Skip to content

تورات شریف

قرآن شریف

پیدایش 1-26-:19

1)اور وہ دونوں فرشتے شام کو سدوم ہیں آئے اور لوط سدوم کے پھاٹک پر بیٹھا تھا اور لوط اُنکو دیکھ کر اُن کے استقبال کے لیے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔

(2) اور کہا اے میرے خداوند اپنے خادم کے گھر تشریف لے چلے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاﺅں دھویئے اور صبح اُٹھکر اپنی راہ لیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔

(3) لیکن جب وہ بہت بجِد ہوا تو وہ اُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لیے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔

(4) اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لیے لیٹیں سدوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔

(5)اور انہوں نے لوط کو پکار کر اُس سے کہا کہ وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔

(6) تب لوط نکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کردیا۔

(7) اور کہا کہ اے بھائیو! ایسی بدی نہ کرو۔

(8) دیکھو! میری دوبیٹیاں ہیں جو مرد سے واقف نہیں۔ مرضی ہو تو میں اُنکو تمہارے پاس لے آوں اور جو تمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر ان مردوں سے کچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔

(9) پھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بد سلوکی کرینگے۔ تب وہ اُس مرد یعنی لوط پر پل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کواڑ توڑ ڈالیں۔

(10) لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لوط کو اپنے پاس گھر کھنیچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔

(11) اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کردیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔

(12) تب اُن مردوں نے لوط سے کہا کیا یہاں تیرا کوئی ہے؟ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کوئی تیرا اس شہر میں ہوسب کو اس مقام سے باہر نکال لے جا۔

(13) کیونکہ ہم اس مقام کو نیست کرینگے اسلئے کہ اُنکا شور خدا کے حضور بہت بلند ہوا ہے اور خداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔

(14) تب لوط باہر جا کر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھو اور اس مقام سے نکلو کیونکہ خداوند اس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحک سا معلوم ہوا۔

(15) جب صبح ہوئی تو فرشتوں نے لُوط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو یہاں ہیں لے جا۔ ایسا نہ ہو کہ تو بھی اس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔

(16) مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کو ہاتھ پکڑا کیونکہ خداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نکال کر شہر سے باہر کردیا۔

(17) اور یوں ہوا کہ جب وہ اُنکو باہر نکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں میدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلاجا۔ تا نہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔

(18) اور لُوط نے اُن سے کہا کہ اے میرے خداوند ایسا نہ کر۔ (19) دیکھ تو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور ایسا بڑا فضل کیا کہ میری جان بچائی۔ میں پہاڑ تک جا تک جا نہیں سکتا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھ پر مصیبت آپڑے اور میں مر جاوں۔

(20)دیکھ یہ شہر ایسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوں اور یہ چھوٹا سا بھی ہے۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاﺅں۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے اور میری جان بچ جائیگی۔

(21)اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ میں اِس بات میںبھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اس شہر کو جسکا تونے ذکر کیا غارت نہیں کرونگا۔

(22) جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ میں کچھ نہیں کرسکتا جب تک کہ تو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اسی لئے اُس شہر کا نام ضُفر کہلایا۔

(23)اور زمین پر دھوپ نکل چُکی تھی جب لُوط ضُفر میں داخل ہوا۔ (24)تب خداوند نے اپنی طرف سے سدوم اور عمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی ۔

(25) اور اُس نے اُن شہروں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والوں کو اور سب کچھ جو زمین سے اُگاتھا غارت کیا۔

(26) مگر اُس کی بیوی نے اُسکے پیچھے مڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا ستُون بن گئی۔

 

(سورة الاعراف 7:80-84)

اور ( اسی طرح جب ہم نے ) لوط کو( پیغمبر بنا کر بھیجا تو) اس وقت اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ایسی بیحیائی کا کام کیوں کرتے ہو کہ تم سے پہلے اہلِ عالم میں سے کسی نے اس طرح کا کام نہیں کیا۔

یعنی خواہشِ نفسانی پورا کرنے کے لیے عورتوں کو چھوڑ کر لونڈوں پر گرتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ حد سے نکل جانے والے ہو۔

تو اُن سے اس کا جواب کچھ نہ بن پڑا اور بولے تو یہ بولے کہ ان لوگوں ( یعنی لوط اور ان کے گھر والوں ) کو اپنے گاﺅں سے نکال دو ( کہ) یہ لوگ پاک بننا چاہتے ہیں۔

تو ہم نے اُنکو اور اُن کے گھر والوں کو بچا لیا مگر اُنکی بی بی (نہ بچی) کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں تھی۔

اور ہم نے اُن پر ( پتھروں کا) مینہ برسایا سو دیکھ لو کہ گنہگاروں کا کیسا انجام ہوا۔

(سورة ھود 11: 77-83)

اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ اُن (کے آنے) سے غمناک اور تنگدل ہوئے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مشکل کا دن ہے۔

اور لوط کی قوم کے لوگ ان کے پاس بے تحاشا دوڑتے ہوئے آئے اور یہ لوگ پہلے ہی سے فعل شنیع کیا کرتے تھے لوط نے کہا اے قوم! یہ (جو) میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں یہ تمہارے لئے (جائز اور) پاک ہیں۔ تو خدا سے ڈرو اور میرے مہمانوں ( کے بارے ) میں میری آبرو نہ کھوﺅ۔ کیا تم میں کوئی بھی شائستہ آدمی نہیں۔

وہ بولے تم کو معلوم ہے کہ تمہاری ( قوم کی) بیٹیوں کی ہمیں کچھ حاجت نہیں۔ اور جو ہماری غرض ہے اُسے تم ( خوب ) جانتے ہو۔

لوط نے کہا اے کاش مجھ میں تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط قلعے میں پناہ پکڑ سکتا۔

فرشتوں نے کہا کہ لُوط ہم تمہارے پروردگار کے فرشتے ہیں یہ لوگ ہر گز تم تک نہیں پہنچ سکیں گے تو کچھ رات رہے سے اپنے گھر والوں کو لے کر چل دو اور تم میں سے کوئی شخص پیچھے پھر کر نہ دیکھے۔ مگر تمہاری بیوی کہ جو آفت اُن پر پڑے والی ہے وہی اس پر پڑے گی۔ اُن کے (عذاب) وعدے کا وقت صبح ہے اور کیا صبح کچھ دور ہے۔

تو جب ہمارا حکم آیا ہم نے اُس ( بستی ) کو (اُلٹ کر) نیچے اُوپر کردیا۔ اور اُن پر پتھر کی تہ بتہ ( یعنی پے درپے ) کنکریا برسائیں۔

جن پر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان کئے ہوئے تھے۔ اور وہ ( بستی ان ) ظالموں سے کچھ دور نہیں۔