Skip to content

From Books

روح القدس کی آمد

2 جب پنکت کی تقریب [a] کا دن آیا تو تمام رسول ایک جگہ اکٹھے ہو ئے۔ اچانک ایک زور دار آواز زوردار ہوا کے چلنے سے آسمان سے آئی۔اس آواز کی گونج سے جس جگہ یہ لوگ بیٹھے تھے وہ جگہ دہل گئی۔ انہوں نے دیکھا جیسے آ گ کے شعلے لپک رہے ہوں۔ یہ شعلہ علحدٰہ ہو کر ان کے پاس آکر گرے جہاں پر یہ بیٹھے ہوئے تھے۔ اور وہ تمام روح القدس سے بھر گئے اور مختلف ز بانیں بولنے لگے جیسا کہ روح القدس نے انہیں ایسا کر نے کی طاقت دی ہو۔

وہاں کچھ مذ ہبی یہو دی لوگ یروشلم میں تھے۔ جو دنیا کے ہر ممالک کے تھے۔ ایک بڑا گروہ بھی ا ن لوگوں کے ساتھ آیاتھا جنہوں نے یہ آواز سنی اور وہ سب حیرت میں تھے۔ دیکھیں کہ رسول لوگ اپنی زبان سے کیا کہتے ہیں۔

تمام یہو دی حیران تھے۔ اور وہ سمجھ نہ سکے کہ کس طرح ان رسو لوں نے اایسا کیا انہوں نے کہا، “دیکھو یہ لوگ جو کہہ رہے ہیں وہ کہیں گلیل کے تو نہیں!” لیکن یہ جو کہتے ہیں ہم اسے اپنی اپنی زبان میں سمجھ رہے ہیں۔ یہ کس طرح ممکن ہے کیوں کہ ہما را تعلق مختلف جگہوں سے ہے جیسے۔ ہم پا رتھی،ما وی،ایلام ، مسو پو ٹا میہ،یہوداہ،کپد کیہ،پونٹس ایشیاہ۔ 10 فریگیہ،پمفلیہ،مصر، اور لیبیا کے خطے جو شہر سائرن ،روم کے قریب ہیں۔ 11 کریتی اور عربیہ کے ہیں۔ہم میں سے چند پیدائشی یہودی ہیں اور چند ہمارے مذہب میں تبدیل ہو گئے ہیں- اور ہم مختلف ممالک سے ہیں لیکن ہم ان آدمیوں کی گفتگو کو جو خدا کے بارے میں ہے بہتر سمجھ رہے ہیں۔”

12 تمام لوگ حیران اور پریشان تھے- اور وہ ایک دوسرے سے پوچھ رہے تھے، “یہ کیا ہو رہا ہے ؟” 13 ان میں سے بعض نے مسیح کے رسولوں کا مذاق اڑایا اور انہوں نے کہا، “وہ زیادہ مئے پینے سے نشہ میں مست ہیں۔

پطرس کا لوگوں سے خطاب کرنا

14 تب پطرس دیگر گیارہ رسولوں کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوا اور با آواز بلند جس کو سب سن سکیں کہا،“اے میرے یہودی بھائیو اور دیگر حضرات جو یروشلم میں رہتے ہو میں تم سے کچھ کہنا چاہتا ہوں” اس لئے غور سے میرے جملے سنو جسے تم جاننا چاہتے ہو۔ 15 تم غلط خیال کر رہے ہو کہ یہ لوگ نشہ میں ہیں اب صبح کے نو بجے ہیں۔ 16 یہ سب باتیں یوایل نبی کے ذریعہ کہی گئی ہیں جو تم آج یہاں دیکھ رہے ہو یوایل نے کہا اور لکھا ہے:

17 خدا کہتا ہے
آخر دنوں میں ایسا ہو گا کہ میں اپنی روح تمام لوگوں پر ڈالوں گا
    اور تمہارے بیٹے و بیٹیاں بھی نبوّت کریں گے-
    تمہارے نوجوان رویا
    اور تمہارے عمر رسیدہ بزرگ خواب دیکھیں گے۔
18 بلکہ ان دنوں میں اپنی رو ح اپنے خدمت گزاروں جن میں مرد و عورت سبھی ہوں گے پر ڈالونگا
    اور وہ نبوت کی باتیں کریں گے۔
19 میں آسمان میں معجزے
    اور زمین پر عجیب و غریب کرشمے دکھا ؤنگا،
    گویا خون آ گ اور دھوئیں کے گھنے بادل دکھا ؤنگا۔
20 سورج اندھیروں میں گم ہو گا
    اور چاند بالکل خون کی مانندسرخ ہوگا۔
تب خداوند کا عظیم و شاندار دن آئیگا۔
21 جو کوئی بھی خداوند کا نام لیگا نجات پائے گا۔محفوظ رہے گا [b]

22 میرے یہو دی بھا ئیو! یہ سا رے الفاظ غور سے سنو کہ یسوع نا صری کوخدا نے واضح طور پر خاص آدمی بنایا۔ اور اس بات کو ثا بت کر نے کے لئے اپنے معجزے اور حیرت انگیز کاموں کو جو اس نے یسوع کے ذریعہ تمہیں بتا ئے۔ اور تم سب نے اس کو دیکھا اوراسے سچ جانا۔ 23 یسوع کو تمہا رے لئے دیا گیا لیکن تم نے برے لو گوں کے ذریعے انہیں مصلوب کئے اور کیل ٹھو کے لیکن خدا جانتا تھا کہ سب کچھ ہو گا اور یہ خدا وند کا ہی مقررہ نظام تھا جو اس نے بہت پہلے تیار کیا تھا۔ 24 یقیناً یسوع موت کی دردوتکلیف کو برداشت کیا۔ لیکن خدا نے اس کودوبارہ زندگی دے کر نجات دی۔ وہ موت یسوع کو قابو میں نہ کر سکی۔ 25 داؤد نے یہ سب کچھ یسوع کے ذریعہ کہا ہے کہ،

میں نے خداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے دیکھا ہے۔
    اور وہ میری داہنی جانب ہے اور وہ مجھے سلامتی میں رکھا ہے۔
26 اسی سبب سے میرا دل بہت خوش ہے
    اور میری زبان بھی خوش ہے
اور میرا جسم بھی پرُ امید ہے۔
27     اس لئے کہ تم میری جان کو عالم ارواح میں نہ چھو ڑوگے۔
    اور نہ اپنے مقدس کو سڑ نے کی نو بت پر پہنچنے دو گے۔
28 تم نے مجھے سکھا یا کہ کس طرح رہنا چاہئے
    تم میرے بہت قریب ہو اور میری خوشیاں حا صل کر تے ہو۔ [c]

29 “میرے بھا ئیو! کیا میں تمہیں آزادانہ طور پر داؤد کے متعلق کہہ سکتا ہوں جو ہما رے آبا ؤ اجداد ہیں انکی وفات ہو ئی دفن ہو ئے اور ان کی قبر آج بھی ہما رے درمیان ہے۔ 30 دا ؤد نبی تھے اور وہ جانتے تھے کہ خدا کیا کہتا ہے۔ خدا نے وعدہ کیا تھا کہ داؤد کے خاندان ہی میں سے ایک شخص کو بادشاہت دے گا اور وہ اسی تخت پر بادشاہ بن کے بیٹھے گا۔ 31 اور داؤد نے بہت پہلے ہی سے اس بات کو جان کر کہا تھا:

کہ وہ عالم موت میں نہیں چھوڑا جا ئے گا
اور نہ اس کے جسم کو قبر میں کو ئی نقصا ن ہو گا

اور داؤد نے یہ سب یسوع کے متعلق کہا تھا کہ مر نے کے بعد پھر اٹھا یا جائے گا۔ 32 یسوع ہی ایک ایسا ہے جسے خدا نے مر نے کے بعد پھر اٹھا یا اور ہم سب اس کے گواہ ہیں۔ 33 یسوع کو آسمان پر اٹھا لیا گیا اور اب یسوع خدا کی داہنی جانب ہے۔ اور باپ نے اس کو روح القدس عطا کیا۔ جیسا کہ وعدہ کیا تھا۔ اور یسوع اب روح کو تم پر نازل کیا جو تم دیکھتے اور سنتے ہو۔ 34 داؤد کو آسمان پر نہیں اٹھا یا گیا تھا۔ یہ یسوع تھا جس کو آسما نوں پر اٹھا لیا گیا۔داؤد نے خود کہا:

خداوند نے میرے خداوند سے کہا کہ میری داہنی طرف بیٹھ۔
35     جب تک کہ میں تمہا رے دشمنوں کو تمہا رے قبضہ میں نہ دوں۔ [d]

36 چنانچہ “سبھی اسرائیلیوں کو یہ سچا ئی جاننا چاہئے کہ خدا وند نے اسی یسوع کو جسے تم لوگوں نے صلیب پر چڑھا دیا، خداوند اور مسیح بنا یا۔

37 جب لوگوں نے یہ سنا تو وہ نہا یت رنجیدہ ہو ئے اور انہوں نے پطرس اور دوسرے رسولوں سے پوچھا کے بھا ئیو! اب ہمیں کیا کر نا چا ہئے؟”

38 پطرس نے ان سے کہا، “تم اپنے دلوں اور اپنی زندگی کو بدل ڈالو اور تم میں سے ہر ایک یسوع مسیح کے نام سے بپتسمہ لے تا کہ خدا تمہا ر ے گناہوں کو معاف کرے۔ اور اس طرح تمہیں روح ا لقدس عطیہ کے طور پر حاصل ہو۔ 39 یہ وعدہ تمہا رے لئے ہے اور تمہا رے بچوں کے لئے اور ا ن سب کے لئے جو یہاں سے بہت دور ہیں۔ اور ہر ایک کے لئے ہے کہ خداوند ہمارا خدا اپنے پاس بلا ئے۔”

40 پطرس نے ان لوگوں کو خبر دار کیا اور بہت سی باتیں کہہ کر ان سے یہ ا لتجا کی کہ اپنے آپ کو ایسے برے لوگوں سے بچاؤ۔ 41 وہ لوگ جنہوں نے پطرس کے پیغام کو سنا اور ایمان لے آئے اور بپتسمہ قبول کیا۔ اس روز تقریباً تین ہزار لوگ ایمان وا لے لوگوں کے مجمع میں شامل ہو ئے۔ 42 تمام کے تمام ایک دوسرے سے مل کر رسو لوں کی تعلیم پر عمل کر نا شروع کیا اور با ہم ایک دوسرے کے ساتھ کھا نے میں اور دعا کر نے میں بھی شامل رہے۔

اہلِ ایمان کا حصہّ

43 بہت سی عجیب چیزیں جو رسو لوں کے ذریعہ ظا ہر ہو ئیں ان تمام چیزوں کو دیکھ کر سب کے دل میں خدا کی عظمت بیٹھ گئی۔ اور سارے لوگ اس کی تعظیم کر نے لگے۔ 44 تمام اہلِ ایمان ایک جگہ رہنے لگے اور ہر ایک معاملہ میں ایک دوسرے کی مدد کر تے رہے۔ 45 اور اپنی زمینات اور دوسری اشیاء فروخت کر کے ایسے لوگوں کے کام آتے جو ضرورت مند ہو تے تھے۔ ان کو اپنا مال متاع وغیرہ بانٹ دیتے تھے۔ 46 سب اہلِ ایمان ایک ساتھ ہر روز عبادت خا نے میں اجلا س کر نے کے لئے جمع ہو تے سب کا ایک ہی مقصد ہو تا اور خوشی خوشی ایک دل ہو کر اپنے گھروں میں ساتھ کھا تے۔ 47 اہلِ ایمان خدا کی تعریف کر تے اور تمام لوگ انہیں چاہتے تھے۔ زیا دہ سے زیادہ لوگ ان کے ساتھ شامل ہو تے گئے اور خداوند انہیں اہلِ ایمان کے ساتھ ملا دیتا تھا۔

دنیا کا آغاز

1 ابتداء میں خدا نے آسمان و زمین کو پیدا کيا۔ زمین پوری طرح خالی اور ویران تھی ؛اور زمین پر کوئی چیز نہ تھی۔ سمندر کے اُوپر اندھیرا چھایا ہوا تھا۔خدا کی روح پانی کے اوپر متحرک تھی۔ [a]

پہلا دن۔ روشنی

تب خدا نے کہا کہ “روشنی ہوجا” تو روشنی ہوگئی۔ خدا نے روشنی کو دیکھا خدا کو روشنی بڑی بھلی معلوم ہوئی۔ تب خدا نے اندھیرے کو روشنی سے علیحٰدہ کردیا۔ خدا نے روشنی کو “دِن”اور اندھیرے کو “رات” کا نا م دِیا۔

شام ہوئی اور پھر صبح ہوئی۔ یہ پہلا دن تھا۔

دوسرا دن۔ آسمان

تب خدا نے کہا ، “پانی کو دو حصّوں میں تقسیم کرنے کے لئے ذخیرہٴ آب کے درمیان ہوا پیدا ہونی چاہئے۔” اِس طرح خدا نے فضاء کو پیدا کرکے پانی کو علیحٰدہ کردیا۔ پانی کا کچھ حصّہ ہوا کے اوپر تھا اور کچھ حصّہ ہوا کے نیچے تھا۔ خدا نے اُس ہوا کو “آسمان ” کانام دیا۔ اِس طرح شام اور صبح ہوئی اور یہ دُوسرا دِن تھا۔

تیسرا دن۔ خشک زمین اور نباتات

تب خدا نے کہا ، “آسمان کے نیچے پایا جانے والا پانی ایک جگہ جمع ہوکر خشک زمین نظر آئے۔” تو ایسا ہی ہوا۔ 10 خدا نے سوکھی زمین کو “خشکی”اور ایک جگہ جمع ہوئے ذخیرہٴ آب کو “سمندر” کانام دیا۔ اور خدا نے دیکھا یہ سب اچھا ہے۔

11 پھر خدا نے کہا ، “زمین گھاس اور دانوں کو پیدا کرنے والے پودے اور میوے کے درخت اُگائے اور میوے کے درخت بیج والا پھل پیدا کرے۔ اور ہر ایک درخت اپنی ہی نسل کا بیج پیدا کرے۔” اور ایسا ہی ہوا۔ 12 زمین نے گھاس اور اناج پیدا کرنے والے پودوں کو اُ گایا اور بیج والے پھل کے درختوں کو اگایا اور ہر ایک درخت نے اپنی ہی نسل کا بیج پیدا کیا۔ خدا نے دیکھا کہ یہ سب اچھا ہے۔

13 اسی طرح شام سے صبح ہوکر تیسرا دن بنا۔

چوتھا دن۔ سورج ،چانداور ستارے

14 تب خدا نے کہا ، “آسمان میں روشنی پیدا ہو۔ اور یہ روشنی دن سے رات کو الگ کرے۔ اور یہ روشنی خاص قسم کی نشانی قرار پائے۔ اور یہ خاص اوقات [b] ، دنوں اور سالوں کو ظاہر کرے۔ 15 اور کہا کہ یہ روشنی (نور) آسمان ہی میں رہکر زمین پر اپنے اُجالے کو پھیلائے۔”اور ایسا ہی ہوا۔ 16 اِس لئے خدا نے دو بڑی روشنی پیدا کی۔ دِن پر حکمرانی کرنے کے لئے خدا نے بڑی روشنی کو پیدا کیا۔ ٹھیک اسی طرح رات پر حکمرانی کرنے کے لئے اس سے قدرے چھوٹی روشنی پیدا کی۔اِس کے علاوہ خدا نے ستاروں کو بھی پیدا کیا۔ 17 زمین کو روشن کرنے کے لئے خدا نے اِن روشنیوں کو آسمان میں قائم کیا۔ 18 رات اور دن پر حکو مت کرنے کے لئے اس نے ان روشنیوں کو آسمان میں قائم کیا۔ یہ روشنی کو اندھیرے سے الگ کیا۔ خدا نے دیکھا یہ اچھا ہے۔

19 اِس طرح شام سے صبح ہوکر چوتھا دِن بنا۔

پانچواں دِن۔ مچھلیاں اور پرندے

20 پھر خدا نے کہا ، “پانی میں آبی جانور بھر جائے، زمین پر فضاء میں پرندے اُڑتے پھریں۔” 21 پھر اسی طرح خدا نے سمندر میں بڑی جسامت و حجم رکھنے والے جانوروں کو پیدا کیا۔ سمندر میں تیرنے وا لے ہر قسم کے جانداروں کو اور بازووپرَ رکھنے وا لے ہر قسم کے پرندوں کو خدا نے پیدا کیا۔ اور خدا کو یہ ساری (مخلوق) بھلی لگی۔

22 خدا نے انہیں برکت دی اور کہا ، “پھُولو پھَلو اور اپنی نسلوں کو بڑھا ؤ اور سمندروں کو بھر دو۔ اور زمین پر بہت سے پرندے ہو جا ئیں۔”

23 اس طرح شام سے صبح ہو کر پانچواں دن بنا۔

چھٹا دن۔ خشکی کے چوپا ئے اور انسان

24 تب خدا نے کہا ، “زمین مختلف قسم کے جانداروں کو اُن کی ذات کی مناسبت سے پیدا کرے۔ ہر قسم کی بڑی جسامت وا لے جانور اور رینگنے والے چھو ٹے جا نور پیدا ہو کر ان میں اِضافہ ہو۔” اور ایسا ہی ہوا۔

25 اِسی طرح خدا نے ہر قسم کے جانور پیدا کئے۔ خدا نے وحشی جانوروں اور پالتو جانوروں اور رینگنے وا لے جانوروں کو پیدا فرما یا۔ اور خدا نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔

26 تب خدا نے کہا ، “اب ہم انسان [c] کو ٹھیک اپنی مُشابہت پر پیدا کریں گے۔ اور انسان ہم جیسا ہی رہے اور انسان سمندر میں پا ئی جانے وا لی تمام مچھلیوں پر ، اور فضاء میں اُ ڑنے وا لے تمام جانوروں پر، بڑے جانوروں پر اور چھو ٹے جانوروں پر اپنی مرضی چلا ئے۔”

27 اِس لئے خدا نے انسان کو اپنی ہی صورت پر پیدا کیا۔ اور خدا نے اپنی ہی مُشابہت پر انسان کو پیدا کیا۔ اور خدا نے ان کو مرد اور عورت کی شکل و صورت بخشی۔ 28 خدا نے ان کو خیر و برکت دی۔ اور خدا نے ان سے کہا ، “تم اپنی افزائشِ نسل کرو اور زمین میں پھیل جا ؤ اور اُس کو اپنی تحویل میں لے لو۔ اور کہا کہ سمندر میں پا ئی جانے وا لی مچھلیوں پر اور فضا ء میں اُ ڑنے وا لے پرندوں پر اور زمین پر چلنے پھِر نے وا لے ہر ایک جاندار پر اپنا حکم چلا ؤ۔”

29 اِس کے علا وہ خدا نے ان سے کہا ، “اناج اُگا نے وا لے تمام پو دے اور بیج سے پیدا ہو نے وا لے تمام میوؤں کے درخت تم کو بطور غذا دیا ہو ں۔ 30 اور ہری بھری گھا س کے انبار جانوروں کو بطور غذا دیا ہوں۔ اور کہا کہ زمین پر بسنے وا لے ہر ایک چو پا ئے اور آسمان کی بلندیوں میں اُڑ نے و ا لے ہر ایک پرندے اور زمین پر متحرک ہر ایک اس کو بطور غذا کھا ئے گا۔” اور ایسا ہی ہوا۔

31 خدا نے ان تمام چیزوں کو جن کو اس نے پیدا فرما یا تھا دیکھا تو وہ سب اُ س کو بہت ہی بھلی لگیں۔

اِس طرح شام سے صبح ہو کر چھٹا دِن ہوا۔

ساتواں دن۔ آرام و سکون

2 اِس طرح زمین و آسمان اور ا ن کی ہر چیز تکمیل پا ئی۔ خدا نے اپنی تخلیق کے کام کو پو را کر دیا۔ اس لئے اس نے ساتویں دن آرام کیا۔ خدا نے ساتویں دن کو برکت دی اور اُس کو مقدس دن قرار دیا۔ اس نے اپنی تخلیق کے کام کو پوُرا کر کے اسی دن آرام کیا اس لئے خدا نے اس دن کو ایک خاص دن بنا یا۔

اِنسانیت کا آغا ز

یہ زمین و آسمان کی تا ریخ ہے۔ خداوندخدا نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور اُس وقت جو حالات پیش آئے وہی اس کی تا ریخ ہے۔ یہ اُس وقت کی بات ہے جب زمین پر کو ئی درخت یا پو دا نہیں اُگتا تھا۔ یہ اس لئے تھا کیو نکہ خداوند خدا نے زمین پر پانی نہیں برسایا تھا۔ اور کھیتی باڑی کرنے کے لئے زمین پر کو ئی انسان بھی نہ تھا۔

زمین سے پانی کا چشمہ اُبل پڑا اور ساری زمین کو سیراب کیا۔ ایسی صورت میں خداوند خدا نے زمین سے مٹی لی اور انسان کو بنا یا اور ناک میں زندگی کی سانس پھونک دی تب انسان ایک ہی ذی روح بن گیا۔ خداوند نے مشرقی سمت میں ایک باغ لگا یا جو کہ عدن میں ہے۔ اور خود کے بنا ئے ہو ئے اِنسان کو اس باغ میں رکّھا۔ خداوند خدا نے اس باغ میں ہر قسم کے خوشنُما درخت او ر بطور غذا ہر قسم کے ثمر آور درخت بھی لگا یا۔ اس کے علا وہ باغ کے بیچوں بیچ زندگی دینے وا لا درخت بھی اُگا یا۔ اور اچھے اور بُرے ( نیکی وبدی ) کا شعور پیدا کر نے وا لا درخت بھی لگوا یا۔

10 عدن سے ایک ندی بہتی اور باغ کے درختوں کو سیراب کر تی۔ پھر وہی ندی شا خوں میں منقسم ہو کر چاربڑے ندیو ں کا منبع بن گئیں۔ 11 پہلی ندی کا نام فیسون ہوا۔ اور سارے حویلہ ملک میں یہی ندی بہتی ہے۔ اس ملک میں سونا تھا۔ 12 حویلہ کا سو نا کا فی اچھا ہے۔ اِس کے علا وہ وہاں پر موتی ، سنگِ سلیمانی بھی تھا۔ 13 دوسری ندی کا نام جیحو ن تھا۔ ملک ایتھو پیا کے ہر حصّہ میں بہنے وا لی یہی ندی ہے۔ 14 اور تیسری ندی کا نام دجلہ تھا۔ جنوبی اسُور کے ملک میں بہنے وا لی یہی ندی ہے۔ اور چوتھی ندی کا نام فرات تھا۔

15 خداوند خدا نے اس آدم کو عدن با غ میں کھیتی باڑی کر نے کے لئے اور اس کی دیکھ بھا ل کے لئے لے گیا اور اس کو عدن باغ ہی میں ٹھہرا یا۔ 16 خداوند خدا نے آدم سے کہا ، “تو باغ کے کسی بھی درخت کا میوہ کھا سکتا ہے۔ 17 لیکن نیکی اور بدی کی جانکا ری دینے وا لے درخت کے پھل کو تو ہر گز نہ کھا نا۔ اور وہ یہ بھی حکم دیا کہ اگر تو کسی بھی وجہ سے درخت کا پھل کھا ئے گا تو تُو مر جا ئے گا۔”

پہلی عورت

18 تب خداوند خدا نے کہا ، “آدم کا اکیلا رہنا اچھا نہ ہو گا اور اس لئے میں اسی کی مانند اس کا ایک مددگار بنا ؤں گا۔”

19 خداوند خد انے زمین کی مٹی سے سطح زمین پر بسنے وا لے ہر جانور اور آسمان میں اُڑنے وا لے ہر پرندے کو بنا یا۔ اور خداوند خدانے ان تمام کو آدم کے پا س لا یا یہ دیکھنے کے لئے کہ آدم ان کا کیا نام دیگا۔ آدم نے اِن میں سے ہر ایک کا نام دیا۔ 20 سطح زمین پر رہنے وا لے تمام جانوروں اور آسمان کی بُلندی میں اُڑنے وا لے تمام پرندوں اور جنگل میں رہنے وا لے تمام جنگلی جانوروں کا نام آدم نے رکھا۔ آدم نے بے شُما ر جانوروں اور پرندوں کو دیکھا۔ لیکن ان تمام میں سے اس نے کسی کو بھی اپنے لئے لا ئق مددگار نہ پا یا۔ 21 اِس وجہ سے خداوند خدا نے آدم کو گہری نیند میں سُلا دیا اور اس کے جسم کی ایک پسلی کو نکال لیا اور پسلی کے اس خالی جگہ کو گوشت سے پُر کر دیا۔ 22 اس نے آدم کی اس پسلی سے عورت کو پیدا کیا اور اس کو آدم کے پاس بلا یا۔ 23 تب انہوں نے اس عورت کو دیکھ کر کہا ،

“اب ٹھیک ہے ، یہ تو بس میری ہی مانند ہے۔
    اور اس کی ہڈیاں تو میری ہی ہڈیوں سے بنی ہیں۔
    اور اس کا جسم میرے ہی جسم سے آیا ہے۔
اوراس کو میں عورت کا نام دیتا ہوں۔
    او ر کہا کہ یہ مرد سے پیدا ہو ئی ہے۔”

24 اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کا ہو جا تا ہے۔ اور وہ دو نوں ایک ہی جسم بن جا تے ہیں۔

25 وہ دو نوں بر ہنہ تھے لیکن وہ شرمندہ نہیں ہو ئ

یسوع کا لوگوں کو تعلیم دینا

5 یسوع نے جب لوگوں کی اس بھیڑ کو دیکھا تو پہاڑ کے اوپر چڑھکر بیٹھ گئے۔اسکے شاگرد بھی اسکے پاس آئے۔ تب یسوع نے یہ تعلیم دینی شروع کی۔ اور کہا،

مبارک ہیں وہ لوگ جو دل کے غریب ہیں
    کیونکہ آسمانی بادشاہت ان ہی کے لئےہے۔
مبارک ہیں وہ لوگ ہے جو غم زدہ ہیں
    کیونکہ خدا کی طرف سے تسلّی ملیگی۔
مبارک ہیں وہ لوگ جو حلیم ہیں
    کیونکہ وہ خدا کے وعدےسے زمین کے وارث ہونگے۔
مبارک ہیں وہ لوگ جو راستباز بھوکے اور پیاسے ہیں
    کیونکہ خدا انکو آسودہ اور خوشحال کریگا۔
مبارک ہیں وہ لوگ جو رحم دل ہیں
    کیونکہ ان پر رحم کئےجائینگے۔
مبارک ہیں وہ لوگ جو پاک ہیں
    کیونکہ وہ خدا کو دیکھینگے۔
مبارک ہیں وہ لوگ جو صلح کراتے ہیں
    وہ تو خدا کے بیٹے کہلائینگے۔
10 مبارک ہیں وہ لوگ جو راستبازی کر نے کے سبب سے ستا ئے گئے
    کیوں کہ آسمانی بادشاہت ان ہی کے لئے ہوگی۔

11 “لوگ میری پیروی کرنے کی وجہ سے تمہارا مذاق اُڑائینگےاور ظلم و زیادتی کریں گے اور تم پر غلط اور جھوٹی باتوں کے الزام لگائینگے ،تو تم قابل مبارک باد ہوگے۔ 12 خوشی کرنا اور شادماں ہونا اس لئے کہ جنت میں تم اسکا بڑا بدلہ پاؤگے۔کیونکہ تم سے پہلے گزرے ہوئے نبیوں کے ساتھ بھی لوگ ایسا ہی سلوک کیا کرتے تھے۔

تم نمک کی مانند اور روشنی کی طرح ہو

13 “تم زمین کے لئےنمک کی مانند ہو۔ اگر نمک اپنا مزہ کھودے تو دوبارہ اسے نمکین نہیں بنا سکتے۔اور اس نمک سے کوئی فائدہ نہ ہوگا لوگ اسکو باہر پھینک کر پیروں تلے روندینگے۔

14 “تم ساری دنیا کے لئے روشنی ہو جو شہر پہاڑ کی چوٹی پر بنایا جاتا ہے وہ چھپ نہیں سکتا۔ 15 لوگ روشنی کو برتن کے نیچے نہیں رکھتے۔بلکہ لوگ اس چراغ کو شمعدان میں رکھتے ہیں۔تب کہیں روشنی تمام گھر کے لوگوں کو پہنچتی ہے۔ 16 اسی طرح تم لوگوں کو روشنی دینے والے بنو۔کہ تمہاری نیکیوں کو دیکھ کر وہ تمہارے باپ کی حمداور تعریف و توصیف کریں کہ جو آسمانوں میں ہے۔

یسوع اور شریعت کی تحریر

17 “یہ نہ سمجھو کہ میں موسیٰ کی کتاب شریعت اور نبیوں کی تعلیمات کو منسوخ یا بیکار کرنے کیلئے آیا ہوں میں ان کو منسوخ کر نے کے بجائےان کو پورا کرنے کیلئےآیا ہوں۔

18 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ زمین و آسمان کے فنا ہونے تک شریعت سے کچھ بھی غائب نہ ہوگا۔شریعت کا ایک حرف یا اسکا ایک لفظ بھی غائب نہ ہوگا جب تک سب کچھ پورا نہ ہوجائے۔

19 ہر انسان کو چاہئے کہ وہ ہر حکم بلکہ چھوٹے احکام کی بھی تعمیل میں فرمانبردار بنیں۔اگر کوئی ان احکامات میں سے کسی ایک کی تعمیل میں نافرمانی کرے اور دوسرےلوگوں کو بھی اس نا فرمانی کی تعلیم دے تو وہ خدا کی بادشاہت میں انتہائی حقیر ہوگا۔لیکن اگر وہ شریعت کا فرمانبردار ہوکر زندگی گزارنے اور دوسروں کو شریعت کا پابند ہونے کی تلقین کرنے والا خدا کی بادشاہت میں بہت اہم ہوگا۔ 20 لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ معلمین شریعت سے اور فریسیوں سے بہتر کام ہی تم کو کرنا چاہئے ورنہ تم خدا کی بادشاہت میں داخل نہ ہو سکو گے۔

غصّہ سے متعلق یسوع کی تعلیم

21 “وہ بات ایک عرصہ سے پہلے لوگوں سے کہی گئی تھی جس کو تم نے سنا تھا۔ کسی کا قتل نہیں کرنا چاہئے [a] جو شخص کسی کا قتل کرے اس کا انصاف کیا جائیگا۔ 22 لیکن میں تم سے جو کہتا ہوں کہ تم کسی پر غصّہ نہ کرو ہر ایک تمہارا بھائی ہے اگر تم دوسروں پر غصہ کروگے تو تمہارا فیصلہ ہوگا اور اگر تم کسی کو برا کہوگے تو تم سے یہودیوں کی عدالت میں چارا جوئی ہوگی۔اگر تم کسی کو نادان یا اُجڈ کے نام سے پکاروگے تو دوزخ کی آ گ کے مستحق ہوگے۔”

23 “اس لئے جب تم اپنی نذر قربان گاہ میں پیش کرنے آؤ اور یہ بھی یاد آجائے کہ تم پر تمہارے بھائی کی ناراضگی ہے تو، 24 تب اپنی نذر قربان گاہ کے نزدیک ہی چھوڑ دواور پہلے جا کر اسکے ساتھ میل ملاپ پیدا کرو اور پھر اسکے بعد آکر اپنی نذر پیش کرو۔

25 “اگر تمہارا دشمن تمہیں عدالت میں کھینچ لے جارہا ہو تو تم جلد اسکے دوست ہو جا ؤ۔اور تم کو عدالت جانے سے پیشتر ہی ایسا کرنا چاہئے۔اگر تم اسکے دوست نہ بنوگے تو وہ تمہیں منصف کے سامنے لےجائیگا منصف تمہیں سپاہی کے حوالے کریگا تاکہ تمہیں قید میں ڈالا جائے۔ 26 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک تم کوڑی کوڑی کو ادا نہ کرو تم قید سے رہا نہ ہوگے۔

جنسی گناہ سے متعلق یسوع کی تعلیم

27 “اس بات کو تم سن چکے ہو کہ یہ کہا گیا ہے ، تم زنا کے مرتکب نہ ہو، [b] 28 میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص کسی غیر عورت کو زنا کی نظر سے دیکھے اور اس سے جنسی تعلق قائم کرنا چاہے تو گویااس نے اپنے ذہن میں عورت سے زنا کیا۔ 29 اگر تیری داہنی آنکھ تجھے گناہ کے کاموں میں ملوث کردے تو تو اس کو نکا ل کر پھینک دے۔اس لئے کہ تیرا پورا بدن جہنم میں جانے کے بجائے بہتر یہی ہوگا کہ بدن کے ایک حصہ کو الگ کر دیا جائے۔ 30 اگر تیرا داہنا ہاتھ تجھے گناہ کا مرتکب کرے تو اس کو کاٹ کر پھینک دے۔ اس لئےکہ تیرا پورا بدن جہنم میں جانے کے بجائے بہتر یہی ہوگا کہ بدن کے ایک حصہ کو الگ کردیا جائے۔

طلاق کے بارے میں یسوع کی تعلیم

31 “یہ بات کہی گئی ہے کہ جوکو ئی اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہے تو اسکو چاہئے کہ وہ اسکو تحریری طلاق نامہ دے۔ [c] 32 لیکن میں تم سے کہتا ہوں ،” کوئی بھی شخص جو اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو وہ اپنی بیوی کو حرام کا ری کر نے کے گناہ کا قصور وار بناتا ہے- کسی بھی شخص کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کا صرف ایک ہی وجہ ہے- وہ یہ کہ اسکی بیوی نے کسی غیر مرد سے جنسی تعلقات قائم کی ہو-اور کو ئی بھی شخص اس طلاق شدہ عورت سے شادی کر تا ہے تو وہ حرام کاری کا گناہ کر نے کا قصور وار ہے-

قسمیں کھانے کے بارے میں یسوع کی تعلیم

33 “دو بارہ تم سن چکے ہو تمہارے اجداد سے کہی ہوئی بات کہ قسموں کو مت توڑو جو تم نے کھائی ہے اور خداوند کے نام پر کھائی ہوئی قسم کو پورا کرو۔ [d] 34 لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ قسم ہر گز نہ کھا ؤ۔جنّت کے نام پر بھی قسم نہ کھاؤ کیوں کہ جنت خدا کا تخت ہے۔ 35 زمین کے نام پر بھی قسم نہ کھاؤکیوں کہ زمین خدا کے پیروں کی چوکی ہے یروشلم کے نام پر بھی قسم نہ کھاؤ کیوں کہ وہ عظیم شہنشاہ کا شہر ہے۔ 36 تم اپنے سروں کی بھی قسمیں نہ کھاؤ کیو ں کہ تمہارے سر کا ایک بال بھی سیاہ یا سفید کرنا تمہارے لئے ممکن نہیں۔ 37 اگر صحیح ہے تو کہو ٹھیک ہے اور اگر صحیح نہیں ہے تو کہو ٹھیک نہیں ہے تم اس سے بڑھ کر جو کہتے ہو تو وہ بدی سے ہے۔

بدلہ لینے کے بارے میں یسوع کی تعلیم

38 “تم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت۔ [e] 39 میں تم سے کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ برے شخص کے مقابلے میں کھڑے نہ ہو۔اگر کوئی تمہارے دائیں گال پر تھپڑ مارے تو اس کے لئے دوسرا بایاں گال بھی پیش کرو۔ 40 اگر تم سے کوئی کرتا لینے کیلئے تم کو عدالت میں کھینچ لے جائے ،تو تم اسکو اپنا چغّہ بھی دے دو۔ 41 اگر کوئی تم کو زبردستی ایک میل بیکار چلنے کیلئے کہے تو اس کے ساتھ دو میل چلے جاؤ۔ 42 کوئی بھی تم سے اگر کوئی چیز پوچھے جو تمہارے پاس ہے ،تو وہ اسکو دیدو اگر کوئی تم سے قرض لینے کیلئے آئے تو تم اسکو انکار نہ کرو۔

سب سے محبت کرو

43 “تو اپنے پڑوسی سے محبت کر اور اپنے دشمن سے نفرت کر۔ اس کہی ہوئی بات کو تم نے سنا ہے۔ [f] 44 لیکن میں تم سے کہہ رہا ہوں کہ تم اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور تمہارا نقصان پہونچانے والے کے لئے تم دعا کرو۔ 45 تب تم آسمان میں رہنے والے تمہارے باپ کے حقیقی بچّے ہوگے۔کیوں کہ تمہارا باپ سورج کو نکالتا اور چمکاتا ہے دونوں کے لئے بروں اور نیکوں دونوں کے لئے بارش بھیجتا ہے دونوں کے لئے راستباز اور غیر راستباز۔ 46 تم سے محبت رکھنے والوں سے اگر تم بھی محبت رکھو گے تو تم کو اس سے کیا صلہ ملیگا ؟اس لئے کہ محصول وصول کرنے والے بھی تو ایسا ہی کرتے ہیں۔ 47 اگرتم صرف اپنے دوستوں کے حق میں اچھّے بننا چاہتے ہو تو ایسے میں تم دوسروں سے کوئی اتنے اچھے نہیں ہو۔اس لئے کہ خدا کو نہ پہچاننے والے لوگ بھی اپنے دوستوں سے اچھے رہتے ہیں۔ 48 اسلئے جیسا کہ تمہارا باپ آسمانوں میں ہے اسی طرح تم کو بھی کامل بننا چاہئے۔

خیرات کے بارے میں یسوع کی تعلیم

6 “ہوشیار رہو! تم اچھے کام لوگوں کے سامنے اس خیال سے نہ کرو کہ لوگ اسکو دیکھیں تو آسمان میں رہنے والے تمہارے باپ کی طرف سے تمہیں اس کا کوئی اجر نہ ملے گا-

“جب تم غریب کو خیرات دو تو اسکی تشہیر نہ کرو۔منافقوں کی طرح نہ بنو۔جب کبھی ریا کار خیرات دیتے ہیں یہودی عبادت گاہوں میں اور گلی کوچو ں میں نر سنگوں کو بجا کر اعلان کرتے ہیں اور لوگوں سے تعریف حاصل کرنا ہی انکا مقصد ہوتا ہے۔میں کہتا ہوں یہی تو وہ صلہ ہے جو وہ حاصل کرتے ہیں۔ اور جب بھی غریبوں کو تم کچھ دو تو وہ خفیہ طور پر دو تا کہ اس کے متعلق کسی کو اس بات کا علم نہ ہو۔ اس طرح تمہارا خیرات دینا پوشیدہ ہوگا لیکن تمہارا باپ دیکھتا ہے کہ پوشیدہ کیا کیا گیا ہے اوروہ تم کو اسکا اچھّا صلہ دیگا۔

دعا اور عبادت سے متعلق یسوع کی تعلیم

“جب تم عبادت کرو تو ریا کاروں کی طرح نہ کرو۔ریا کار لوگ یہودیوں کی عبادت گا ہوں میں اورگلیوں کے کونوں پر ٹھہر کر زور سے دعا کرنے کو پسند کرتے ہیں اور انکی یہ خواہش ہو تی ہے کہ لوگ انکی عبادت کو دیکھیں۔میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ گویا وہ اسی وقت اپنے صلہ کو پا لئے۔ اگر تم عبادت کرنا چاہو تو تم اپنے کمرے میں جاکر دروازہ بند کرلو اور تمہارے باپ کی عبادت کرو جس کو تم نہیں دیکھ سکتے تمہارا باپ دیکھتا ہے جو پوشیدہ کیا گیا ہے اور وہ تم کو صلہ دیگا۔

“جب تم عبادت کرو تو ریا کاروں کی طرح عبادت نہ کرو۔کیوں کہ وہ بے معنی باتوں کو دہراتے رہتے ہیں۔اس قسم کی عبادت تم نہ کرو۔ اور وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر زیادہ باتیں کریں تو خدا انکی دعا کو سنتا ہے۔ تم انکی طرح نہ بنو۔اس لئے کہ تمہارے مانگنے سے پہلے تمہارے باپ کو معلوم ہے کہ تمہیں کیا چاہئے۔ اس وجہ سے تم اس طرح عبادت کرو:

آسمان میں رہنے والے اے ہمارے باپ
    تیرا نام مقدس ہے۔
10 تیری بادشاہی آئے،
    جس طرح کہ تیرا منشا آسمان میں پورا ہوتا ہے اسی طرح اسی دنیا میں بھی پورا ہو۔
11 ہماری ہر روز کی روٹی ہم کو اسی دن دے۔
12 ہمارے گناہوں کو معاف کر
    جس طرح ہم سے غلطی کرنے والوں کو ہم معاف کرتے ہیں۔
13 ہمیں آزمائش میں نہ ڈال
    لیکن برائی سے ہماری خفاظت فرما۔ [a]

14 ہاں، دوسروں کی غلطیوں کو تم معاف کروگےتو تمہارا باپ بھی جو جنت میں ہے تمہاری غلطیوں کو معاف کریگا۔ 15 اگر لوگوں کی غلطیوں کو معاف نہ گروگے تو آسمانوں میں رہنے والا تمہارا باپ بھی تمہاری غلطیوں کو معاف نہ کریگا۔

روزہ رکھنے کے بارے میں یسوع کی تعلیم

16 “جب تم روزہ رکھو تو تم اپنے چہروں کو پھیکے اور اداس نہ بناؤ۔ریا کار والے ویسا ہی کرتے ہیں۔تو تم ان ریا کاروں کی طرح نہ بنو۔ وہ روزہ کی حالت میں لوگوں کو دکھاوا کرنے کیلئے وہ اپنے چہروں کی ہیئت کو بگاڑ لیتے ہیں میں تم سے سچ کہتا ہوں ان ریا کاروں کو اپنے کئے کا پورا بدلہ مل چکا ہے۔ 17 اس لئے جب تم روزہ رکھو تو منھ کو خوب دھویا کرو اور سر میں تیل لگاؤ۔ 18 تب لوگوں کو یہ بات معلوم نہیں ہوگی کہ تم روزے سے ہو۔لیکن تمہاری نظروں سے پوشیدہ تمہارا باپ تو ضرور تم کو دیکھتا ہے۔اور وہ پوشیدگی میں رونما ہونے والے تمام حالات کو جانتا ہے اور تمہارا باپ تم کو اچھا بدلہ دیگا۔

دولت سے بڑھ کر خدا کی اہمیت

19 “اپنے لئے اس زمین پر خزانے نہ رکھو۔کیوں کہ اس میں کیڑا لگ جا ئے گا اور زنگ آلود ہوکر یہ ضائع ہو جائے گا۔چور تمہارے گھروں میں داخل ہو سکتے ہیں اور جو چیزیں تم رکھتے ہو وہ چرا سکتے ہیں۔ 20 اس لئے تم اپنے خزانوں کو جنت کیلئے تیا ر کرو کہ جہاں ان کو نہ تو کوئی کیڑا تباہ کریگا اور نہ کوئی زنگ پکڑیگا۔ اور نہ کوئی چور نقب زنی کے ذریعے اس کو چرائیگا۔ 21 کیوں کہ جہاں تیرا خزانہ ہوگا وہیں پر تیرا دل بھی لگا رہیگا۔

22 “آنکھ بدن کے لئے روشنی ہے۔ اگر تیری آنکھیں اچھی ہوں تو تیرا سارا بدن روشن ہوگا۔ 23 اگر تیری آنکھوں میں خرا بی ہو تو تیرا سارا بدن تاریکی سے بھر جائیگا۔تجھ میں پائی جانے والی ایک روشنی اگر وہ تاریک ہو جائے تو کتنا گھپ اندھیرا ہو جائیگا۔

24 کوئی شخص ایک وقت دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا۔وہ ایک سے نفرت کرکے دوسرے سے محبت کر سکے گا ،یا اگر ایک مالک کی پیروی کریگا تو دوسرے کو نظر انداز کریگا۔تو بیک وقت خدا اور مال و دولت کی خدمت نہیں کرسکتا۔”

پہلا درجہ خدا کی بادشاہت

25 “اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ تم کو غذا کے لئے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں اور بدن کو ڈھانکنے کے لئے ملبوسات کے لئے تم فکر مند نہ ہو نا۔کیوں کہ زندگی غذا سے اور بدن کپڑوں سے بڑھ کر اہم ہے۔ 26 پرندوں پر ایک نظر ڈالو۔نہ تو وہ بیج بوتے ہیں اور نہ فصل کاٹتے ہیں۔اور نہ کوٹھیوں میں اناج کے ذخائر جمع کرتے ہیں لیکن اس کے با وجود آسمانوں میں رہنے والا تمہارا باپ انہیں غذا فراہم کرتا ہے اور تم جانتے ہو کہ ان پرندوں سے بڑھ کر تم کتنی قدر و قیمت کے لائق ہو۔ 27 اور تمہاری فکر مندی کی وجہ سے تمہاری عمر دراز نہ ہوگی۔

28 “لباس کی فکر کیوں کرتے ہو ؟جبکہ کھیتوں میں پائے جانے والے پھولوں پر غور کرو۔اور انکے بڑھنے پر غور کرو۔وہ محنت مشقّت بھی نہیں کرتے۔اور نہ اپنے لئے کوئی کپڑے بنتے ہیں۔ 29 میں تم سے جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ سلیمان جو اتنی آن بان و عظمت کے ساتھ رہا۔تب بھی وہ کسی ایک پھول کی خوبصورتی کے برابر لباس زیب تن نہ کیا۔ 30 میدان میں اُگنے والی گھاس کو خدا پوشاک پہنا تا ہے۔جبکہ گھاس جو اب ہے اور کل کو آ گ میں جلےگی اس لئے خدا تم کو کتنا زیادہ پہنائے گا۔ کم ایمان والے نہ بنو۔

31 تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ ہم کیا کھا ئینگے ؟ اور کیا پئینگے؟اور کیا پہنیں گے؟ 32 لوگ جو خدا کو نہیں جانتے وہ ان اشیاء کو پا نے کی کوشش کرتے ہیں۔تم فکر نہ کرو کیوں کہ جنّت میں رہنے والا تمہارا باپ جانتا ہے کہ تم کو یہ تمام چیزیں چاہئے۔ 33 اس لئے تم کو خدا کی بادشاہت کے لئےاور اسکی مرضی کے مطابق کاموں کی خواہش کرنا چاہئے۔تب تمہیں دوسری چیزیں بھی دی جائیں گی جو تم چاہتے ہو۔ 34 اس لئے تم کو کل کی فکر نہ کرنی چاہئے کیوں کہ ہر دن کے اپنے مشکلات ہیں کل بھی اسکے اپنے افکار ہوں گے۔

دوسروں کے تعلق سے فیصلہ کرنے کے بارے میں یسوع کی تعلیم

7 “دوسروں کے متعلق فیصلہ نہ دو۔تب خدا تمہارے حق میں بھی فیصلہ نہ دیگا۔ اگر تم دوسروں کے حق میں فیصلہ دوگے تو تمہارے حق میں بھی اس قسم کا فیصلہ ہوگا۔اگر تم دوسروں کے ساتھ جو اقدام کرو تو وہی اقدام تمہارے ساتھ بھی ہوگا۔ “تیری اپنی آنکھ میں پائے جانے والے شہتیر کو تو نہیں دیکھتا۔ تو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ میں پائے جا نے والے تنکے کو دیکھتا ہے۔ تُو اپنے بھائی سے کیسے کہہ سکتا ہے کہ تُو مجھے اپنی آنکھ کا تنکا نکالنے دے جبکہ پہلے تو اپنی آنکھ کو دیکھ! کہ اب تک تیری آنکھ میں شہتیر موجود ہے۔ تُو تو ایک ریا کار ہے! پہلے توُاپنی آنکھ کے شہتیر کو نکال تب اپنے بھائی کی آنکھ میں پائے جا نے والے تنکے کو نکالنے کیلئے تجھے صاف نظر آئیگا۔

“مقدس چیزوں کو تم کُتوں کے آگے نہ ڈالو۔اسلئے کہ وہ پلٹ کر تمہیں کاٹ لیں گے۔سُوّروں کے سامنے اپنے موتیوں کو نہ ڈالو۔کیوں کہ وہ موتیوں کو پیروں تلے روند ڈالیں گے۔

اپنی حاجتوں کو خدا سے مانگا کرو

“مانگو،تب خدا تمہیں دیگا۔تلاش کرو ،تب کہیں تم پاؤگے۔دروازہ کھٹکھٹاؤتب کہیں وہ تمہارے لئے کھلے گا۔ ہاں ہمیشہ پوچھتے رہنے والے ہی کو ملتا ہے اور لگاتار ڈھونڈنے والا پا ہی لیتا ہے اور لگاتار کھٹکھٹا نے وا لے کے لئے دروازہ کھل ہی جاتا ہے۔

“اگر تمہارا بچّہ روٹی مانگے تو کیا تم اس کو پتھر دوگے۔ 10 اگر وہ مچھلی پو چھے تو کیا اس کو سانپ دو گے۔ 11 تم خدا کی طرح اچھے نہیں ہو۔بلکہ خراب ہو لیکن اس کے با وجود تم اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا چاہتے ہو۔اس طرح تمہارا باپ بھی جنّت میں ہے پوچھنے والوں کو اچھی چیزیں دیگا۔

بہت اہم شریعت

12 “دوسروں کے ساتھ تم اچھا برتاؤ کرو جس کی تم ان سے اپنے لئے کرنے کی امید کرتے ہو۔یہ موسیٰ کی شریعت اور نبیوں کی تعلیمات کا خُلاصہ ہے۔

ابدی زندگی کا راستہ تکلیف دہ ہے

13 “تنگ دروازے کے راستے سے جنّت میں داخل ہوجاؤ۔جہنم کو جانے والا راستہ آسان اور بہت زیاہ چوڑا ہے۔کئی لوگ اسکے ذریعے دا خل ہوتے ہیں۔ 14 لیکن ابدی زندگی کے داخلے کا دروازہ بہت چھوٹا ہے اوروہ راستہ مشکل ہے صرف چند ہی لوگ اس راستہ کو پاتے ہیں۔

لوگوں کے کردار پر غور کرو

15 “جھوٹے نبیوں کے بارے میں ہوشیار رہو۔وہ بھیڑوں کی طرح تمہارے پاس آئینگے۔لیکن حقیقت میں وہ بھیڑئیے کی طرح خطرناک ہو ں گے۔ 16 تم ان کے کاموں کو دیکھ کراُن کو پہچان لوگے۔جس طرح تم کانٹے دار جھاڑیوں سے انگور نہیں پا سکتے۔ اور کا نٹے دار درخت سے انجیر نہیں پا سکتے -اسی طرح اچھی چیزیں بُرے لوگوں میں نہیں ہوتی۔

17 ٹھیک اسی طرح ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل ہی دیتا ہے۔ 18 اچھا درخت خراب پھل نہیں دیتا۔ اور خراب درخت اچھا پھل نہیں دیتا ۔ 19 ہراس درخت کو جو اچھا پھل نہیں دیتا اس کو کاٹ کر آ گ میں جلادیا جائےگا۔ 20 اس لئے جھوٹی تعلیم دینے والوں کو اُن کے پھلوں سے پہچان لو گے۔

21 “صرف اتنا کہنے سے کوئی آدمی خداکی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا جو صرف مجھے خدا وند اے خدا وند کہہ کر پکارے آسمان میں رہنے والے ہمارے باپ کی مرضی کے مطابق زِندگی گزارنے والے ہی خُدا کی بادشاہت میں داخل ہوں گے۔ 22 آخری دن کئی لوگ مجھ سے کہیں گے کہ تو ہی ہمارا خداوند ہے! تیرے ہی بارے میں ہم نے نبوّت دی ہے۔تیرے ہی نام سے ہم نےبد رُوحوں کو چھڑایا ہے اور مختلف غیر معمولی کا موں کو انجام دیا ہے۔ 23 لیکن میں صاف طور پر ان سے کہہ دوں گاکہ اے بد کار لوگو!مجھ سے دور ہو جاؤمیں نے تمہیں کبھی نہیں جا نا ؟

عقلمند اور بے وقوف

24 “میری ان باتوں کو سن کر اس کی فرماں برداری کرنے والا ہر شخص اُس عقلمند کی طرح ہوگا کہ جو اپنا گھر پتھّر کی چٹان پر بنا یا ہو۔ 25 سخت اور شدید بارش ہوئی اور بارش کا پانی اوپر چڑھنے لگا۔تیز ہوائیں اس گھر سے ٹکرانے لگیں۔چونکہ وہ گھر پتھّر کی چٹان پر بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ گرا نہیں۔

26 جو کو ئی میری ان باتوں کو سننے کے باوجود اس کی اطاعت نہ کرے وہ بے وقوف ہوگا اور کم عقل آدمی ہی ایسا ہے کہ جس نے ریت پر اپنا گھر بنایا۔ 27 شدید بارش ہو ئی اور پانی اوپر چڑھنے لگا اور تیز ہوائیں اس گھر سے ٹکرائیں اور وہ گھر زوردار آواز سے گر گیا۔”

28 جب یسوع نے ان چیزوں کی تعلیم ختم کی تو لوگ اسکی تعلیم سے بہت حیرت میں پڑ گئے۔ 29 کیوں کہ اس نے ان کو شریعت کے معلِّموں کی طرح تعلیم نہیں دی بلکہ ایک صاحب اقتدار کی طرح تعلیم دی

اور جب کہا موسٰی نے اپنی قوم سے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم کو ذبح کرو ایک گائے  وہ بولے کیا تو ہم سے ہنسی کرتا ہے  کہا پناہ خدا کی کہ ہوں میں جاہلوں میں

بولے کہ دعا کرو ہمارے واسطے اپنے رب سے کہ بتا دے ہم کو کہ وہ گائے کیسی ہے  کہا وہ فرماتا کہ وہ ایک گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ بن بیاہی درمیان میں ہے بڑھاپے اور جوانی کے اب کر ڈالو جو تم کو حکم ملا ہے

بولے کہ دعا کر ہمارے واسطے اپنے رب سے کہ بتا دے ہم کو کیسا ہے اس کا رنگ کہا وہ فرماتا ہےکہ وہ ایک گائے ہے زرد خوب گہری ہے اس کی زردی خوش آتی ہے دیکھنے والوں کو

بولے دعا کر ہمارے واسطے اپنے رب سے کہ بتا دے ہم کو کس قسم میں ہے وہ  کیونکہ اس گائے میں شبہہ پڑا ہے ہم کو اور ہم اگر اللہ نے چاہا تو ضرور راہ پا لیں گے

پ نے فرمایا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ وه گائے کام کرنے والی زمین میں ہل جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی پلانے والی نہیں، وه تندرست اور بےداغ ہے۔ انہوں نے کہا، اب آپ نے حق واضح کردیا گو وه حکم برداری کے قریب نہ تھے، لیکن اسے مانا اور وه گائے ذبح کردی

جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈاﻻ، پھر اس میں اختلاف کرنے لگے اور تمہاری پوشیدگی کو اللہ تعالیٰ ﻇاہر کرنے واﻻ تھا

ہم نے کہا کہ اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگا دو، (وه جی اٹھے گا) اسی طرح اللہ مردوں کو زنده کرکے تمہیں تمہاری عقل مندی کے لئے اپنی نشانیاں دکھاتا ہے