Skip to content

روت اور بوعز کی ایک بے مثل کہانی کیسی ہے

اگر آپ کو بڑی محبّت کی کہانیوں کا نام دینا ہو تو ،شاید آپ نبی حضرت محمّد صلّم اور حضرت خدیجہ (رضی) کے بیچ محبّت کی کہانی کو یا حضرت محمّد صلّم اور انکی چہیتی بیوی حضرت عائشہ صد یقہ (رضی) کے بیچ محبّت کی داستان پیش کرتے یا پھر حضرت علی اور حضرت فاطمہ کے محبّت کی کہانی کی صلاح دیتے – اور اگر فلموں اور تصنیف کی بات کریں تو آپ شاید رومیو اور جولیت ، بیوٹی اینڈ دی بیسٹ ، علاوءالد ین کی کہانی میں علی اور جیسمین کی یا شاید سنڈریلا اور راجکمار چارمنگ کی محبّت کی کہانی کو ترجیح دیتے جن میں تاریخ ، قدیم امریکی تہذیب ، پیار کے فسانے اور جوش سے بھری محبّت کی کہانیاں پیش کرتے ہیں جو ہمارے دلوں ، جذباتوں اور تصوّرات کو قابو میں کر لیتے ہیں –     

ایک بڑے تعجّب کے ساتھ ، وہ محبّت جو روت اور بوعز کے بیچ ترقی کی وہ انمیں سے کسی بھی محبّت کی داستان کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک قائم رہنے کو ثابت کیا اور زیادہ شاندار نہیں تھے – اور دار اصل ہم میں سے کھربوں لوگوں کی زندگیوں میں جو اج جی رہے ہیں اثر کرتی ہے – جبکہ یہ دونوں عاشق اور معشوقہ 3000 سال پہلے آپس میں ملے تھے –    

سورہ جات ال – ماؤن ، اض- ضحیٰ ،ال – انشراح اور ال- ممتحنہ روت اور بوعز میں مثال بنتے ہیں      

روت اور بو عز کی کہانی ان سوراجات کے زریعے سے ایک بنیادی اصول کی مثال پیش کرتے ہیں –بو عز نے روت پر ایک چوٹی سی مہربانی کری تھی مگر وہ ایک ایسا شخص تھا جو شریر آدمی کے بلکل ہی خلاف تھا جسکے خلاف میں سورہ ال – ماؤن (سورہ 107 – چوٹی مہربانیاں) بیان پیش کرتا ہے –

 107:2-3سورہ ال – ماؤن 

تو یہ وہ شخص ہے جروت اور و یتیم کو دھکے دیتا ہے (یعنی یتیموں کی حاجات کو ردّ کرتا اور انہیں حق سے محروم رکھتا ہے)o

اور محتاج کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا (یعنی معاشرے سے غریبوں اور محتاجوں کے معاشی اِستحصال کے خاتمے کی کوشش نہیں کرتا)

107:7سورہ ال ماؤن 

اور وہ برتنے کی معمولی سی چیز بھی مانگے نہیں دیتےo

تجربوں کے معاملے میں روت ایک کامل مثال ہے جس طرح اض – ضحیٰ (سورہ 93 صبح کے اوقات میں پیش کیا گیا ہے –  

اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچا دیا۔ یا- اور اس نے آپ کو بھٹکی ہوئی قوم کے درمیان (رہنمائی فرمانے والا) پایا تو اس نے (انہیں آپ کے ذریعے) ہدایت دے دی۔o

اور اس نے آپ کو (وصالِ حق کا) حاجت مند پایا تو اس نے (اپنی لذت دید سے نواز کر ہمیشہ کے لئے ہر طلب سے) بے نیاز کر دیا۔ یا- اور اس نے آپ کو (جواد و کریم) پایا تو اس نے (آپ کے ذریعے) محتاجوں کو غنی کر دیا۔ o

سو آپ بھی کسی یتیم پر سختی نہ فرمائیںo

اور (اپنے در کے) کسی منگتے کو نہ جھڑکیںo

اور اپنے رب کی نعمتوں کا (خوب) تذکرہ کریںo

93:7-11سورہ اض – ضحیٰ

نعومی کے تجربے ، روت کی کہانی میں روت کی ساس اپنے اصولوں کی بہت پکّی تھی جس طرح سورہ ال – انشراح (سورہ 94 –چھٹکارا میں پیش کیا گیا ہے –

 کیا ہم نے آپ کی خاطر آپ کا سینہ (انوارِ علم و حکمت اور معرفت کے لئے) کشادہ نہیں فرما دیاo

 اور ہم نے آپ کا (غمِ امت کا وہ) بار آپ سے اتار دیاo

 جو آپ کی پشتِ (مبارک) پر گراں ہو رہا تھاo

 اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر (اپنے ذکر کے ساتھ ملا کر دنیا و آخرت میں ہر جگہ) بلند فرما دیاo

 سو بیشک ہر دشواری کے ساتھ آسانی (آتی) ہےo

 یقیناً (اس) دشواری کے ساتھ آسانی (بھی) ہےo

94:1-6سورہ انشراح

وہ طریقہ جس میں بوعز غیر ملک آکر پناہ لے رہی روت پر یقین کرتے ہوئے جانچتا ہے وہ سورہ ال ممتحنہ (سورہ 60 – وہ عورت جس کو  جانچنا چاہئے) کی بنیاد پر ہے جسے وہ اپنے لئے نافذ کرتا ہے –

اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو انہیں اچھی طرح جانچ لیا کرو، اللہ اُن کے ایمان (کی حقیقت) سے خوب آگاہ ہے، پھر اگر تمہیں اُن کے مومن ہونے کا یقین ہو جائے تو انہیں کافروں کی طرف واپس نہ بھیجو، نہ یہ (مومنات) اُن (کافروں) کے لئے حلال ہیں اور نہ وہ (کفّار) اِن (مومن عورتوں) کے لئے حلال ہیں، اور اُن (کافروں) نے جو (مال بصورتِ مَہر اِن پر) خرچ کیا ہو وہ اُن کو ادا کر دو، اور تم پر اس (بات) میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اِن سے نکاح کر لو جبکہ تم اُن (عورتوں) کا مَہر انہیں ادا کر دو، اور (اے مسلمانو!) تم بھی کافر عورتوں کو (اپنے) عقدِ نکاح میں نہ روکے رکھو اور تم (کفّار سے) وہ (مال) طلب کر لو جو تم نے (اُن عورتوں پر بصورتِ مَہر) خرچ کیا تھا اور وہ (کفّار تم سے) وہ (مال) مانگ لیں جو انہوں نے (اِن عورتوں پر بصورتِ مَہر) خرچ کیا تھا، یہی اللہ کا حکم ہے، اور وہ تمہارے درمیان فیصلہ فرما رہا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہےo

 60:10سورہ ال – ممتحنہ

آج کے زمانے کے لئے روت اور بوعز

ان کے پیار کا معاملہ بھی آپ کے اور میرے لئے ایک مخفی یا باطنی اور روحانی محبّت کو پیش کرتا ہے – روت اور بوعز کی کہانی دو تہذیبوں کا میلان اور ممنوع شدہ محبّت ، تبدیل وطن ، ایک زورآور آدمی اور ایک کمزور عورت کے بیچ ایک مضبوط رشتے کے ساتھ برتاؤ کرتا ہے – یہ موجودہ کے # می ٹو (میرے ساتھ  کا برتاؤ ) کے تاریخی دور میں نافذ ہوتا ہے – یہ قدیم یہودی – عربی تعلقات سے برتاؤ رکھتا ہے – یہ ہمارے لئے ایک نیلا خاکہ ثابت ہوتا ہے کہ ہم کس طرح سے ایک کامیاب شادی شدہ زندگی کو قائم کریں – ان میں سے کسی ایک معیار پر روت اور بوعز  کہانی جاننے لایق ہے –   

ان کی محبّت کو کتاب مقدّس بائبل کے روت کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے – یہ ایک چھوٹی کتاب ہے – اسمیں صرف 2400 الفاظ پاے جاتے ہیں – اور اسے ( یہاں ) پڑھنے لایق ہے – اسکو 1150 قبل مسیح لکھا گیا تھا جس کو تمام محبّت کی کہانیوں سے پرانا مانا جاتا ہے – اسکی کئی ایک فلمیں بھی بن چکی ہیں –

روت کی محبّت کی ہوللی ووڈ فلم جو لفظوں سے تصویر کھینچی گیئ ہے

روت کے محبّت کی کہانی

نعومی اور اسکا شوہر ، جو دونوں یہودی تھے ، انکے دو بیٹے تھے – تمام اسرایل ملک میں قحط پڑنے سے ان کا جینا مشکل ہو جاتا ہے – قحط سے بچنے کے لئے وہ اپنے دونوں بیٹوں کو لیکر پاس کے ملک مواب چلے جاتے ہیں – (مواب موجودہ یرد ن کا علاقہ ہے) – کچھ دن گزرنے کے بعد مقامی عورتوں  کے ساتھ انکی شادی کردی جاتی ہے –مگر مقدّر ان دونوں بیٹوں کو جینے نہیں دیتا وہ دونوں بیٹے مرجاتے ہیں اسی طرح نعو می کا شوہر بھی اپنی بیوی اور اور اپنی دونوں بہوؤں کو اکیلا چھوڑ کر مر جاتا ہے – نعومی اپنے مادر وطن اسرائیل کو لوٹنے کا فیصلہ لیتی ہے – اور دونوں بہوؤں میں سے ایک جس کا نام روت تھا وہ اپنی ساس ہی کے ساتھ رہنا پسند کرتی ہے –اپنے شہر بیت لحم سے ایک لمبے عرصے تک دور رہنے کے بعد ایک محتاج (مفلس) بیوہ بطور روت کے ساتھ وہ بیت لحم واپس آتی ہے – روت ایک خوبصورت ، جوان اور کمزور موآ بن لڑکی تھی جو (عرب) سے تبدیل وطن تھی –

روت اور بوعز کا ملنا 

کوئی آمدنی نہ ہونے کے سبب سے روت کھیتوں میں اناج بٹورنے جاتی تھی جو فصل کاٹنے والوں سے اکثر چھوٹ جاتا ہے یا جان بوجھ کر چھوڑ دیا جاتا ہے – اگر کوئی ضرورت مند انھیں بٹورتا ہے تو اسکے لئے منآ ہی نہیں تھی – یہ پرانے عہد نامے کا رواج تھا –نبی حضرت موسیٰ کی شریعت میں ایسا لکھا ہوا ہے – معا شرتی تحفّظ کے نظام کے مطابق تمام فصل کاٹنے والوں کے لئے حکم تھا کچھ اناج کھیتوں میں چھوڑ دیا کریں تاکہ غریب اور مفلس لوگ انھیں بٹور کر اپنا گزارہ کر سکیں – بنا سوچے سمجھے یہ دیکھا گیا کہ کھیتوں میں جاکر چھوڑی ہوئ اناج بتوڑتی ہے جن کا مالک ایک دولتمند شخص تھا جسکا نام بوعز تھا – بوعز اس بات پر دھیان دیتا ہے کہ روت دیگر عورتوں کے ساتھ اناج بٹورنے میں مشقت کررہی تھی جو اسکے کاٹنے والے مزدوروں کے زریعے چھوڑ دیا جاتا تھا – بوعز اپنے ٹھیکے دار کو حکم دیتا ہے کہ کچھ مزید اناج پیچھے کھیت میں چھوڑ دیا کرے تاکہ روت زیادہ اناج بٹور سکے – ایسا کرتے ہوئے بوعز ایک برے شخص کی الٹا مثال پیش کرتا کرتا ہے جس طرح سورہ ال – ماؤن میں پیش کیا گیا ہے اور روت اپنی ضرورت پورا کر لیتی ہے جس طرح سورہ ا ض – ضحیٰ میں بتا یا گیا  ہے –             

روت اور بو عز کی ملاقات – مچ آرٹ نے انکی ملاقات کی تصویر کشی کی ہے –

اسلئے کہ روت بوعز کے کھیتوں میں کثرت سے اناج بٹور سکتی تھی اب وہ ہر دن بلا ناغہ آتی تھی – بوعز ایک محافظ بطور یقین رکھتا تھا کہ روت کسی بھی طرح سے اپنے کسی بھی نوکر کے زریعے نہ پریشان کی جاۓ اور نہ چھیڑی جاۓ – جیسے جیسے بوعز روت کا خیال رکھنے لگا تھا وہ دونوں آپس میں ایک دوسرے سے دل چسپی لینے لگے تھے – مگر اسلئے کہ ان دونوں کے بیچ عمر کا ، معا شرتی حیثیت کا اور قومیت کا فرق تھا ، دونوں میں سے کوئی آگے نہیں بڑھا – پر نعومی ان دونوں کی جوڑی بنانے میں لگی ہوئی تھی – اسنے روت کو نصیحت دی کہ فصل کٹائی کے آخری دن جشن کے بعد سونے کے وقت دلیری سے بوعزکے بازو مے جاکر لیٹ جاۓ اور روت نے ایسا ہی کیا –بوعز سمجھ گیا تھا کہ وہ شادی کی تجویز تھی تب وہ اس سے شادی کرنے کا فیصلہ کرتا ہے –    

قریبی رشتےدار چھڑا نے والا

مگر ان دونوں کے بیچ محبّت سے زیادہ دیگر حالات تب پیچیدہ ہو جاتی ہے جب انھیں معلوم پڑتا ہے کہ بوعز نعومی کا رشتےدار ثابت ہوتا ہے – اور جبکہ روت نعومی کی بہو ہے تو بوعز اور روت شادی کے زریعے قریبی رشتےدار ہوئے – اس صورت میں بوعز کو ‘چھڑانے والا رشتے دار’ بطور روت سے شادی کرنی پڑی –اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی حضرت موسیٰ کی شریعت کے ماتحت وہ اسکے پہلے شوہر کے نام سے (نعومی  کا بیٹا) بن کر شادی کریگا اور اس طرح اس کے لئے سب کچھ مھییا کریگا – اسکا مطلب یہ ہوگا  کہ بوعز نعومی کے خاندان کے کھیتوں کو خریدے- حا لانکہ یہ بوعز کے لئے بہت مہنگا ثابت ہوا مگر یہ کوئی بڑی رکاوٹ نہیں تھی –ایک دوسرا قریبی رشتےدار تھا جو پہلا حق رکھتا تھا کی نعومی کے خاندان کے کھیتوں کو خریدے – ( اور اس طرح سے بھی شادی کرے) –اس طرح سے روت کی شادی بوعز سے اس بات پر ٹھہر گیا کہ چاہے دوسرا شخص چاہتا تھا کہ نعومیاور روت کی ذممداری اٹھا ے کہ پرواہ کی جاۓ –شہر کے بزرگوں نے عام سبھا کی پہلی قطار میں ہی اس شادی کو ردد کر دیا تھا اس لئے کہ اسکے خود کے کل املاک کا جوکھم تھا –مگر بوعز آزاد تھا کہ اسے خریدے اور نعومی کے خاندانی املاک کو چھڑا ے اور روت سے شہدی کرے – نعومی نے جو مشکل سال کاٹے تھے اب انسے راحت پائی اسی اصول کے مثال کو سورہ ال – انشراح میں پیش کیا گیا ہے –     

روت اور بوعز کی وراثت  

شادی کے بعد ان دونوں کے ملن سے ایک بچہ پیدا ہوا جس کا نام انہوں نے عوبید رکھا – جیسے جیسے ان کی نسل بڑھتی گیئ ان ہی کی نسل سے نبی حضرت داؤد (داؤد بادشاہ) پیدا ہوئے – حضرت داؤد سے وعدہ کیا کیا گیا تھا کی مسیح ان کے خاندان سے پیدا ہونگےآگے کی نبووتیں پیش بینی کرتے ہیں کہ مسیح کی پیدایش ایک کنواری سے ہوگی اور آخر کار نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح بیت لحم میں پیدا ہوئے اسی قصبہ میں جہاں روت اور بوعز صدیوں سال پہلے ملے تھے – انکی محبّت ، شادی اور خاندانی شجرے سے جو نسل چلی آئ ، جو موجودہ زمانے کی کیلنڈر کی بنیاد ہے  اور عالمگیر چھٹیا ں جیسے کرسمس اور ایسٹر انہی کی دیں ہے -3000 سال پہلے اہک دھول متی بھری گاؤں جو محبّت کی داستان شروع  ہوئی تھی اسکا انجام کوئی برا نہیں ہے –    

ایک بڑی محبّت کی کہانی کی تصویر کشی کرنا

جس بہادری اور عزت کے ساتھ امیر اور زورآ ور بوعز نے روت کے ساتھ سلوک کیا ، جو محتاج اور باہری ملک کی تھی –  وہ ایک مثالی اور پریشانیوں کا مقابلہ کرتی ہوئی فائدہ اٹھا رہی تھی اور اب یہ # می ٹو ڈ ے میں معمول سا بن گیا ہے – خاندانی شجرے کا تاریخی اثر جو اس محبّت اور شادی نے تیار کیا  یہ ہمیں ہر وقت یاد دلاتا ہے جب بھی ہم اپنے منصوبوں کی تاریخ نوٹ کرتے ہیں کہ یہ محبّت کی کہانی قائم رہنے والی وراثت کو پیش کرتی ہے – مگر روت اور بوعز کی کہانی یہاں تک کہ دیگر محبّت کی کہانیوں  کے مقابلے میں ان سے بڑی ہے – جس میں آپکو اور مجھے دعوت دی  جاتی ہے –

کتاب مقدّس بائبل ہم سے بیان کرتا ہے کہ جیسے روت نے کہا ویسا وہ بھی کہتا ہے –                          

(23)اور مَیں اُس کو اُس سرزمِین میں اپنے لِئے بوؤُں گا اور لورُ حامہ پر رحم کرُوں گا اور لوعمّی سے کہُوں گاتُم میرے لوگ ہو اور وہ کہیں گے اَے ہمارے خُدا!۔

 2:23ہوسیع

پرانے عہد نامے کا نبی ہوسیع (سی ے  750 قبل مسیح) نے اپنے خود کی ٹوٹی شادی میں صلح کا استعمال کرتے ہیں تصویر کشی کے لئے کہ الله اپنی محبّت کے ساتھ ہم تک پہنچ رہا ہے – جس طرح روت بوعز کی زمیں پر ایسے پہنچی تھی جیسے اس کے ساتھ پیار کا کوئی واسطہ نہیں تھا –مگر بعد میں بوعز کی طرف سے پیار ظاہر کیا گیا ،الله کی مرضی ہے کہ وہ اپنی محبّت ہم میں سے ان پر بھی ظاہر کرے جو محسوس کرتے ہیں کہ ہم اس کی محبّت سے بہت دور ہیں –  اسکو انجیل شریف کے رومیوں کی کتاب (9:25) حوالہ دیا گیا ہے یہ دکھانے کے لئے کہ جو لوگ اسکی محبّت سے دور ہیں کس طرح الله ان تک پہنچتا ہے –

کس طرح اس کی محبّت کو دکھایا گیا ؟ عیسیٰ ال مسیح جو بوعز اور روت کی نسل ہے ، ایسا شخص جو ہمارا ‘عزیز’ (ایک رشتے دار) بطور با لکل اسی طرح جیسے بوعز روت کے لئے تھا – اسنے ہمارے گناہوں کا قرضہ الله کو ادا کیا جب وہ صلیب پر مصلوب کیا گیا تھا ، اور اس طرح وہ    

(14)جِس نے اپنے آپ کو ہمارے واسطے دے دِیا تاکہ فِدیہ ہو کر ہمیں ہر طرح کی بے دِینی سے چُھڑا لے اور پاک کر کے اپنی خاص مِلکِیّت کے لِئے ایک اَیسی اُمّت بنائے جو نیک کاموں میں سرگرم ہو۔ 

2:14   ططس

جس طرح بوعز ایک ‘عزیز چھڑا نے والا تھا جس نے روت کو چھڑا نے کے لئے ایک بڑی رقم ادا کی ، بالکل اسی طرح یسوع ہمارا ‘عزیز – چھڑا نے والا’ ہے جس نے ہم کو ہمارے گناہوں سے چھڑا نے کے لئے اپنی زندگی قربان کر دی –  

ہماری شادیوں کے لئے ایک مثال

جس طریقے سے عیسیٰ ال مسیح (اور بوعز) نے چھڑا نے کے لئے قیمت ادا کی اور اپنی دلہن کو جیت لیا (پا لیا) یہ ہمارے لئے مثال ہے کہ  ہم کس طرح اپنی شادیاں تعمیر کر سکتے ہیں –ال کتاب /بائبل  سمجھاتی ہے کہ ہم اپنی شادیاں کیسے قائم کرتے ہیں –

(21)اور مسِیح کے خَوف سے ایک دُوسرے کے تابِع رہو۔
(22)اَے بِیوِیو! اپنے شَوہروں کی اَیسی تابِع رہو جَیسے خُداوند کی۔
(23)کیونکہ شَوہر بِیوی کا سر ہے جَیسے کہ مسِیح کلِیسیا کا سَر ہے اور وہ خُود بدن کا بچانے والا ہے۔
(24)لیکن جَیسے کلِیسیا مسِیح کے تابِع ہے وَیسے ہی بِیوِیاں بھی ہر بات میں اپنے شَوہروں کے تابِع ہوں۔
(25)اَے شَوہرو! اپنی بِیوِیوں سے مُحبّت رکھّو جَیسے مسِیح نے بھی کلِیسیا سے مُحبّت کر کے اپنے آپ کو اُس کے واسطے مَوت کے حوالہ کر دِیا۔
(26)تاکہ اُس کو کلام کے ساتھ پانی سے غُسل دے کر اور صاف کر کے مُقدّس بنائے۔
(27)اور ایک اَیسی جلال والی کلِیسیا بنا کر اپنے پاس حاضِر کرے جِس کے بدن میں داغ یا جُھرّی یا کوئی اَور اَیسی چِیز نہ ہو بلکہ پاک اور بے عَیب ہو۔
(28)اِسی طرح شَوہروں کو لازِم ہے کہ اپنی بِیوِیوں سے اپنے بدن کی مانِند مُحبّت رکھّیں ۔ جو اپنی بِیوی سے مُحبّت رکھتا ہے وہ اپنے آپ سے مُحبّت رکھتا ہے۔
(29)کیونکہ کبھی کِسی نے اپنے جِسم سے دُشمنی نہیں کی بلکہ اُس کو پالتا اور پروَرِش کرتا ہے جَیسے کہ مسِیح کلِیسیا کو۔
(30)اِس لِئے کہ ہم اُس کے بدن کے عُضو ہیں۔
(31)اِسی سبب سے آدمی باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بِیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جِسم ہوں گے۔
(32)یہ بھید تو بڑا ہے لیکن مَیں مسِیح اور کلِیسیا کی بابت کہتا ہُوں۔
(33)بہر حال تُم میں سے بھی ہر ایک اپنی بِیوی سے اپنی مانِند مُحبّت رکھّے اور بِیوی اِس بات کا خیال رکھّے کہ اپنے شَوہر سے ڈرتی رہے۔

5:21-23افسییوں

جس طرح بوعز اور روت نے اپنی شادی ایک دوسرے سے محبّت اور ایک دوسرے کی عزت کی بنیاد پر قائم کی گیئ اور نبی عیسیٰ کی پرواہ شوہروں کے لئے ایک مثال ہے کہ اپنی بیویوں سے نزر و نیاز سے پیار کریں ، تب ہم اپنی شادیوں کی تعمیر انہی قدرو قیمت کے ساتھ  ایک عمدہ طریقے سے کر پاینگے –

ایک شادی کی دعوت آپکے اور میرے لئے

جس طرح تمام محبّت کی اچھی کہانیوں میں ہوتا ہے ویسے ہی ال کتاب\بائبل ایک شادی کے ساتھ ختم کرتا ہے –جس طرح بوعز نے روت کو چھڑا نے کے لئے قیمت ادا کی ،انکی اپنی شادی کے لئے راستہ  صاف کیا بالکل اسی طرح نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح نے بھی ہمارے گناہوں کے لئے قیمت ادا کی اور ہماری شادی کے لئے راستہ صاف کیا –یہ شادی تصویری یا تمثیلی نہیں بلکہ  حقیقت ہے ،اور جو اس شادی کی دعوت کو قبول کر لیتے ہیں انھیں ‘مسیح کی دلہن    کہا جاتا ہے جیسے کلام کہتا ہے :

 (7)آؤ ہم خُوشی کریں اور نِہایت شادمان ہوں اور اُس کی تمجِید کریں ۔ اِس لِئے کہ برّہ کی شادی آ پُہنچی اور اُس کی بِیوی نے اپنے آپ کو تیّار کر لِیا۔

19:7مکاشفہ

جو لوگ یسوع کے  چھٹکارے کی پیش کش کو قبول کرتے ہیں وہ اسکی ‘دلہن’ بن جاتے ہیں –اس آسمانی شادی کو ہم سب کے لئے پیش کیا جاتا ہے –اس کی شادی میں آنے کے لئے آپ کو اور مجھے یہ دعوت نامہ دینے کے ساتھ بائبل ختم ہوتی ہے –

(17)اور رُوح اور دُلہن کہتی ہیں آ اور سُننے والا بھی کہے آ ۔ اور جوپیاسا ہو وہ آئے اور جو کوئی چاہے آبِ حیات مُفت لے 

22:17مکاشفہ

روت اور بوعز کے بیچ جو رشتہ ہے وہ محبّت کی ایک مثال ہے جسکو آج اور ابھی بھی محسوس کیا جا سکتا ہے – یہ الله کی آسمانی محبّت کی ایک تصویر ہے – وہ اپنی دلہن بطور ان سے شادی کریگا جو اسکی تجویز کو قبول کرتے ہیں جیسے کسی بھی شادی میں کیا جاتا ہے – اسکی پیشکش کو ٹولہ جانا چاہئے یہ دیکھنے کے لئے کی آپ اسے قبول کرتے ہیں  یا نہیں – ‘منصوبے’  کے ساتھ  یہاں شروع  کریں جو حضرت آدم کے ساتھ شروع  میں پیش کیا گیا ہے ، یہاں یہ دیکھنا پڑیگا کہ حضرت ابراہیم نے منصوبے کی پیش بینی کی ، یہاں نبی حضرت موسیٰ نے بتایا کہ چھٹکارا دینے والا کیسے قیمت ادا کریگا ، اور یہاں یہ دیکھنا ہے کہ صدیوں پہلے اسکی پیشین گوئی کیسے ہوئی تاکہ ہم جان سکیں کہ یہ سچ مچ الله /خدا کی تجویز ہے –

روت کے کتاب کی دوسری تصرر ف فلم میں –

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے