ہماری گزشتہ پوسٹ میں ہم بات کررہے تھے۔ کہ حضرت دانیال نبی نے پیشن گوئی کی تھی۔ کہ مسیح آئے گا۔ اور اُس کو شہید کردیا جائے گا۔ اس طرح ایسا لگتا ہے۔ کہ حضرت دانیال کا یہ بیان دوسرے انبیاءاکرام سے اختلاف رکھتا ہے۔ کیونکہ اُن کا کہنا ہے کہ مسیح آئے گا اور دنیا پر حکومت کرے گا۔
لیکن یہ اختلاف اُس وقت ختم ہوجاتا ہے۔ جب ہم دیکھتے ہیں۔ کہ انبیاءاکرام دو مختلف مسیح کے بارے میں بات کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایک مسیح شہید ہونے کے لیے آرہا ہے اور دوسرا بادشاہی کرنے کے لیے۔ یہودی قوم نے کلام مقدس کے ایک حصے کو نظرانداز کردیا ۔ جس کی وجہ سے وہ سارے صحیفوں کو بہتر طور پر نہیں جانتے۔ یہ ہمارے لیے ایک انتباہ بھی ہے۔ کہ ہمیں ایسا نہیں کرنا ہے۔
ہمارے لیے ذبور شریف کا مطالعہ بہت مفید رہا ہے۔ لیکن ہمیں مزید جاننا ہوگا۔ کہ حضرت یسعیاہ نے مسیح کے بارے میں بھی پیشن گوئی کی ہے۔
حضرت یسعیاہ اور کچھ دوسرے پیغمبروں کا تاریخی ٹائم لائن
حضرت یسعاہ نبی نے آنے والے مسیح کے لیے‘شاخ” کی مثال استعمال کی ہے۔ لیکن اُس نے آنے والے ایک شخص کے بارے میں ایک طویل حوالہ لکھا ہے۔ جس میں وہ ایک آنے والے خادم کی بات کرتا ہے۔ یہ خادم کون ہے؟ یہ کیا کام کرے گا؟ ہم اس کے بارے میں حوالے میں مزید تفصیل دیکھ سکتے ہیں۔ میں اس کو ذیل میں پیش کرتا ہوں اور اس کی وضاحت کے لیے کچھ تبصرے بھی پیش کردیتا ہوں۔
حضرت یسعیاہ آنے والے خادم کے بارے میں پیشگوئی کرتے ہیں
مکمل حوالہ یسعیاہ 52:13-53:12
13دیکھو میرا خادِم اِقبال مند ہو گا ۔
وہ اعلیٰ و برتراور نِہایت بُلند ہو گا۔
14جِس طرح بُہتیرے تُجھ کو دیکھ کر دنگ ہو گئے
(اُس کا چِہرہ ہر ایک بشر سے زائِد اور اُس کا جِسم
بنی آدم سے زِیادہ بِگڑ گیا تھا)۔
15اُسی طرح وہ بُہت سی قَوموں کو پاک (اپنے خون کے چھڑکے جانے سے) کرے گا ۔
اور بادشاہ اُس کے سامنے خاموش ہوں گے
کیونکہ جو کُچھ اُن سے کہا نہ گیا تھا وہ دیکھیں گے
اور جو کُچھ اُنہوں نے سُنا نہ تھاوہ سمجھیں
گے۔ یسعیاہ 52: 13-15
ہم جانتے ہیں کہ یہ خادم ایک انسان ہوگا۔ کیونکہ حضرت یسعیاہ نے اُس کے بارے میں "وہ” اُس کا” اور "اُن کا” جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ جب حضرت ہارون بنی اسرائیل کے لیے قربانی گزرانتا تھا۔ تو اُس قربانی کا خون لوگوں کے اُوپر چھڑکتا تھا۔ تاکہ اُن کے گناہ اُن کے خلاف نہ گنے جائیں ۔ جب یہ کہا گیا کہ خادم چھڑکے گا۔ تو حضرت یسعیاہ کا کہنا تھا۔ کہ جس طرح حضرت ہارون لوگوں کے اُوپر خون چھڑکتا تھا۔ اُسی طرح یہ خادم اپنی قربانی کا خون لوگوں پر چھڑکے گا۔ لیکن یہ خادم اپنا خون بہت سی قوموں پر چھڑکے گا۔ اس لیے یہ خادم یہودی قوم کے لیے ہی نہیں آرہا۔ بلکہ ساری قوموں کہ لیے آرہا ہے۔ اس سے ہمیں ایک اہم بات یاد آجاتی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے ( نشانی 1 اور نشانی 2) حضرت ابراہیم کے ساتھ وعدہ کیا تھا۔ تجھ سے ساری قومیں برکت پائیں گی۔ لیکن اس خون کے چھڑکنے نے والے خادم کی "ظاہری شکل” اور خدوخال ظلم و ستم کی وجہ سے بگاڑ دی جائے گی۔
اگرچہ یہ واضع نہیں ہے کہ کس طرح اس خادم پر ظلم کیا جائے گا۔ لیکن ایک دن قومیں اس بات کو جان جائیں گی۔
1ہمارے پَیغام پر کَون اِیمان لایا؟
اور خُداوند کابازُو کِس پر ظاہِر ہُؤا؟۔
2پر وہ اُس کے آگے کونپل کی طرح اور خُشک زمِین
سے جڑکی مانِند پُھوٹ نِکلا ہے ۔
نہ اُس کی کوئی شکل و صُورت ہے نہ خُوب صُورتی
اور جب ہم اُس پر نِگاہ کریں
تو کُچھ حُسن و جمال نہیں کہ ہم اُس کے مُشتاق
ہوں۔
3وہ آدمِیوں میں حقِیر و مردُود ۔
مَردِ غم ناک اور رنج کا آشنا تھا ۔
لوگ اُس سے گویا رُوپوش تھے
اُس کی تحقِیرکی گئی اور ہم نے اُس کی کُچھ قدر نہ
جانی۔ یسیعیاۃ 53 : 1-3
اگرچہ خادم بہت سی قوموں پر چھڑکے گا۔ لیکن وہ بھی ناپشندیدہ اور مسترد کیا دیا جائے گا۔ اور تکلیف اور درد سے بے حال ہوجائے گا۔
4تَو بھی اُس نے ہماری مشقّتیں اُٹھا لِیں
اور ہمارے غموں کو برداشت کِیا ۔
پر ہم نے اُسے خُدا کا مارا کُوٹااور ستایا ہُؤا سمجھا۔
5حالانکہ وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کِیا گیا
اور ہماری بدکرداری کے باعِث کُچلا گیا ۔
ہماری ہی سلامتی کے لِئے اُس پر سیاست ہُوئی
تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شِفا پائیں۔ یسیعیاۃ 53 : 5-4
یہ خادم ہماری "درد” کو اپنے اُوپر لے لیے گا۔ اس خادم پر غذاب، اور سزائیں لائیں جائیں گی اور اس کو کچلا جائے گا۔ اُس کے مار کھانے (بہت سی قومیں) اطمینان اور شفا پائیں گی۔
ہم سب بھیڑوں کی مانِند بھٹک گئے ۔
ہم میں سے ہر ایک اپنی راہ کو پِھرا
پر خُداوند نے ہم سب کی بدکرداری اُس پر لادی۔ یسیعیاۃ 53 : 6
ہم نے پیاس کی نشانی میں مطالعہ کیا ہے۔ کہ ہم کیسے اپنے شکستہ حالت میں اطمینان پانے کے لیے اللہ تعالیٰ کے پاس جانے کی بجائے دوسرے راستوں پر چلے جاتے ہیں۔
ہم نے ایک دوسرے کو گمراہ کیا اور اپنے راستوں سے بھٹک گئے۔ دراصل یہ گناہ ہے۔
وہ ستایا گیا تَو بھی اُس نے برداشت کی
اور مُنہ نہ کھولا ۔
جِس طرح برّہ جِسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں
اورجِس طرح بھیڑ اپنے بال کترنے والوں
کے سامنے بے زُبان ہے
اُسی طرح وہ خاموش رہا۔ یسعیاہ 53: 7
انبیاءاکرام نے یعنی حضرت ہابیل، نوح، ابراہیم، موسیٰ اور ہارون نے بکروں کی قربانی دیتے تھے۔ لیکن یہ خادم خود ہی اپنی قربانی دے گا اور یہ اس کے بارے احتجاج نہیں کرے گا یہاں تک کہ اپنا منہ بھی نہ کھولے گا۔
وہ ظُلم کر کے اور فتویٰ لگا کر اُسے لے گئے
پر اُس کے زمانہ کے لوگوں میں سے کِس نے
خیال کِیا
کہ وہ زِندوں کی زمِین سے کاٹ ڈالا گیا؟
میرے لوگوں کی خطاؤں کے سبب سے اُس پر
مار پڑی۔ یسعیاہ 53: 8
اس خادم کو زندوں کی زمین پر سے کاٹ ڈالا گیا۔ کیا حضرت دانیال کا یہ مطلب تھا۔ جب اُس نے مسیح کے بارے میں پیشگوئی کی تھی؟ بلکل وہی لفظ یہاں پر استعمال ہوا ہے۔ زندوں کی زمیں سے کاٹ ڈالے جانے سے کیا مطلب ہے؟ اس کا یہی مطلب ہے کہ وہ شخص مارا جائے گا۔
اُس کی قبر بھی شرِیروں کے درمِیان ٹھہرائی گئی
اوروہ اپنی مَوت میں دَولت مندوں کے ساتھ مُؤا
حالانکہ اُس نے کِسی طرح کا ظُلم نہ کِیا
اور اُس کے مُنہ میں ہرگِزچھل نہ تھا۔ یسعیاۃ 53: 9
اگر اس خادم کو قبر میں اُتار جائے گا تو اس سے پہلے اُس کو مرنا ہوگا۔
اس کو ایک بدکار انسان کی حثیت سے مارا گیا۔ اگرچہ اُس نے کسی پر تشدد نہ کیا اور نہ ہی کسی کو دھوکہ دیا۔
لیکن خُداوند کو پسند آیا کہ اُسے کُچلے ۔ اُس نے
اُسے غمگِین کِیا ۔
جب اُس کی جان گُناہ کی قُربانی کے لِئے گُذرانی
جائے گی
تو وہ اپنی نسل کو دیکھے گا ۔
اُس کی عُمر دراز ہو گی اور خُداوند کی مرضی اُس
کے ہاتھ کے وسِیلہ سے پُوری ہو گی۔ یسیعاۃ 53: 10
یہ ظالمانہ اورخوفناک موت کوئی حادثہ یا بدقسمتی نہیں تھی۔ یہ واضع طور پر اللہ تعالیٰ کی مرضی تھی کہ "اُسے کچلے” لیکن کیوں؟ حضرت ہارون کی طرح جیسے وہ "گناہ کی قربانی” گزرنتا تھا۔ تاکہ وہ شخص جس کے لیے وہ قربانی چڑھائی گئی۔ اُس کے گناہ معاف ہوجائیں۔ یہاں اس خادم کی "زندگی” بھی گناہ کی خاطر قربان کی جارہی ہے۔ کس کے گناہ کے لیے؟ جس طرح ہم اُوپر بات کرآئیں ہیں۔ کہ "بہت سی قوموں” پر خون چھڑکا جائےگا۔ تو یہ "بہت سی قوموں” کے لوگوں کے گناہوں کے لیے خون چھڑکا جائے گا۔
اپنی جان ہی کا دُکھ اُٹھا کر وہ اُسے دیکھے گا اور
سیر ہو گا ۔
اپنے ہی عِرفان سے میرا صادِق خادِم بُہتوں کو
راست باز ٹھہرائے گا
کیونکہ وہ اُن کی بدکرداری خُوداُٹھا لے گا۔ یسعیاۃ 53: 11
اگرچہ خادم کی پیشن گوئئ لرزہ خیز ہے۔ لیکن یہ پیشگوئی یہاں آکر ایک نیا رخ لیتی ہے اور بہت خوشگوار اور فاتح بن جاتی ہے۔ اس خوفناک "مصیبت” کے بعد (زندوں کی زمین سے کاٹ جانے اور قبر میں اُتر جانے کے بعد) خادم زندگی کا نور دیکھے گا۔ وہ دوبارہ زندہ ہوجائے گا اور بہتوں کو راستباز قرار دے گا۔ یاد رکھیں۔ حضرت موسیٰ کی شریعت کے مطابق آپ اُس وقت راستباز ٹھہرسکتے ہیں۔ جب آپ شریعت کے تمام احکامات پر مکمل طور پر اور ہر وقت عمل کریں گے۔ لیکن حضرت ابراہیم (دوسری نشانی) کو راستباز قرار یا گیا۔ یہ حضرت ابراہیم کو بڑے سادہ سا عمل کرنے کی وجہ سے راستباز قراردیے دیا گیا تھا کہ اُس نے خدا پر ایمان لایا۔ یہ اُس کے لیے راستبازی گنا گیا۔ بلکل اسی طرح یہ خادم بھی بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا۔ کیا راستبازی کی ہم دونوں کو ضرورت نہہں؟
اِس لِئے مَیں اُسے بزُرگوں کے ساتھ حِصّہ دُوں گا
اوروہ لُوٹ کا مال زورآوروں کے ساتھ بانٹ
لے گا
کیونکہ اُس نے اپنی جان مَوت کے لِئے اُنڈیل دی
اور وہ خطاکاروں کے ساتھ شُمار کِیا گیا
تَو بھی اُس نے بُہتوں کے گُناہ اُٹھا لِئے اور
خطاکاروں کی شفاعت کی۔ یسعیاہ 53: 12
اس خادم کو بہت سر بلند کیا جائے گا۔ کیونکہ اُس نے اپنی جان بہتوں کے لیے رضاکارانہ طور پر دے دی۔ اور ایک بدکار کے طور پر مارا گیا۔ اس نے ایسا اس لیے کیا کہ وہ بہت سے بدکاروں کے لیے شفاعت کرسکے۔ ایک شفاعت کار دو لوگوں کا درمیانی ہوتا ہے۔ اور یہاں پر دو لوگوں سے مراد "بہت سی قومیں” اور اللہ تعالیٰ ہے۔ یہ "خادم” اللہ تعالیٰ کے سامنے ہماری شفاعت کرنے کے لیے کافی ہے۔
یہ خادم کون ہے؟ یہ سب کچھ کیسے ہوگیا؟ کیا یہ خادم اللہ تعالیٰ کے سامنے ہمارا اور بہت سی قوموں کی شفاعت کرسکتا ہے؟ ہم زبور شریف کی اختتامی پیشگوئی پر غور کریں گے اور پھر ہم انجیل شریف کی طرف بڑھیں گے۔