Skip to content

دوسرا دن : حضرت عیسیٰ المسیح کا چناو جہاں آج مسجدِاقصیٰ اور قبة الصخرة کے مقام پر ہوا۔

  • by

اس دعوے لو بہتر طریقے سے سمجھنے کے لئے کہ نبی حضرت عیسی ال مسیح نے یروشلیم کی طرف رخ کیا ہم اس دعوے کونبی حضرت محمّد کے ساتھ مکّہ کے واقعیا ت کا موازنہ کرتے ہیں – سورہ ال – فتح (سورہ 48 فتح پانا) قریشیوں کی بابت کہتا ہے جو کعبہ کے پہنچ کی حفاظت کرتے تھے –   

یہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجدِ حرام سے روک دیا اور قربانی کے جانوروں کو بھی، جو اپنی جگہ پہنچنے سے رکے پڑے رہے، اور اگر کئی ایسے مومن مرد اور مومن عورتیں (مکہّ میں موجود نہ ہوتیں) جنہیں تم جانتے بھی نہیں ہو کہ تم انہیں پامال کر ڈالو گے اور تمہیں بھی لاعلمی میں ان کی طرف سے کوئی سختی اور تکلیف پہنچ جائے گی (تو ہم تمہیں اِسی موقع پر ہی جنگ کی اجازت دے دیتے۔ مگر فتحِ مکّہ کو مؤخّر اس لئے کیا گیا) تاکہ اللہ جسے چاہے (صلح کے نتیجے میں) اپنی رحمت میں داخل فرما لے۔ اگر (وہاں کے کافر اور مسلمان) الگ الگ ہو کر ایک دوسرے سے ممتاز ہو جاتے تو ہم ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب کی سزا دیتےo

48:25سورہ ال –فتح

قریشیوں نے حضرت محمّد صلّعم اور انکے مریدوں نے مکّہ میں مقدّس مسجد اور مقام قربان گاہ تک پہنچنے میں رکاوٹ ڈالی – اسی طرح حضرت عیسی ال مسیح کے دنوں میں بھی یروشلیم میں پائی جانے والی مقدّس ہیکل اور مقام قربان گاہ میں بھی لوگوں نے رکاوٹ ڈالی – مذہبی رہنماؤں نے ہیکل کے برآمدے میں قربانی کے جانوروں کے خرید و فروخت کی اور سرّافوں کی دکانیں لگوائی تھی تاکہ باہر سے آنے والے اپنے سکّے بدل سکیں – ہیکل میں یہ چیزیں سچچی عبادت کے لئے رکاوٹ کا سبب بن رہا تھا – مگر ہیکل کی تعمیر اسلئے کی گیئ تھی کہ قوموں میں خداوند کے نام کا بول بالا ہو – نا کی انسے چھپائی جاۓ – حضرت عیسی ال مسیح نے حالات کو قابو مے لیا جسکا انجام ایک بڑے دعوے کو سامنا کرنے کا سبب بنا جس کو سورہ تغابن (سورہ 64 – مشترکہ وہم دور کرنا)  بیان کرتا ہے –       

یروشلیم میں مسجدِاقصیٰ اور قبة الصخرة کیوں خاص مقام ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ماضی میں بہت سارے پاک واقعات اس جگہ پر واقعہ ہوئے ہیں۔ لیکن ان میں سے چند واقعات حضرت عیسیٰ المسیح سے ساتھ بھی پیش آئے۔ حضرت عیسیٰ المسیح کی گئی نبوت کے مطابق یروشلیم میں داخل ہوئے۔ یہ نبوت سینکڑوں سال پہلے اللہ تعالیٰ نے فرما دی تھی۔ تاکہ آپ اپنے آپ کو مسیحا اور قوموں کے لیے نور کے طور پر ظاہر ہوں۔ یہ تاریخ یہودی کیلنڈر کے مطابق ماہ نسان کی 9 تاریخ تھی اور دن اتوار کا تھا۔ یہ پاک ہفتے کا پہلا دن ہے۔ کیونکہ تورات شریف کے مطابق اگلا دن 10 نسان تھا جوکہ یہودیوں کے کیلنڈر کا منفرد دن تھا۔ طویل عرصے سے تورات شریف میں حضرت موسٰی ؑ  نے یہ واقعہ درج کردیا تھا۔ جس میں اللہ تعالیٰ نے فرعون کے خلاف دسویں آفت کو نازل فرمایا تھا۔ جس کا ذکر یوں درج ہے۔

1پِھر خُداوند نے مُلکِ مِصر میں مُوسیٰ اور ہارُو ن سے کہا کہ۔ 2یہ مہِینہ تُمہارے لِئے مہِینوں کا شرُوع اور سال کا پہلا مہِینہ ہو۔ 3پس اِسرائیلیوں کی ساری جماعت سے یہ کہہ دو کہ اِسی مہینے کے دسویں دِن ہر شخص اپنے آبائی خاندان کے مُطابِق گھر پِیچھے ایک برّہ لے۔

خروج 12: 1-3

اُس وقت نسان یہودی سال کا پہلا مہینہ تھا۔ لہذا حضرت موسیٰ کے وقت سے ہر یہودی خاندان آنے والی فسح کے تہوار کے لیے ایک برہ منتخب کرتا تھا۔ یہ صرف اُسی دن ہی جاسکتا تھا۔ حضرت عیسیٰ السمیح کے دور میں یہودی فسح کے لیے برہ ہیکل میں منتخب کرتے تھے۔ حضرت ابراہیم کو اسی جگہ 2000 سال پہلے (حضرت عیسیٰ المسیح کے دور کے مطابق) اللہ تعالیٰ نے آپ کو بیٹے کی قربانی کے وسیلے آزمایا تھا۔ آج یہ جگہ یروشلیم میں مسجدِاقصیٰ اور قبة الصخرة سے مشہور ہے۔ تاہم اس ایک خاص مقام پر جہاں( یروشلیم میں مسجدِاقصیٰ اور قبة الصخرة اور اس جگہ پرحضرت عیسیٰ المسیح کے دور میں ہیکلِ سلیمانی تھی۔ اور یہودی اس مخصوص دن (نسان 10) فسح کا برہ منتخب کرتے (اگر وہ خاندان غریب ہوتا تو وہ کبوترکے جوڑے کو منتخب کرتے)۔ جس طرح آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک بڑی تعداد میں لوگ اور پھر جانوروں کا ہجوم اور خریدوں فروخت کا شور(قربانی کی عید پر دیکھا جاسکتا ہے)۔ جیسا کہ (بہت ساری یہودی یروشلیم میں مختلف جگہوں سے آتے تھے)۔ اس سارے منظر کو دیکھ کر ایک جانوروں مارکیٹ کا منظربن جاتا ہے۔ اسی ایک دن کے بارے میں انجیل مقدس میں درج ہے کہ حضرت عیسیٰ المسیح نے اُس دن کیا کیا تھا۔ جب "اگلے دن” کا ذکر حوالہ میں آتا ہے۔ تو یہ دن حضرت عیسیٰ المسیح کی یروشلیم میں شاہانہ آمد کے بعد والا دن ہے یعنی کہ نسان کی 10 تاریخ۔ یہ وہی خاص دن جس دن فسح کے لیے بروں (بکروں) ہیکل میں چُنا جاتا تھا۔

11اور وہ یروشلِیم میں داخِل ہو کر ہَیکل میں آیا اور چاروں طرف سب چِیزیں مُلاحظہ کر کے اُن بارہ کے ساتھ بَیت عَنِیا ہ کو گیا کیونکہ شام ہو گئی تھی۔ 12دُوسرے دِن جب وہ بَیت عَنِیا ہ سے نِکلے تو اُسے بُھوک لگی۔ 13اور وہ دُور سے انجِیرکا ایک درخت جِس میں پتّے تھے دیکھ کر گیا کہ شاید اُس میں کُچھ پائے ۔ مگر جب اُس کے پاس پُہنچا تو پتّوں کے سِوا کُچھ نہ پایا کیونکہ انجِیرکا مَوسم نہ تھا۔ 14اُس نے اُس سے کہا آیندہ کوئی تُجھ سے کبھی پَھل نہ کھائے اور اُس کے شاگِردوں نے سُنا۔ 15پِھروہ یروشلِیم میں آئے اور یِسُو ع ہَیکل میں داخِل ہو کر اُن کو جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کر رہے تھے باہر نِکالنے لگا اور صرّافوں کے تختوں اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیوں کو اُلٹ دِیا۔ 16اور اُس نے کِسی کو ہَیکل میں سے ہو کر کوئی برتن لے جانے نہ دِیا۔ 17اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا کیا یہ نہیں لِکھا ہے کہ میرا گھر سب قَوموں کے لِئے دُعا کا گھر کہلائے گا؟ مگر تُم نے اُسے ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا ہے۔   مرقس 11: 11-17

حضرت عیسیٰ المسیح ہیکل میں اگلے دن یعنی سوموار کے دن ہیکل میں گے۔ اور آپ نے تمام کاروباری سرگرمیوں کو روکا۔ اور آپ نے کہا کہ تم نے اس جگہ کو تجارت کا گھر بنا رکھا ہے۔ جب کہ یہ جگہ اقوامِ عالم کے لیے دعا کا گھر ہے۔ حضرت عیسیٰ المسیح اقوام ِعالم کے لیے نور تھے اور آپ کے اس عمل کی وجہ سےآسمان اور زمیں کے درمیان روکا ہوا رابطہ پھر سے بھال ہوگیا۔ لیکن اُسی وقت غیب میں کچھ ہوا۔ ہم اس بات کو حضرت یحییٰ ؑ کی تبلیغ سے جان سکتے ہیں۔ کیونکہ حضرت یحییٰ ؑ نے حضرت عیسیٰ المسیح کے بارے یوں فرمایا تھا۔

دُوسرے دِن اُس نے حضرت عیسیٰ المسیح (یِسُو ع) کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔

یوحنا 29:1

حضرت عیسیٰ المسیح ‘اللہ تعالیٰ کے برہ’ تھے۔ حضرت ابراہیم کی قربانی کے قصہ میں اللہ تعالیٰ ہی نے برہ حضرت ابراہیم کی قربانی کے لیے منتخب کیا۔ جس کے سنگ جاڑی میں پھنس ہوئے تھے۔ اس لیے آج ہم عيد الأضحى مناتے ہیں۔ ہیکل کی اسی مقام پر جہاں آج مسجدِ اقصیٰ اور قتبہ موجود ہے۔ وہاں فسح کے لیے برہ چُنا جاتا تھا۔ جب حضرت عیسیٰ المسیح ہیکل میں نسان کی 10 تاریخ کو گئے۔ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت عیسیٰ المسیح کو فسح کے برہ کے لیے چُن لیا گیا۔ آپ کو اس خاص دن پر ہیکل میں موجود ہونا تھا تاکہ آپ اس کام کے لیے منتخب ہوں اور آپ وہاں موجود تھے۔

حضرت عیسیٰ المسیح کا مقصد فسحی میمن (برہ) کے طور پر

حضرت عیسیٰ المسیح کو فسح کے برہ کے طور ہر کیوں منتخب کیا گیا؟ حضرت عیسیٰ السمیح کی تعلیم اس سوال کا جواب فراہم کرتی ہے۔ جب آپ نے فرمایا، "میرا گھر سب قَوموں کے لِئے دُعا کا گھر کہلائے گا” دراصلحضرت عیسیٰ المسیح حضرت یسعیاہ کی کتاب میں سے حوالہ دے رہے تھے۔ یہاں پر مکمل متن موجود ہے۔ (نبی نےجوبات کی وہ سرخ سیاہی میں درج ہے) ۔

6اور بے گانہ کی اَولاد بھی جِنہوں نے اپنے آپ کو خُداوند سے پَیوستہ کِیا ہے کہ اُس کی خِدمت کریں اور خُداوندکے نام کو عزِیز رکھّیں اور اُس کے بندے ہوں۔ وہ سب جوسبت کو حِفظ کر کے اُسے ناپاک نہ کریں اور میرے عہد پرقائِم رہیں۔ 7مَیں اُن کو بھی اپنے کوہِ مُقدّس پر لاؤُں گا اور اپنی عِبادت گاہ میں اُن کو شادمان کرُوں گا اور اُن کی سوختنی قُربانِیاں اور اُن کے ذبِیحے میرے مذبح پر مقبُول ہوں گے کیونکہ میرا گھر سب لوگوں کی عِبادت گاہ کہلائے گا۔   یسعیاہ 7-6: 56

زبور شریف میں حضرت یسعیاہ کا دوسرے انبیاء اکرام کے ساتھ ٹائم لائن

‘مقدس پہاڑ’ جس کے بارے میں حضرت یسعیاہ نبی نے لکھا ہے وہ موریاہ  کا پہاڑ تھا۔ جہاں پر حضرت ابراہیم نے اُس برہ کی قربانی دی جس کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے بیٹے کی جگہ چُنا تھا۔ یہ وہی جگہ تھی جس کو ‘دعا کا گھر’ ہیکل کہا گیا تھا جس میں حضرت عیسیٰ المسیح نسان 10 تاریخ کو داخل ہوئے۔ یہودیوں کے لیے مقام اور تاریخ دونوں حضرت ابراہیم کی قربانی اور حضرت موسیٰ کی فسح کے لیے مشترکہ عید کا تہوار تھا۔ تاہم صرف یہودی ہی ہیکل میں قربانی دی سکتے تھے اور فسح کے تہوار کو منا سکتے تھے۔ لیکن حضرت یسعیاہ نے یہ لکھا تھا۔ کہ ایک دن غیر اقوام (غیر یہودی) ایک دن اُن کی سُختنی قربانیان اور حدیے قبول کئے جائیں گے۔ نبی نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ یہ کیسے ہوگا۔ لیکن ہم اس حوالے نذروں کو جاری رکھیں گے جس طرح ہم اس بات کو جان گے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا یہ منصوبہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ اور مجھ کو برکت دے گا۔

پاک ہفتے کے دوسرے دن

جب یہودیوں نے نسان 10 تاریخ کو اپنے لیے برے (بکرے) منتخب کرلیے جس طرح تورات شریف میں چننے کے بارے میں قواعد درج تھے۔

اور تُم اُسے اِس مہِینے کی چودھوِیں تک رکھ چھوڑنا اور اِسرائیلیوں کے قبِیلوں کی ساری جماعت شام کو اُسے ذبح کرے۔  خروج 12: 6

پہلا فسح جو کہ حضرت موسیٰ کے وقت سے شروع ہوا تھا، یہودی نسان 14 تاریخ کو اپنے برے قربان کرتے تھے۔ ہم نے "بروں کی نگہداشت” اور تورات کے مطابق قربانی کی تفصل کو ٹائم لائن میں درج کردیا ہے۔ ٹائم لائن کے نچلے نصف حصے میں ہم نے ہفتے کے 2 دنوں کی سرگرمیوں کو درج کردیا ہے۔ آپ کی ہیکل کی صفائی(تمام تجارتی سرگرمیاں) اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے فسح کے برہ کے طور پر چناو۔

حضرت عیسیٰ المسیح کی سوموار والے دن کی تفصیل -2 دن- کا تورات کے احکام اور قواعد کے ساتھ موازنہ

جب حضرت عیسیٰ المسیح ہیکل کو غیر ضروری سرگرمیوں سے صاف کرنے لے لیے گے۔ تو اس کا انسانی سطح پر بھی اثر ہوا۔ انجیل مقدس اس کے بارے بیان کرتی ہے۔

اور سردار کاہِن اور فقِیہہ یہ سُن کر اُس کے ہلاک کرنے کا موقع ڈُھونڈنے لگے کیونکہ اُس سے ڈرتے تھے اِس لِئے کہ سب لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران تھے۔ مرقس 11:18

انہوں نے نبی کا مقابلہ کرنا شروع کر دیا –انجیل شریف بیان کرتی ہے کہ اسکے دوسرے دن ——

(27)وہ پِھریروشلِیم میں آئے اور جب وہ ہَیکل میں پِھررہا تھا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ اور بزُرگ اُس کے پاس آئے۔
(28)اور اُس سے کہنے لگے تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے؟ یا کِس نے تُجھے یہ اِختیار دِیا کہ اِن کاموں کو کرے؟۔

11:27-28مرقس

سورہ ات – تغابن ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اس طرح کے دعوے ان دنوں میں نبی کو دے جاتے تھے –

کیا تمہیں اُن لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جنہوں نے (تم سے) پہلے کفر کیا تھا تو انہوں نے (دنیا میں) اپنے کام کی سزا چکھ لی اور ان کے لئے (آخرت میں بھی) دردناک عذاب ہےo

یہ اس لئے کہ اُن کے پاس اُن کے رسول واضح نشانیاں لے کر آتے تھے تو وہ کہتے تھے: کیا (ہماری ہی مثل اور ہم جنس) بشر ہمیں ہدایت کریں گے؟ سو وہ کافر ہوگئے اور انہوں نے (حق سے) رُوگردانی کی اور اللہ نے بھی (اُن کی) کچھ پرواہ نہ کی، اور اللہ بے نیاز ہے لائقِ حمد و ثنا ہےo

کافر لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ (دوبارہ) ہرگز نہ اٹھائے جائیں گے۔ فرما دیجئے: کیوں نہیں، میرے رب کی قسم! تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر تمہیں بتا دیا جائے گا جو کچھ تم نے کیا تھا، اور یہ اللہ پر بہت آسان ہےo

64:5-7سورہ ات – تغابن

حضرت عیسی ال مسیح کو سخت امتحاں کے ساتھ اپنے اختیار کا ثبوت دینا پڑ رہا تھا ، کیونکی وہ لگاتار نبییوں کو  چنوتی دے رہے تھے جسکو سورہ ات – تغابن بیان کرتا ہے – یہ صاف نشانی ہوگا کی نبی ”محض انسانی” اختیار کو عمل مے نہیں لا رہے تھے جس طرح سے سورہ ات – تغابن صفائی سے پیش کرتا ہے ، کہ امتحاں مردے کو زندہ کرنے کے ذرئیے سے ہونا چاہئے تھا – مگر اس سے پہلے کچھ اور واقعیات کو ظاہر کرنا تھا جس سے وہ ہفتہ قسمتی ثابت ہو –    

ہیکل کی صفائی کے عمل میں یہودی رہنماوں کی طرف سےحضرت عیسٰی المسیح کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ جب ہم اس سارے واقعہ کی تحقیق کرتے ہیں اوررہنماوں کی سرگرمیاں کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں، توحضرت عیسیٰ المسیح کے اعمال تورات شریف کے ساتھ مشترکہ ہوجاتے ہی۔ آئیں اس بات کی جانیں دن 3اور4 میں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے