Skip to content

رتا، ک

ہمیں شریعت کی کس حد تک اطاعت کرنے کی ضرورت ہے ؟

کبھی بار میں یہ سوال پوچھتا ہوں کہ واقعی اللہ تعالیٰ 100٪ اطاعت کے مطالبہ کی توقع رکھتا ہے؟ ہم انسانوں  کے درمیان اس سوال پر بحث کر سکتے ہیں۔  لیکن دراصل اس سوال کا جواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنا چاہیے۔ نہ ہماری طرف سے۔ اس لیے میں نے تورات کی سادہ آیات یہاں رکھ دیں ہیں جو ہمیں بتاتی ہیں۔ کہ کس حد تک ہم کو شریعت کی اطاعت کرنی ضرورت ہے۔ جو مندرجہ ذیل ہیں۔ غور کریں کے یہ آیات کتنی ہیں اور کتنی واضع ہیں۔ ان آیات کے جملے معنی خیز باتوں سے بھرے پڑے ہیں۔ ‘احتیاط کر کے عمل کریں’،’تمام احکام’،  ” اپنے پورے دل سے”،”ہمیشہ حکام کی اطاعت کرو”،”سب کچھ”،  "تمام آئین”،  "مکمل طور پر اطاعت”،  "سارا کلام”،  "تمام کلام کو سننے سے”.

بعد میں آنے والے بنیوں نے بھی اللہ تعالیٰ کے احکام کو اس طرح قبول اور اطاعت کرنے کا حکم دیا اور حضرت عیسیٰ مسیح نے بھی یہ سیکھایا۔

17 یہ نہ سَمَجھو کہ مَیں توریت یا نبِیوں کی کتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہُوں۔ منسُوخ کرنے نہِیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہُوں۔
18 کِیُونکہ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب تک آسمان اور زمِین ٹل نہ جائیں ایک نُقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگِز نہ ٹلے گا جب تک سب کُچھ پُورا نہ ہو جائے۔
19 پَس جو کوئی اِن چھوٹے سے چھوٹے حُکموں میں سے بھی کِسی کو توڑے گا اور یہی آدمِیوں کو سِکھائے گا وہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے چھوٹا کہلائے گا لیکِن جو اُن پر عمل کرے گا اور اُن کی   تعلِیم دے گا وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا کہلائے گا۔

متی5 :17-19

اور حضرت محمدؑ حدیث میں یوں کہتے ہیں

عبداللہ ابن ِ عمر بیان فرماتے ہیں۔۔۔۔۔یہودی کا لشکر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ ولی وسلم حضرت محمد کوف کے لئے دعوت دی۔۔۔۔۔ اُنہوں نے کہا،‘ابو القاسم ، کہ اُس نے ایک عورت کے ساتھ زناکاری کی ؛ سو اُس پر بھی عدالت ہوگی۔ اُنہوں نے اللہ کے رسول کے لئے تکیہ دیا اور وہ اُس سے بیٹھے اور کہا؛‘‘ توریت لے کر آؤ’’۔ تب وہ توریت لے کر آئے۔پھر آپ نے تکیہ نکلا اور توریت کو رکھا اور یہ کہا؛‘‘میں اِس پر ایمان رکھتا ہوں اور اُس پر بھی جس نے اِس کا نازل فرمایا۔’’ سنُت ابودادؤ  کتابچہ 38، نمبر 4434

اور اس کی صرف اسی طرح سمجھ آتی ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ جنت کی تیاری کر رہا ہے – اور یہ ایک کامل اور مقدس جگہ ہے – جہاں وہ  خود رہتا ہے۔وہاں نہ کوئی پولیس، نہ کوئی افواج، نہ کسے تالے  کی ضرورت ہوں گی. اور تمام دیگر سیکورٹی جس سے ہم ایک دوسرے کے گناہوں سے خود کو کی حفاظت کرتے ہیں ویاں اس کی ضروت نہیں ہوگی۔ اس لیے وہ جنت ہوگی۔ لیکن یہ ایک کامل اور پاک صاف جگہ رہے گی۔ اور وہاں صرف کامل لوگ داخل ہوسکیں گے۔ جنہوں نے "تمام احکامات”، "پر ہمیشہ، کلی” اور "ہر پہلو” میں پیروی کی۔

یہاں پر درج ہے کہ تورات شریف شریعت کی اطاعت کے بارے میں  کیا  بتاتی ہے کہ ہمیں اس کس کی حد تک  پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔

احبار 18

سو تم میری شریعت پر عمل کرنا اور میرے حکموں کو ماننا اور ان پر چلنا تو تم اس ملک میں امن کے ساتھ بسے18: 25احبار

26:3 احبار

یہ جھالر تمہارے لیے ایسی ہو کہ جب تم اسے دیکھو تو خداوند کے سب حکموںکو یاد کرکے ان پر عمل کرو اور اپنی آنکھوں کی خواہشوں کی پیروی میں زنا کاری نہ کرتے پھرو جیسا کرتے آئے ہو       15:39 گنتی

15:40 گنتی

5:27 استثناء

 سو تُو خداوند اپنے خدا سے محبت رکھنا اور اُسکی شرع اور آئین اور احکام اور فرمانوں پر سدا عمل کرنا ۔ 11:1 استثناء

11:13 استثناء

سو تُم احتیاط کر کے اُن سب آئین اور احکام پر عمل کرنا جنکو میں آج تمہارے سامنے پیش کرتا ہوں ۔11:32 استثناء

12:28 استثناء

13:18 استثناء

بشرطیکہ تُو خداوند اپنے خدا کی بات مانکر اِن سب احکام پر چلنے کی احتیاط رکھے جو میں آج تجھ کو دیتا ہوں ۔15:5 استثناء

26:14 استثناء

اور اگر تُو خداوند اپنے خدا کی بات کو جانفشانی سے مان کر اُسکے سب حکموں پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو خداوند تیرا خدا دُنیا کی سب قوموں سے زیادہ تجھ کو سرفراز کرے گا ۔28:1 استثناء

28:15 استثناء

30:2 استثناء

30:8 استثناء

بشرطیکہ تُو خداوند اپنے خدا کی بات کو سُنکر اُسکے احکام اور آئین کو مانے جو شریعت کی اِس کتاب میں لکھے ہیں اور اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے خداوند اپنے خدا کی طرف پھرے ۔ 30:10 استثناء

تو اُس نے اُن سے کہا کہ جو باتیں میں نے تم سے آج کے دن بیان کی ہیں اُن سب سے تُم دل لگا نا اور اپنے لڑکو کو حکم دینا کہ وہ احتیاط رکھ کر اِس شریعت کی سب باتوں پر عمل کریں ۔32:46 استثناء