Skip to content

چھٹا 6 دن – عیسیٰ المسیح اور مبارک جمعہ

  • by

سورہ 62 (جماعت ، جمّعہ – ال – جامعہ) ہم سے کہتا ہے کہ جمعہ کا دن مسلمانوں کے لئے نماز ادا کرنے کا دن ہے – مگر سورہ ال – جمعہ سب سے پہلے ایک چنوتی دیتا ہے – جسے نبی عیسی ال مسیح نے اپنے کردار میں روز جمعہ نماز  کا دن بطور فرمان جاری کرنے سے پہلے مسیح ال –  جمعہ بطور قبول کیا – 

 آپ فرما دیجئے: اے یہودیو! اگر تم یہ گمان کرتے ہو کہ سب لوگوں کو چھوڑ کر تم ہی اللہ کے دوست (یعنی اولیاء) ہو تو موت کی آرزو کرو (کیونکہ اس کے اولیاء کو تو قبر و حشر میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی) اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہوo

 اور یہ لوگ کبھی بھی اس کی تمنا نہیں کریں گے اُس (رسول کی تکذیب اور کفر) کے باعث جو وہ آگے بھیج چکے ہیں۔ اور اللہ ظالموں کو خُوب جانتا ہےo

سورہ 62 ال – جمعہ :6 – 7

سورہ ال –جمعہ ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم الله کے سچچے دوست ہیں ہمکو موت سے کوئی ڈر نہیں ہوگی – مگر انھیں (اور ہمیں) ہمارے نیک اعمال کی بابت شک ہے تو ہم موت کو ایک بڑی قیمت بر ترک کرتے ہیں – مگر اس جمعہ کے دن ، انکے آخری ہفتے کے چھٹتے دن پر ، ایک یہودی ہونے کے ناتے ، نبی حضرت عیسی ال مسیح نے اس حقیقی امتحاں کا سامنا کیا – اور اسکو دعا کے ساتھ شروع کیا – جس طرح انجیل شریف نبی کی بابت سمجھاتی ہے —  

37 اور پطرس اور زبدی کے دونوں بَیٹوں کو ساتھ لے کر غمگِین اور بے قرار ہونے لگا۔
38 اُس وقت اُس نے اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگِین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہُنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔
39 پھِر ذرا آگے بڑھا اور مُنہ کے بل گِر کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر ہوسکے تو یہ پیالہ مُجھ سے ٹل جائے۔ تو بھی نہ جَیسا میں چاہتا ہُوں بلکہ جَیسا تُو چاہتا ہے ویسا ہی ہو۔

26:37-39متی

اس جمعہ کی واقعیات جاری رکھنے سے پہلے ہم ان واقعات کی نظر ثانی کرینگے جو اس جمعہ کی نماز کی کی طرف لےجاتی ہے – ہمارا ازلی دشمن شیطان یہوداہ اسکریوتی میں پانچویں 5 دن داخل ہوگیا تاکہ وہ حضرت عیسیٰ المسیح کے ساتھ  غداری کرے۔ اگلے  چھٹے 6 دن کی شام کو حضرت عیسیٰ المسیح نے اپنے حواریوں (حواری جن کو شاگرد بھی کہا جاتا ہے)  کے ساتھ آخری کھانا کھایا۔ کھانے کی میز پر آپ نے اپنے حواریوں کو تعلیم دی کہ ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی عظیم محبت کے بارے میں تعلیم دی۔ آپ نے جس طرح اپنے حواریوں کو تعلیم دی وہ یہاں انجیل شریف میں بالکل اُسی طرح درج ہے۔ انجیل مقدس بیان کرتی ہے کہ اس کے بعد کیا واقعہ ہوا۔

حضرت عیسیٰ المسیح کی باغ میں گرفتاری

‘یِسُو ع یہ باتیں کہہ کر اپنے شاگِردوں کے ساتھ قِدرو ن کے نالے کے پار گیا ۔وہاں ایک باغ تھا ۔ اُس میں وہ اور اُس کے شاگِرد داخِل ہُوئے۔ اور اُس کا پکڑوانے والا یہُودا ہ بھی اُس جگہ کو جانتا تھا کیونکہ یِسُو ع اکثر اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں جایا کرتا تھا۔ پس یہُودا ہ سِپاہِیوں کی پلٹن اور سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں سے پیادے لے کر مشعلوں اور چراغوں اور ہتھیاروں کے ساتھ وہاں آیا۔ یِسُو ع اُن سب باتوں کو جو اُس کے ساتھ ہونے والی تِھیں جان کر باہر نِکلا اور اُن سے کہنے لگا کہ کِسے ڈُھونڈتے ہو؟۔ اُنہوں نے اُسے جواب دِیا یِسُوع ناصری کو ۔ یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں ہی ہُوں اور اُسکا پکڑوانے والا یہُودا ہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔ اُس کے یہ کہتے ہی کہ مَیں ہی ہُوں وہ پِیچھے ہٹ کر زمِین پر گِرپڑے۔ پس اُس نے اُن سے پِھر پُوچھا کہ تُم کِسے ڈُھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے کہا یِسُو ع ناصری کو۔ یِسُوع نے جواب دِیا کہ مَیں تُم سے کہہ تو چُکا کہ مَیں ہی ہُوں ۔ پس اگر مُجھے ڈُھونڈتے ہو تو اِنہیں جانے دو۔ یہ اُس نے اِس لِئے کہا کہ اُس کا وہ قَول پُورا ہو کہ جِنہیں تُو نے مُجھے دِیا مَیں نے اُن میں سے کِسی کو بھی نہ کھویا۔ پس شمعُو ن پطرس نے تلوار جو اُس کے پاس تھی کھینچی اور سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا دہنا کان اُڑا دِیا ۔ اُس نَوکر کا نام ملخُس تھا۔ یِسُوع نے پطر س سے کہا تلوار کو مِیان میں رکھ ۔ جو پیالہ باپ نے مُجھ کو دِیا کیا مَیں اُسے نہ پِیُوں؟۔ تب سِپاہِیوں اور اُن کے صُوبہ دار اور یہُودِیوں کے پیادوں نے یِسُوع کو پکڑ کر باندھ لِیا۔ اور پہلے اُسے حنّا کے پاس لے گئے کیونکہ وہ اُس برس کے سردار کاہِن کائِفا کا سُسر تھا۔ ‘

یُوحنّا 18: 1-13

حضرت عیسیٰ المسیح یروشلیم سے باہر صرف دعاکرنے کے لیے گئےتھے۔ یہوداہ اسکریوتی سپاہیوں کو لے آیا تاکہ آپ کو گرفتار کریں۔ اگر ہم اس طرح کی بےانصافی کا سامنا کریں تو شاید ہم اس کےخلاف لڑنا شروع کردیں ۔ یا پھر ڈر کے مارے بھاگ جائیں یا پھر چُھپ جائیں۔ لیکن حضرت عیسیٰ المسیح نے نہ تو اس سے ڈر کے بھاگے اور نہ ہی اُن کے ساتھ لڑنا شروع کردیا۔ آپ نے بڑی دلیری سے اس بات کا اقرار کیا کہ آپ وہی نبی ہیں جس کی تلاش میں وہ سپاہی تھے۔ حضرت عیسیٰ المسیح کے واضع اعتراف ("میں ہوں”) کی وجہ سے سپاہی اور اُن کے ساتھ گرپڑے اور اُن کے ساتھی وہاں سے بھاگ گئے۔ آپ نے اپنے آپ کو گرفتار ہونے کے حوالے کردیا اور وہ تحقیقات کرنے کے لیے آپ کو حنّا کے گھر لیے گے۔

پہلی تفتیش

انجیل شریف بیان کرتی ہے کہ کس طرح اُنہوں نے حضرت عیسیٰ الممسیح کی تحقیق کی:

‘پِھرسردار کاہِن نے یِسُو ع سے اُس کے شاگِردوں اور اُس کی تعلِیم کی بابت پُوچھا۔ یِسُو ع نے اُسے جواب دِیا کہ مَیں نے دُنیا سے عِلانِیہ باتیں کی ہیں ۔ مَیں نے ہمیشہ عِبادت خانوں اور ہَیکل میں جہاں سب یہُودی جمع ہوتے ہیں تعلِیم دی اور پوشِیدہ کُچھ نہیں کہا۔ تُو مُجھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟ سُننے والوں سے پُوچھ کہ مَیں نے اُن سے کیا کہا ۔ دیکھ اُن کو معلُوم ہے کہ مَیں نے کیا کیا کہا۔ جب اُس نے یہ کہا تو پیادوں میں سے ایک شخص نے جو پاس کھڑا تھا یِسُو ع کے طمانچہ مار کر کہا تُو سردار کاہِن کو اَیسا جواب دیتا ہے؟۔ یِسُو ع نے اُسے جواب دِیا کہ اگر مَیں نے بُرا کہا تو اُس بُرائی پر گواہی دے اور اگر اچھّا کہا تو مُجھے مارتا کیوں ہے؟۔ پس حنّا نے اُسے بندھا ہُؤا سردار کاہِن کائِفا کے پاس بھیج دِیا۔ ‘

یُوحنّا 18: 19-24ا

حضرت عیسیٰ المسیح سابقہ سردار کاہین کی عدالت سے اُس سال کے سردار کاہین کی عدالت میں دوسری تحیق کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔

دوسری تفتیش

وہاں پر آپ کو تمام یہودی راہنماوں کے سامنے پیش کیا گیا۔ انجیل شریف اس کے بارے میں یوں پیش کرتی ہے۔

‘پِھر وہ یِسُو ع کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہو گئے۔ اور پطر س فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔ اور سردار کاہِن اور سب صدرِعدالت والے یِسُو ع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈُھونڈنے لگے مگر نہ پائی۔ کیونکہ بُہتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہِیاں تو دِیں لیکن اُن کی گواہِیاں مُتفِق نہ تِھیں۔ پِھربعض نے اُٹھ کراُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ۔ ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بنا ہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔ لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتّفِق نہ نِکلی۔ پِھر سردار کاہِن نے بِیچ میں کھڑے ہو کر یِسُو ع سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟۔ مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا ۔ سردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس ستُودہ کا بیٹا مسِیح ہے؟۔ یِسُو ع نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔ سردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟۔ تُم نے یہ کُفر سُنا ۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟ اُن سب نے فتوےٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے۔ تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا!اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔ ‘

مرقس 14: 53-65

یہودی راہنماوں نے حضرت عیسیٰ المسیح کی موت کی سزا سنادی۔ لیکن اُن وقت یروشلیم رومی حکومت کے ماتحت تھا۔ اس لیے رومن گورنر کے علاوہ کوئی سزائے موت کو جاری نہیں کرسکتا تھا۔ لہذا وہ حضرت عیسیٰ المسیح کو رومی گورنر پینتس پلاطس کے پاس لے آئے۔ انجیل مقدس میں اس بات کے بارے میں بتایا گیا کہ اُس وقت یہوداہ اسکریوتی جس نے اللہ کے نبی سے غداری کی تھی اُس کے ساتھ کیا ہوا۔

غدار یہوداہ اسکریوتی کے ساتھ کیا ہوا؟

‘جب صُبح ہُوئی تو سب سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے یِسُو ع کے خِلاف مشورَہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔ اور اُسے باندھ کر لے گئے اور پِیلا طُس حاکِم کے حوالہ کِیا۔ جب اُس کے پکڑوانے والے یہُودا ہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپَے سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس واپس لا کر کہا۔ مَیں نے گُناہ کِیا کہ بے قُصُور کو قتل کے لِئے پکڑوایا اُنہوں نے کہا ہمیں کیا؟ تُو جان۔ اور وہ رُوپَیوں کو مَقدِس میں پَھینک کر چلا گیا اور جا کر اپنے آپ کو پھانسی دی۔ سردار کاہِنوں نے رُوپَے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہیں کیونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔ پس اُنہوں نے مشورَہ کر کے اُن رُوپَیوں سے کُمہار کا کھیت پردیسِیوں کے دفن کرنے کے لِئے خرِیدا۔ اِس سبب سے وہ کھیت آج تک خُون کا کھیت کہلاتا ہے۔ ‘

متّی 27: 1-8

حضرت عیسیٰ المسیح کی تفتیش رومی گورنر کرتا ہے۔

‘یِسُو ع حاکم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکِم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔ اور جب سردار کاہِن اور بُزُرگ اُس پر اِلزام لگا رہے تھے اُس نے کُچھ جواب نہ دِیا۔ اِس پر پِیلا طُس نے اُس سے کہا کیا تُو نہیں سُنتا یہ تیرے خِلاف کِتنی گواہیاں دیتے ہیں؟۔ اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دِیا ۔ یہاں تک کہ حاکِم نے بُہت تَعجُّب کِیا۔ اور حاکِم کا دستُور تھا کہ عِید پر لوگوں کی خاطِر ایک قَیدی جِسے وہ چاہتے تھے چھوڑ دیتا تھا۔ اُس وقت برا بّا نام اُن کا ایک مشہُور قَیدی تھا۔ پس جب وہ اِکٹّھے ہُوئے تو پِیلا طُس نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟برا بّا کو یا یِسُو ع کو جو مسِیح کہلاتا ہے؟۔ کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ اُنہوں نے اِس کو حسد سے پکڑوایا ہے۔ اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بِیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راستباز سے کُچھ کام نہ رکھ کیونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بُہت دُکھ اُٹھایا ہے۔ لیکن سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ برا بّا کو مانگ لیں اور یِسُو ع کو ہلاک کرائیں۔ حاکِم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے کہا برا بّا کو۔ پِیلا طُس نے اُن سے کہا پِھریِسُو ع کو جو مسِیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟ سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔ اُس نے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے ؟ مگر وہ اَور بھی چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔ جب پِیلا طُس نے دیکھا کہ کُچھ بَن نہیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کرلوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا مَیں اِس راستباز کے خُون سے بری ہُوں۔ تُم جانو۔ سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گردن پر!۔ اِس پر اُس نے برا بّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُو ع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔ ‘

متّی 27:11-26

حضرت عیسیٰ المسیح کی مصلوبیت، انتقال اور تدفین

انجیل شریف بیان کرتی ہے کہ کیسے حضرت عیسیٰ المسیح کو مصلوب کیا گیا تھا۔ اس کے بارے میں یہاں درج ہے۔

‘اِس پر حاکِم کے سِپاہِیوں نے یِسُو ع کو قلعہ میں لے جا کر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔ اور اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے قِرمزی چوغہ پہنایا۔ اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب!۔ اور اُس پر تُھوکا اور وُہی سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارنے لگے۔ اور جب اُس کاٹھٹّھا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پِھراُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔ جب باہر آئے تو اُنہوں نے شمعُو ن نام ایک کُرینی آدمی کو پا کر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔ اور اُس جگہ جو گُلگُتا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پُہنچ کر۔ پِت مِلی ہُوئی مَے اُسے پِینے کو دی مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔ اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کیا اور اُس کے کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لِئے۔ اور وہاں بَیٹھ کر اُس کی نِگہبانی کرنے لگے۔ اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ یِسُو ع ہے۔ اُس وقت اُس کے ساتھ دو ڈاکُو مصلُوب ہُوئے ۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔ اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کولَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے۔ اَے مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بچا ۔ اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔ اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِل کر ٹھٹّھے سے کہتے تھے۔ اِس نے اَوروں کو بچایا ۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا ۔ یہ تو اِسرا ئیل کا بادشاہ ہے ۔ اب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر اِیمان لائیں۔ اِس نے خُدا پر بھروسا کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اب اِس کو چُھڑا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں۔ اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔ اور دوپہر سے لے کرتِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اندھیرا چھایا رہا۔ اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُو ع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟۔ جو وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے سُن کر کہا یہ ایلیّاہ کو پُکارتا ہے۔ اور فوراً اُن میں سے ایک شخص دَوڑا اور سپنج لے کر سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا۔ مگر باقِیوں نے کہا ٹھہر جاؤ ۔ دیکھیں تو ایلیّاہ اُسے بچانے آتا ہے یا نہیں۔ یِسُو ع نے پِھر بڑی آواز سے چِلاّ کر جان دے دی۔ اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا اور زمِین لرزی اور چٹانیں تڑک گئِیں۔ اور قبریں کُھل گئِیں اور بُہت سے جِسم اُن مُقدّسوں کے جو سو گئے تھے جی اُٹھے۔ اور اُس کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں سے نِکل کر مُقدّس شہر میں گئے اور بُہتوں کو دِکھائی دِئے۔ پس صُوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُو ع کی نِگہبانی کرتے تھے بَھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بُہت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بیٹا تھا۔ اور وہاں بُہت سی عَورتیں جو گلِیل سے یِسُو ع کی خِدمت کرتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تِھیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں۔ اُن میں مریم مگدلِینی تھی اور یعقو ب اور یوسیس کی ماں مریم اور زبد ی کے بیٹوں کی ماں۔ ‘

متّی 27:27-56

حضرت عیسیٰ المسیح کے پہلو کو چھیدا

یوحنا کی انجیل میں اس واقعہ کی دلچسپ تفصیلات درج ہیں۔ جو اس طرح ہیں۔

‘پس چُونکہ تیّاری کا دِن تھا یہُودِیوں نے پِیلا طُس سے درخواست کی کہ اُن کی ٹانگیں توڑ دی جائیں اور لاشیں اُتار لی جائیں تاکہ سبت کے دِن صلِیب پر نہ رہیں کیونکہ وہ سبت ایک خاص دِن تھا۔ پس سِپاہِیوں نے آ کر پہلے اور دُوسرے شخص کی ٹانگیں توڑِیں جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے۔ لیکن جب اُنہوں نے یِسُو ع کے پاس آ کر دیکھا کہ وہ مَر چُکا ہے تو اُس کی ٹانگیں نہ توڑِیں۔ مگر اُن میں سے ایک سِپاہی نے بھالے سے اُس کی پَسلی چھیدی اور فی الفَور اُس سے خُون اور پانی بَہہ نِکلا۔ جِس نے یہ دیکھا ہے اُسی نے گواہی دی ہے اور اُس کی گواہی سچّی ہے اور وہ جانتا ہے کہ سچ کہتا ہے تاکہ تُم بھی اِیمان لاؤ۔ یہ باتیں اِس لِئے ہُوئِیں کہ یہ نوِشتہ پُورا ہو کہ اُس کی کوئی ہڈّی نہ توڑی جائے گی۔ پِھر ایک اَور نوِشتہ کہتا ہے کہ جِسے اُنہوں نے چھیدا اُس پر نظر کریں گے۔ ‘

یُوحنّا 19: 31-37

حضرت یوحنا جو کہ آپ کے حواری تھے اُنہوں نے دیکھا کہ رومی فوجی نے آپ کے پہلو میں نیزے سے چھید کیا۔ اس کے بعد اُس جگہ سے خون اور پانی بہہ نکلا جس کا مطلب ہے۔ کہ آپ کی موت دل کے کام نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی۔

انجیل شریف چھٹے 6 دن کے آخری واقعہ دفن کرنا تھا۔

‘جب شام ہُوئی تو یُوسُف نام ارِمَتِیا ہ کا ایک دَولتمند آدمی آیا جو خُود بھی یِسُو ع کا شاگِرد تھا۔ اُس نے پِیلا طُس کے پاس جا کر یِسُو ع کی لاش مانگی اور پِیلا طُس نے دے دینے کا حُکم دِیا۔ اور یُوسُف نے لاش کو لے کر صاف مہِین چادر میں لپیٹا۔ اور اپنی نئی قبر میں جو اُس نے چٹان میں کُھدوائی تھی رکھّا ۔پِھر وہ ایک بڑا پتّھر قبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔ اور مریم مگدلِینی اور دُوسری مریم وہاں قبر کے سامنے بَیٹھی تِھیں۔ ‘

متّی 27: 57-61

چھٹا 6 دن- مبارک جمعہ

یہودی کیلنڈر کے مطابق پر روز غروبِ آفتاب پر شروع ہوتا ہے۔ لہذاہفتے کا چھٹا 6 دن کی شام کو شروع ہوا جب حضرت عیسیٰ المسیح اپنے حواریوں کےساتھ آخری کھانا کھا رہے تھے۔ اور اس دن کے اختتام تک آپ کو گرفتار کیا گیا، کئی بار تفتیش کی گئی، مصلوب کیاگیا اور پسلی کو چیھدا گیا اور دفن کردیا گیا۔ اس دن کو اکثر مبارک جمعہ سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہاں یہ سوال اُٹھتا ہے: کیسے ایک نبی کی گرفتاری، آزمائش، مصیبت، مصلوبیت اور دفن ہونے والا دن مبارک دن ہوسکتا ہے؟ کیوں مبارک جعمہ بُرا جمعہ نہیں ہے؟

یہ ایک بہت ہی اہم سوال ہے جس کا ہم جواب انجیل مقدس میں سے اگلے دنوں  کے حوالوں میں سے دیں گے۔ یہ ایک بہت ہی ایم سوال ہے۔ اس کا جواب ہم اگلے دن کےحوالاجات میں سے دیں گے۔ لیکن اس سلسلے میں اس ٹائم لائن میں ایک اشارہ دیا گیا ہے۔ اگر ہم اس جمعہ کو جو نسان کی 14 پر غور کرنے سے ملتا ہے۔ اس فسح کے دن پر یہودی برہ کی قربانی دیتے تھے جو کہ 1500 سال پہلے مصر کی غلامی سے نجات والے دن کی گئی تھی۔

چھٹا 6 دن – جمعہ – حضرت عیسیٰ المسیح کی زندگی کا آخری ہفتہ اور یہودی تورات کے قواعد و ضوابط کے ساتھ موازنہ

زیادہ تر اکاونٹس لوگوں کی موت پر ختم ہوجاتے ہیں۔ لیکن انجیل مقدس اس بات کو جاری رکھتی ہے۔ اس لیے ہم اس بات کو جان سکتے ہیں کیوں اس دن کو مبارک جمعہ کے طور پر یاد کرسکتے ہیں۔ اگلے دن سبت تھا جو کہ ہفتے کا 7ساتوں دن ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے