Skip to content

پہلا خاندان

آدم اور حوّا کا ملا پ ہوا۔ جس سے حوّا کو ایک بچہ پیدا ہوا۔ حوّا نے کہا ، “میں نے خداوند کی عنایت اور نظر کرم سے ایک نرینہ اولا د پا ئی ہے اور اس نے اس کا نام قابیل رکھا۔”

اس کے بعد حوّا کو دوسرا ایک اور بچہ پیدا ہوا۔ یہی بچّہ قابیل کا چھو ٹا بھا ئی ہا بیل تھا۔ ہا بیل چروا ہا بنا۔ اور قابیل کِسان بنا۔

پہلا قتل

فصل کی کٹا ئی کے وقت قابیل نے خداوند کے لئے نذرانہ لا یا۔ قابیل اپنے کھیت میں اُگا ئے ہو ئے اناج کی چند چیزیں لا یا۔

اور ہا بیل اپنی بھیڑ بکریوں کے ریوڑ سے پہلو ٹھی اور فربہ بھیڑوں اور اُن میں سے اچھے حصّوں کو لا یا۔ خداوند نے ہا بیل کے نذرانہ کو قبول کیا۔ مگر خداوند نے قابیل کے نذرانہ کو قبول نہ کیا۔ اس بات پر قابیل ا َ فسردہ خاطر ہوا اور غیض و غضب سے بھر گیا۔ خداوند نے قابیل سے پو چھا “تو کیوں غضبناک ہے ؟ اور تیرا چہرہ ما یوس کیوں نظر آرہا ہے ؟ اگر تو خیر وبھلا ئی کے کام کرے گا تو میری نظر کے سامنے ہمیشہ رہے گا۔ تب تو میں تجھے قبول کر لوں گا۔ اور اگر تو نے بُرے کام و بد افعال کئے تو وہ گناہ تیرے ہی سر ہو گا۔ اور تیرا گناہ یہ چاہتا ہے کہ تجھے اپنی گرفت میں رکھے اور کہا کہ تو اس گناہ کو اپنی گرفت میں رکھ۔” [a]

قابیل نے اپنے بھا ئی ہا بیل سے کہا ، “ہمیں کھیت کو جانا چا ہئے۔” اس لئے قابیل اور ہا بیل کھیت کو چلے گئے۔ اور وہاں پر قابیل نے اپنے بھا ئی ہا بیل پر حملہ کیا اور اس کو قتل کر دیا۔ پھر بعد میں خداوند نے قابیل سے پو چھا ، “تیرا بھا ئی ہا بیل کہا ں ہے؟ اِس پر قابیل نے کہا کہ مجھے تو معلوم نہیں اور کہا کہ کیا میرے بھا ئی کی نگرانی اور اس کی دیکھ بھا ل کی ذمہ داری میری ہے ؟”

10 اِس پر خداوند نے کہا ، “آخر تو نے کیا کیا ہے ؟ اور تو ہی اپنے بھا ئی کا قا تل ہے ! اس کا خون زمین سے پکار کر مجھ سے کہہ ر ہا ہے۔ 11 تم نے ہی اپنے بھا ئی کا قتل کیا ہے۔ تیرے ہا تھ سے بہا یا ہوا اس کے خون کو پینے کے لئے زمین اپنا منہ کھو لی ہے جس کی وجہ سے تو اب لعنتی ہو گیا ہے۔ 12 گذرے ہو ئے دِنوں میں جب تو نے پو دے لگا ئے تھے تو وہ پو دے اچھی طرح پھو لے پھلے۔ لیکن اگر اب تو پو دوں کو لگا ئے گا بھی تو زمین اچھی فصل نہ دے گی۔ اور تیرے لئے زمین پر رہنے کے لئے کو ئی گھر تک بھی نہ ہو گا۔ اور کہا کہ خانہ بدوش کی طرح تو ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومتا پھرتا رہے گا۔”

13 اِس پر قابیل نے خداوند سے کہا ، “میں تو اس سزا کو برداشت کر نے کے قابل نہیں ہوں۔ 14 اگر تو مجھے اس زمین سے دور بھیج دیگا تو میں تیرا چہرہ کبھی نہیں دیکھوں گا۔ میرا گھر بھی نہیں ہے ! اور مجھے زمین پر ایک جگہ سے دوسری جگہ زبردستی نقل مکانی کرنا ہو گا۔ اور جو لوگ بھی مجھے پا ئیں گے مار ڈا لیں گے۔”

15 اس پر خداوند نے قابیل سے کہا ، “میں ایسا ہو نے نہ دوں گا ! اے قابیل اگر کسی نے تجھے قتل بھی کیا تو میں اس کو اس سے سات گنا زیادہ سزا د و ں گا۔” پھر اس کے بعد خداوند نے قابیل پر ایک علامتی شناخت رکھی تا کہ کو ئی اسے پا کر اس کا قتل نہ کرے۔