Skip to content

From Books

اِسرا ئیل خدا کا ہے

19 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، “بنی اسرائیلیوں کی تمام جماعتوں کو کہو کہ میں خداوند تمہا را خدا ہوں میں پاک ہوں اس لئے تمہیں بھی پاک ہو نا چا ہئے۔

“تم میں سے ہر ایک کو اپنے ماں باپ کی تعظیم کر نی چا ہئے اور میرے سبت کے دنوں پر عمل کرنی چا ہئے۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔

“بُتوں کی پرستش مدد کے لئے مت کرو اپنے لئے گلا کر دھات کی مورتیاں مت بنا ؤ۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔

جب تم خداوند کو ہمدردی کی قربانی چڑھا ؤ تو اسے اس طریقے سے پیش کرو کہ یہ قبول کی جا ئے گی۔ ہو سکتا ہے تم قربانی کا گوشت قربانی پیش کر نے کے دن اور دوسرے دن بھی کھا ؤ۔ اگر اس کا کو ئی بھی حصّہ تیسرے دن تک رکھا جا تا ہے تو اسے آ گ میں جلا دینا چا ہئے۔ اگر کسی بھی قربانی کو تیسرے دن کھا یا جا تا ہے تو وہ برباد ہے اور نا مقبول ہے۔ اگر کو ئی شخص اسے کھا تا ہے تو وہ اپنا گنا ہ خود اپنے سرا ٹھا ئیگا۔ کیو نکہ اُس نے خداوند کی مقدس چیزوں کی تعظیم نہیں کی۔ اس طرح کے شخص کو اپنے لوگوں سے الگ کر دیا جا ئے گا۔

“جب فصل کٹنے کے لئے تیار ہو جا ئے تو فصل کو کھیت کے چاروں طرف کونوں تک مت کا ٹو۔ اور جواناج زمین پر گِر چُکا ہے اسے جمع مت کرو۔ 10 اپنے انگور کے با غ کے سبھی انگوروں کو مت توڑو اور جو انگور زمین پر گر گئے ہیں اسے جمع مت کرو۔اسے غریب لوگوں اور غیر ملکیوں کے لئے جو کہ تمہا رے درمیان رہتے ہیں چھو ڑ دو۔ میں خداوند تمہا را خدا ہو ں۔

11 “تمہیں چوری نہیں کرنی چا ہئے۔ تمہیں لوگوں کو نہیں ٹھگنا چا ہئے۔ تمہیں اپنے گا ؤں وا لوں کے با رے میں جھو ٹ نہیں بولنا چا ہئے۔ 12 تمہیں میرے نام پر جھو ٹی قسم نہیں کھا نی چا ہئے۔ کیو نکہ یہ میرے نام کو رُسوا کرتا ہے۔ تمہیں اپنے خداوند کے نام کی تعظیم کر نی چا ہئے میں خداوند ہو ں۔

13 “تمہیں اپنے پڑوسی کو دھو کہ نہیں دینا چا ہئے۔ تمہیں اُسے لو ٹنا نہیں چا ہئے۔ تمہیں مزدوروں کی مزدوری دوسرے دن صبح تک نہیں روکنی چا ہئے۔ [a]

14 تمہیں کسی بہرے آدمی کو بددُعا نہیں دینی چا ہئے۔ تمہیں کسی اَ ندھے کو گِرانے کے لئے اُس کے سامنے رُکا وٹ کی کو ئی چیز نہیں رکھنی چا ہئے۔ لیکن تمہیں اپنے خداوند کا خوف کرنا چا ہئے میں خداوند ہوں۔

15 “اوندھی انصاف نہ کرو۔ تمہیں نہ غریب کی طرفداری اور نہ ہی دولتمندوں کی ہمدردی کر نی چا ہئے۔ تمہیں اپنے پڑوسی کے ساتھ انصاف کر تے وقت ایماندار ہو نا چا ہئے۔ 16 تمہیں اپنے لوگوں کے بیچ افوا ہیں نہیں پھیلا نی چا ہئے۔ کا ہل کے جیسے کھڑے مت رہو جب تمہا رے پڑوسی کی زندگی خطرے میں ہو۔ میں خداوند ہو ں۔

17 “تم اپنے دل میں اپنے بھا ئیوں سے نفرت نہ کرو۔ اگر تمہا را پڑوسی کچھ بُرا کر تا ہے تو اُس کی غلطی کے متعلق اُ سکے رو برو بات کرو۔ تا کہ تم اس کے گنا ہ کے ذمّہ دار نہ ہو ۔ 18 اگر لوگ تمہا را بُرا کریں تو اس کے خلا ف بدلہ لینے کی کو شش نہ کرو۔ اور نہ ہی بغض رکھو۔ اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جیسے اپنے آپ سے کر تے ہو۔ میں خداوند ہو ں۔

19 “تمہیں میری شریعت کی تعمیل کر نی چا ہئے۔ دوقسم کے جانوروں کو آپس میں تولید کے لئے اختلاط نہ کرا ؤ۔ تمہیں ایک ہی کھیت میں دو قسم کے بیج نہیں بو نی چا ہئے۔ تمہیں دوقسم کی چیزوں کی ملا وٹ سے بنے لباس کو نہیں پہننا چا ہئے۔

20 “اگر کو ئی شخص کسی غلام لڑکی سے جو کسی شخص کی منگیتر ہو اس سے جنسی تعلق قا ئم کرتا ہے ، لیکن وہ غلام لڑکی نہ تو کبھی خریدی گئی ہو اور نہ ہی آزاد کی گئی ہو تو انہیں سزا ملنی چا ہئے۔ لیکن وہ ما ری نہیں جا ئے گی کیو نکہ وہ ایک آزا د عورت نہیں ہے۔ 21 اس آدمی کو گنا ہ کے نذرانہ کے طور پر خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کے لئے ایک مینڈھا قربانی دینی چا ہئے۔ 22 کا ہن اس کے لئے ، اس کے گنا ہوں کے

لئے جو اس نے کیا ہے اس کے کفّارہ کی ادا ئیگی کے لئے یہ چیز کرے گا۔ وہ گنا ہ کی قربانی کے طور پر مینڈھے کو چڑھا ئے گا۔ تب وہ شخص اپنے گنا ہوں کے لئے معاف کیا جا ئے گا۔

کفّارے کے دن

16 ہا رون کے دو بیٹے خداوند کو نذرانہ پیش کر تے وقت مر گئے تھے [a] تب اس کے بعد خدا وند نے موسیٰ سے کہا۔ خدا وند نے کہا ،“اپنے بھائی ہارون سے بات کرو کہ وہ جب چاہے پردہ کے پیچھے مقّدس ترین جگہ میں مقدّس صندوق کے سرپوش (ڈھکن) کے سامنے نہیں جا سکتا۔ ورنہ وہ مرجائے گا۔ یہ اسلئے کہ میں بادل میں اس رحم کے نشست کے اوپر ظا ہر ہوتا ہوں۔

ہارون جب مقدّس ترین جگہ میں جاتا ہے تو اسے گناہ کی قربانی کے طور پر ایک بچھڑا اور جلانے کی قربانی کے لئے ایک مینڈھا قربانی دینا چاہئے۔ ہارون اپنے پورے جسم کو پانی ڈال کر دھوئے گا۔ پھر ہارون ان سب کپڑوں کو پہنے گا : ہارون پٹ سن (پاٹ) سے بنے مقدس قمیض کو پہنے گا۔ پٹ سن سے بنے اندرونی لباس جسم سے لگے ہوں گے۔ وہ پٹ سن سے بنے کمر بند کو پہنے گا۔ ہارون سن کی پگڑی باندھے گا یہ سب مقدّس لباس ہیں۔

“ہارون کو بنی اسرائیلیوں کے لئے دو بکرے گناہ کی قربانی کے طور پر اور ایک مینڈھا جلانے کی قربانی کے لئے لینا چاہئے۔ اس لئے ہارون ایک بیل کو اپنے گناہ کی قربانی کے لئے اپنے اور اپنے خاندان کے کفّارے کے لئے قربانی کے طور پر پیش کرے گا۔

“اُس کے بعد ہارون دو بکروں کو لیگا اور اسے خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کے سامنے لائے گا۔ پھر ہارون دونوں بکروں کے لئے قرعہ ڈ الے گا۔ ایک خدا وند کے لئے اور دوسرا عزازیل [b] کے لئے۔

“تب ہارون قرعہ ڈال کر چُنے گئے بکرے کو خدا وند کے لئے گناہ کی قربانی کے طور پر قربانی دیگا۔ 10 لیکن قرعہ ڈال کر عزازیل کے لئے چُنا گیا بکرا خدا وند کے سامنے زندہ لایا جانا چاہئے۔ تب یہ بکرا ریگستان میں عزازیل کے پاس کفّارہ دینے کے لئے بھیجا جائے گا۔

11 تب ہارون اپنے لائے ہوئے بیل کو گناہ کی قربانی کے طور سے چڑھا ئے گا۔ اس طرح سے ہارون اپنے اور اپنے خاندان کے لئے کفّارہ ادا کریگا۔ ہارون بیل کو اپنے لئے گناہ کی قربانی کے طور پر ذبح کرے گا۔ 12 تب ایک بخور دان کو خدا کے سامنے کے قربان گاہ کے کوئلے کی آ گ سے بھر کر لانا چاہئے۔ ہارون کو ایک مٹھی خوشبودار بخور لانا چاہئے اور یہ اسے پردہ کے پیچھے کے کمرہ میں لانا چاہئے۔ 13 تب ہارون کو بخور آ گ میں ڈالنا چاہئے اور میٹھی خوشبو جو کہ اس سے نکلتی ہے سر پوش کو جو کہ معاہدہ کے صندوق پر ہے ڈھک لیگا۔ 14 ساتھ ہی ساتھ ہارون کو بیل کا کچھ خون لینا چاہئے اور اُسے اپنی انگلی سے مشرق کی طرف سر پوش پر چھڑکنا چاہئے۔ اس طرح سے ہارون خون کو اپنی انگلی سے سات بار چھڑ کے گا۔

15 “تب ہارون کو لوگوں کے لئے گناہ کے نذرانے کے طور پر بکرا کو ذبح کرنا چاہئے۔ ہارون کو اس بکرے کا خون پر دہ کے پیچھے لانا چاہئے۔ ہارون کو بکرے کے خون کو چھڑکنے کا وہی عمل کرنا چاہئے جیسا بیل کے خون سے اس نے کیا۔ ہارون کو سر پوش اور اسکے سامنے بکرے کا خون چھڑکنا چاہئے۔ 16 اس لئے ہارون مقدس جگہ کے لئے ،اور اسرائیلیوں کے ناپاکی اور جرم کے لئے اور انکے تمام گناہوں کے لئے کفّارہ ادا کرے گا۔ اسے یہ پورے خیمہٴ اجتماع کے لئے کرنا چاہئے جو کہ ان لوگوں کے ساتھ انکے ناپاکی میں رہا۔

17 جس وقت ہارون مقدس ترین جگہ میں داخل ہو اس وقت کوئی آدمی خیمہٴ اجتماع میں نہیں ہونا چاہئے۔ کسی شخص کو اس کے اندر اس وقت تک نہیں جانا چاہئے جب تک کہ ہارون باہر نہ آجائے۔ اس طرح ہارون اپنے آپ اور اپنے خاندان کے لئے اور سبھی بنی اسرائیلیوں کے لئے کفارہ دیگا۔۔ 18 اس کے بعد ہارون قربان گاہ کے پاس جائے گا اور اس کے لئے خدا وند کے سامنے کفارہ ادا رے گا۔ہارون کو بیل کا اور بکرے کا بھی تھوڑا سا خون لینا چاہئے اور اسے قربان گاہ کے چاروں کونوں میں لگانا چاہئے۔ 19 پھر ہارون تھوڑا خون اپنی انگلی سے قربان گاہ پر سات بار چھڑ کے گا اس طرح ہارون بنی اسرائیلیوں کی نا پاکی سے قربان گاہ کو پاک اور مقدّس کرے گا۔

20 “جب ہارون مقدس ترین جگہ ، خیمہٴ اجتماع اور قربان گاہ کو پاک کردے گا۔ تب وہ خدا وند کے پاس بکرے کو زندہ لائے گا۔ 21 ہارون اپنے دونوں ہاتھوں کو زندہ بکرے کے سر پر رکھے گا۔ تب ہارون بکرے کے اوپر بنی اسرائیلیوں کے قصور اور گناہ کا اقرار کرے گا۔ اس طرح ہارون بنی اسرائیلیوں کے گناہوں کے بوجھ کو بکرے کے سر پر ڈالے گا تب وہ بکرے کو دور ریگستان میں بھیجے گا۔ ایک چُنا ہوا شخص اسے وہاں لے جائے گا۔ 22 اس طرح سے بکرا سبھی بنی اسرائیلیوں کے گناہ اپنے اوپر ریگستان میں لے جائے گا۔ جو شخص بکرے کو ہانکتا ہے وہ اسے ریگستان میں چھوڑ دیگا۔

23 “تب ہارون خیمہٴ اجتماع میں جائے گا۔ وہ پٹ سن کے ان کپڑوں کو اتارے گا جنہیں اس نے مقدس ترین جگہ میں جاتے وقت پہنا تھا۔ اُسے اُن کپڑوں کو وہیں چھوڑنا چاہئے۔ 24 وہ اپنے پورے جسم کو مقدس جگہ میں پانی سے دھو ئے گا۔ تب وہ اپنے دوسرے کپڑوں کو پہنے گا۔ وہ باہر آکر اپنے لئے جلانے کی قربانی اور دوسری جلانے کی قربانی لوگوں کے لئے پیش کرے گا۔ وہ اپنے لئے اور لوگوں کے لئے کفّارہ دیگا۔ 25 تب وہ قربان گاہ پر گناہ کی قربانی کی چربی کو جلائے گا۔ 26 “جو شخص بکرے کو عزازیل کے پاس لے جائے اسے اپنے کپڑے اور اپنے تمام جسم کو پانی سے دھونا چاہئے۔ اس کے بعد وہ چھاؤ نی میں آسکتا ہے۔

27 “تب گناہ کی قربانی کے بیل اور بکرے کو جس کے خون کو مقدس جگہ میں کفّارہ کے لئے پیش کیا گیا تھا چھا ؤنی سے باہر لانا چاہئے۔وہاں پر وہ لوگ ان جانوروں کا چمڑا گوشت اور جسم کے بیکار حصّوں کو آگ میں جلائیں گے۔ 28 “تب ان چیزوں کے جلانے والے شخص کو اپنے کپڑے اور پورے جسم کو پانی سے دھونا چاہئے۔ اس کے بعد وہ شخص چھاؤنی میں آسکتا ہے۔

29 یہ اُصول تمہارے لئے ہمیشہ لاگو رہے گا۔ ساتویں مہینے کے دسویں دن تمہیں روزہ رکھنا چاہئے۔ تمہیں کوئی کام نہیں کرنا چاہئے۔ شہریوں اور غیر ملکیوں دونوں کو تمہارے ساتھ رہنا چاہئے۔ 30 کیوں کہ اس دن تمہارے لئے کفارہ ادا کیا جائے گااور تم اپنے گناہوں سے پاک ہو جاؤ گے۔ تب تم خدا وند کے سامنے پاک ہو گے۔ 31 یہ دن تمہارے لئے پورا آرام کر نے کے لئے بنایا گیا ہے۔ تمہیں اس دن روزہ رکھنا چاہئے یہ اُصول ہمیشہ رہے گا۔

32 “وہ شخص جو اعلیٰ کاہن کے لئے چُنا جائیگا جو اپنے باپ ہارون کا جانشیں ہوگا کفّارہ دیگا۔ اسے مقدس کتانی لباس پہننا چاہئے ، 33 اور اسے مقدس خیمہٴ اجتماع ، قربان گاہ، کاہن اور تمام بنی اسرائیلیوں کے لئے کفّارہ دینا چاہئے۔ 34 بنی اسرائیلیوں کے لئے کفارہ دینے کا یہ اُصول ہمیشہ رہے گا۔ بنی اسرائیل اپنے گناہوں کے لئے کفارہ کے لئے سال میں ایک بار اس رسم کو ادا کریں گے۔”

اس لئے انہوں نے وہی کیا جو خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا

یسوع کا شاگردوں پر ظاہر ہونا

19 ہفتہ کا پہلا دن تھا اسی دن شام میں سب شاگرد جمع تھے۔ دروازوں کو یہودیوں کے ڈر سے بند رکھا تھا۔ تب یسوع آکر ان کے درمیان کھڑا ہوا۔ 20 اور کہا تم پر سلامتی ہو یہ کہہ کر اس نے شاگردوں کو اپنا ہاتھ اور بازو دکھا یا پس شاگردوں نے خداوند کو دیکھا اور بہت خوش ہو ئے۔

21 یسوع نے دوبارہ کہا ، “تم پر سلامتی ہو باپ نے مجھے یہاں بھیجا ہے اسی طرح اب میں تم سب کو بھیجتا ہوں۔” 22 یسوع نے ان پر پھو نکا اور کہا، “روح مقدس لو۔ 23 جن لوگوں کا گناہ تم معاف کرو انکا گناہ معاف اور جنہیں معاف نہ کرو ان کا گناہ معاف نہ ہو گا۔”

یسوع تھو ما پر ظا ہر ہوا

24 تو ما جسے توام بھی کہتے ہیں۔ یسوع کے آنے کے وقت دوسرے شاگردوں کے ساتھ نہ تھا۔ تھو ما ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ 25 دوسرے شاگردوں نے تھو ما سے کہا ، “ہم نے خدا وند کو دیکھا” تب تھو ما نے کہا ، “میں جب تک اسکے ہا تھوں میں کیلوں کے نشان نہ دیکھوں اور ان سورا خو ں میں اپنے ہا تھ نہ ڈالوں اور جب تک میں اپنا ہاتھ اسکے بازو پر نہ رکھوں میں یقین نہیں کر تا۔”

26 ایک ہفتہ بعد دوبارہ شاگرد گھر میں جمع تھے اور تھو ما بھی انکے ساتھ تھا اس وقت دروازہ بند تھا۔ یسوع وہاں آکر انکے درمیان کھڑے ہو گئے یسوع نے کہا ، “سلامتی ہو تم پر۔” 27 تب یسوع نے تھو ما سے کہا ، “اپنی انگلی یہاں رکھو اور اپنے ہاتھ میرے بازو میں رکھو اور مزید شک میں نہ پڑو اور اعتقاد رکھو”۔

28 تھو ما نے یسوع سے کہا ، “اے میرے خدا وند، اے میرے خدا۔”

29 یسوع نے اس سے کہا ، “تم نے مجھے دیکھا اور ایمان لا ئے لیکن جن لوگوں نے مجھے بغیر دیکھے ایمان لا ئے وہ قابل مبارک باد ہیں۔”

یوحنا کی کتاب کا مقصد

30 یسوع نے اور کئی معجزے دکھا ئے جو اسکے شاگردوں نے دیکھے وہ تمام معجزے اس کتاب میں نہیں لکھے گئے۔ 31 لیکن یہ اس لئے لکھے گئے کہ تم ایمان لا ؤ کہ یسوع ہی مسیح ہے جو خدا کا بیٹا ہے تا کہ اس طرح ایمان لاکر تم اسکے نام سے زندگی پا ؤ۔

یسوع کا سات شاگردوں پر ظا ہر ہو نا

21 اس کے بعد یسوع نے پھر اپنے آپ کو تبر یاس کی جھیل کے پاس اپنے شاگردوں پر ظا ہر کیا وہ اس طرح کیا۔ چند شاگرد وہا ں جمع تھے جن میں شمعون پطرس، تو ما ،نتن ایل،جو قانا گلیل کا تھا اور زبدی کے دو بیٹے اور دوسرے دو شاگردتھے۔ شمعون پطرس نے کہا ، “میں مچھلی کے شکا ر پر جا رہا ہوں” دوسروں نے کہا، “ہم بھی تمہا رے ساتھ چلیں گے” پھر سب ملکر کشتی پر سوار ہوئے۔ اس رات انہوں نے کچھ بھی شکار نہ کیا۔

صبح یسوع کنا رے پر آکر کھڑے ہو گئے مگر شاگردوں نے پہچا نا نہیں کہ یہ یسوع ہے۔ تب یسوع نے شاگردوں سے کہا ، “دوستو کیا تم نے مچھلی کا شکا ر کیا؟” شاگردوں نے جواب دیا ، “نہیں”

یسوع نے کہا ، “اپنے جال کشتی کے دائیں جانب پھینکو اس طرف تمہیں مچھلیاں ملیں گی” چنانچہ شاگردوں نے ویسا ہی کیا پھر شاگردوں نے جال میں اتنی مچھلیا ں پائیں کہ اس جال کو کھینچ نہ سکے۔

تب اس شاگرد نے جو یسوع کو عزیز تھا پطرس سے کہا ، “یہ تو خداوند ہے” اور پطرس نے اس سے یہ کہتے ہو ئے سن کر کہ “وہ آدمی خدا وند ہے” اپنا کرتا کمر سے باندھ کر (پطرس کام کر نے کے لئے اپنے کپڑے اتار چکے تھے ) پانی میں کود پڑا دوسرے شاگرد کشتی میں سوار مچھلیوں کا جال کھینچتے ہو ئے آئے کیوں کہ وہ کنارے سے زیادہ دور نہ تھے صرف لگ بھگ سو گز کی دوری پر تھے۔ جب شاگرد کشتی سے باہر آئے تو انہوں نے کوئلوں کی آ گ دیکھی جس پر مچھلی اور روٹی رکھی ہو ئی تھی۔ 10 تب یسوع نے کہا ، “کچھ مچھلیاں جو تم ابھی پکڑے ہو لے آؤ۔”

11 شمعون پطرس کشتی میں جاکر مچھلیوں کے جال کو کنارے پر لے آیا جو بہت سی بڑی مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا جس میں تقریباً ۱۵۳ مچھلیاں تھیں اس کے با وجود وہ نہ پھٹا۔ 12 یسوع نے ان سے کہا ، “آؤ کھا نا کھا ؤ لیکن کو ئی بھی شاگرد نہ پو چھ سکا کہ وہ کون ہے ؟” وہ جان گئے کہ وہ خداوند ہے۔ 13 یسوع نے آکر انہیں روٹی اور مچھلی دی۔

14 یہ تیسرا موقع تھا جب یسوع مر کر جی اٹھنے کے بعد اپنے شاگردوں کے سامنے ظا ہر ہوا۔

یسوع کا پطرس سے گفتگو کر نا

15 جب وہ کھا نا کھا چکے تو یسوع نے شمعون پطرس سے کہا ، “اے یو حناّ کے بیٹے شمعون! کیا تو ان لوگوں سے زیا دہ مجھ سے محبت کر تا ہے ؟”پطرس نے جواب دیا ، “ہاں! اے خداوند تم جانتے ہو کہ آپ مجھے کتنے عزیز ہیں۔” تب یسوع نے پطرس سے کہا ، “میرے میمنوں کی دیکھ بھال کر۔”

16 دوبارہ یسوع نے پطرس سے کہا ، “اے یو حناّ کے بیٹے شمعون! کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو ؟” پطرس نے جواب دیا ، “ہاں اے خدا وند تم جانتے ہو کہ میں تمہیں عزیز رکھتا ہوں۔” تب یسوع نے پھر پطرس سے کہا، “میری بھیڑوں [a] کی نگہبا نی کر۔”

17 تیسری مرتبہ یسوع نے پطرس سے پوچھا ، “اے یوحناّ کے بیٹے شمعون! کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو؟” “پطرس بہت رنجیدہ ہوا کیو ں کہ یسوع نے تین بار یہ پوچھا ، “کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو؟”پطرس نے کہا ، “اے خدا وندتم ہر بات جانتے ہو تم یہ بھی جاتے ہو کہ میں تمہیں عزیزرکھتا ہو ں۔ یسوع نے پطرس سے کہا ، “تو میری بھیڑوں کی نگہبانی کر۔ 18 میں تم سے سچ کہتا ہو ں جب تم جوان تھے اپنی کمر کس کر جہاں چاہتے جاتے تھے مگر جب تو بوڑھا ہو گا تو دوسرا آدمی تیری کمر کسے گا اور جہا ں تو نہ جا سکے گا وہا ں لے جائے گا۔” 19 یسوع نے ان باتو ں کے ذریعہ بتایا کہ پطرس کی کس قسم کی موت سے خدا کا جلا ل ظاہر ہوگا “اتنا کہہ کر اس نے کہا ، “میرے پیچھے آ۔”

20 پطرس نے پلٹ کر اس شاگرد کو پیچھے آتا ہوا دیکھا جس کو یسوع عزیز رکھتے تھے اور اس نے شام کے کھانے کے وقت اس کے سینہ پر سر رکھ کر پوچھا تھا! “خداوند آپ کا مخا لف کون ہوگا ؟” 21 جب پطرس نے دیکھا کہ وہ شاگرد پیچھے ہے تب یسوع سے پوچھا، “خداوند اس کا کیا حال ہوگا ؟”

22 یسوع نے جواب دیا، “ہو سکتا ہے میں آنے تک اسے رہنے دو ں لیکن تجھے اس سے کیا تو میرے پیچھے آ۔”

23 پس دوسرے بھا ئیوں میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ یہ شاگرد جسے یسوع عزیز رکھتا ہے نہیں مریگا۔ لیکن یسوع نے ایسا نہیں کہا کہ وہ نہیں مریگا اس نے صرف یہی کہا ، “ہو سکتا ہے میرے آنے تک اسے رہنے دوں لیکن تجھے اس سے کیا۔”

24 یہ وہی شاگرد ہے جو ان باتوں کو کہتا ہے اور جس نے اسکو لکھا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اسکا کہنا سّچا ہے۔

25 اور کئی کام ہیں جو یسوع نے کئے اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہر بات کو لکھا جائے تو ساری دنیا بھی ان ساری کتابوں کے لئے جسے لکھی جا ئے نا کا فی ہو گی۔

لوقا کا دوسری کتاب تحریر کرنا

1 عزیزتھِیُفِلس،

پہلی کتاب میں جو میں نے بیان کیا تھا اس میں وہ سب کچھ تھا جو یسوع نے شروع میں کر نے کی تعلیم دی۔ میں نے اس میں ابتداء سے اس دن تک کے واقعات درج کيا ہے جب یسوع کو آسمان میں اٹھا ليا گيا تھا۔اس واقعہ سے پہلے یسوع نے ان رسولوں سے بات کی جسے اس نے چنا تھا۔اس نے روح القدس کے ذریعے رسولوں کو کہا کہ اسے کیا کر نا ہے۔ یسوع نے خود رسولوں کو بتا یا کہ وہ مرنے کے بعد بھی زندہ تھے۔ یسوع نے بہت سے طریقے سے اس کو ثابت کیا ہے وہ کیا کرنا چاہتے تھے۔ یسوع موت سے جی اٹھنے کے بعد بھی اپنے رسولوں کو چالیس دن تک نظر آتے رہے ،اور یسوع خدا کی بادشاہت کے متعلق رسولوں سے کہتے رہے۔ ایک دن جب وہ ان کے ساتھ کھا رہے تھے تو اس نے انہیں کہا تھا، “وہ یروشلم کو چھوڑ کر نہ جا ئے گا۔ یسوع نے کہا تھا کہ باپ نے تم سے کچھ وعدہ کیاہے جو میں پہلے تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم یروشلم میں ہی رہو تا کہ وعدہ پو را اور سچ ہو جا ئے۔ یوحناّ نے تم کو پانی سے بپتسمہ دیا تھا لیکن اگلے چند دنوں میں تمہیں مقدس روح کے ذریعہ سے بپتسمہ ملے گا۔”

یسوع کا آسما نوں پر لیجایا جانا

تما م مسیح کے رسولوں نے وہاں جمع ہو کر یسوع سے پوچھا، “خداوند! کیا اسی وقت آپ یہودیوں کو پچھلی بادشاہت عطا کر رہے ہیں؟”

یسوع نے جواب دیا، “صرف با پ کو اختیار ہے کہ وہ تاریخ اور وقت کا تعین کرے اور تم انہیں نہیں جا نتے۔ لیکن مقدس رُوح تم پر آئے گا تب تم قوت پا ؤگے۔ تم لوگوں کو میرے متعلق گواہی دوگے۔ تم لوگوں کو سب سے پہلے یروشلم میں کہو گے اور پھر یہو داہ اور سامریہ کے لوگوں سے کہوگے اور دنیا کے ہر خطے میں کہو گے۔”

یہ سب باتیں کہنے کے بعد یسوع آ سمان پر اٹھا لئے گئے۔ ان کے رسو لوں نے اس کی طرف دیکھا تو اسے بادلوں نے اپنے اندر لے لیا اور وہ اسے دیکھ نہ سکے۔ 10 جب یسوع اوپر آسمان میں جا رہے تھے تو وہ آسمان کو دیکھتے رہے اچا نک دو آدمی جو سفید کپڑے پہنے ہو ئے تھے اس کے پہلو میں آئے۔ 11 دو آدمیوں نے رسولوں سے پوچھا، “اے گلیل کے مر دو!تم کھڑے رہ کر آسمان کی طرف کیا دیکھتے ہو ؟” تم نے دیکھا نہیں یسوع کوآسمان کی طرف اٹھا لیا گیا یہی یسوع ہیں اور اسی طرح پھر دوبارہ واپس آئیں گے۔ اور تم ا نکو اسی طرح دیکھو گے جس طرح جا تے ہو ئے دیکھا ہے۔

یسوع کا اپنے شاگردوں کا پیر دھونا

13 فسح کی تقریب کے قریب یسوع نے جان لیا کہ وقت آپہنچا ہے کہ دنیا سے نکل کر باپ کے پاس جا ؤں۔ اس نے دنیا میں ہمیشہ ا ن لوگوں سے محبت کی جو ان کے اپنے تھے۔ اس وقت انہوں نے اپنی محبت کا پوری طرح اظہار کیا۔

یسوع اور اس کے شاگرد رات کے کھا نے پر تھے۔ شیطان ابلیس یہوداہ اسکریوتی کے دل میں بات ڈال چکا تھا کہ وہ یسوع کے خلاف ہو جا ئے۔یہوداہ شمعون کا بیٹا تھا۔ یسوع کو باپ نے ہر چیز پر اختیار دے دیاتھا یسوع یہ جان گئے تھے۔ اسے یہ بھی معلوم تھا کہ وہ خدا کی طرف سے آیا ہے اور واپس خدا کے پاس ہی جا رہا ہے۔ وہ جب کھا نا کھا رہے تھے یسوع نے کھڑے ہو کر اپنے کپڑے اتا رے اور رومال اپنی کمر سے باندھا۔ یسوع پھر برتن سے پا نی ڈال کر اپنے شاگردوں کے پا ؤں دھوئے اور اسے پھر اپنے رومال سے پو نچھا جو اس کی کمر میں بندھا تھا۔

یسوع پھر شمعون پطرس کے پاس آئے پھرپطرس نے یسوع سے کہا ، “اے خداوند آپ میرے پیر نہ دھو ئیں۔”

یسوع نے کہا ، “اب تم نہیں جانتے کہ میں کیا کر رہا ہوں لیکن بعد میں تمہا ری سمجھ میں آجائے گا۔”

پطر س نے کہا ، “میں آپ کو اپنے پیر کبھی نہیں دھو نے دونگا۔” یسوع نے جواب دیا، “اگر میں تمہا رے پاؤں نہ دھوؤں تو پھر تم میرے لوگوں میں سے نہیں ہو گے۔”

شمعون پطرس نے کہا ، “اے خدا وند! میرے پیر دھو نے کے بعد میرے ہا تھ اور میرا سر بھی دھو ڈالو۔”

10 یسوع نے کہا ، “جو نہا چکا ہے اس کو سوائے پاؤں کے کسی اور عضو کو دھونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ اس کا پورا بدن صاف ہے اس کو صرف پیر ہی دھو نے کی ضرورت ہے اور تم لوگ پاک ہو۔ لیکن سب کے سب پاک نہیں۔” 11 یسوع یہ جان گئے تھے کہ کون اس کا مخا لف ہے اسی لئے اس نے کہا ، “تم میں ہر کو ئی پاک نہیں۔”

12 جب یسوع ان کے پا ؤں دھو چکے تو پھر کپڑے پہن کر واپس میز پر آگئے یسوع نے پوچھا ، “کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہا رے لئے کیا کیا ؟ 13 تم مجھے استاد اور خدا وند کہتے ہو یہ تم ٹھیک کہہ رہے ہو کیوں کہ میں وہی ہوں۔ 14 میں تمہا را خداوند اور استاد ہوں لیکن میں نے تمہا رے پیر ایک خا دم کی طرح دھو ئے اس لئے تم بھی آپس میں ایک دوسرے کے پیر دھوؤ۔ 15 میں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ تمہا رے لئے ایک مثال قائم ہو اس لئے تمہیں بھی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ایسا ہی کر نا چاہئے جیسا کہ میں نے تمہا رے ساتھ کیا۔ 16 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک خادم اپنے آقا سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا اور نہ قاصد ہی اپنے بھیجنے والے سے بڑا ہو سکتا ہے۔ 17 اگرتم یہ جانتے ہو تب تم خوش رہو گے اگر یہ سب تم کروگے۔

18 “میں تم سب کے بارے میں نہیں کہتا ہوں۔میں جن کو منتخب کیا ہوں انہیں میں جانتا ہوں لیکن جو صحیفہ میں ہے وہ پو را ہوگا۔ جو میرے ساتھ کھانے میں شریک رہا وہی میرا مخا لف ہوا۔ 19 اب میں اس کے ہو نے سے پہلے خبر دا ر کر تا ہوں تا کہ جب یہ واقعہ ہو جا ئے تو تم ایمان لا ؤ کہ میں وہی ہوں۔ 20 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جس نے میرے بھیجے ہو ئے کو قبول کیا گویا اس نے مجھے قبول کیا اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبول کرتا ہے۔”

یسوع کا بیان کرنا کہ مخالف کون ہے

21 یہ باتیں کہہ کر یسوع نے اپنے آپ کو تکلیف میں محسوس کیا اور اعلانیہ طور پر کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم میں سے ایک میرا مخالف ہو گا۔”

22 یسوع کے شاگردوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور وہ سمجھ نہیں سکے کہ یسوع کس آدمی کے بارے میں کہہ رہے ہیں۔” 23 ایک شاگرد جو یسوع کے قریب تھا اور یسوع کی طرف جھک کر بیٹھا ہوا تھا اور وہ یسوع کا چہیتا شاگرد تھا۔ 24 شمعون پطرس نے اس کو اشارہ سے کہا کہ پو چھو یسوع اس کے بارے میں بات کر رہا ہے۔

25 اور وہ شاگرد اسی طرح قربت کے سہارے سے کہا ، “اے خداوند کون ہے جو تمہارا مخالف ہو گا ؟”

26 یسوع نے جواب دیا ،“میں اس روٹی کو ڈبو کر ایک شخص کو دونگا وہ و ہی ہے” اور یسوع نے ایک روٹی کا ٹکڑا لیا اور اس کو برتن میں ڈبو کر یہوداہ اسکریوتی کو دیا جو شمعون کا بیٹا تھا۔ 27 جب یہوداہ نے روٹی لی شیطان یہوداہ میں سما گیا۔ یسوع نے یہوداہ سے کہا ، “جو تو کر نا چاہتا ہے وہ جلدی سے کر ۔” 28 میز پر بیٹھے ہو ئے شاگردوں میں کسی نے نہ سمجھا کہ یسوع نے اسکو ایسا کیوں کہا۔ 29 چونکہ یہوداہ کے پاس رقم کی تھیلی رہتی تھی اس لئے شاگردوں نے سمجھا شاید یسوع کی مرضی یہ ہے کہ یہوداہ بازار جا کر تقریب کے لئے کچھ خرید لا ئے یا پھر وہ سمجھے کہ شاید یسوع یہوداہ کو یہ کہنا چاہتا ہے کہ غریبوں میں کچھ بانٹ دے۔

30 یہوداہ روٹی کا ٹکڑا لیا اور فوراً باہر چلا گیا۔یہ رات کا وقت تھا۔

یسوع کا اپنی موت کے بارے میں کہنا

31 جب یہوداہ چلا گیا تو یسوع نے کہا ، “اب ابن آدم جلال پا رہا ہے۔ اور خدا نے ابنِ آ دم سے جلال پایا۔ 32 اگر خدا اسکے ذریعے جلال پاتا ہے تب خدا بھی بیٹے کو جلال دیتا ہے اور اسکو جلد ہی جلال دیگا۔”

33 یسوع نے کہا ، “میرے بچو میں تمہارے ساتھ صرف مختصر عرصے کے لئے رہونگا تم مجھے ڈھونڈو گے اور جیسا میں نے یہودیوں سے کہا تھا اسی طرح تم سے اب بھی کہتا ہوں: “میں جہاں جا رہا ہوں تم نہیں آسکتے۔

34 “اب میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں ایک دوسرے سے محبت کرو جیسا کہ میں نے تم سے محبت کی تھی تم بھی ایک دوسرے سے محبت کرو۔ 35 سب لوگ یہ جان جائیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو اگر تم ایک دوسرے سے محبت کرو گے۔”

یسوع نے بتایا کہ پطرس اس کا انکار کریگا

36 شمعون پطرس نے یسوع سے کہا ، “اے خدا وند آپ کہاں جا رہے ہیں۔” یسوع نے کہا، “جہاں میں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں آسکتے وہاں بعد میں تم میرے پیچھے آؤ گے۔”

37 پطرس نے کہا ، “اے خدا وند! میں اب آپکے پیچھے کیوں نہیں آسکتا میں آپ کے لئے مر نے کو تیار ہوں۔”

38 یسوع نے جواب دیا! “کیا تم حقیقت میں اپنی زندگی میرے لئے دو گے میں سچ کہتا ہوں جب تک مرغ بانگ نہ دیگا تب تک تو تین بار میرا انکار کرے گا کہ تو مجھے نہیں جانتا ہے۔”

یسوع کا اپنے ماننے والوں کو خوش خبری دینا

14 یسوع نے کہا ، “اپنے دل کو تکلیف نہ دو خدا پر اور مجھ پر بھروسہ رکھو۔ میرے با پ کے گھر میں کئی کمرے ہیں اگر یہ سچ نہ ہو تا تو میں تم سے کبھی نہ کہتا۔ میں وہاں جارہا ہوں تا کہ تمہا رے لئے جگہ تیار کروں۔ جب میں وہا ں جا کر تمہا رے لئے جگہ بنا لوں تب دوبارہ میں پھر آؤں گا۔ اور میں تمہیں اپنے ساتھ لے جا ؤں گا۔ اور تب تم میرے ساتھ جہاں میں ہوں وہاں تم بھی رہنا۔ اور تم اس راہ کو جانتے ہو جہاں میں جا رہا ہوں۔”

تھوما نے کہا، “ا ے خداوند! ہم نہیں جانتے کہ آپ کہاں جا رہے ہیں پھر ہم کس طرح راہ کو جانیں گے ؟”

یسوع نے جواب دیا ، “میں راستہ ہوں میں سچا ئی ہوں اور زندگی بھی۔ میں ہی ایک ذریعہ ہوں جس سے تم باپ کے پاس جا سکتے ہو۔ اگر تم حقیقت میں مجھے جان گئے ہو تے تو میرے باپ کو بھی جانتے اب تم اسے جانتے ہو اور تم نے اسے دیکھ لیا ہے۔”

فلپ نے یسوع سے کہا ، “اے خداوند! ہمیں اپنے باپ کو دکھا ؤ یہی ہم چا ہتے ہیں۔”

یسوع نے جواب دیا ، “فلپ میں اتنے عرصہ سے تمہا رے ساتھ ہوں اور تمہیں مجھے جاننا چاہئے۔جس شخص نے مجھے دیکھا ہے اس نے باپ کو بھی دیکھا ہے پھر تم ایسا کیوں کہتے ہو کہ ہمیں باپ کو دکھا ؤ؟ 10 کیا تمہیں یقین نہیں ہے کہ میں باپ میں ہوں اور باپ مجھ میں ہے جو کچھ میں تمہیں کہہ چکا ہوں وہ میری طرف سے نہیں بلکہ باپ مجھ میں ہے اور وہ اپنا کام کر رہا ہے۔ 11 جب میں یہ کہوں کہ باپ مجھ میں ہے اور میں باپ میں ہوں تو یقین کر نا چا ہئے یا پھر معجزے کی وجہ سے ایمان لے آ ؤ جو میں نے کئے۔

12 میں سچ کہتا ہوں جو شخص مجھ میں یقین رکھتا ہے اور ایمان رکھتا ہے اور جو کام میں کرتا ہوں وہ بھی کرے۔ہاں! وہ اس سے بھی بڑا کام کرے گا جو میں نے کئے ہیں۔کیوں کہ میں باپ کے پا س جا رہا ہوں۔ 13 اگر تم میرے نام سے کچھ چا ہو گے میں تمہا رے لئے کروں گا اس طرح باپ کی عظمت و جلال کا اظہار بیٹے کے ذریعے ہو گا۔ 14 اگر تم میرے نام سے کچھ چا ہو گے میں تمہا رے لئے کروں گا۔

مقدس روح کا وعدہ

15 “اگر تمہیں مجھ سے محبت ہے تو تم وہی کروگے جس کا میں نے حکم دیا ہے۔ 16 میں باپ سے استدعا کروں گا تو وہ تمہا رے لئے دوسرا مدد گار [a] دیگا۔ اور وہ ہمیشہ تمہا رے ساتھ رہے گا۔ 17 وہ مدد گا ر یعنی روح حق [b] جسے دنیا تسلیم نہیں کرتی کیوں کہ دنیا نہ اسے جانتی ہے اور نہ دیکھتی ہے“لیکن تم جانتے ہو وہ تمہا رے ساتھ ہے اور تم میں رہے گی۔

18 “میں تمہیں اس طرح تنہا نہیں چھو ڑوں گا جیسے بغیر والدین کے بچے رہتے ہیں میں دوبارہ تمہا رے پاس آؤں گا۔ 19 بہت کم وقت میں دنیا کے لوگ مجھے پھر نہ دیکھیں گے لیکن تم مجھے دیکھو گے تم زندہ رہوگے اس لئے کہ میں زندہ ہوں۔ 20 اس روز تم جان جاؤگے کہ میں با پ میں ہوں۔ اور یہ بھی جان جا ؤگے تم مجھ میں ہو اور میں تم میں ہوں۔ 21 اگر کوئی شخص میرے احکام کو جانتا ہے اور اس پر عمل کر تا ہے تو ایسا شخص حقیقت میں مجھ سے ہی محبت کرتا ہے اور میرا باپ بھی اس سے محبت کرتا ہے جو مجھ سے محبت کر ے گا اور میں خود کو اس پر ظاہر کروں گا اور میں اس سے محبت کروں گا اور اپنے آپ کو اس پر ظا ہر کروں گا۔”

22 تب یہوداہ نے ( یہوداہ اسکر یوتی نہیں )کہا ، “اے خدا وندتم اپنے آپ کو ہم پر ظا ہر کرنے کا منصوبہ کیوں بنا رہے ہو اور دنیا پر کیوں نہیں ؟”

23 یسوع نے جواب دیا ، “اگر کو ئی آدمی مجھ سے محبت کریگا تو میرے کلام پر عمل کرے گا۔ میرا باپ اس سے محبت کرے گا۔ میں اور میرا باپ اس کے ساتھ رہے گا۔ 24 لیکن جو شخص مجھ سے محبت نہیں رکھتا میری تعلیمات پر عمل نہیں کرتا۔ اور یہ تعلیمات جو تم سنتے ہو حقیقت میں میری نہیں ہیں بلکہ میرے باپ کی طرف سے ہیں جس نے مجھے بھیجا ہے۔

25 “میں تم سے یہ سب کچھ کہہ چکا ہوں جبکہ میں تمہا رے ساتھ ہوں۔ 26 لیکن مددگار تمہیں ہر چیز کی تعلیم دے گا یہ مددگار جو مقدس روح ہے تمہیں میری ہر بات کی یاد دلا ئیگا۔”یہ مددگار مقدس روح ہے جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا۔

27 “میں تمہیں اطمینان دلا تا ہوں یہ میرا اپنا اطمینان ہے تمہیں دیتا ہوں مگر اس طرح نہیں جیسا کہ دنیا تمہیں دیتی ہے اس لئے مت گھبرا ؤ اور نہ ڈرو۔ 28 تم سن چکے ہو جو کچھ کہ میں تم سے کہہ چکا ہو ں کہ میں جانتا ہوں لیکن میں پھر تمہا رے پاس آؤں گا۔اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو تم خوش ہو گے کیوں کہ میں باپ کے پاس جا رہا ں ہوں۔ کیوں کہ باپ مجھ سے زیادہ عظیم ہے۔ 29 میں تم سے کچھ ہو نے سے قبل سب باتیں کہہ چکا ہوں۔ تا کہ جب ہو جائے تو تم یقین کر سکو۔”

30 میں تم سے اور زیادہ بات نہیں کروں گا کیوں کہ دنیا کا حا کم (ابلیس ) آرہا ہے اس کا مجھ پرکو ئی اختیار نہیں ہے۔ 31 لیکن دنیا کو یہ جاننا چاہئے کہ میں باپ سے محبت کر تا ہو ں اس لئے میں وہی کچھ کر تا ہو ں جو باپ نے مجھ سے کرنے کو کہا ہے “آؤ ہم یہاں سے چلیں گے۔”

یسوع انگور کی بیل کی طرح ہے

15 یسوع نے کہا ، “میں انگور کی حقیقی بیل ہوں اور میرا باپ باغبان ہے۔ میری ہر شاخ جو پھل نہیں لاتی وہ کا ٹ ڈالتا ہے اور ہر شاخ کو چھانٹتا ہے جو پھل لا تی ہے تاکہ اور پھل زیادہ ہو۔ میری تعلیما ت جو تم کو ملی ہیں جس کی وجہ سے تم پاک ہو۔ تم مجھ میں ہمیشہ قائم رہو اور میں تم میں ہمیشہ قائم رہو ں گا کوئی بھی شاخ جو درخت سے الگ تنہا ہو پھل نہیں لا تی اس لئے اسے درخت سے قائم لگے رہنا ہے اور یہی معاملہ تمہا رے ساتھ بھی ہے اگر مجھ پر قائم نہ رہو تو پھل نہیں لا سکتے۔

“میں انگور کا درخت ہوں اور تم اسکی شاخیں ہو اگر کوئی شخص مجھ پر قائم رہے اور میں اس میں رہوں زیادہ پھل لا ئیگا۔ میرے بغیر تم کچھ نہ کر سکو گے۔ اگر کوئی شخص مجھ میں قائم نہ رہا تو اسکی مثال اس شاخ کی ہے جسے پھینک دی جا تی ہے۔اور وہ شاخ مردہ ہو جاتی ہے یعنی سوکھ جا تی ہے لوگ سوکھی شاخ اٹھا کر آگ میں جلا دیتے ہیں۔ “مجھ میں قائم رہو اور میری تعلیمات پر عمل کرو اگر تم ایسا کرو تو تم جو چا ہو طلب کرو اور وہ تمہیں دی جا ئیں گی۔ تم بہت سے پھل لا ؤاور ثابت کر دو کہ تم میرے شاگرد ہو اور میرے باپ کا جلا ل اسی سے ہے۔

میں تم سے محبت اس طرح کرتا ہوں جس طرح باپ مجھ سے کرتا ہے تم میری محبت میں قائم رہو۔ 10 میں نے اپنے باپ کے احکام کی تعمیل کی اور اس کی محبت کو قائم رکھا اسی طرح اگر تم بھی میرے احکام کی تعمیل کرو تو تم میری محبت میں قائم رہو گے۔ 11 یہ سب کچھ میں تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم ویسے ہی خوش رہو جس طرح میں ہوں میں چا ہتا ہوں کہ تمہا ری ہر خوشی مکمل ہو جا ئے۔ 12 میں حکم دیتا ہوں کہ جیسی محبت میں نے تم سے رکھی ہے اسی طرح تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ 13 سب سے زیادہ محبت یہ ہے کہ آدمی اپنے دوستوں کے لئے اپنی جان دیدے۔ 14 اگر تم وہ چیزیں کرو جس کا میں نے حکم دیاہے تو تم میرے دوست ہو۔ 15 میں تمہیں اور دوبارہ خادم نہیں کہوں گا کہ خا دم نہیں جانتا کہ اس کا آقا کیا کر رہا ہے۔ لیکن میں تمہیں دوست کہتا ہوں کیوں کہ میں وہ سب کچھ کہہ چکا ہوں جو میں نے باپ سے سنی ہیں۔

16 تم نے مجھے منتخب نہیں کیا بلکہ میں نے تمہا را انتخاب کیا ہے کہ تم جا کر پھل لا ؤ۔ میں چا ہتا ہوں کہ یہ پھل تمہا ری زندگی میں قائم رہے۔تب ہی باپ تمہیں ہر وہ چیز دے گا جو تم میرے نام سے مانگو۔ 17 یہ تم کو میرا حکم ہے کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔

یسوع کا اپنے شاگردوں کو خبر دار کرنا

18 “اگر دنیا تم سے نفرت کرے تویہ یاد رکھوکہ دنیا مجھ سے پہلے ہی نفرت کر چکی ہے۔ 19 اگر تم دنیا کے ہو تے تودنیا تمہیں اپنے لوگوں جیسا عزیز رکھتی چونکہ تم دنیا کے نہیں ہو کیوں کہ میں نے تمہیں دنیا سے چن لیا ہے اسی لئے دنیا نفرت کر تی ہے۔

20 جو کچھ میں نے تم سے کہا اسے یا د رکھو کہ خادم اپنے آقا سے بڑا نہیں ہوتا اگر لوگوں نے مجھے ستایاہے تو تمہیں بھی ستا ئیں گے۔ اور اگر لوگ میری تعلیمات پر عمل کئے ہیں تو وہ تمہا ری بات پر بھی عمل کریں گے۔ 21 لوگ یہ سب کچھ میرے نام کی وجہ سے تمہا رے ساتھ کریں گے اور یہ لوگ اس کو نہیں جانتے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 22 اگر میں نہ آتا اور دنیا کے لوگوں سے نہ کہتا تب وہ گناہ کے مجرم نہ ہو تے۔لیکن ا ب میں انہیں کہہ چکا ہوں اس لئے وہ گناہ کی معافی کا جواز نہیں دے سکتے۔

23 جو مجھ سے نفرت کرتا ہے وہ میرے باپ سے بھی نفرت کرتا ہے۔ 24 میں نے لوگوں میں ایسے کام کئے کہ اس سے پہلے کسی نے نہیں کئے اگر میں ایسا نہ کرتا تو وہ گنہگار ٹھہرتے لیکن وہ سب کام جو میں نے کیا انہوں نے دیکھا ہے۔ اور اب بھی مجھ سے اور میرے باپ سے نفرت کر تے ہیں۔ 25 لیکن یہ سب اس لئے ہوا کہ ان کی شریعت میں جو لکھا ہوا تھا وہ سچ ثابت ہوا انہوں نے بلا وجہ مجھ سے نفرت کی۔

26 میں تمہا رے پاس مدد گار بھیجونگا جو میرے با پ کی طرف سے ہوگا وہ مددگار سچا ئی کی روح ہے جو باپ کی طرف سے آتی ہے جب وہ آئے تو میرے بارے میں گواہی دے گی۔ 27 اور تم بھی لوگوں سے میرے بارے میں کہوگے کیو ں کہ تم شروع ہی سے میرے ساتھ ہو۔

16 “میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں تا کہ تم اپنا ایمان نہ کھو دو۔ لوگ تمہیں یہودی عبا دت خا نے سے نکال دیں گے ہاں یہ وقت آ رہا ہے کہ لوگ تمہیں ما ر نے کو خدا کی خدمت کر نے کے برا بر سمجھیں گے۔ لوگ ایسا اس لئے کریں گے کہ نہ انہوں نے باپ کو جانا اور نہ مجھے۔ میں اب تمہیں یہ سب کچھ کہتا ہوں تا کہ جب ان چیزوں کا وقت آئے تو تمہیں یاد آجا ئے کہ میں نے تم کو خبر دار کر دیا تھا۔

مقدس روح کا کام

“میں نے شروع میں یہ بات تم سے اس لئے نہ کہی کیوں کہ میں تمہا رے سا تھ تھا۔ اب میں جا رہا ہو ں اس کے پاس جس نے مجھے بھیجا ہے اور تم میں سے کو ئی نہیں پوچھتا کہ تم کہاں جا رہے ہو ؟ تمہا رے دل غم سے بھرے ہو ئے ہیں کیوں کہ میں تم سے یہ باتیں کہہ دیا ہوں۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے بہتر ہے کیوں کہ اگر میں جاتا ہوں تو تمہا رے لئے مددگار بھیجوں گا۔ اگر میں نہیں جا ؤں توتمہا رے پاس مددگار نہ آئے گا۔

جب مدد گار آئے تو وہ دنیا کی خرابی کو ثابت کرے گا اور گناہ اور راستبازی اور عدالت کے بارے میں بھی بتا ئے گا۔ مددگار دنیا کی غلطی کو ثابت کر یگا کیوں کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لا ئے۔ 10 وہ ثابت کرے گا کہ دنیا راستبازی میں غلط ہے۔کیوں کہ میں اپنے باپ کے پاس جا رہا ہوں اور تم پھر مجھے نہ دیکھو گے۔ 11 وہ مددگار یہ ثابت کریگا عدالت کے بارے میں دنیا کو اس لئے کہ اس دنیا کے حا کم(ابلیس ) کو پہلے ہی مجرم ٹھہرا دیا گیاہے۔

12 “مجھے تم سے اور بہت کچھ کہنا ہے مگر ان سب باتوں کو تم برداشت نہ کر سکوگے۔ 13 لیکن جب روح حق آئیگا تو تم کو سچا ئی کی راہ دکھا ئے گا۔ روح حق اپنی طرف سے کچھ نہ کہے گا بلکہ وہ وہی کہے گا جو وہ سنتا ہے وہ تمہیں وہی کہے گا جو کچھ ہو نے والا ہے۔ 14 روح حق میری عظمت و جلا ل کو ظا ہر کرے گا اس لئے کہ وہ مجھ سے ان چیزوں کو حا صل کر کے تمہیں کہے گا۔ 15 جو کچھ باپ کا ہے وہ میرا ہے۔ اسی لئے میں نے کہا وہ روح مجھ سے ہی حا صل کر کے تمہیں معلوم کرا ئے گا۔

غم کا خوشیوں میں تبدیل ہونا

16 “تھوڑی ہی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے۔ پھر اس کے تھوڑی ہی دیر بعد ہی تم مجھے دوبا رہ دیکھو گے۔”

17 بعض شاگردو ں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا ، “اسکا کیا مطلب ہے کہ جو یسوع کہتا ہے تھوڑی دیر بعد تم نہ دیکھو گے اور پھر تھوڑی ہی دیر میں مجھے دو بارہ دیکھو گے ؟ “اور پھر اس کا کیا مطلب ہے کہ جب وہ کہتا ہے کہ میں باپ کے پاس جا رہا ہوں۔ 18 شاگردوں نے پو چھا ، “اس کا کیا مطلب ہے جب وہ کہتا ہے تھو ڑی دیر بعد؟ہم لوگ یہ نہیں سمجھ پاتے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے۔”

19 یسوع نے دیکھا کہ شاگرد کچھ پوچھنا چاہتے ہیں اس لئے یسوع نے اپنے شاگردو ں سے پو چھا ، “کیا تم میری اس بات کی تحقیق چا ہتے ہو جو میں نے تم سے کہی کہ تھو ڑی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے اور پھر تھو ڑی ہی دیر میں دوبا رہ دیکھ لو گے ؟ 20 میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ تم رو ؤگے اور رنجیدہ ہوگے مگر دنیا خوش ہو گی تم رنجیدہ ہو گے لیکن تمہا ری رنجید گی ہی تمہا ری خوشی بنے گی۔

21 جب عورت بچہ جنتی ہے تو اس کو درد ہو تا ہے کیو ں کہ اس کا وقت آ چکا ہے لیکن جب بچہ پیدا ہو جاتاہے تو وہ درد کو بھول جا تی ہے کیوں کہ وہ خوش ہو تی ہے کہ دنیا میں ایک بچہ پیدا ہوا۔ 22 یہی کچھ تمہا رے ساتھ ہے اب تم رنجیدہ ہو لیکن میں تم سے پھر ملوں گا تو تم خوش ہو گے۔ اور کو ئی بھی تمہا ری خوشی تم سے نہیں چھین سکتا۔ 23 اس دن تم مجھ سے کچھ نہ پو چھوگے میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ میرا باپ تمکو ہر چیز دیگا جو تم میرے نام سے مانگو گے۔ 24 تم نے میرے نام سے اب تک کچھ نہیں مانگا۔مانگو اور تمہیں ملے گا تا کہ تمہیں کامل خوشی مل سکے۔

یسو ع ہی دنیا کا فا تح ہے

25 “میں نے یہ باتیں تم سے تمثیل میں کہیں لیکن ایک وقت آئے گا تب میں تم سے اس طرح تمثیل سے باتیں نہ کہوں گا میں تم سے واضح الفاظ میں باپ کے متعلق کہوں گا۔ 26 اس دن تم باپ سے میرے نام پر مانگو گے اور میرا مطلب یہ کہ مجھے باپ سے تمہا رے لئے درخواست کی ضرورت نہیں۔ 27 اس لئے کہ باپ خود تم سے محبت کر تا ہے وہ تمہیں اس لئے عزیز رکھتا ہے کیوں کہ تم مجھے عزیز رکھتے ہو اور تم نے میرے خدا کی جانب سے آنے پر ایمان لا یا۔ 28 میں باپ کے پاس سے اس دنیا میں آیا اور اب میں دنیا چھوڑ رہا ہوں اوربا پ کے پاس جا رہا ہوں۔

29 تب یسوع کے شاگردوں نے کہا ، “اب آپ صاف صاف کہتے ہو اور کوئی تمثیل نہیں کہتے۔ 30 اب ہم جان چکے ہیں کہ آپ سب کچھ جانتے ہو۔ حتیٰ کے کوئی تم سے سوال کرے آپ اس سے پہلے اس کا جواب دے سکتے ہو۔ اور ہم اسی سبب سے ایمان لا تے ہیں کہ آپ خدا کی طرف سے آئے ہو۔”

31 یسوع نے کہا، “تو کیاتم اب ایمان لا تے ہو ؟ 32 سنو! “وقت آرہا ہے کہ تم میں سے ہر ایک بکھر کر اپنے گھروں کی راہ لو گے اور مجھے اکیلا چھوڑ دو گے تو بھی میں کبھی اکیلا نہیں ہوں کیوں کہ باپ میرے ساتھ ہے۔

33 “میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں کہ تم مجھ میں اطمینان پا ؤ اس دنیا میں تمہیں تکلیفیں ہوں گی لیکن مطمئن رہو کہ میں نے دنیا کو فتح کیا ہے۔”