Skip to content

دنیا کا آغاز

1 ابتداء میں خدا نے آسمان و زمین کو پیدا کيا۔ زمین پوری طرح خالی اور ویران تھی ؛اور زمین پر کوئی چیز نہ تھی۔ سمندر کے اُوپر اندھیرا چھایا ہوا تھا۔خدا کی روح پانی کے اوپر متحرک تھی۔ [a]

پہلا دن۔ روشنی

تب خدا نے کہا کہ “روشنی ہوجا” تو روشنی ہوگئی۔ خدا نے روشنی کو دیکھا خدا کو روشنی بڑی بھلی معلوم ہوئی۔ تب خدا نے اندھیرے کو روشنی سے علیحٰدہ کردیا۔ خدا نے روشنی کو “دِن”اور اندھیرے کو “رات” کا نا م دِیا۔

شام ہوئی اور پھر صبح ہوئی۔ یہ پہلا دن تھا۔

دوسرا دن۔ آسمان

تب خدا نے کہا ، “پانی کو دو حصّوں میں تقسیم کرنے کے لئے ذخیرہٴ آب کے درمیان ہوا پیدا ہونی چاہئے۔” اِس طرح خدا نے فضاء کو پیدا کرکے پانی کو علیحٰدہ کردیا۔ پانی کا کچھ حصّہ ہوا کے اوپر تھا اور کچھ حصّہ ہوا کے نیچے تھا۔ خدا نے اُس ہوا کو “آسمان ” کانام دیا۔ اِس طرح شام اور صبح ہوئی اور یہ دُوسرا دِن تھا۔

تیسرا دن۔ خشک زمین اور نباتات

تب خدا نے کہا ، “آسمان کے نیچے پایا جانے والا پانی ایک جگہ جمع ہوکر خشک زمین نظر آئے۔” تو ایسا ہی ہوا۔ 10 خدا نے سوکھی زمین کو “خشکی”اور ایک جگہ جمع ہوئے ذخیرہٴ آب کو “سمندر” کانام دیا۔ اور خدا نے دیکھا یہ سب اچھا ہے۔

11 پھر خدا نے کہا ، “زمین گھاس اور دانوں کو پیدا کرنے والے پودے اور میوے کے درخت اُگائے اور میوے کے درخت بیج والا پھل پیدا کرے۔ اور ہر ایک درخت اپنی ہی نسل کا بیج پیدا کرے۔” اور ایسا ہی ہوا۔ 12 زمین نے گھاس اور اناج پیدا کرنے والے پودوں کو اُ گایا اور بیج والے پھل کے درختوں کو اگایا اور ہر ایک درخت نے اپنی ہی نسل کا بیج پیدا کیا۔ خدا نے دیکھا کہ یہ سب اچھا ہے۔

13 اسی طرح شام سے صبح ہوکر تیسرا دن بنا۔

چوتھا دن۔ سورج ،چانداور ستارے

14 تب خدا نے کہا ، “آسمان میں روشنی پیدا ہو۔ اور یہ روشنی دن سے رات کو الگ کرے۔ اور یہ روشنی خاص قسم کی نشانی قرار پائے۔ اور یہ خاص اوقات [b] ، دنوں اور سالوں کو ظاہر کرے۔ 15 اور کہا کہ یہ روشنی (نور) آسمان ہی میں رہکر زمین پر اپنے اُجالے کو پھیلائے۔”اور ایسا ہی ہوا۔ 16 اِس لئے خدا نے دو بڑی روشنی پیدا کی۔ دِن پر حکمرانی کرنے کے لئے خدا نے بڑی روشنی کو پیدا کیا۔ ٹھیک اسی طرح رات پر حکمرانی کرنے کے لئے اس سے قدرے چھوٹی روشنی پیدا کی۔اِس کے علاوہ خدا نے ستاروں کو بھی پیدا کیا۔ 17 زمین کو روشن کرنے کے لئے خدا نے اِن روشنیوں کو آسمان میں قائم کیا۔ 18 رات اور دن پر حکو مت کرنے کے لئے اس نے ان روشنیوں کو آسمان میں قائم کیا۔ یہ روشنی کو اندھیرے سے الگ کیا۔ خدا نے دیکھا یہ اچھا ہے۔

19 اِس طرح شام سے صبح ہوکر چوتھا دِن بنا۔

پانچواں دِن۔ مچھلیاں اور پرندے

20 پھر خدا نے کہا ، “پانی میں آبی جانور بھر جائے، زمین پر فضاء میں پرندے اُڑتے پھریں۔” 21 پھر اسی طرح خدا نے سمندر میں بڑی جسامت و حجم رکھنے والے جانوروں کو پیدا کیا۔ سمندر میں تیرنے وا لے ہر قسم کے جانداروں کو اور بازووپرَ رکھنے وا لے ہر قسم کے پرندوں کو خدا نے پیدا کیا۔ اور خدا کو یہ ساری (مخلوق) بھلی لگی۔

22 خدا نے انہیں برکت دی اور کہا ، “پھُولو پھَلو اور اپنی نسلوں کو بڑھا ؤ اور سمندروں کو بھر دو۔ اور زمین پر بہت سے پرندے ہو جا ئیں۔”

23 اس طرح شام سے صبح ہو کر پانچواں دن بنا۔

چھٹا دن۔ خشکی کے چوپا ئے اور انسان

24 تب خدا نے کہا ، “زمین مختلف قسم کے جانداروں کو اُن کی ذات کی مناسبت سے پیدا کرے۔ ہر قسم کی بڑی جسامت وا لے جانور اور رینگنے والے چھو ٹے جا نور پیدا ہو کر ان میں اِضافہ ہو۔” اور ایسا ہی ہوا۔

25 اِسی طرح خدا نے ہر قسم کے جانور پیدا کئے۔ خدا نے وحشی جانوروں اور پالتو جانوروں اور رینگنے وا لے جانوروں کو پیدا فرما یا۔ اور خدا نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔

26 تب خدا نے کہا ، “اب ہم انسان [c] کو ٹھیک اپنی مُشابہت پر پیدا کریں گے۔ اور انسان ہم جیسا ہی رہے اور انسان سمندر میں پا ئی جانے وا لی تمام مچھلیوں پر ، اور فضاء میں اُ ڑنے وا لے تمام جانوروں پر، بڑے جانوروں پر اور چھو ٹے جانوروں پر اپنی مرضی چلا ئے۔”

27 اِس لئے خدا نے انسان کو اپنی ہی صورت پر پیدا کیا۔ اور خدا نے اپنی ہی مُشابہت پر انسان کو پیدا کیا۔ اور خدا نے ان کو مرد اور عورت کی شکل و صورت بخشی۔ 28 خدا نے ان کو خیر و برکت دی۔ اور خدا نے ان سے کہا ، “تم اپنی افزائشِ نسل کرو اور زمین میں پھیل جا ؤ اور اُس کو اپنی تحویل میں لے لو۔ اور کہا کہ سمندر میں پا ئی جانے وا لی مچھلیوں پر اور فضا ء میں اُ ڑنے وا لے پرندوں پر اور زمین پر چلنے پھِر نے وا لے ہر ایک جاندار پر اپنا حکم چلا ؤ۔”

29 اِس کے علا وہ خدا نے ان سے کہا ، “اناج اُگا نے وا لے تمام پو دے اور بیج سے پیدا ہو نے وا لے تمام میوؤں کے درخت تم کو بطور غذا دیا ہو ں۔ 30 اور ہری بھری گھا س کے انبار جانوروں کو بطور غذا دیا ہوں۔ اور کہا کہ زمین پر بسنے وا لے ہر ایک چو پا ئے اور آسمان کی بلندیوں میں اُڑ نے و ا لے ہر ایک پرندے اور زمین پر متحرک ہر ایک اس کو بطور غذا کھا ئے گا۔” اور ایسا ہی ہوا۔

31 خدا نے ان تمام چیزوں کو جن کو اس نے پیدا فرما یا تھا دیکھا تو وہ سب اُ س کو بہت ہی بھلی لگیں۔

اِس طرح شام سے صبح ہو کر چھٹا دِن ہوا۔

ساتواں دن۔ آرام و سکون

2 اِس طرح زمین و آسمان اور ا ن کی ہر چیز تکمیل پا ئی۔ خدا نے اپنی تخلیق کے کام کو پو را کر دیا۔ اس لئے اس نے ساتویں دن آرام کیا۔ خدا نے ساتویں دن کو برکت دی اور اُس کو مقدس دن قرار دیا۔ اس نے اپنی تخلیق کے کام کو پوُرا کر کے اسی دن آرام کیا اس لئے خدا نے اس دن کو ایک خاص دن بنا یا۔

اِنسانیت کا آغا ز

یہ زمین و آسمان کی تا ریخ ہے۔ خداوندخدا نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور اُس وقت جو حالات پیش آئے وہی اس کی تا ریخ ہے۔ یہ اُس وقت کی بات ہے جب زمین پر کو ئی درخت یا پو دا نہیں اُگتا تھا۔ یہ اس لئے تھا کیو نکہ خداوند خدا نے زمین پر پانی نہیں برسایا تھا۔ اور کھیتی باڑی کرنے کے لئے زمین پر کو ئی انسان بھی نہ تھا۔

زمین سے پانی کا چشمہ اُبل پڑا اور ساری زمین کو سیراب کیا۔ ایسی صورت میں خداوند خدا نے زمین سے مٹی لی اور انسان کو بنا یا اور ناک میں زندگی کی سانس پھونک دی تب انسان ایک ہی ذی روح بن گیا۔ خداوند نے مشرقی سمت میں ایک باغ لگا یا جو کہ عدن میں ہے۔ اور خود کے بنا ئے ہو ئے اِنسان کو اس باغ میں رکّھا۔ خداوند خدا نے اس باغ میں ہر قسم کے خوشنُما درخت او ر بطور غذا ہر قسم کے ثمر آور درخت بھی لگا یا۔ اس کے علا وہ باغ کے بیچوں بیچ زندگی دینے وا لا درخت بھی اُگا یا۔ اور اچھے اور بُرے ( نیکی وبدی ) کا شعور پیدا کر نے وا لا درخت بھی لگوا یا۔

10 عدن سے ایک ندی بہتی اور باغ کے درختوں کو سیراب کر تی۔ پھر وہی ندی شا خوں میں منقسم ہو کر چاربڑے ندیو ں کا منبع بن گئیں۔ 11 پہلی ندی کا نام فیسون ہوا۔ اور سارے حویلہ ملک میں یہی ندی بہتی ہے۔ اس ملک میں سونا تھا۔ 12 حویلہ کا سو نا کا فی اچھا ہے۔ اِس کے علا وہ وہاں پر موتی ، سنگِ سلیمانی بھی تھا۔ 13 دوسری ندی کا نام جیحو ن تھا۔ ملک ایتھو پیا کے ہر حصّہ میں بہنے وا لی یہی ندی ہے۔ 14 اور تیسری ندی کا نام دجلہ تھا۔ جنوبی اسُور کے ملک میں بہنے وا لی یہی ندی ہے۔ اور چوتھی ندی کا نام فرات تھا۔

15 خداوند خدا نے اس آدم کو عدن با غ میں کھیتی باڑی کر نے کے لئے اور اس کی دیکھ بھا ل کے لئے لے گیا اور اس کو عدن باغ ہی میں ٹھہرا یا۔ 16 خداوند خدا نے آدم سے کہا ، “تو باغ کے کسی بھی درخت کا میوہ کھا سکتا ہے۔ 17 لیکن نیکی اور بدی کی جانکا ری دینے وا لے درخت کے پھل کو تو ہر گز نہ کھا نا۔ اور وہ یہ بھی حکم دیا کہ اگر تو کسی بھی وجہ سے درخت کا پھل کھا ئے گا تو تُو مر جا ئے گا۔”

پہلی عورت

18 تب خداوند خدا نے کہا ، “آدم کا اکیلا رہنا اچھا نہ ہو گا اور اس لئے میں اسی کی مانند اس کا ایک مددگار بنا ؤں گا۔”

19 خداوند خد انے زمین کی مٹی سے سطح زمین پر بسنے وا لے ہر جانور اور آسمان میں اُڑنے وا لے ہر پرندے کو بنا یا۔ اور خداوند خدانے ان تمام کو آدم کے پا س لا یا یہ دیکھنے کے لئے کہ آدم ان کا کیا نام دیگا۔ آدم نے اِن میں سے ہر ایک کا نام دیا۔ 20 سطح زمین پر رہنے وا لے تمام جانوروں اور آسمان کی بُلندی میں اُڑنے وا لے تمام پرندوں اور جنگل میں رہنے وا لے تمام جنگلی جانوروں کا نام آدم نے رکھا۔ آدم نے بے شُما ر جانوروں اور پرندوں کو دیکھا۔ لیکن ان تمام میں سے اس نے کسی کو بھی اپنے لئے لا ئق مددگار نہ پا یا۔ 21 اِس وجہ سے خداوند خدا نے آدم کو گہری نیند میں سُلا دیا اور اس کے جسم کی ایک پسلی کو نکال لیا اور پسلی کے اس خالی جگہ کو گوشت سے پُر کر دیا۔ 22 اس نے آدم کی اس پسلی سے عورت کو پیدا کیا اور اس کو آدم کے پاس بلا یا۔ 23 تب انہوں نے اس عورت کو دیکھ کر کہا ،

“اب ٹھیک ہے ، یہ تو بس میری ہی مانند ہے۔
    اور اس کی ہڈیاں تو میری ہی ہڈیوں سے بنی ہیں۔
    اور اس کا جسم میرے ہی جسم سے آیا ہے۔
اوراس کو میں عورت کا نام دیتا ہوں۔
    او ر کہا کہ یہ مرد سے پیدا ہو ئی ہے۔”

24 اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کا ہو جا تا ہے۔ اور وہ دو نوں ایک ہی جسم بن جا تے ہیں۔

25 وہ دو نوں بر ہنہ تھے لیکن وہ شرمندہ نہیں ہو ئ