Skip to content

حضرت عیسیٰ المسیح اپنے کلام کے اختیار سے شفاء دیتے ہیں

  • by

سورة عَبَسَ (سورة 80 – وہ فراموش ہوا) سورة میں حضرت کا ایک نابینا آدمی کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے۔

سورة عَبَسَ 80: 1-3
ترش رُو ہوئے اور منہ پھیر بیٹھے
کہ ان کے پاس ایک نابینا آیا
اور تم کو کیا خبر شاید وہ پاکیزگی حاصل کرتا

اگرچہ روحانی تفہیم کا موقع موجود تھا ، نبی محمد نے اس اندھے کو شفا نہیں دی۔ حضرت عیسیٰ المسیح پیغمبر اکرم انبیاء کے درمیان انفرادیت رکھتے تھے کہ وہ اندھوں کو کیسے شفا دسکتے تھے اور اُنہوں نے اُن کو شفا دی۔ ان کو ایک خاص اختیار حاصل تھا جو دوسرے نبیوں ، یہاں تک کہ پیغمبر موسیٰ ، حضرت ابراہیم اور حضرت محمد جیسے نبیوں کے پاس وہ خاص اختیار حاصل نہیں تھا۔
حضرت عیسیٰ المسیح ہی واحد ایسے نبی تھے ۔ جو اُن تمام مخصوص چیلنجز کو پورا کرسکتے ہیں۔ جو سورة الزّخرُف 43 – معاف کرنے والا۔

(سورة الزّخرُف 43 : 40)
کیا تم بہرے کو سنا سکتے ہو یا اندھے کو رستہ دکھا سکتے ہو اور جو صریح گمراہی میں ہو

سورة المائدہ ( سورة 5 – دستر خوان ) اس سورة میں حضرت عیسیٰ المسیح کے مجعزات کو بیان کیا گیا ہے۔

جب خدا (عیسیٰ سے) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرے ان احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس (یعنی جبرئیل) سے تمہاری مدد کی تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی نسق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کر دیتے تھے اور مردے کو میرے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا جب تم ان کے پاس کھلے نشان لے کر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ صریح جادو ہے

سورة العمران (سورة 3 – عمران کا خاندان) اس سورة میں معجزات میں اختیار کا بیان کیا گیا
ہے۔

سورة العمران 3: 49-50

اور (عیسیٰ) بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر (ہو کر جائیں گے اور کہیں گے) کہ میں تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بشکل پرند بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ خدا کے حکم سے (سچ مچ) جانور ہو جاتا ہے اور اندھے اور ابرص کو تندرست کر دیتا ہوں اور خدا کے حکم سے مردے میں جان ڈال دیتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو سب تم کو بتا دیتا ہوں اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لیے (قدرت خدا کی) نشانی ہے

اور مجھ سے پہلے جو تورات (نازل ہوئی) تھی اس کی تصدیق بھی کرتا ہوں اور (میں) اس لیے بھی (آیا ہوں) کہ بعض چیزیں جو تم پر حرام تھیں ان کو تمہارے لیے حلال کر دوں اور میں تو تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو

سورة العمران 3: 49-50

اندھوں نے دیکھا، کوڑھیوں کو شفا ملی، اور مردہ زندہ کئے گے۔ اس لیے سورة المائدہ (5: 110) میں کہا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ نے واضع نشانیاں دیکھائی ہیں۔ اور سورة العمران (3: 49-50) میں بتایا گیا ہے۔ یہ نشانیاں "تمہارے لیے” تھیں تمہارے "رب کی طرف” سے۔ کیا ان تمام نشانیوں کو نظرانداز کردینے میں حماقت نہ ہوگی؟

سورة المدہ میں حضرت عیسیٰ المسیح کے معجزات کو بیان کیا گیا ہے۔ جس کو درج ذیل میں ہم پڑھ سکتے ہیں۔

جب اللہ نے کہا اے عیسیٰ ابنِ مریم! اپنے اوپر میری نعمت کو یاد کر اور اپنی والدہ پر، جب میں نے روح القدس سے تیری تائید کی۔ تُو لوگوں سے پنگھوڑے میں اور ادھیڑ عمر میں بھی باتیں کرتا تھا۔ اور وہ وقت بھی (یاد کر) جب میں نے تجھے کتاب سکھائی اور حکمت بھی اور تورات بھی اور انجیل بھی۔ اور جب تُو میرے اِذن سے مٹی سے پرندوں کی صورت کی طرح پر پیدا کرتا تھا۔ پھر تُو اُن میں پھونکتا تھا تو وہ میرے حکم سے پرندے ہو جاتے تھے۔ اور تُو پیدائشی اندھوں اور برص والوں کو میرے حکم سے اچھا کرتا تھا۔ اور جب تُو میرے اِذن سے مرُدوں کو نکالتا تھا۔ اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکے رکھا جب تُو اُن کے پاس روشن نشانات لے کر آیا تو ان میں سے جنہوں نے کفر کیا کہا یہ یقیناً ایک کھلے کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔

 المَائدة ۵: ۱۱۰

ہم انجیل شریف میں سے دیکھیں گے کہ کس طرح انجیل شریف نے ان معجزات کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اور کیوں مقدس کتابیں حضرت عیسیٰ المسیح کو کلمة اللہ کہتی ہیں؟

ہم نے اپنے پچھلے مضمون میں دیکھا کہ حضرت عیسیٰ المسیح اختیار کے ساتھ تعلیم دیتے تھے۔ ہم نے دیکھا کہ حضرت عیسیٰ المیسح ہی اس کا ٹھیک استعمال کرسکتے تھے۔ ان کے پہاڑی خطبے کے فوراً بعد انجیل شریف میں اس طرح درج ہے۔

 یسوع پہاڑ سے اُتر کر نیچے آگئے لوگ جوق درجوق اس کے پیچھے ہو لئے۔ تب ایک کوڑھی شخص یسوع کے پاس آیا۔اور یسوع کے سامنے جھک گیا اور کہا ، “اے خدا وند اگر تو چاہے تو مجھے صحت دے سکتا ہے۔”

یسوع نے اسے چھو کر کہا، “میں تیری شفا کی خواہش کرتا ہوں ٹھیک ہو جا” اس کو اسی لمحہ کو ڑھ کی بیماری سے شفا ملی۔ یسوع نے اس سے کہا ، “یہ کس طرح ہوا تو کسی سے نہ کہنا۔تُو اب جا اور اپنے آپ کو کا ہن کو دکھا، اور موسیٰ کی شریعت کے حکم کے مطا بق مقّررہ نذرانہ پیش کر۔اور تیری صحت یا بی لوگوں کے لئےگواہی ہوگی۔

(متّی8:1-4)

لہذا ہم نے دیکھا کہ حضرت عیسیٰ المسیح نے اختیار کے ساتھ دو کوڑھیوں کو شفاء بخشی۔ آپ نے صرف کہا کہ”شفاء پاو” اور اُسی دم وہ دونوں شفاء پاگے۔ اُن کے الفاظ میں سیکھانے اور شفاء دینے کا اختیار تھا۔

لیکن اس کے فوراً بعد یہ درج ہے۔ کہ حضرت عیسیٰ المسیح کا ایک ‘دشمن’ کے ساتھ آمناسامنا ہوتا ہے۔ رومیوں نے اُس وقت یہودیوں کے ملک پر قبضہ کررکھا تھا۔ اور یہودی رومیوں سے سخت نفرت رکھتے تھے۔ اگر آپ اس نفرت کا اندازہ لگانا چاہتے ہیں۔ تو آج کسی فلسطینی سے پوچھ سکتے ہیں کہ وہ اسرائیلیوں سے کس قدر نفرت رکھتے ہیں۔ اُس وقت یہودیوں پر رومی فوج ظلم کرتی تھی، جنہوں نے اپنی طاقت کی وجہ سے یہودیوں کی زندگی کو برباد کر کے رکھا تھا۔ ان سب فوجیوں کو اُن کے افسران حکم دیتے اور اپنے اختیار میں اُن فوجیوں کو رکھتے۔ اب حضرت عیسیٰ المسیح اُسی افسران میں سے ایک افسر سے ملاقات ہوتی ہے۔ جو کہ "نفرتی” شخص تھا۔  یہاں پر وہ واقع درج ہے۔ جب وہ اُس سے ملے۔

حضرت عیسیٰ المسیح اور ایک رومی افسر

یسوع کفر نحوم شہر کو چلے گئے۔جب وہ شہر میں داخل ہوئے تو فوج کا ایک سردار اس کے پاس آیا۔اور منّت کرتے ہوئے مدد کے لئے کہا ، “اے میرے خداوند میرا خادم بیمار ہے اور وہ بستر پر پڑا ہے اور وہ شدیدتکلیف میں مبتلا ہے۔”

یسوع نے اس عہدیدار سے کہا، “میں آکر اس کو شفا دونگا۔”

اس بات پر اس عہدیدار نے کہا ،“اے میرے خدا وند میں اس لائق نہیں ہوں کہ آپ میرے گھر آئیں۔آپکا صرف یہ کہہ دینا کافی ہے کہ وہ صحت پا جائے تو یقینا میرا خادم صحت پائے گا۔

(متّی8:5-13)

حضرت عیسیٰ المسیح کے الفاظ میں انتہائی زیادہ اختیار پایا جاتا تھا۔ اُنہوں نے صرف حکم ہی (دورہی سے ) دیا اور وہ بات واقع ہوگئی۔ جیسا آپ نے حکم دیا تھا۔ لیکن جو بات حیران کردینے والی تھی۔  کہ اُس ‘دشمن’ کا تعلق بت پرست مذہب سے تھا۔اوروہ اس بات پر ایمان رکھتا تھا آپ کے الفاظ میں قدرت پائی جاتی ہے۔ اس لیے جو عیسیٰ المسیح نے فرمایا وہی ہوگیا۔ اس آدمی کے بارے میں ہم خیال کرتے ہیں کہ وہ ایمان نہیں رکھتا ہوگا۔ (کیونکہ وہ غیر مذہب اور "بُرے”لوگوں میں سےتھا) لیکن عیسیٰ المسیح نے فرمایا کہ وہ جو اُس کی تعلیم پر ایمان لاتا ہے۔ چاہئے وہ کوئی بھی کیوں نہ ہو وہ ایک دن جنت میں حضرت ابراہیم ؑ کے ساتھ ہوگا۔ اس طرح چاہیے کوئی "ٹھیک مذہب” سے ہے لیکن وہ آپ پر ایمان نہیں لاتا ہو تو وہ حضرت ابراہیم ؑ کے ساتھ جنت میں نہ ہوگا۔ حضرت عیسیٰ المسیح ہمیں اس بات کی  انتباہ کرواتے ہیں۔ کہ آپ کو مذہب یا کوئی میراث جنت میں نہیں لے کر جائےگی۔

حضرت عیسیٰ المیسح نے یہودی مذہبی راہنما کی مری ہوئی بیٹی کو زندہ کیا

لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ۔ کہ حضرت عیسیٰ المسیح نے یہودی راہنماوں کو شفاء نہیں دی۔ اصل میں آپ کا سب سے زیادہ قدرت والا مجعزہ وہ تھا جب آپ نے ایک یہودی راہنما کی مری ہوئی بیٹی کو زندہ کیا۔ انجیل مقدس میں یہ واقع اس طرح درج ہے۔

40 جب یسوع گلیل کو واپس لوٹے تو لوگوں نے انکا استقبال کیا ہر ایک انکا انتظار کر رہے تھے۔ 41 یائیر نام کا ایک شخص یسوع کے پاس آیا وہ یہودی عبادت گاہ کا قائد تھا وہ یسوع کے قدموں پر جھک کر اپنے گھر آنے کی گزارش کر نے لگا۔ 42 اس کی اکلوتی بیٹی تھی وہ بارہ سال کی تھی اور بستر مرگ پر تھی۔ جب یسوع یائیر کے گھر جا رہے تھے تو لوگ انکو ہرطرف سے گھیرے ہوئے آئے۔ 43 ایک ایسی عورت وہاں تھی جس کو بارہ برس سے خون جاری تھا۔ وہ اپنی ساری رقم طبیبوں پر خرچ کر چکی تھی لیکن کوئی بھی طبیب اس کو شفاء نہ دے سکا۔ 44 وہ عورت یسوع کے پیچھے آئی اور اسکے چوغے کے نچلے دامن کو چھوا فوراً اسکا خون بہنا رک گیا۔ 45 تب یسوع نے “پوچھا مجھے کس نے چھوا ہے؟”

جب سب انکار کرنے لگے تو پطرس نے کہا، “اے خدا وند کئی لوگ آپکے اطراف ہیں اور تجھے دھکیل رہے ہیں۔” 46 اس پر یسوع نے کہا، “کسی نے مجھے چھوا ہے میں نے محسوس کیا ہے کہ جسم سے قوت نکل رہی ہے۔” 47 اس عورت نے یہ سمجھا کہ اب اس کے لئے کہیں چھپے بیٹھے رہنا ممکن نہیں تو وہ کانپتے ہوئے اس کے سامنے آئی اور جھک گئی پھر اس عورت نے یسوع کو چھو نے کی وجہ بیان کی اور کہا کہ اسکو چھو نے کے فوراً بعد ہی وہ تندرست ہو گئی۔ 48 یسوع نے اس سے کہا، “بیٹی تیرے ایمان کی وجہ سے تجھے صحت ملی ہے سلامتی سے چلی جا۔”

49 یسوع باتیں کر ہی رہے تھے ایک یہودی عبادت گاہ کے قائد کے گھر سے ایک شخص آیا اور کہا، “کہ تیری بیٹی تو مر گئی ہے اب تعلیم دینے والے کو کسی قسم کی تکلیف نہ دے۔”

50 یسوع نے یہ سنکر یائیر سے کہا، “ڈرو مت ایمان کے ساتھ رہو تیری بیٹی اچھی ہو گی۔”

51 یسوع یائیر کے گھر گئے وہ صرف پطرس یوحنا یعقوب اور لڑکی کے باپ اور ماں کو اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دی یسوع نے کہا دوسرے کوئی بھی اندر نہ آئے۔ 52 بچی کی موت پر سب لوگ رو رہے تھے اور غم میں مبتلاء تھے لیکن یسوع نے ان سے کہا، “مت رو نا وہ مری نہیں ہے بلکہ وہ سو رہی ہے؟”

53 تب لوگ یسوع پر ہنسنے لگے اس لئے کہ ان لوگوں کو یقین تھا کہ لڑکی مرگئی ہے۔ 54 لیکن یسوع نے اس لڑ کی کا ہاتھ پکڑ کر کہا ، “ننھی لڑکی اٹھ جا!” 55 اسی لمحہ لڑکی میں روح واپس آئی وہ اٹھ کھڑی ہوئی یسوع نے ان سے کہا، “اس کو کھانے کے لئے کچھ دو۔” 56 لڑکی کے والدین تعجب میں پڑ گئے یسوع نے انکو حکم دیا کہ وہ اس واقعہ کو کسی سے نہ کہیں۔

 

(لوقا8:40-56)

ایک بار پھر، صرف سادہ سے حکم کے ساتھ۔ حضرت عیسیٰ المسیح نے ایک مری ہوئی نوجوان لڑکی کو زندہ کیا۔ حضرت عیسیٰ المسیح کو مجعزات کرنے سے کوئی بات نہ روک سکی۔ کہ کوئی مذہبی یا نہیں ہے۔ آپ کو جہاں کہیں بھی لوگوں میں شفاء پانے کا ایمان نظرآیا۔ چاہیے وہ کوئی جنس، نسل، یا مذہب کا کیوں نہ ہوتا۔ آپ نے اُس کو اپنے اختیار سے شفاء بخشی۔

حضرت عیسیٰ المسیح نے بہتوں کو شفابخشی بشمول اپنے حواریوں کو بھی۔

انجیل شریف میں درج ہے۔ کہ آپ حضرت پطرس ؑ کے گھر گئے۔ جو بعد میں 12 حواریوں میں سے اعلیٰ خطبہ دینے والا بن گیا۔ اور جب آپ وہاں پہنچے تو آپ نے وہاں ایک ضرورت کو دیکھا اور خدمت کی۔ یہاں پر اس طرح لکھا ہے۔

14 یسوع پطرس کے گھر کو گئے۔اور وہاں دیکھا کہ پطرس کی ساس بُخار کی شدّت سے بستر پر پڑی ہے۔15 جب یسوع نے اسکا ہاتھ چھوا تو وہ بخار سے نجات پائی۔تب وہ اٹھ کھڑی ہوئی اور ان کی خدمت کی۔

16 اُس دن ایسا ہوا کہ شام کے وقت لوگ بد رُوحوں سے متاثر کئی افراد کو یسوع کے پاس لا نے لگے۔یسوع نے اپنے کلام سے بد رُوحوں کو اُن افراد سے بھگا دیا۔اور اُن تمام بیماروں کو صحت بخشا۔ 17 یسعیاہ نبی کی کہی ہوئی بات اس طریقہ سے پُوری ہوئی کہ

“وہ ہم سے ہمارے دکھ درد کو لے لیا اور ہماری بیماریوں کو اٹھا لیا۔” 

(متّی8:14-17)

حضرت عیسیٰ المسیح تمام برُی روحوں پر اختیار رکھتے تھے۔ اور صرف اختیار سے کہہ دیتے تو وہ لوگوں میں سے نکل جاتیں۔ انجیل شریف ہمیں اس بات کی یاد دہانی کرواتی ہے۔ کہ زبور شریف میں یہ پیش گوئی کی گئی تھی۔ کہ "مسیح” کی آمد پر وہ بہتوں کو شفاء بخشے گا۔ اصل میں حضرت یسعیاہ نے بھی ایک اور جگہ پر "مسیح” کے بارے میں پیش گوئی کی تھی کہ:

“خداوند میرے آقا کی روح مجھ پر ہے۔کیوں کہ اسنے مجھے مسح کیا تا کہ میں حلیموں کو خوشخبری سنا سکوں۔اس نے مجھے شکستہ دلوں کو تسلی دینے کے لئے بھیجا ہے۔ اس نے مجھے قیدیوں کی رہا ئی اور اسیروں کے لئے آزادی کا اعلان کرنے کے لئے بھیجا ہے۔ اس نے مجھے یہ اعلان کر نے کے لئے بھیجا ہے جو کہ وہ وقت آچکا ہے جب خداوند اپنا رحم و کرم ظاہر کرے گا ،بدکاروں کو سزادے گا۔اس نے مجھے ان تمام کوتسلی دینے کیلئے بھیجا ہے جو ماتم کر رہے ہیں۔ وہ چاہتا ہے کہ میں صیون کے ان لوگوں کی مدد کروں جو دکھی ہیں۔میں ان لوگوں کو ان کے سرو ں سے راکھ کو ہٹانے کیلئے تاج دوں گا۔میں ان لوگوں کے لئے غموں کو ہٹانے کیلئے خوشی کا تیل دوں گا اور ان کے غمزدہ روح کو ہٹانے کیلئے جشن کا لباس دو ں گا۔ وہ لوگ خداوند کا جلال ظاہر کرنے کیلئے خداوند کا لگا یا ہوا نجات کا درخت کہلا ئے گا۔

(یسعیاہ61:1-3)

 حضرت یسعیاہ نے (750 ق م) میں یہ پیش گوئی کردی تھی۔ کہ مسیح غریبوں کوخوشخبری (انجیل) اور اطمینان اور قیدیوں کو رہائی اور تعلیم اور بیماروں کو شفا اور مردہ زندہ کرے گا۔ اور اس طرح حضرت عیسیٰ المسیح نے اس پیش گوئی کو پورا کردیا ۔ آپ نے یہ سب بڑے سادہ انداز اور اختیار سے لوگوں کو شفا بخشی اور بدروحوں کو حکم دیا اور لوگوں کو رہائی بجشی اور مردوں کو زندہ کیا۔ اس طرح قرآن شریف میں حضرت عیسیٰ المسیح کے بارے میں لکھا ہے۔

جب فرشتوں نے کہا اے مریم اللہ تعالیٰ تجھے اپنے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں ذیعزت ہے اور وه میرے مقربین میں سے ہے

Surat3:45(Al-Imran)

 اور انجیل شریف میں بھی اس طرح لکھا ہے۔کہ

۔ ۔ ۔ اور اُس کا نام کلامِ خدا (کلمۃ اللہ) کہلاتا ہے۔    مکاشفہ 19: 13

حضرت عیسیٰ بطور المسیح کے پاس حکم دینے کا اختیار تھا۔ اس لیے وہ "اللہ کی طرف سے کلمہ” اور "کلمۃاللہ” ہیں۔ اس طرح جب آپ کے بارے میں مقدس کتابوں میں درج ہے۔ تو ہمیں چاہیے کہ ہم آپ کی تعلیم پر ایمان لائیں اور آپ کے اختیار کو قبول کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے