Skip to content

سورة الاعراف7 :19-26

اور (ہم نے )آدم ؑ ( سے کہا کہ ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو اور جہاں سے چاہو (اور جو چا ہو ) نوش جان کرو اس درخت کے پاس نہ جانا ۔ ورنہ گنہگار جاﺅ گے۔19

تو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ اُن کے ستر کی چیزیں جو اُن سے پوشیدہ تھیں کھول دے اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت صرف اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاﺅ یا ہمیشہ جیتے نہ رہو۔ 20

اور اُن سے قسم کھاکر کہا کہ میں تو تمہارا خیر خواہ ہوں۔ 21

غرض (مردُود نے ) دھوکا دے کر اُنکو (معصیت کی طرف) کھینچ ہی لیا جب اُنہوں نے اس درخت (کے پھل) کو کھالیا تو اُنکے ستر کی چیزیں کھل گئیں اور وہ بہشت کے (درختوں کے ) پتے توڑ توڑ کر اپنے اوپر چپکانے (اور ستر چھپانے ) لگے تب اُن کے پروردگا ر نے اُن کو پکارا کہ کیا میں نے تم کو اس درخت (کے پاس جانے) سے منع نہیں کیا تھا اور بتا نہیں دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔ 22

دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردِگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کےا اور اگر تُو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے۔ 23

(خدانے ) فرمایا (تم سب بہشت سے )اُتر جاﺅ (اب سے) تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لئے ایک وقت (خاص) تک زمین پر ٹھکانا (زندگی کا) سامان (کردیا گیا)ہے۔ 24

(یعنی ) فرمایا کہ اُسی میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں سے (قیامت کو زندہ کرکے) نکالے جاﺅ گے۔ 25

اے بنی آدم ؑ ہم نے تم پر پوشاک اُتاری کہ تمہارا ستر ڈھانکے اور (تمہارے بدن کو) زینت دے اور (جو) پرہیزگار ی کا لباس (ہے) وہ سب اچھاہے یہ خدا کی نشانیاں ہیں تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں۔ 26

سورة طٰہٰ 20 :121-123

تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھالیا تو اُن پر اُن کی شرمگاہیں ظاہر ہو گئیں اور وہ اپنے (بدنوں ) پر بہشت کے پتے چپکانے لگے اور آدم نے اپنے پروردِگا ر کے حکم کے خلاف کیا تو (وہ اپنے مطلوب سے) بے راہ ہوگئے۔ 121

پھر اُن کے پروردِگار نے ان کو نوازا تو ا تو اُن پر مہربانی سے توجہ فرمائی اور سیدھی راہ بتائی۔ 122

فرمایا کہ تم دونوں یہاں سے نیچے اُترجاﺅ ۔ تم میں بعض بعض کے دشمن (ہونگے) پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا نہ تکلیف میں پڑے گا۔ 123

پیدائش 2 :15-17

اور خداوند خدا نے آدم کو لیکر باغ عدن میں رکھا کہ اُسکی باغبانی اور نگہبانی کرے۔15

اور خداوند خدا نے آدم کو حکم دیا اور کہا کہ تُو باغ کے ہر درخت کا پھل بے روک ٹوک کھا سکتا ہے ۔16

لیکن نیک و بد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جِس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مرا۔ 17

پیدائش3 :1-23

اور سانپ کُل دشتی جانورں سے جِنکو خُداوند نے بنایا تھا چالاک تھا اور اُس نے عَورت سے کہا کیا واقعی خُدا نے کہا ہے کہ باغ کے کِسی درخت کا پھل تم نہ کھانا؟ ۔1

عَورت نے سانپ سے کہا کہ باغ کے درختوں کا پھل تو ہم کھاتے ہیں ۔2

پر جو درخت باغ کے بیچ میں ہے اُسکے پھل کی بابت خُدا نے کہا ہے کہ تم نہ تو اُسے کھانا اور نہ چھونا ورنہ مر جاوگے ۔3

تب سانپ نے عورت سے کہا کہ تم ہرگز نہ مروگے ۔ 4

بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جس دن تم اُسے کھاو گے تمہاری آنکھیں کُھل جائینگی اور تم خُدا کی مانِند نیک و بد کے ناننے والے بن جاوگے ۔ 5

عورت نے جو دِیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لیے اچھا اور آنکھوں کو خوشنما معلوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کے لئے خوب ہے تو اُسکے پھل میں سے لیا اور کھایا اور اپنے شوہر کو بھی دیا اور اُس نے کھاےا ۔6

تب دونوں کی آنکھیں کُھل گئیں اور اُنکو معلوم ہوا کہ وہ ننگے ہیں اور اُنہوں نے انجیر کے پتوں کو سی کر اپنے لئے لُنگیاں بنائےں۔7

اور اُنہوں نے خداوند کی آواز جو ٹھنڈ ے وقت میں باغ میں پھرتا تھا سُنی اور آدم اور اُس کی بیوی نے آپ کو خداوند خدا کے حضور سے باغ کے درخت میں چھپایا۔ 8

تب خداوند خدا نے آدم کو پُکارا اور اُس سے کہاں کہ تُو کہاں ہے؟ ۔ 9

اُس نے کہاں میں نے باغ میں تیری آواز سُنی اور میں ڈرا کیونکہ میں ننگا تھا اور میں نے اپنے آپ کو چھپایا۔ 10

اُس نے کہا تجھے کس نے بتایا کہ تو ننگا ہے؟ کیا تو نے اُس درخت کا پھل کھایا جِسکی بابت میں نے تجھکو حکم دیا تھا کہ اُسے نہ کھانا؟۔ 11

آدم نے کہا کہ جس عورت کو تُو نے میرے ساتھ کیا ہے اُس نے مجھے اُس درخت کا پھل دیا اور مےں نے کھاےا۔ 12

تب خداوند خدا نے اُس عورت سے کہا کہ تُو نے یہ کیا کِیا؟ عورت نے کہا کہ سانپ نے مجھکو بہکایا تو میں نے کھایا۔ 13

اور خداوند خدا نے سانپ سے کہا اِسلئے کہ تُو نے یہ کیا تُو سب چوپایوں اور دشتی جانوروں میں ملعُون ٹھہرا ۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گا اور اپنی عمر بھر خاک چاٹےگا۔14

اور میں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالونگا۔ وہ تیرے سر کو کُچلےگا اور تُو اُسکی ایڑی پر کاٹےگا۔ 15

پھر اُس نے عورت سے کہا کہ میں تیرے دردِ حمل کو بہت بڑھاونگا ۔ تُو درد کے ساتھ بچے جنیگی اور تیری رغبت اپنے شوہر کی طرف ہوگی اور وہ تجھ پر حکومت کریگا۔ 16

اور آدم سے اُس نے کہا چونکہ تو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کو پھل کھایا جِسکی بابت میں نے تجھے حُکم دیا تھا کہ اُسے نہ کھانا اِسلئے زمین تیرے سبب سے لعنتی ہوئی ۔ مشقت کے ساتھ تُو اپنی عُمر بھر اُسکی پیداوار کھائےگا۔17

اور وہ تیرے لئے کانٹے اور اُونٹکٹارے اُگائے گی اور تُو کھیت کی سبزی کھائےگا۔18

تُو اپنے منُہ کو پسینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں تُو پھر لَوٹ نہ جائے اسلئے کہ تُو خاک ہے اور خاک میں پھر لَوٹ جائےگا۔19

اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حوا رکھا اِسلئے کہ وہ سب زندوں کی ماں ہے۔ 20

اور خداوند خدا نے آدم اور اُسکی بیوی کے واسطے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُنکو پہنائے۔21

اور خداوند خدا نے کہا دیکھو اِنسان نیک و بد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانند ہوگیا ۔ اب کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور حیات کے درخت سے بھی کُچھ لے کر کھائے اور ہمیشہ جیتا رہے۔ 22

اِسلئے خداوند خدا نے اُسکو باغ عدن سے باہر کردیا تاکہ وہ اُس زمین کی جس میں سے وہ لیا گیا تھا کھیتی کرے۔23

چنانچہ اُس نے آدم کو نکال دیا اور باغ عدن کے مشرق کی طرف کروبیوں کو اور چوگرد گھومنے والی شعلہ زن تلوار کو رکھا کہ وہ زندگی کے درخت کی راہ کی حفاظت کریں۔ 24