یسوع کا اپنے شاگردوں کا پیر دھونا
13 فسح کی تقریب کے قریب یسوع نے جان لیا کہ وقت آپہنچا ہے کہ دنیا سے نکل کر باپ کے پاس جا ؤں۔ اس نے دنیا میں ہمیشہ ا ن لوگوں سے محبت کی جو ان کے اپنے تھے۔ اس وقت انہوں نے اپنی محبت کا پوری طرح اظہار کیا۔
2 یسوع اور اس کے شاگرد رات کے کھا نے پر تھے۔ شیطان ابلیس یہوداہ اسکریوتی کے دل میں بات ڈال چکا تھا کہ وہ یسوع کے خلاف ہو جا ئے۔یہوداہ شمعون کا بیٹا تھا۔ 3 یسوع کو باپ نے ہر چیز پر اختیار دے دیاتھا یسوع یہ جان گئے تھے۔ اسے یہ بھی معلوم تھا کہ وہ خدا کی طرف سے آیا ہے اور واپس خدا کے پاس ہی جا رہا ہے۔ 4 وہ جب کھا نا کھا رہے تھے یسوع نے کھڑے ہو کر اپنے کپڑے اتا رے اور رومال اپنی کمر سے باندھا۔ 5 یسوع پھر برتن سے پا نی ڈال کر اپنے شاگردوں کے پا ؤں دھوئے اور اسے پھر اپنے رومال سے پو نچھا جو اس کی کمر میں بندھا تھا۔
6 یسوع پھر شمعون پطرس کے پاس آئے پھرپطرس نے یسوع سے کہا ، “اے خداوند آپ میرے پیر نہ دھو ئیں۔”
7 یسوع نے کہا ، “اب تم نہیں جانتے کہ میں کیا کر رہا ہوں لیکن بعد میں تمہا ری سمجھ میں آجائے گا۔”
8 پطر س نے کہا ، “میں آپ کو اپنے پیر کبھی نہیں دھو نے دونگا۔” یسوع نے جواب دیا، “اگر میں تمہا رے پاؤں نہ دھوؤں تو پھر تم میرے لوگوں میں سے نہیں ہو گے۔”
9 شمعون پطرس نے کہا ، “اے خدا وند! میرے پیر دھو نے کے بعد میرے ہا تھ اور میرا سر بھی دھو ڈالو۔”
10 یسوع نے کہا ، “جو نہا چکا ہے اس کو سوائے پاؤں کے کسی اور عضو کو دھونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ اس کا پورا بدن صاف ہے اس کو صرف پیر ہی دھو نے کی ضرورت ہے اور تم لوگ پاک ہو۔ لیکن سب کے سب پاک نہیں۔” 11 یسوع یہ جان گئے تھے کہ کون اس کا مخا لف ہے اسی لئے اس نے کہا ، “تم میں ہر کو ئی پاک نہیں۔”
12 جب یسوع ان کے پا ؤں دھو چکے تو پھر کپڑے پہن کر واپس میز پر آگئے یسوع نے پوچھا ، “کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہا رے لئے کیا کیا ؟ 13 تم مجھے استاد اور خدا وند کہتے ہو یہ تم ٹھیک کہہ رہے ہو کیوں کہ میں وہی ہوں۔ 14 میں تمہا را خداوند اور استاد ہوں لیکن میں نے تمہا رے پیر ایک خا دم کی طرح دھو ئے اس لئے تم بھی آپس میں ایک دوسرے کے پیر دھوؤ۔ 15 میں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ تمہا رے لئے ایک مثال قائم ہو اس لئے تمہیں بھی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ایسا ہی کر نا چاہئے جیسا کہ میں نے تمہا رے ساتھ کیا۔ 16 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک خادم اپنے آقا سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا اور نہ قاصد ہی اپنے بھیجنے والے سے بڑا ہو سکتا ہے۔ 17 اگرتم یہ جانتے ہو تب تم خوش رہو گے اگر یہ سب تم کروگے۔
18 “میں تم سب کے بارے میں نہیں کہتا ہوں۔میں جن کو منتخب کیا ہوں انہیں میں جانتا ہوں لیکن جو صحیفہ میں ہے وہ پو را ہوگا۔ جو میرے ساتھ کھانے میں شریک رہا وہی میرا مخا لف ہوا۔ 19 اب میں اس کے ہو نے سے پہلے خبر دا ر کر تا ہوں تا کہ جب یہ واقعہ ہو جا ئے تو تم ایمان لا ؤ کہ میں وہی ہوں۔ 20 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جس نے میرے بھیجے ہو ئے کو قبول کیا گویا اس نے مجھے قبول کیا اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبول کرتا ہے۔”
یسوع کا بیان کرنا کہ مخالف کون ہے
21 یہ باتیں کہہ کر یسوع نے اپنے آپ کو تکلیف میں محسوس کیا اور اعلانیہ طور پر کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم میں سے ایک میرا مخالف ہو گا۔”
22 یسوع کے شاگردوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور وہ سمجھ نہیں سکے کہ یسوع کس آدمی کے بارے میں کہہ رہے ہیں۔” 23 ایک شاگرد جو یسوع کے قریب تھا اور یسوع کی طرف جھک کر بیٹھا ہوا تھا اور وہ یسوع کا چہیتا شاگرد تھا۔ 24 شمعون پطرس نے اس کو اشارہ سے کہا کہ پو چھو یسوع اس کے بارے میں بات کر رہا ہے۔
25 اور وہ شاگرد اسی طرح قربت کے سہارے سے کہا ، “اے خداوند کون ہے جو تمہارا مخالف ہو گا ؟”
26 یسوع نے جواب دیا ،“میں اس روٹی کو ڈبو کر ایک شخص کو دونگا وہ و ہی ہے” اور یسوع نے ایک روٹی کا ٹکڑا لیا اور اس کو برتن میں ڈبو کر یہوداہ اسکریوتی کو دیا جو شمعون کا بیٹا تھا۔ 27 جب یہوداہ نے روٹی لی شیطان یہوداہ میں سما گیا۔ یسوع نے یہوداہ سے کہا ، “جو تو کر نا چاہتا ہے وہ جلدی سے کر ۔” 28 میز پر بیٹھے ہو ئے شاگردوں میں کسی نے نہ سمجھا کہ یسوع نے اسکو ایسا کیوں کہا۔ 29 چونکہ یہوداہ کے پاس رقم کی تھیلی رہتی تھی اس لئے شاگردوں نے سمجھا شاید یسوع کی مرضی یہ ہے کہ یہوداہ بازار جا کر تقریب کے لئے کچھ خرید لا ئے یا پھر وہ سمجھے کہ شاید یسوع یہوداہ کو یہ کہنا چاہتا ہے کہ غریبوں میں کچھ بانٹ دے۔
30 یہوداہ روٹی کا ٹکڑا لیا اور فوراً باہر چلا گیا۔یہ رات کا وقت تھا۔
یسوع کا اپنی موت کے بارے میں کہنا
31 جب یہوداہ چلا گیا تو یسوع نے کہا ، “اب ابن آدم جلال پا رہا ہے۔ اور خدا نے ابنِ آ دم سے جلال پایا۔ 32 اگر خدا اسکے ذریعے جلال پاتا ہے تب خدا بھی بیٹے کو جلال دیتا ہے اور اسکو جلد ہی جلال دیگا۔”
33 یسوع نے کہا ، “میرے بچو میں تمہارے ساتھ صرف مختصر عرصے کے لئے رہونگا تم مجھے ڈھونڈو گے اور جیسا میں نے یہودیوں سے کہا تھا اسی طرح تم سے اب بھی کہتا ہوں: “میں جہاں جا رہا ہوں تم نہیں آسکتے۔
34 “اب میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں ایک دوسرے سے محبت کرو جیسا کہ میں نے تم سے محبت کی تھی تم بھی ایک دوسرے سے محبت کرو۔ 35 سب لوگ یہ جان جائیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو اگر تم ایک دوسرے سے محبت کرو گے۔”
یسوع نے بتایا کہ پطرس اس کا انکار کریگا
36 شمعون پطرس نے یسوع سے کہا ، “اے خدا وند آپ کہاں جا رہے ہیں۔” یسوع نے کہا، “جہاں میں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں آسکتے وہاں بعد میں تم میرے پیچھے آؤ گے۔”
37 پطرس نے کہا ، “اے خدا وند! میں اب آپکے پیچھے کیوں نہیں آسکتا میں آپ کے لئے مر نے کو تیار ہوں۔”
38 یسوع نے جواب دیا! “کیا تم حقیقت میں اپنی زندگی میرے لئے دو گے میں سچ کہتا ہوں جب تک مرغ بانگ نہ دیگا تب تک تو تین بار میرا انکار کرے گا کہ تو مجھے نہیں جانتا ہے۔”
یسوع کا اپنے ماننے والوں کو خوش خبری دینا
14 یسوع نے کہا ، “اپنے دل کو تکلیف نہ دو خدا پر اور مجھ پر بھروسہ رکھو۔ 2 میرے با پ کے گھر میں کئی کمرے ہیں اگر یہ سچ نہ ہو تا تو میں تم سے کبھی نہ کہتا۔ میں وہاں جارہا ہوں تا کہ تمہا رے لئے جگہ تیار کروں۔ 3 جب میں وہا ں جا کر تمہا رے لئے جگہ بنا لوں تب دوبارہ میں پھر آؤں گا۔ اور میں تمہیں اپنے ساتھ لے جا ؤں گا۔ اور تب تم میرے ساتھ جہاں میں ہوں وہاں تم بھی رہنا۔ 4 اور تم اس راہ کو جانتے ہو جہاں میں جا رہا ہوں۔”
5 تھوما نے کہا، “ا ے خداوند! ہم نہیں جانتے کہ آپ کہاں جا رہے ہیں پھر ہم کس طرح راہ کو جانیں گے ؟”
6 یسوع نے جواب دیا ، “میں راستہ ہوں میں سچا ئی ہوں اور زندگی بھی۔ میں ہی ایک ذریعہ ہوں جس سے تم باپ کے پاس جا سکتے ہو۔ 7 اگر تم حقیقت میں مجھے جان گئے ہو تے تو میرے باپ کو بھی جانتے اب تم اسے جانتے ہو اور تم نے اسے دیکھ لیا ہے۔”
8 فلپ نے یسوع سے کہا ، “اے خداوند! ہمیں اپنے باپ کو دکھا ؤ یہی ہم چا ہتے ہیں۔”
9 یسوع نے جواب دیا ، “فلپ میں اتنے عرصہ سے تمہا رے ساتھ ہوں اور تمہیں مجھے جاننا چاہئے۔جس شخص نے مجھے دیکھا ہے اس نے باپ کو بھی دیکھا ہے پھر تم ایسا کیوں کہتے ہو کہ ہمیں باپ کو دکھا ؤ؟ 10 کیا تمہیں یقین نہیں ہے کہ میں باپ میں ہوں اور باپ مجھ میں ہے جو کچھ میں تمہیں کہہ چکا ہوں وہ میری طرف سے نہیں بلکہ باپ مجھ میں ہے اور وہ اپنا کام کر رہا ہے۔ 11 جب میں یہ کہوں کہ باپ مجھ میں ہے اور میں باپ میں ہوں تو یقین کر نا چا ہئے یا پھر معجزے کی وجہ سے ایمان لے آ ؤ جو میں نے کئے۔
12 میں سچ کہتا ہوں جو شخص مجھ میں یقین رکھتا ہے اور ایمان رکھتا ہے اور جو کام میں کرتا ہوں وہ بھی کرے۔ہاں! وہ اس سے بھی بڑا کام کرے گا جو میں نے کئے ہیں۔کیوں کہ میں باپ کے پا س جا رہا ہوں۔ 13 اگر تم میرے نام سے کچھ چا ہو گے میں تمہا رے لئے کروں گا اس طرح باپ کی عظمت و جلال کا اظہار بیٹے کے ذریعے ہو گا۔ 14 اگر تم میرے نام سے کچھ چا ہو گے میں تمہا رے لئے کروں گا۔
مقدس روح کا وعدہ
15 “اگر تمہیں مجھ سے محبت ہے تو تم وہی کروگے جس کا میں نے حکم دیا ہے۔ 16 میں باپ سے استدعا کروں گا تو وہ تمہا رے لئے دوسرا مدد گار [a] دیگا۔ اور وہ ہمیشہ تمہا رے ساتھ رہے گا۔ 17 وہ مدد گا ر یعنی روح حق [b] جسے دنیا تسلیم نہیں کرتی کیوں کہ دنیا نہ اسے جانتی ہے اور نہ دیکھتی ہے“لیکن تم جانتے ہو وہ تمہا رے ساتھ ہے اور تم میں رہے گی۔
18 “میں تمہیں اس طرح تنہا نہیں چھو ڑوں گا جیسے بغیر والدین کے بچے رہتے ہیں میں دوبارہ تمہا رے پاس آؤں گا۔ 19 بہت کم وقت میں دنیا کے لوگ مجھے پھر نہ دیکھیں گے لیکن تم مجھے دیکھو گے تم زندہ رہوگے اس لئے کہ میں زندہ ہوں۔ 20 اس روز تم جان جاؤگے کہ میں با پ میں ہوں۔ اور یہ بھی جان جا ؤگے تم مجھ میں ہو اور میں تم میں ہوں۔ 21 اگر کوئی شخص میرے احکام کو جانتا ہے اور اس پر عمل کر تا ہے تو ایسا شخص حقیقت میں مجھ سے ہی محبت کرتا ہے اور میرا باپ بھی اس سے محبت کرتا ہے جو مجھ سے محبت کر ے گا اور میں خود کو اس پر ظاہر کروں گا اور میں اس سے محبت کروں گا اور اپنے آپ کو اس پر ظا ہر کروں گا۔”
22 تب یہوداہ نے ( یہوداہ اسکر یوتی نہیں )کہا ، “اے خدا وندتم اپنے آپ کو ہم پر ظا ہر کرنے کا منصوبہ کیوں بنا رہے ہو اور دنیا پر کیوں نہیں ؟”
23 یسوع نے جواب دیا ، “اگر کو ئی آدمی مجھ سے محبت کریگا تو میرے کلام پر عمل کرے گا۔ میرا باپ اس سے محبت کرے گا۔ میں اور میرا باپ اس کے ساتھ رہے گا۔ 24 لیکن جو شخص مجھ سے محبت نہیں رکھتا میری تعلیمات پر عمل نہیں کرتا۔ اور یہ تعلیمات جو تم سنتے ہو حقیقت میں میری نہیں ہیں بلکہ میرے باپ کی طرف سے ہیں جس نے مجھے بھیجا ہے۔
25 “میں تم سے یہ سب کچھ کہہ چکا ہوں جبکہ میں تمہا رے ساتھ ہوں۔ 26 لیکن مددگار تمہیں ہر چیز کی تعلیم دے گا یہ مددگار جو مقدس روح ہے تمہیں میری ہر بات کی یاد دلا ئیگا۔”یہ مددگار مقدس روح ہے جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا۔
27 “میں تمہیں اطمینان دلا تا ہوں یہ میرا اپنا اطمینان ہے تمہیں دیتا ہوں مگر اس طرح نہیں جیسا کہ دنیا تمہیں دیتی ہے اس لئے مت گھبرا ؤ اور نہ ڈرو۔ 28 تم سن چکے ہو جو کچھ کہ میں تم سے کہہ چکا ہو ں کہ میں جانتا ہوں لیکن میں پھر تمہا رے پاس آؤں گا۔اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو تم خوش ہو گے کیوں کہ میں باپ کے پاس جا رہا ں ہوں۔ کیوں کہ باپ مجھ سے زیادہ عظیم ہے۔ 29 میں تم سے کچھ ہو نے سے قبل سب باتیں کہہ چکا ہوں۔ تا کہ جب ہو جائے تو تم یقین کر سکو۔”
30 میں تم سے اور زیادہ بات نہیں کروں گا کیوں کہ دنیا کا حا کم (ابلیس ) آرہا ہے اس کا مجھ پرکو ئی اختیار نہیں ہے۔ 31 لیکن دنیا کو یہ جاننا چاہئے کہ میں باپ سے محبت کر تا ہو ں اس لئے میں وہی کچھ کر تا ہو ں جو باپ نے مجھ سے کرنے کو کہا ہے “آؤ ہم یہاں سے چلیں گے۔”
یسوع انگور کی بیل کی طرح ہے
15 یسوع نے کہا ، “میں انگور کی حقیقی بیل ہوں اور میرا باپ باغبان ہے۔ 2 میری ہر شاخ جو پھل نہیں لاتی وہ کا ٹ ڈالتا ہے اور ہر شاخ کو چھانٹتا ہے جو پھل لا تی ہے تاکہ اور پھل زیادہ ہو۔ 3 میری تعلیما ت جو تم کو ملی ہیں جس کی وجہ سے تم پاک ہو۔ 4 تم مجھ میں ہمیشہ قائم رہو اور میں تم میں ہمیشہ قائم رہو ں گا کوئی بھی شاخ جو درخت سے الگ تنہا ہو پھل نہیں لا تی اس لئے اسے درخت سے قائم لگے رہنا ہے اور یہی معاملہ تمہا رے ساتھ بھی ہے اگر مجھ پر قائم نہ رہو تو پھل نہیں لا سکتے۔
5 “میں انگور کا درخت ہوں اور تم اسکی شاخیں ہو اگر کوئی شخص مجھ پر قائم رہے اور میں اس میں رہوں زیادہ پھل لا ئیگا۔ میرے بغیر تم کچھ نہ کر سکو گے۔ 6 اگر کوئی شخص مجھ میں قائم نہ رہا تو اسکی مثال اس شاخ کی ہے جسے پھینک دی جا تی ہے۔اور وہ شاخ مردہ ہو جاتی ہے یعنی سوکھ جا تی ہے لوگ سوکھی شاخ اٹھا کر آگ میں جلا دیتے ہیں۔ 7 “مجھ میں قائم رہو اور میری تعلیمات پر عمل کرو اگر تم ایسا کرو تو تم جو چا ہو طلب کرو اور وہ تمہیں دی جا ئیں گی۔ 8 تم بہت سے پھل لا ؤاور ثابت کر دو کہ تم میرے شاگرد ہو اور میرے باپ کا جلا ل اسی سے ہے۔
9 میں تم سے محبت اس طرح کرتا ہوں جس طرح باپ مجھ سے کرتا ہے تم میری محبت میں قائم رہو۔ 10 میں نے اپنے باپ کے احکام کی تعمیل کی اور اس کی محبت کو قائم رکھا اسی طرح اگر تم بھی میرے احکام کی تعمیل کرو تو تم میری محبت میں قائم رہو گے۔ 11 یہ سب کچھ میں تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم ویسے ہی خوش رہو جس طرح میں ہوں میں چا ہتا ہوں کہ تمہا ری ہر خوشی مکمل ہو جا ئے۔ 12 میں حکم دیتا ہوں کہ جیسی محبت میں نے تم سے رکھی ہے اسی طرح تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ 13 سب سے زیادہ محبت یہ ہے کہ آدمی اپنے دوستوں کے لئے اپنی جان دیدے۔ 14 اگر تم وہ چیزیں کرو جس کا میں نے حکم دیاہے تو تم میرے دوست ہو۔ 15 میں تمہیں اور دوبارہ خادم نہیں کہوں گا کہ خا دم نہیں جانتا کہ اس کا آقا کیا کر رہا ہے۔ لیکن میں تمہیں دوست کہتا ہوں کیوں کہ میں وہ سب کچھ کہہ چکا ہوں جو میں نے باپ سے سنی ہیں۔
16 تم نے مجھے منتخب نہیں کیا بلکہ میں نے تمہا را انتخاب کیا ہے کہ تم جا کر پھل لا ؤ۔ میں چا ہتا ہوں کہ یہ پھل تمہا ری زندگی میں قائم رہے۔تب ہی باپ تمہیں ہر وہ چیز دے گا جو تم میرے نام سے مانگو۔ 17 یہ تم کو میرا حکم ہے کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔
یسوع کا اپنے شاگردوں کو خبر دار کرنا
18 “اگر دنیا تم سے نفرت کرے تویہ یاد رکھوکہ دنیا مجھ سے پہلے ہی نفرت کر چکی ہے۔ 19 اگر تم دنیا کے ہو تے تودنیا تمہیں اپنے لوگوں جیسا عزیز رکھتی چونکہ تم دنیا کے نہیں ہو کیوں کہ میں نے تمہیں دنیا سے چن لیا ہے اسی لئے دنیا نفرت کر تی ہے۔
20 جو کچھ میں نے تم سے کہا اسے یا د رکھو کہ خادم اپنے آقا سے بڑا نہیں ہوتا اگر لوگوں نے مجھے ستایاہے تو تمہیں بھی ستا ئیں گے۔ اور اگر لوگ میری تعلیمات پر عمل کئے ہیں تو وہ تمہا ری بات پر بھی عمل کریں گے۔ 21 لوگ یہ سب کچھ میرے نام کی وجہ سے تمہا رے ساتھ کریں گے اور یہ لوگ اس کو نہیں جانتے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 22 اگر میں نہ آتا اور دنیا کے لوگوں سے نہ کہتا تب وہ گناہ کے مجرم نہ ہو تے۔لیکن ا ب میں انہیں کہہ چکا ہوں اس لئے وہ گناہ کی معافی کا جواز نہیں دے سکتے۔
23 جو مجھ سے نفرت کرتا ہے وہ میرے باپ سے بھی نفرت کرتا ہے۔ 24 میں نے لوگوں میں ایسے کام کئے کہ اس سے پہلے کسی نے نہیں کئے اگر میں ایسا نہ کرتا تو وہ گنہگار ٹھہرتے لیکن وہ سب کام جو میں نے کیا انہوں نے دیکھا ہے۔ اور اب بھی مجھ سے اور میرے باپ سے نفرت کر تے ہیں۔ 25 لیکن یہ سب اس لئے ہوا کہ ان کی شریعت میں جو لکھا ہوا تھا وہ سچ ثابت ہوا انہوں نے بلا وجہ مجھ سے نفرت کی۔
26 میں تمہا رے پاس مدد گار بھیجونگا جو میرے با پ کی طرف سے ہوگا وہ مددگار سچا ئی کی روح ہے جو باپ کی طرف سے آتی ہے جب وہ آئے تو میرے بارے میں گواہی دے گی۔ 27 اور تم بھی لوگوں سے میرے بارے میں کہوگے کیو ں کہ تم شروع ہی سے میرے ساتھ ہو۔
16 “میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں تا کہ تم اپنا ایمان نہ کھو دو۔ 2 لوگ تمہیں یہودی عبا دت خا نے سے نکال دیں گے ہاں یہ وقت آ رہا ہے کہ لوگ تمہیں ما ر نے کو خدا کی خدمت کر نے کے برا بر سمجھیں گے۔ 3 لوگ ایسا اس لئے کریں گے کہ نہ انہوں نے باپ کو جانا اور نہ مجھے۔ 4 میں اب تمہیں یہ سب کچھ کہتا ہوں تا کہ جب ان چیزوں کا وقت آئے تو تمہیں یاد آجا ئے کہ میں نے تم کو خبر دار کر دیا تھا۔
مقدس روح کا کام
“میں نے شروع میں یہ بات تم سے اس لئے نہ کہی کیوں کہ میں تمہا رے سا تھ تھا۔ 5 اب میں جا رہا ہو ں اس کے پاس جس نے مجھے بھیجا ہے اور تم میں سے کو ئی نہیں پوچھتا کہ تم کہاں جا رہے ہو ؟ 6 تمہا رے دل غم سے بھرے ہو ئے ہیں کیوں کہ میں تم سے یہ باتیں کہہ دیا ہوں۔ 7 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے بہتر ہے کیوں کہ اگر میں جاتا ہوں تو تمہا رے لئے مددگار بھیجوں گا۔ اگر میں نہیں جا ؤں توتمہا رے پاس مددگار نہ آئے گا۔
8 جب مدد گار آئے تو وہ دنیا کی خرابی کو ثابت کرے گا اور گناہ اور راستبازی اور عدالت کے بارے میں بھی بتا ئے گا۔ 9 مددگار دنیا کی غلطی کو ثابت کر یگا کیوں کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لا ئے۔ 10 وہ ثابت کرے گا کہ دنیا راستبازی میں غلط ہے۔کیوں کہ میں اپنے باپ کے پاس جا رہا ہوں اور تم پھر مجھے نہ دیکھو گے۔ 11 وہ مددگار یہ ثابت کریگا عدالت کے بارے میں دنیا کو اس لئے کہ اس دنیا کے حا کم(ابلیس ) کو پہلے ہی مجرم ٹھہرا دیا گیاہے۔
12 “مجھے تم سے اور بہت کچھ کہنا ہے مگر ان سب باتوں کو تم برداشت نہ کر سکوگے۔ 13 لیکن جب روح حق آئیگا تو تم کو سچا ئی کی راہ دکھا ئے گا۔ روح حق اپنی طرف سے کچھ نہ کہے گا بلکہ وہ وہی کہے گا جو وہ سنتا ہے وہ تمہیں وہی کہے گا جو کچھ ہو نے والا ہے۔ 14 روح حق میری عظمت و جلا ل کو ظا ہر کرے گا اس لئے کہ وہ مجھ سے ان چیزوں کو حا صل کر کے تمہیں کہے گا۔ 15 جو کچھ باپ کا ہے وہ میرا ہے۔ اسی لئے میں نے کہا وہ روح مجھ سے ہی حا صل کر کے تمہیں معلوم کرا ئے گا۔
غم کا خوشیوں میں تبدیل ہونا
16 “تھوڑی ہی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے۔ پھر اس کے تھوڑی ہی دیر بعد ہی تم مجھے دوبا رہ دیکھو گے۔”
17 بعض شاگردو ں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا ، “اسکا کیا مطلب ہے کہ جو یسوع کہتا ہے تھوڑی دیر بعد تم نہ دیکھو گے اور پھر تھوڑی ہی دیر میں مجھے دو بارہ دیکھو گے ؟ “اور پھر اس کا کیا مطلب ہے کہ جب وہ کہتا ہے کہ میں باپ کے پاس جا رہا ہوں۔ 18 شاگردوں نے پو چھا ، “اس کا کیا مطلب ہے جب وہ کہتا ہے تھو ڑی دیر بعد؟ہم لوگ یہ نہیں سمجھ پاتے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے۔”
19 یسوع نے دیکھا کہ شاگرد کچھ پوچھنا چاہتے ہیں اس لئے یسوع نے اپنے شاگردو ں سے پو چھا ، “کیا تم میری اس بات کی تحقیق چا ہتے ہو جو میں نے تم سے کہی کہ تھو ڑی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے اور پھر تھو ڑی ہی دیر میں دوبا رہ دیکھ لو گے ؟ 20 میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ تم رو ؤگے اور رنجیدہ ہوگے مگر دنیا خوش ہو گی تم رنجیدہ ہو گے لیکن تمہا ری رنجید گی ہی تمہا ری خوشی بنے گی۔
21 جب عورت بچہ جنتی ہے تو اس کو درد ہو تا ہے کیو ں کہ اس کا وقت آ چکا ہے لیکن جب بچہ پیدا ہو جاتاہے تو وہ درد کو بھول جا تی ہے کیوں کہ وہ خوش ہو تی ہے کہ دنیا میں ایک بچہ پیدا ہوا۔ 22 یہی کچھ تمہا رے ساتھ ہے اب تم رنجیدہ ہو لیکن میں تم سے پھر ملوں گا تو تم خوش ہو گے۔ اور کو ئی بھی تمہا ری خوشی تم سے نہیں چھین سکتا۔ 23 اس دن تم مجھ سے کچھ نہ پو چھوگے میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ میرا باپ تمکو ہر چیز دیگا جو تم میرے نام سے مانگو گے۔ 24 تم نے میرے نام سے اب تک کچھ نہیں مانگا۔مانگو اور تمہیں ملے گا تا کہ تمہیں کامل خوشی مل سکے۔
یسو ع ہی دنیا کا فا تح ہے
25 “میں نے یہ باتیں تم سے تمثیل میں کہیں لیکن ایک وقت آئے گا تب میں تم سے اس طرح تمثیل سے باتیں نہ کہوں گا میں تم سے واضح الفاظ میں باپ کے متعلق کہوں گا۔ 26 اس دن تم باپ سے میرے نام پر مانگو گے اور میرا مطلب یہ کہ مجھے باپ سے تمہا رے لئے درخواست کی ضرورت نہیں۔ 27 اس لئے کہ باپ خود تم سے محبت کر تا ہے وہ تمہیں اس لئے عزیز رکھتا ہے کیوں کہ تم مجھے عزیز رکھتے ہو اور تم نے میرے خدا کی جانب سے آنے پر ایمان لا یا۔ 28 میں باپ کے پاس سے اس دنیا میں آیا اور اب میں دنیا چھوڑ رہا ہوں اوربا پ کے پاس جا رہا ہوں۔
29 تب یسوع کے شاگردوں نے کہا ، “اب آپ صاف صاف کہتے ہو اور کوئی تمثیل نہیں کہتے۔ 30 اب ہم جان چکے ہیں کہ آپ سب کچھ جانتے ہو۔ حتیٰ کے کوئی تم سے سوال کرے آپ اس سے پہلے اس کا جواب دے سکتے ہو۔ اور ہم اسی سبب سے ایمان لا تے ہیں کہ آپ خدا کی طرف سے آئے ہو۔”
31 یسوع نے کہا، “تو کیاتم اب ایمان لا تے ہو ؟ 32 سنو! “وقت آرہا ہے کہ تم میں سے ہر ایک بکھر کر اپنے گھروں کی راہ لو گے اور مجھے اکیلا چھوڑ دو گے تو بھی میں کبھی اکیلا نہیں ہوں کیوں کہ باپ میرے ساتھ ہے۔
33 “میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں کہ تم مجھ میں اطمینان پا ؤ اس دنیا میں تمہیں تکلیفیں ہوں گی لیکن مطمئن رہو کہ میں نے دنیا کو فتح کیا ہے۔”