم کو معلوم ہے کہ گناہ ایک پاپ ہے اور ہمیں شرمندگی کی طرف کھینچتا جاتا ہے۔ اور اسی طرح ہماری پیاس ہمیں مسلسل گناہ کی طرف لیے جاتی ہے۔ حضرت یرمیاہ نبی اللہ تعالیٰ کے فیصلہ (عدالت) سے پہلے اسرائیلی بادشاہوں کی اختتامی دور میں برپا ہوئے۔جس میں گناہ کا دور دورہ تھا

 حضرت یرمیاہ نبی(600 ق م) میں اسرائیل پر نازل ہوئے۔ لیکن ہزار سال پہلے حضرت موسیٰ کے وسیلے سے شریعت کا قانون قوم بنی اسرائیل کو مل چکا تھا

اسرائیلیوں کی زندگی ناکام ہوگئی تھی.اُنہوں نے شریعت کی پیروی نہ کی اور اس لیے اُن کی عدالت قومی سطح پر ہوئی۔ مذہب نے اللہ تعالیٰ اور پیاسے لوگوں دونوں کو نااُمید کیا۔لیکن حضرت یرمیاہ جو خدا کی عدالت سے آگاہ کرنے کے لیے نازل ہوئے تھے۔ اُس کے پاس ایک اور بھی پیغام تھا۔ کہ مستقبیل  میں کسی روز کچھ ہوگا۔ یہ کیا تھا جس جس کے بارے میں نبی نے ہمیں بتایا۔

31 دیکھ وہ دن آتے ہیں خداوند فرماتا ہے جب میں اِسراؔ ئیل کے گھرانے اور یہوداہؔ کے گھرانے کے ساتھ نیا عہد باندھونگا ۔
32 اُس عہد کے مطابق نہیں جو میں نے اُنکے باپ دادا سے کیا جب میں اُنکی دستگیری کی تاکہ اُنکو ملک مصرؔ سے نکال لاؤں اور اُنہوں نے میرے اُس عہد کو توڑا اگرچہ میں اُنکا مالک تھا خداوند فرماتا ہے ۔
33 بلکہ یہ وہ عہد ہے جو میں اُن دنوں کے بعد اِسراؔ ئیل کے گھرانے سے باندھونگا ۔ خداوندفرماتا ہے میں اپنی شریعت اُنکے باطن میں رکھو نگا اور اُنکے دِل پر اُسے لکھونگا اور میں اُنکا خدا ہونگا اور وہ میرے لوگ ہو نگے۔
34 اور وہ پھر اپنے اپنے پڑوسی اور اپنے اپنے بھائی کو یہ کہکر تعلیم نہیں دینگے کہ خداوند کو پہچانو کیونکہ چھوٹے سے بڑے تک وہ سب مجھے جانینگے خداوند فرماتا ہے اِسلئے کہ میں اُنکی بدکرداری کو بخش دونگا اور اُنکے گناہ کو یا د نہ کرونگا ۔                                           یرمیاہ 31: 31-34

پہلا عہد حضرت موسیٰ کے وسیلے دیا گیا۔ یہ شریعت (عہد) ناکام ہوگئی اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ شریعت میں کچھ خرابی تھی۔ بلکہ شریعت تو اچھی تھی۔لیکن مسئلہ یہ تھا کہ قانون صرف پتھر کی تحتیوں پر لکھا تھا.لوگوں اپنے دلوں میں پیاس کی وجہ سے شریعت کی پیروی کرنے میں ناکام رہے۔مسئلہ یہ نہیں تھا کہ شریعت لکھی ہوئی تھی۔ لیکن مسئلہ کی جڑ یہ تھی جہاں یہ شریعت لکھی ہوئی تھی۔ شریعت کو لوگوں کے دلوں پر لکھا جانا چاہیے تھا نہ کہ تختیوں پر تاکہ لوگ اس کی اطاعت کرتے۔ اور لوگوں کی پیاس بجھ جاتی۔

لیکن سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے۔کیا وہ شریعت کی فرمانبرادری نہ کرسکے اس لیے کہ وہ یہودی تھے؟بہت سے لوگ بہت سی وجوہات کو لیے کر یہودیوں کو اس ناکامی کا زمہ دار ٹھہراتے ہیں۔لیکن اس نقطہ پر ہمیں سب سے پہلے اپنے آپ کا جائزہ لینا چاہیے۔ کیونکہ قیامت کے روز ہم نے اپنی ناکامی اور اپنی کامیابی کا حساب اللہ تعالیٰ کو دینا ہوگا۔ ہم دوسرے لوگوں کے زمہ دار نہیں ہونگے۔ جس طرح آپ اپنی زندگی کا جائزہ لیں تو کیا آپ اس بات کو جانتے ہیں کہ "کیا آپ نے شریعت کی مکمل طور پر اطاعت کی ہے؟” کیا یہ آپ کے دل پر لکھے ہوئے ہیں۔ تاکہ آپ کے اندر اُسکی اطاعت کی قوت ہو؟ اگر آپ یہ جانتے ہیں کہ آپ اُس ساری شعریعت پر عمل کر رہیں جس کی ضرورت ہے۔ تو اس سلسلے میں آپ کو حضرت عیسیٰ کی تعلیم کی روشنی میں غور کرنا چاہیے۔ یا پھر یہ اسی طرح ہے جیسے حضرت یرمیاہ کے دور میں اسرئیلیوں کی حالت تھی۔ کہ شریعت تو اچھی ہے لیکن یہ پتھر کی تختیوں پر لکھی ہوئی تھی۔ جس سے آپ کو کوئی اطاعت کی  قوت نہیں ملتی تھی؟ اس سے مراد یہ نہیں تھا کہ کبھی شریعت کی اطاعت کرلی اور کبھی نہ۔ یاد رکھیں جو معیار ہمیں حضرت موسیٰ سے ملا۔ کہ ہمیں ساری شریعت کی ہر وقت اطاعت کرنی ہے۔

اگر آپ اس بات میں قائل ہو جاتے ہیں کہ آپ نے شریعت کی مکمل طور پر اطاعت نہیں کرسکے۔اور اگر آپ اپنے اعمال کے بارے میں شرم محسوس کرتے ہیں، تو اپنے دل اللہ تعالیٰ کی رحمت میں لے لیں۔مندرجہ بالا آیات میں ایک نئے عہد کا وعدہ کیا گیا ہے۔ حضرت یرمیاہ نے فرمایا کہ ایک دن مستقبل میں یہ عہد کیا جائے گا۔ یہ نیا عہد مختلف ہوگا کیونکہ یہ لوگوں کے دلوں میں لکھا ہوا ہوگا۔ جو اُن کو اس کی اطاعت کرنے کی صلاحیت بخشے گا۔

لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ نیا عہد "اسرائیل کے گھرانہ” کے لیے ہے۔ جو یہودی ہیں۔ہم اس کو کیسے سجمھ سکتے ہیں؟ایسا لگتا ہے کہ کئی بار یہودی لوگوں حالت قابلِ رحم اور کئی بار اُنکی حالت بہتر ہوتی ہے۔یہاں پر ایک اور زبور شریف کے عظیم نبی یسعیاہ (جنہوں نے کنواری سے پیدا ہونے والے مسیح کی پیشن گوئی کی ہے۔)یہ اور پیشن گوئی ہے جو حضرت یرمیاہ کی پیشن گوئی سے ملتی ہے۔ یہ دونوں نبییوں کے درمیان 150 سال کا فرق ہے۔ (جس طرح آپ نبیوں کے ٹائم لائن بھی دیکھ سکتے ہیں) یہ دونوں ایک دوسرے کو نہیں جانتے تھے۔ اور نہ ہی اُس پیغام کو جو دیا گیا تھا۔ اس طرح ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ان کو یہ پیغام اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیا گیا تھا۔

تاریخی ٹائم لائن حضرت یرمیاہ
تاریخی ٹائم لائن حضرت یرمیاہ

حضرت یرمیاہ کو دوسرے زبور شریف کے بنیوں کے ساتھ ٹائم لائن میں دیکھایا گیا ہے۔ حضرت یسعیاہ مستقبیل میں آنے والے خادم کی بارے میں پیشن گوئی کرتے ہیں جو درج ذیل ہے۔

5 چونکہ میں خدا کی نظر میں جلیل القدر ہوں اور وہ میری توانائی ہے اس لیے وہ جس نے مجھے رَحِم سے ہی بنایا تاکہ اسکا خادم ہو کر یعقوب کو اسکے پاس واپس لاؤں اوراسرائیل کو اس کے پاس جمع کروں یوں فرماتا ہے۔
6  ہاں خداوند فرماتا ہے کہ یہ تو ہلکی سی بات ہے کہ تو یعقوب کے قبائل کو برپا کرنے اور محفوظ اسرائیلیوں کو واپس لانے کے لیے میرا خادم ہو

بلکہ میں تجھ کو قوموں کے لیے نور بناونگا کہ تجھ سے میری نجات زمین کے کناروں تک پہنچے۔

                                                                                               یسعیاہ 49: 5-6

دوسرے الفاظ میں یہ آنے والا خادم اللہ تعالیٰ کی نجات کو غیر یہودیوں (یعنی غیر قوموں) تک لے جائے گا۔ تاکہ نجات زمین کے اختتام تک پہنچ جائے۔ یہ آنے والا خادم کون ہے؟ وہ اس کام کو کیسے کرے گا؟ اور کیسے یہ نیاعہد لوگوں کے دلوں پر لکھا جائے گا نہ کہ پتھر کی تختیوں پر جس کی حضرت یرمیاہ نے پیشن گوئی کی تھی۔ہم ان سوالوں کے جواب کے لیے زبور شریف کی پیشن گوئیوں کو جاری رکھیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے