Skip to content

قیامت کا پہلا پھل: آپ کے لیے زندگی

  • by

سورہ ار – رعد (سورہ 13 – بجلی )غیر ایماندا روں کی طرف سے ایک عام چنوتی یا نکتہ چینی کی بابت بیان – – کرتا  ہے

اور اگر آپ (کفار کے انکار پر) تعجب کریں تو ان کا (یہ) کہنا عجیب (تر) ہے کہ کیا جب ہم (مر کر) خاک ہو جائیں گے تو کیا ہم اَز سرِ نو تخلیق کئے جائیں گے؟ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کا انکار کیا، اور انہی لوگوں کی گردنوں میں طوق (پڑے) ہوں گے اور یہی لوگ اہلِ جہنم ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیںo

 اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ اس (رسول) پر ان کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری گئی؟ (اے رسولِ مکرّم!) آپ تو فقط (نافرمانوں کو انجامِ بد سے) ڈرانے والے اور (دنیا کی) ہر قوم کے لئے ہدایت بہم پہنچانے والے ہیںo

13:5,7سورہ ار-رعد

یہ دو حصّوں میں تقسیم ہوتا ہے –غیر ایماندار سورہ ار– رعد کی پانچویں آیت میں پوچھتے ہیں کی کیا کبھی قیامت ہوگی ؟ انکے نظریے سے جبکہ پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تو مستقبل میں بھی نہیں ہوگا – پھر وہ پوچھتے ہیں کی کیوں کوئی موجزانہ نشانی نہیں دی گیئ ہے ایک قیامت کے ہونے کو جایز قرار دیا جاۓ –حقیقی معنی میں وہ  یہ کہتے ہیں کہ ثبوت "پیش کرو!” –

سورہ ال — فرقان سورہ 25 – اصول کچھ چنوتیوں کے بارے مے بتاتا ہے جس میں تھوڑا ہلکا سا فرق پایا جاتا ہے —

اور بیشک یہ (کفار) اس بستی پر سے گزرے ہیں جس پر بری طرح (پتھروں کی) بارش برسائی گئی تھی، تو کیا یہ اس (تباہ شدہ بستی) کو دیکھتے نہ تھے بلکہ یہ تو (مرنے کے بعد) اٹھائے جانے کی امید ہی نہیں رکھتےo

 اور (اے حبیبِ مکرّم!) جب (بھی) وہ آپ کو دیکھتے ہیں آپ کا مذاق اڑانے کے سوا کچھ نہیں کرتے (اور کہتے ہیں:) کیا یہی وہ (شخص) ہے جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہےo

25:40—41سورہ ال – فرقان

آنے والے قیامت کا کوئی خوف نہیں ، نا ہی نبی حضرت محمّد صلّم کا- انہوں نے قیامت کو دکھانے کی پیش کش کی کہ  دکھاؤ –

 سورہ ال – فرقان بھی انکشاف کرتا ہے الله غیر ایمانداروں پر نظر رکھتا ہے –

اور ان (مشرکین) نے اللہ کو چھوڑ کر اور معبود بنا لئے ہیں جو کوئی چیز بھی پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود پیدا کئے گئے ہیں اور نہ ہی وہ اپنے لئے کسی نقصان کے مالک ہیں اور نہ نفع کے اور نہ وہ موت کے مالک ہیں اور نہ حیات کے اور نہ (ہی مرنے کے بعد) اٹھا کر جمع کرنے کا (اختیار رکھتے ہیں)o

25:3سورہ ال – فرقان

سورہ ال – فرقان ظاہر کرتا ہے کہ لوگ اکثر جھوٹے معبودوں کو لیتے ہیں – ایک  شخص سچچے  اور جھوٹے معبود میں فرق کیسے کر سکتا ہے ؟ ال –  فرقان کی یہ آیت اسکا جواب دیتا ہے – جھوٹے معبود ‘نہ موت ، نہ زندگی اور نہ قیامت پر قابو رکھ سکتے ہیں’ – ایک قیامت پر قابو رکھنا — یہی  ہے جو جھوٹے اور سچچے کو جدا کرتا ہے — 

چاہے یہ چنوتی غیر ایمان داروں کی طرف سے الله اور اسکے رسول کے لئے دیے گئے ہو یہ ثابت کرنے کے لئے کہ جو نظر انداز کیا جا سکتا ہے اس سے خوف کیسا یا الله کی جانب سے غیر ایمان داروں کو خبر دار کیا گیا ہو کہ سچچے معبود کی پرستش کریں نہ کہ جھوٹے معبودوں کی ، ان سب کے لئے ناپ کی چھڑی ایک ہی ہے اور وہ ہے – قیامت    

قیامت کو آخرکار اختیار اور قدرت کی ضرورت ہے – نبی حضرت ابراہیم ،نبی حضرت موسیٰ ،نبی حضرت داؤد اور نبی حضرت محمّد صلّم- ان میں سے کوئی بھی مردوں میں سے زندہ نہیں ہوئے – لوگوں میں سب سے زیادہ دانشمند لوگ –سقراط ،عینس ٹین ،نیوٹن اور سلیمان –ان میں سے بھی کوئی مردوں میں سے زندہ نہیں ہوا – کوئی بھی شہنشاہ جو کسی تخت پر کبھی سلطنت کیا ہو یونان کو شامل کرتے ہوئے روم ،بزن ٹاین ،عمما یا د ،عببا سد ، مملوک اور اوٹٹومن کی سلطنتیں بھی موت سے زندہ نہیں ہو پائیں- یہ سب سے آخری چنوتی ہے  – مگر یہ وہ چنوتی ہے جسے نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح نے سامنا کرنا چاہا – 

عیسیٰ نبی نے اپنی فتح اتوا ر کے دن فجر سے پہلے حاصل کی – فجر کے وقت انکی موت پر فتح آپکے لئے اور میرے لئے بھی ہے – موت پر فتح حاصل کرنا مانو گناہوں سے چھٹکارہ پانا ہے – اب آگے کو ہمیں دنیا کے گناہوں سے جکڑے جاکر غلام ہونے کی ضرورت نہیں ہے – جس طرح سورہ ال – فلق  (سورہ  113  — پو پھٹنا) درخواست کرتا ہے —

آپ عرض کیجئے کہ میں (ایک) دھماکے سے انتہائی تیزی کے ساتھ (کائنات کو) وجود میں

 لانے والے رب کی پناہ مانگتا ہوںo

 ہر اس چیز کے شر (اور نقصان) سے جو اس نے پیدا فرمائی ہےo

 اور (بالخصوص) اندھیری رات کے شر سے جب (اس کی) ظلمت چھا جائےo 

113:1-3سورہ ال— فلق

یہاں ہم غور کرینگے کہ ایک خاص پو فتنے کی بابت صد یوں سال پہلے تورات کے پہلے پھلوں کی عید سے متعلق پیش بینی ہو ہو چکی تھی اور کس طرح طلوع صبح کا خداوند ہمکو اس دنیا کے گناہوں سے چھٹکارہ دیتا ہے – 

عیسیٰ ال مسیح اور تورات میں عید یں

ہم نے حضرت عیسیٰ المسیح کی زندگی کے آخری ہفتے کے ہر ایک روز کے واقعات کو باغور مطالعہ کیا ہے۔ جو کہ انجیل شریف میں درج ہے۔اُن کو ہفتے کے آخری دن جو کہ فسح کا دن تھا۔ اُسی روز صلیب پر مصلوب کردیا جاتا ہے۔ فسح یہودیوں کا ایک خاص تہوار ہے۔ پھر حضرت عیسیٰ المسیح نے سبت والے دن قبر میں آرام کیا۔ جو کہ ہفتے کاساتواں اور پاک دن ماننا جاتا ہے۔  

یہ مقدس تہوار کے بارے حضرت موسیٰ سے اللہ تعالیٰ نے تورات شریف میں حکم دے دیا تھا۔ آئیں یہاں پر ان ہدایات کو پڑھتے ہیں

‘اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ۔ بنی اِسرائیل سے کہہ کہ خُداوند کی عِیدیں جِن کا تُم کو مُقدّس مجمعوں کے لِئے اِعلان دینا ہو گا میری وہ عِیدیں یہ ہیں۔

سبت

چھ دِن کام کاج کِیا جائے پر ساتواں دِن خاص آرام کا اور مُقدّس مجمع کا سبت ہے ۔ اُس روز کِسی طرح کا کام نہ کرنا ۔ وہ تُمہاری سب سکُونت گاہوں میں خُداوند کا سبت ہے۔

فسح اور عیدیں

خُداوند کی عِیدیں جِن کا اِعلان تُم کو مُقدّس مجمعوں کے لِئے وقتِ مُعیّن پر کرنا ہو گا سو یہ ہیں۔ پہلے مہِینے کی چَودھوِیں تارِیخ کو شام کے وقت خُداوند کی فَسح ہُؤا کرے۔ ‘ احبار 23: 1-5

یہ زیادہ انوکھا نہیں ہے کہ نبی عیسیٰ ال مسیح کی مصلوبیت اور آرام دونوں سچ مچ میں ان دو مقدّس عیدوں کے ساتھ متفق ہو رہا تھا جو 1500 سال پہلے پیش گوئی کی گیئ تھی جس طرح سے وقت کی لکیر میں بتایا گیا ہے ؟ یہ کیوں ہے ؟ اس کا جواب ہم سب تک پہنچتا ہے یہاں تک کہ جب ہم روزانہ ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں

حضرت عیسیٰ المسیح کی موت فسح کے تہوار پر واقع ہوئی جو چھٹا 6 دن تھا۔ اور آرام یعنی سبت 7 ساتویں دن واقع ہوئی

حضرت عیسیٰ المسیح کا یہ تعلق تورات شریف کے تہواروں کے ساتھ جاری رہتا ہے۔ مندرجہ بالا تورات شریف کے حوالے کا تعلق صرف پہلے دو تہواروں کے ساتھ ہے۔ اگلے تہوار کو پہلے پھلوں کا تہوار کہا گیا ہے اور اس کے بارے میں تورات شریف میں اس طرح بیان کیا گیا ہے۔

‘اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا۔ بنی اِسرائیل سے کہہ کہ جب تُم اُس مُلک میں جو مَیں تُم کو دیتا ہوں داخِل ہو جاؤ اور اُس کی فصل کاٹو تو تُم اپنی فصل کے پہلے پَھلوں کا ایک پُولا کاہِن کے پاس لانا۔ اور وہ اُسے خُداوند کے حضُور ہِلائے تاکہ وہ تُمہاری طرف سے قبُول ہو اور کاہِن اُسے سبت کے دُوسرے دِن صُبح کو ہِلائے۔ ‘ احبار 23: 9-11

‘اور جب تک تُم اپنے خُدا کے لِئے یہ چڑھاوا نہ لے آؤ اُس دِن تک نئی فصل کی روٹی یا بُھنا ہُؤا اناج یا ہری بالیں ہرگِز نہ کھانا ۔ تُمہاری سب سکُونت گاہوں میں پُشت در پُشت ہمیشہ یِہی آئِین رہے گا۔ ‘ احبار 23: 14

لہذا سبت کے بعد اور فسح کے تہوار کے بعد تیسرا تہوار تھا۔ ہر سال اس دن سردار کاہن ہیکل  میں داخل ہوتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے حضور موسم بہار کی پہلی فصل کے پھل کو ہلاتے ہوئے پیش کرتا ہے۔ یہ اس بات سے تشبی دی جاتی تھی کہ موسمِ سرما جو کہ موت کی علامت کے طور پر جاننا جاتا ہے۔ موسم بہار کو زندگی کے طور پرپیش کیا جاتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ موت کے بعد نئی زندگی کا آغاز۔ اور لوگ ایک شاندار فصل کی اُمید لگاتے تھے تاکہ اُن کے سال بھر کے کھانے کے لیے اناج ہوسکے اور وہ اطمینان کی زندگی بسر کرسکیں۔

یہ بلکل وہی دن تھا جب حضرت عیسیٰ المسیح سبت کے دن موت کی حالت میں قبر میں آرام کررہے تھے۔ اتوار کا دن نسان 16 کو نئے ہفتے کا آغاز ہوا۔ انجیل شریف میں بیان اس طرح درج کیا گیا۔ کہ سردار کاہن ہیکل میں اس نئے ہفتے کے پہلے دن .پہلے پھلوں. کے نذرانے کو چڑھانے گیا تھا۔ جس کو نئی زندگی سے تشبی دی جاتی ہے۔ مندرجہ ذیل میں یہ بیان درج ہے۔ 

حضرت عیسیٰ المسیح مُردوں میں جی اُٹھتے ہیں

یسوع کا دوبارہ جی اٹھنا

24 ہفتہ کے پہلے دن کی صبح جبکہ اندھیرا ہی تھا۔وہ عورتیں جوخوشبو کی چیزیں تیار کی تھیں قبر پر گئیں جہاں یسوع کی میت رکھی گئی تھی۔ لیکن انہوں نے قبر کے داخلہ پر جو پتھر ڈ ھکا تھا اسکو لڑھکا ہوا پایاوہ اندر گئیں۔ لیکن وہ خداوند یسوع کے جسم کو نہ دیکھ سکیں۔ عورتوں کو یہ بات سمجھ میں نہ آئی تھی اور تعجب کی بات یہ تھی کہ چمکدار لباس میں ملبوس دو فرشتے انکے پاس کھڑے ہو گئے۔ وہ عورتیں بہت گھبرا ئیں اور اپنے چہروں کو زمین کی طرف جھکا کر کھڑی ہو گئیں۔ ان آدمیوں نے کہا، “تم زندہ آدمی کو یہاں کیوں تلاش کر تے ہو ؟ جب کہ یہ تو مُر دوں کو دفنانے کی جگہ ہے! یسوع یہاں نہیں ہے۔ وہ تو دوبارہ جی اٹھا ہے اس نے تم کو گلیل میں جو بات بتا ئی تھی کیا وہ یاد نہیں ہے ؟ کیا یسوع نے تم سے نہیں کہا تھا کہ ابن آدم برے آدمیوں کے حوالے کیا جائیگا اور مصلوب ہوگا پھر تیسرے ہی دن دوبارہ جی اٹھیگا؟” تب ان عورتوں نے یسوع کی باتوں کو یاد کیا۔

جب وہ عورتیں قبرستان سے نکل کر گیارہ رسولوں اور تمام دوسرے ساتھ چلنے والوں کے پاس گئیں تو وہ عورتیں قبر کے پاس پیش آئے سارے واقعات کو ان سے بیان کئے۔ 10 یہ عورتیں مریم مگدینی اور یوانّہ، یعقوب کی ماں مریم ان کے علاوہ دوسری چند عورتیں تھیں۔ ان عورتوں نے پیش آئے ہو ئے ان تمام واقعات کو رسولوں سے بیان کیا۔ 11 لیکن رسولوں نے یقین نہ کیا۔ اور انکو یہ تمام چیزیں دیوانگی کی بات معلوم ہوئی۔12 لیکن پطرس اٹھا دوڑتے ہوئے قبر کی طرف چلا ، جب وہ اندر جا کر جھانک کر دیکھا کہ صرف کفن ہی کفن ہے جس سے یسوع کو لپیٹا گیا تھا۔ پطرس تعجب کرتے ہو ئے وہاں سے چلا گیا۔

اماؤس کے راستے میں

13 اسی دن یسوع کے شاگردوں میں سے دو شاگرد اما ؤس نام کے شہر کو جا رہے تھے اور وہ یروشلم سے تقریباً سات میل کی دوری پر تھا۔ 14 پیش آئے ہوئے ہر واقعہ کے بارے میں وہ باتیں کر رہے تھے۔ 15 جب یہ باتیں کر رہے تھے تو یسوع خود ان کے قریب آئے اور خود انکے ساتھ ہو لئے۔ 16 لیکن کچھ چیزیں ان کو ان کی شناخت کر نے میں رکاوٹ بنیں۔ 17 یسوع نے ان سے پو چھا ، “تم چلتے ہوئے کن واقعات کے بارے باتیں کر رہے ہو؟”وہ دونوں وہیں پر ٹھہر گئے۔ اور انکے چہرے غمزدہ تھے۔ 18 ان میں کلیپاس نامی ایک آدمی نے جواب دیا۔ ہو سکتا ہے “صرف تم ہی وہ آدمی ہو جو یروشلم میں تھے اور نہیں جانتے کہ ان واقعات کو جو کہ گزشتہ چند دنوں میں پیش آئے۔”

19 یسوع نے ان سے پو چھا ، “تم کن چیزوں کے بارے میں آپس میں باتیں کر رہے تھے؟”

انہوں نے اس سے کہا ، یسوع کے بارے میں جو کہ ناصرت کا ہے اور جو خدا کی اور لوگوں کی نظر میں ایک عظیم نبی تھا۔ انہوں نے کئی عجیب و غریب اور طاقتور معجزے دکھا ئے۔ 20 ہمارے قائدین اور کاہنوں کے رہنما اس کو موت کی سزا دلوانے کے لئے اس کو پکڑوایا اور صلیب پر چڑھا دیا۔ 21 ہم اس امید میں تھے کہ یسوع ہی بنی اسرائیلیوں کو چھٹکا رہ دلا ئے گا تمام واقعات پیش آئے

مگر اب ایک اور واقعہ پیش آیاہے اب جب کہ انکو انتقال کئے تین دن ہو ئے ہیں۔ 22 آج ہی ہماری چند عورتیں بڑی ہی عجیب و غریب واقعات سنائے ہیں۔ صبح کے وقت یسوع کی میت رکھی گئی قبر کے پاس دو عورتیں گئیں۔ 23 لیکن وہاں پر اس کی لاش کو نہ پا سکے اور وہ عورتیں واپس ہو گئیں اور کہنے لگیں کہ انہوں نے رویا میں دو فرشتوں کو دیکھا اور ان فرشتوں نے ان سے کہا کہ یسوع زندہ ہے۔ 24 ہمارے گروہ میں سے چند لوگ بھی قبر پر گئے جھانک کر دیکھا اور قبر خالی تھی جیسا کہ عورتوں نے کہا تھا۔”

25 تب یسوع نے ان دو آدمیوں سے کہا “تم احمق ہو اور صداقت قبول کر نے میں تمہارے قلب سست ہیں نبی کی کہی ہوئی ہر بات پر تمہیں ایمان لا نا ہی ہوگا۔ 26 نبیوں نے کہا ہے کہ مسیح کو اس کے جلال میں داخل ہونے سے پہلے تکالیف کو برداشت کر نا ہوگا۔” 27 تب یسوع نے خود کے بارے میں صحیفوں میں لکھی گئی بات پر وضاحت کی اور موسٰی کی شریعت سے شروع کرکے کہ نبیوں نے اس کے بارے میں جو کہا تھا۔ اس نے انکو تفصیل سے سمجھایا۔

28 جب وہ اماوس گاؤں کے قریب پہنچے تو وہ خود اسطرح ظاہر کرنے لگے کہ وہ وہاں ٹھہر نے کے لئے نہیں جا رہے ہیں۔ 29 تب انہوں نے اس سے لگا تار گزارش کی کہ “اب چونکہ وقت ہو چکا ہے اور رات کا اندھیرا چھا جانے کو ہے اسلئے تم ہمارے ساتھ رہو۔” اسلئے وہ انکے ساتھ رہنے کے لئے گاؤں میں چلے گئے۔

30 یسوع ان کے ساتھ کھا نے کے لئے دستر خوان پر بیٹھ گئے۔ اور اس نے تھوڑی سی رو ٹی نکالی۔ اور وہ غذا کے لئے خدا کا شکر ادا کرتا ہوا اس کو توڑ کر انکو دیا۔ 31 تب انہوں نے یسوع کو پہچان لیا کچھ دیر بعد وہ جان گئے کہ یہی یسوع ہیں اور وہ انکی نطروں سے اوجھل ہو گئے۔ 32 وہ دونوں آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کر نے لگے کہ “جب راستے میں یسوع ہمارے ساتھ باتیں کر رہے تھے اور صحیفوں کوسمجھا رہے تھے تو ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ ہم میں آ گ جل رہی ہے۔

33 اس کے فوراً بعد وہ دونوں اٹھے اور یروشلم کو واپس ہو ئے۔ یروشلم میں یسوع کے شاگرد جمع ہو ئے۔ گیارہ رسول اور دوسرے لوگ ان کے ساتھ ا کٹھے ہو ئے۔ 34 انہوں نے کہا ، “خدا وند سچ مچ موت سے دوبارہ جی اٹھے ہیں! وہ شمعون کو نظر آیا ہے۔”

35 تب یہ دونوں راستے میں پیش آئے ہو ئے واقعات کو سنانے لگے اور کہا جب اس نے روٹی کو توڑا تو انہوں نے اسے پہچان لیا۔

یسوع اپنے شاگردوں کو دکھا ئی دیا

36 جب وہ دونوں ان واقعات کو سنا رہے تھے تو تب یسوع شاگردوں کے گروہ کے بیچوں بیچ کھڑے ہو کر ان سے کہا ، “تمہیں سلا متی نصیب ہو۔”

37 تب ساگرد چونک اٹھے۔ اور ان کو خوف ہوا۔ اور وہ خیال کر نے لگے کہ وہ جو دیکھ رہے ہیں شاید کو ئی بھوت ہو۔ 38 لیکن یسوع نے کہا تم کیوں پس وپیش کر رہے ہو؟ اور تم جو کچھ دیکھ سکتے ہو اس پر شک کیوں کرتے ہو؟ 39 تم ہاتھوں اور پیروں کو دیکھو میں تو وہی ہوں! مجھے چھو ؤ۔ اور میرے اس زندہ جسم کو دیکھو۔اور کہا کہ بھوت کا ایسا جسم نہیں ہوتا جیسا کہ میرا ہے۔”

40 یسوع ان سے کہنے کے بعد اپنے ہاتھوں اور پیروں میں واقع ز خموں کے نشان بتا نے لگے۔ 41 شاگرد بہت زیادہ حیرت زدہ ہوئے اور یسوع کو زندہ دیکھ کر بیحد خوش ہو ئے۔ اسکے بعد بھی ان کو کامل یقین نہ آیا۔۔ تب یسوع نے ان سے پوچھا ، “کیا اب تمہارے پاس یہاں کھا نے کو کچھ ہے ؟” 42 تو انہوں نے پکائی ہوئی مچھلی کا ایک ٹکڑا د یا۔ 43 شاگردوں کے سامنے یسوع نے اس مچھلی کو لیا اور کھا لیا۔

44 یسوع نے ان سے کہا ، “میں اس سے پہلے جب تمہارے ساتھ تھا تو اسوقت کو یاد کرو میرے تعلق سے موسٰی کی شریعت میں اور نبیوں کی کتاب میں زبور میں جو کچھ لکھا ہے اس کو پورا ہونا ہے۔”

45 پھر کتاب مقدس کو سمجھنے کے لئے اس نے انکی عقل کا دروازہ کھول دیا۔ 46 پھر یسوع نے ان سے کہا یہ لکھا گیا ہے کہ مسیح کے مصلوب ہو نے کے تیسرے دن موت سے وہ دوبارہ جی اٹھے گا۔ 47-48 ان واقعات کو پورا ہو تے ہوئے تم نے دیکھا ہے اور تم ہی اس پر گواہ ہو اور کہا تم لوگوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو اپنے گناہوں پر تو بہ کر کے جو کوئی اپنی توجہ خدا کی طرف کر لیتا ہے تو اسکے گناہ معاف ہو نگے تم اس تبلیغ کو یروشلم میں میرے نام سے شروع کرو اور یہ خوشخبری دنیا کے تمام لوگوں میں پھیلاؤ۔

لوقا 24: 1-48

حضرت عیسیٰ المسیح کی فتح

حضرت عیسیٰ المسیح اُس مبارک دن یعنی "پہلے پھلوں” کے تہوار والے دن دشمن پر ایسی فتح حاصل کی۔ کہ اُن کے حواری بھی اس بات پر یقین نہیں کرتے تھے۔ وہ موت پر فتح پاکر زندہ ہوگے ۔ جیسا کہ انجیل شریف میں رقم ہے۔    

اور جب یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہن چُکے گا اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہن چُکے گا تو وہ قَول پُورا ہو گا جو لِکھا ہے کہ مَوت فتح کا لُقمہ ہو گئی۔ اَے مَوت تیری فتح کہاں رہی؟ اَے مَوت تیرا ڈنک کہاں رہا؟۔ مَوت کا ڈنک گُناہ ہے اور گُناہ کا زور شرِیعت ہے۔ ۱-کُرِنتھِیوں 15: 54-56

لیکن یہ صرف حضرت عیسیٰ المسیح کی ہی فتح نہیں ہے۔ یہ فتح تمہاری اور میرے لیے بھی ہے، جس کو ہمیں پہلے پھلوں کے تہوار پر بخش دیا گیا تھا۔ انجیل شریف اس کو اس طرح بیان کرتی ہے۔

لیکن فی الواقِع مسِیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پَھل ہُؤا۔ کیونکہ جب آدمی کے سبب سے مَوت آئی تو آدمی ہی کے سبب سے مُردوں کی قِیامت بھی آئی۔ اور جَیسے آدم میں سب مَرتے ہیں وَیسے ہی مسِیح میں سب زِندہ کِئے جائیں گے۔ لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے ۔ پہلا پَھل مسِیح ۔ پِھر مسِیح کے آنے پر اُس کے لوگ۔ اِس کے بعد آخِرت ہو گی ۔ اُس وقت وہ ساری حُکومت اور سارا اِختیار اور قُدرت نیست کر کے بادشاہی کو خُدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔ کیونکہ جب تک کہ وہ سب دُشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرُور ہے۔ سب سے پِچھلا دُشمن جو نیست کِیا جائے گا وہ مَوت ہے۔ ۱-کُرِنتھِیوں 15: 20-26

حضرت عیسیٰ المسیح مُردوں میں سے "پہلے پھلوں” کے تہوار کو زندہ ہوگئے تھے۔ تاکہ ہم اس بات کو جان سکیں کہ ہم بھی قیامت کے روز موت میں سے جی اُٹھے گے۔ بلکل اسی طرح پہلے پھلوں کے تہوار پر نئی زندگی کا نذرانہ اس بات کی توقع کے ساتھ چڑھایا جاتا تھا۔ کہ بہار کے بعد ایک اچھی خاصی فصل حاصل ہوسکے۔ انجیل شریف ہمیں بتاتی ہے۔ کہ حضرت عیسیٰ المسیح مُردوں میں سے جی اُٹھنے والے پہلے پھل ہیں۔ اس سے یہ توقع کی جاتی ہے۔ کہ جو کوئی اُن پر ایمان لئے آئے گا۔ وہ بھی قیامت کے روز حضرت عیسیٰ المسیح کے بہت سارے پیروں کاروں کے ساتھ مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔  ہم نے تورات شریف اور قرآن شریف میں اس بات کو جانا کہ موت حضرت آدم کے وسیلے دنیا میں آئی۔ انجیل شریف ہمیں بتاتی ہے کہ اسی طرح سب پہلے مُردوں میں جی اُٹھنے کا پہلا وسیلہ حضرت عیسیٰ المسیح بنے۔ حضرت عیسیٰ المسیح نئی زندگی کا پہلا پھل ہیں۔ جس میں اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کو مدعو کیا ہے۔

ایسڑ: عیدِ قیامت المسیح کا اتوار

آج اکثر حضرت عیسیٰ المسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے دن کا ایسٹر کے ساتھ حوالہ دیا جاتا ہے، اور جس اتوار کو حضرت عیسیٰ المسیح مُردوں میں سے جی اُٹھے اُس کو ایسٹر کے اتوار سے یاد کیا جاتا ہے۔ دراصل جن الفاظ سے حضرت عیسیٰ المسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کو یاد رکھا جاتا ہے وہ الفاظ اہم نہیں ہیں۔

بلکہ حضرت عیسیٰ المسیح کا پہلے پھلوں کے تہوار والے دن مُردوں میں سے جی اٹھنا اور اس کی پیشن گوئی کی تکمیل اہمیت رکھتی ہے۔ اگر حضرت عیسیٰ المسیح مُردوں میں سے ہی جی نہیں اُٹھتے تو تہواروں کے نام سے کیا فائدہ ملتا؟ جس کو سینکڑوں سال پہلے حضرت موسیٰ نے بتا دیا تھا۔ اور اس میں سے تمہارے اور میرے لیے کیا مطلب نکلتا ہے؟

ٹائم لائن میں نئے ہفتے کے پہلے دن کو اتوار لئے دیکھایا گیا ہے۔

حضرت عیسیٰ المسیح مُردوں میں سے پہلے پھلوں کے یہوار والے دن جی اُٹھے کر۔ تمہیں اور مجھ کو موت کے بعد ایک نئی زندگی کی پیشکش کرتے ہیں۔

مبارک جمعہ اور مبارک جمعہ کیوں کہتے ہیں؟

مبارک جمعہ کے حوالے سے یہ ہمارے ایک سوال کا جواب ہے۔ جیسا کہ انجیل شریف میں بیان کیا گیا ہے۔

البتّہ اُس کو دیکھتے ہیں جو فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا گیا یعنی یِسُوع کو کہ مَوت کا دُکھ سہنے کے سبب سے جلال اور عِزّت کا تاج اُسے پہنایا گیا ہے تاکہ خُدا کے فضل سے وہ ہر ایک آدمی کے لِئے مَوت کا مزہ چکھّے۔

عِبرانیوں 2:9

جب حضرت عیسیٰ المسیح نے جمعہ کے روز موت کا مزہ چھکا تو اُنہوں نے تمہارے، میرے اور ہر ایک کے لیے اس کو برداشت کیا۔ مبارک جمعہ کا نام اس لیے مبارک ہے کیونکہ یہ ہمارے لیے مبارک ہے۔ اب جب حضرت عیسیٰ المسیح مرُدوں میں سے جی اُٹھے ہیں۔ تو حضرت عیسیٰ المسیح سب کو نئی زندگی کی پیشکش کرتے ہیں۔

قیامت المسیح اور اطمینان قرآن شریف میں

قرآن شریف مختصرً حضرت عیسیٰ المسیح کی قیامت کے بارے میں بات تو کرتا ہےاور بتاتا ہے کہ یہ بہت ہی اہم دن ہے۔ سورة المریم میں اس کا یوں ذکر ہے۔ لیکن سورة النحرف ۶۱ آیت میں حضرت عیسیٰ المسیح کو قیامت کی نشانی بتا کر اس بات کو اور زیادہ واضح کردیا ہے۔ یہ آیات درج ذیل رقم ہیں۔

اور سلامتی ہے مجھ پر جس دن مجھے جنم دیا گیا اور جس دن میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کرکے مبعوث کیا جاؤں گا۔سورة المریم 19: 33

اور وہ (عیسیٰ) قیامت کی نشانی ہیں۔ تو (کہہ دو کہ لوگو) اس میں شک نہ کرو اور میرے پیچھے چلو یہی سیدھا رستہ ہے۔ سورة الزخرف 43: 61

چونکہ آپ کا مرُدوں میں سے جی اُٹھنا "پہلا پھل” ہے۔ وہ اطمینان حضرت عیسیٰ المسیح کے مُردوں میں جی اُٹھنے کے وسیلے سے اب تمہارے اور میرے لیے موجود ہے۔ حضرت عیسیٰ المسیح نے اس اطمینان کو اپنے خواریوں کو دیا جب آپ نے اُن کو جی اُٹھ کر سلام کیا۔

‘پِھر اُسی دِن جو ہفتہ کا پہلا دِن تھا شام کے وقت جب وہاں کے دروازے جہاں شاگِرد تھے یہُودِیوں کے ڈر سے بند تھے یِسُو ع آ کر بِیچ میں کھڑا ہُؤا اور اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہو!۔ اور یہ کہہ کر اُس نے اپنے ہاتھوں اور پسلی کو اُنہیں دِکھایا ۔ پس شاگِرد خُداوند کو دیکھ کر خُوش ہُوئے۔

یِسُو ع نے پِھر اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہو! جِس طرح باپ نے مُجھے بھیجا ہے اُسی طرح مَیں بھی تُمہیں بھیجتا ہُوں۔ اور یہ کہہ کر اُن پر پُھونکا اور اُن سے کہا رُوحُ القُدس لو۔ ‘ یُوحنّا 20:19-22

آج جو سلام مسلمان ایک دوسرے کو کرتے ہیں۔ (اسلام و علیکم) یہ سلام سب سے پہلے حضرت عیسیٰ المسیح نے قیامت یعنی مرُدوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد استعمال کی۔ اور جب ہم آج اسلام و علیکم کہتے ہیں تو دراصل یہ حضرت عیسیٰ المسیح کی سُنت ہے۔
اس وقت حواری بہت زیادہ پریشان حال تھے۔ حضرت عیسیٰ المسیح نے یہ اسلام و علیکم کہہ کر اُن کو یہ بتانے کی کوشش کی۔ کہ میں مُردوں میں جی اُٹھا ہوں اب پریشان ہونے کی بات نہیں تو مجھ پر ایمان لاوں اور تمہاری سلامتی ہوگی۔
ہم کو اس وعدہ کو جس کو حضرت عیسیٰ المسیح نے بتایا تھا۔ اس کو ہر وقت یاد رکھنا چایئے۔ خاص کر ملتے ہیں اور روح القدس کے پھلوں کے بارے بھی سوچتے رہنا چاہیے۔

حضرت عیسیٰ المیسح اور قیامت تفہیم

حضرت عیسیٰ المسیح مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد چالیس دن تک اپنے حواریوں کو نظر آتے رہے۔ یہ قواقعات انجیل شریف میں سے درج کئے گے ہیں۔

لیکن یہ ایک حیرانگیز بات ہے۔ کہ حضرت عیسیٰ المسیح جب پہلی بار اپنے حواریوں میں ظاہر ہوئے تو اُن کا ردعمل بہت مختلف تھا:

مگر یہ باتیں اُنہیں کہانی سی معلُوم ہُوئِیں اور اُنہوں نے اُن کا یقِین نہ کِیا لُوقا 24: 11

حضرت عیسیٰ المسیح کو خود کہنا پڑا۔

پِھر مُوسیٰ سے اور سب نبِیوں سے شرُوع کر کے سب نوِشتوں میں جِتنی باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی ہیں وہ اُن کو سمجھا دِیں لُوقا 24: 27

 اور بعد میں دوبار یاد کروانا پڑا

پِھر اُس نے اُن سے کہا یہ میری وہ باتیں ہیں جو مَیں نے تُم سے اُس وقت کہی تِھیں جب تُمہارے ساتھ تھا کہ ضرُور ہے کہ جِتنی باتیں مُوسیٰ کی تَورَیت اور نبِیوں کے صحِیفوں اور زبُور میں میری بابت لِکھی ہیں پُوری ہوں لُوقا 24: 44

 ہم اس بات پر کیسے یقین کرسکتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کا یہ منصوبہ ہے کہ وہ ہمیں موت سے زندگی بخشنے کا سیدھا راستہ بتا رہا ہے؟ تو پھر ہمیں معلوم ہونا چائے کہ صرف اللہ تعالیٰ کو مستقبیل کا حقیقی علم ہے، تاہم تورات شریف اور زبور شریف میں اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں سینکڑوں سال پہلے نشان دے دیے تھے۔ اور یہ تمام نشان حضرت عیسیٰ المسیح کے وسیلے سے تکمیل کو پہنچے۔ یہ یقین دلانے کے لیے لکھے گے تھے۔

تاکہ جِن باتوں کی تُونے تعلِیم پائی ہے اُن کی پُختگی تُجھے معلُوم ہو جائے لُوقا 1: 4

لہذا ہم آپ کو حضرت عیسیٰ المسیح کی قربانی اور قیامت کے اس اہم موضوع کے بارے میں مزید آگاہ کرسکتے ہیں۔ جس کے لیے نیچے چار مختلف مضامیں کے لنک دستیاب ہیں 

اس مضمون میں تورات (موسیٰ کی شریعت) میں حضرت عیسیٰ المسیح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیئے گئے نشانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

اس مضمون میں ‘انبیاء اکرام اور زبور شریف’ میں موجود نشانات (پیشنگوئیوں) کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ان دو مضامین کا ہدف یہ ہے کہ ہمیں اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے کہ آیا واقعی ہی ان میں یہ لکھا گیا تھا کہ "مسِیح مصیبت میں مبتلا ہوگا اور تیسرے دن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا” (لوقا 24:46) یعنی ان کتابوں میں۔

یہ مضمون ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے گا کہ عیسیٰ المسیح سے قیامتِ حیات کے اس تحفہ کو کیسے حاصل کریں۔

اس مضمون میں حضرت عیسیٰ المسیح کے مصلوب ہونے کے بارے میں کچھ الجھنوں کا ازالہ کیا گیا ہے ، جس میں جائزہ لیا گیا ہے کہ قرآن شریف اور مختلف اسلامی علماء نے اس کے بارے میں کیا لکھا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے