Skip to content

حضرت آدم ؑ کا نشان

حضرت آدم ؑ اور اُس کی بیوی حضرت حواؑ منفرد(ان دونوں کی مانند کوئی نہ تھا) تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو اپنے ہاتھوں سے خود بنایا تھا اور وہ باغ جنت میں رہتے تھے۔ اصل عبرانی زبان میں آدم کا مطلب ہے ”مٹی“اس کا مظہر یا اظہار ہے کہ وہ زمین یا مٹی سے پیدا کیا گیا تھا۔ باقی تمام تر انسانیت حضرت آدم ؑ اور حواؑ سے ہے۔ وہ انسانی نسل کے ’سر یا جدااِمجد‘ ہیں اور ہمارے لیے ایک اہم نشان ہیں۔ میں نے حضر ت آدم ؑ کے بارے میں دو متوازی حوالہ جات پر غور کیا جو قرآن شریف میں سے ہیں اور ایک پیدائش کی کتاب میں سے جو حضرت موسیٰ کی کتاب تورات شریف کی پہلی کتاب ہے۔

(یہاں پر اِن حوالہ جات کو کھولنے کے لیے کلک کریں)

جب میں نے اِن حوالہ جات کا مطالعہ کیا۔ جو پہلا مشاہدہ میں نے کیا وہ یہ تھا کہ اِ ن حوالہ جات میں مماثلت پائی جاتی تھی۔ اِن دونوں حوالہ جات میں کردار یکساں تھے ( اللہ تعالیٰ ، حضرت آدم ؑ، حواؑ اور شیطان) دونوں حوالہ جات میں (جنت کا باغ) کی جگہ بھی ایک ہی تھی۔ دونوں حوالہ جات میں شیطان نے حضرت آدم ؑ اور حضرت حوا ؑ سے جھوٹ بولا اور اُنہیں دھوکا دیا۔ اِن دونوں حوالہ جات میں آدم ؑ اور حضرت حوا ؑ نے اپنی برہنگی کو چھُپانے کے لیے زیتون کے پتوں سے ڈھانکا۔ اِن دونوں حوالہ جات میں اللہ تعالیٰ نے اِن سے بات کی اور اُن کی عدالت کر کے فیصلہ سُنایا ۔ اِن دونوں حوالہ جات میں اللہ تعالیٰ حضرت آدم ؑ اور حواؑ پر کرم کی نظر کرتا ہے اور اُن کو کپڑے فراہم کرتا ہے۔ تاکہ وہ اپنی برہنگی چھوپا لیں ۔

قرآن شریف ہمیں حضرت آدم ؑ کی اولاد ( جسکا مطلب ہے ہم) کہہ کر متعارف کرواتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ صرف ماضی کے مقدس واقعات کی تاریخ کا سبق نہیں ۔ بلکہ ہمیں غور کرنا چاہیے ۔ کیونکہ یہ حوالہ واضع طور پر بتاتا ہے کہ یہ ہمارے لیے ہے اور ہمیں پوچھنا اور دریافت کرنا چاہے کہ یہ ہمارے لیے کس طرح نشانی ہے۔ 

(حضرت آدم ؑ ہمیں انتباہ کرتے ہیں)

ہمیں واقعی اس بات کو بڑی سنجیدگی سے لینا چاہے۔ کہ حضرت آدم ؑ اور حوا ؑ نے صرف ایک (1)ہی بار سرکشی کی اور اُن کو اللہ تعالیٰ سے اُس کی سزا ملی۔ مثال کے طور پر اُن کے پاس موقعہ نہیں تھا کہ وہ نو (9) بار نافرمانی کرتے اور دسویں(10) بار اللہ تعالیٰ اُن کو سزا دیتا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو صرف ایک ہی نافرمانی پر فیصلہ کن سزا دی۔ مغرب میں اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے والو ں کا خیال ہے، کہ اللہ تعالیٰ اُن کو سزا دے گا جب وہ بہت زیادہ گناہ کرلیں گے۔ اس کے لیے وہ یہ وجہ بیان کرتے ہیں۔ کہ اگر اُن کے گناہ دوسروں کی نسبت کم ہوئے یا پھر اُن کے زیادہ کام اچھے ہوئے تو شائد اللہ تعالیٰ اُن کی عدالت نہیں کرے گا۔

لیکن حضرت آدم ؑ اور حواؑ کے معاملے میں ہمارے لیے ایک انتباہ(خبردار کرنا) ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ایک ہی گناہ کے بعض عدالت کرے گا۔ اس مثال سے سمجھیں ۔ ہم ایک مُلک کے قانون کی خلاف ورزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا موازنہ کرتے ہیں ۔میں جس ملک میں رہتا ہوں ۔ اگر میں اس ملک کا قانون توڑوں ۔ (جس طرح اگر میں ٹیکس کی ادائیگی میں دھوکہ دوں ) تو پھر قانون کے پاس یہ کافی وجہ ہوگی کہ وہ میری عدالت کریں ۔ میں یہ دراخواست نہں کرسکتا کہ میں نے صرف ایک قانون کو توڑا ہے اور میں نے قتل، ڈکیتی یا اغوا کے قوانین کو نہیں توڑا ۔ میرے لیے ایک ہی قانون توڑنا کافی ہے کہ میں اپنے ملک کی عدالت کا سامنا کرو۔ یہ ہی حال اللہ تعالیٰ کی عدالت کا ہے۔

                                حضرت آدمؑ اور حواؑ کی نافرمانی میں ہمارے لیے ایک نشانی ہے۔ اور اِس کے اگلے اقدامات میں انہوں نے شرمندگی کا تجربہ کیا اور اپنی شرمندگی کو چھپانے کے لیے اُنہوں نے زیتون کے پتوں سے اپنے آپ کو چھپایا۔ اس طرح جب میں کوئی نافرمانی کا کام کرتا ہوں تو میں شرمندگی محسوس کرتا ہوں اور اس کو دوسرں سے چھپانے کی کوشش کرتا ہوں۔ حضرت آدم ؑ اور احو ؑ نے بھی کوشش کی لیکن اُن کی کوشش بےکار گئی۔ اللہ تعالیٰ اُن کی ناکامی کو دیکھا سکتا تھا اور اس کے بعد اُن دونوں نے کیا کام کیا اورکیا بولے۔ آئیں دیکھیں!

(اللہ تعالیٰ کی عدالت اور رحمت)

اگر ہم غور سے مطالعہ کریں کہ اللہ تعالیٰ نے کیا کیا ہے تو ہم کو تین چیزیں ملتی ہیں۔

  1.                  اللہ تعالیٰ نے اُن کو فانی بنایا۔ اب وہ مر جائیں گے
  2. اللہ تعالیٰ نے اُن کو جنت کے باغ سے نکال دیا۔ اب اُن کو زمین پر ایک بہت مشکل جگہ پر رہنا پڑے گا
  3.             اللہ تعالیٰ نے اُن کو چمڑے کے کپڑے فراہم کیے

ان تین عوامل کے بارے میں کیا بات اہم ہے۔ یہ تمام تر چیزیں ہمارے لیے ہیں ۔ یہاں تک کہ آج بھی ہم اِن چیزوں سےمتاثر ہو رہے ہیں ۔ ہر کوئی مرتا ہے، کوئی بھی ابھی تک جنت کے باغ میں واپس نہیں گیا ،یہاں تک  کہ کوئی نبی بھی نہیں گیا۔ سب ابھی بھی کپڑے پہنتے ہیں ۔ درحقیقت تینوں باتیں سب کے لے عام ہیں ۔ ہم نے تقریباً اس حقیقت کو بھولا دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نےحضرت آدم ؑ اور حوا ؑ کے ساتھ کیا کیا اور یہ کہ آج بھی ہم کئی ہزاروں سال سے اس کو محسوس کر سکتے ہیں۔ اسی طرح سے اُس دِن جو ہوا اُس کے نتائج سے ہم آج بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

                            ایک اور بات یہاں پر قابل غور ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے لباس رحمت تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کی عدالت کی لیکن اُن پر اپنی رحمت بھی نازل کی۔ اللہ تعالیٰ کو ضرورت نہیں تھی کہ اُن کو یہ چیزیں دیں ۔ یہ کپڑے اُن کو  راستباز کردار کی وجہ سے نہیں ملے  تھے۔ بلکہ اُنہوں نے یہ کپڑے نافرمانی کرنے کی وجہ سے حاصل کیے تھے۔( در حقیقت اُن کا راستبازی کا معیار قرآن شریف اور تورات شریف کے مطابق نہیں تھا)

 یہ راستبازی کا معیارحضرت آدم ؑ اور حوا ؑ کو اللہ تعالیٰ کے فضل ہی سے مل سکتا تھا ۔ نہ تواُ سکے وہ مستحق تھے اور نہ ہی اُسکے لائق تھے۔ لیکن کسی نے اُن کی قمیت کو ادا کیا تھا۔ یہاں تک کسی کی موت ہوئی تھی ۔ لیکن اب کسی جانور نے ( شاید وہ بھیڑ ، بکری یا کسی بھی صورت میں وہ جانور جس کی کھال موزوں تھی کہ اُس کا لباس بنایا جائے) ا پنی زندگی کی قمیت ادا کی۔ ایک جانور مر گیا تاکہ حضرت آدم ؑ اور حوا ؑ اللہ تعالیٰ کی رحمت حاصل کر سکیں ۔ قرآن شریف ہمیں اس کے بارے میں مزید بتاتا ہے کہ کپڑے بھی اُن کی شرمندگی کو ڈھانپ نہ سکے۔ لیکن حقیقت میں اُن کو راستبازی کے کپڑوں کی ضرورت تھی۔ یہ لباس رستبازی کی نشانی تھی یہ ہمارے لیے بھی نشانی ہے۔ اس آیت سے جو مشاہدہ میں نے کیا ہے اُسکو میں نے لکھ دیا ہے۔

سورہ الاعراف26:7

اے بنی آدم ہم نے تم پر پوشاک اُتاری کے تمہارا سر ڈھانکے اور( تمہارے بدن کو) زینت دے اور (جو ) پرہیزگاری کا لباس (ہے) وہ سب سے اچھا ہے۔ یہ خدا کی نشانیاں ہیں ۔ تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں۔

شاید یہ ایک اہم اور اچھا سوال ہے جس کو ہم اپنے ذہین میں رکھ سکتے ہیں ۔ کہ ہم کو کس طرح سے راستبازی کا لباس مل سکتا ہے؟ بعد میں انبیاء اکرام اس اہم سوال کا جواب دیں گے۔

(کلام اللہ قیامت اور رحمت کے بارے میں)

لیکن یہ نشانی جاری رہتی ہے۔ نہ صرف اللہ تعالیٰ حضرت آدم ؑ ، حوا ؑ اور ہمارے ساتھ اِن تین باتوں کو جاری رکھتا ہے بلکہ وہ اپنے کلام میں فرماتا ہے۔ ان دونوں حوالہ جات میں اللہ تعالیٰ اُن (سانپ اور عورت) کے درمیان عداوت کی بات کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ لیکن تورات میں اللہ تعالیٰ اور واضع طور پر کہتا ہے ۔ کہ یہ عداوت شیطان (سانپ) اور عورت کے درمیان ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس لفظ کو دو ہرایا گیا ہے۔  درج آیت میں اس کو بریکٹ میں رکھا ہے۔

پیدائش کی کتاب 3:15

اور میں (اللہ تعالیٰ) تیرے (شیطان) اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالونگا ۔ وہ(عورت کی نسل) تیرے سر کو کُچلے گا اور تُو(شیطان) اُسکی ایڑی پر کاٹیگا۔

یہ ایک پہیلی ہے لیکن سمجھ میں آتی ہے۔ اگر ہم غور سے مطالعہ کریں تو یہاں ہمیں پانچ مختلف کردار ملے گے۔ یہ ایک پیشن گوئی ہے جو مستقبل کے بارے میں بات کرتی ہے۔ لفظ” گا“ بار بار استعمال ہوا ہے جو مستقبل کے زمانے کی بات کرتا ہے

کردار یہ ہیں

  1.             اللہ تعالیٰ
  2.               (شیطان (ابلیس
  3.                عورت
  4.              عورت کی نسل
  5.             شیطان کی نسل

یہ پہیلی کا نقشہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ مستقبل میں کس طرح یہ کردار ایک دوسرے سے منسلک ہو نگے۔ ذیل میں تصویر میں دیکھایا گیا ہے۔

SIng of Adam Picture
جنت میں اولاد کے لیے دیا گیا وعدہ

 یہ نہیں بتاتا کہ عورت کون ہے۔ آپ متوجہ ہونگے کہ اللہ تعالیٰ شیطان کی نسل اور عورت کی نسل کے بارے میں بات کرتا ہے۔ یہ پُر اسرار بھید ہے

لیکن ہم عورت کی نسل کے بارے میں جانتے ہیں ۔

  (مذکر- وہ-He)کیونکہ جب نسل کا حوالہ دیا جاتا ہے تو اس کے لیے لفظ کو جانتے ہیں کہ یہ واحد مرد کے لیے استعمال ہوتا ہے (His- اور ( اس – مذکر

اپنے علم کے ساتھ ہم یہاں کچھ ممکنہ مطلب لے سکتے ہیں ۔جیسا کہ نسل کے ساتھ لفظ (وہ ۔ مذکر) استعمال ہوا ہے نہ کہ(وہ۔ مونث) اسی طرح یہ نسل عورت نہیں ہوسکتی ۔لیکن وہ عورت کی نسل سے پیدا ہوگا۔ اسی طرح نسل کے ساتھ لفظ( وہ۔ مذکر) نہ کہ( انہوں ۔ جمع) ہے لہذا لفظ نسل نہ تو کسی خاص لوگوں کے گرُوہ کو ظاہر کرتا ہے نہ ہی یہ کسی قوم یا مذہب کو ظاہر کرتاہے۔ اسی طرح نسل کے ساتھ لفظ( وہ۔ مذکر) استعمال ہوا ہے
نہ کہ ( یہ -لفظ استعمال نہیں ہوا ) نسل ایک شخص ہے‘ یہ واضع کرتا اور اس امکان کو بھی ختم  کردیتا ہے کہ نسل نہ تو کوئی خاص فلسفہ ، تعلیم یا کوئی مذہب ہے۔اسی لیے نسل نہ تو عیسائیت ہے اور نہ ہی اسلام اگر ایسا ہوتا تو پھر لفظ ( یہ ) کا استعمال ہوتا۔
نہ ہی یہ یہودیت ، عیسائیوں اور مسلمانوں کا کوئی گروہ ہے۔اگر ایسا ہوتا تو لفظ ( اُنہیں) استعمال ہوتا۔
اگرچہ نسل کے بارے میں بھید رہتا ہے ۔ لیکن ہم نے تمام ایسی باتوں کوختم کردیا ہے۔ جو قدرتی طور پر ہمارے ذہین میں آسکتی ہیں۔

ہم آگے چل کر اللہ تعالیٰ کے کلا م کو دیکھ سکتے ہیں ( یہ کلام زمانہ مستقبیل میں ہے اور بار بار”گا” لفظ استعمال ہوا ہے)جوکہ اللہ تعا لیٰ کے ذہین میں ایک الٰہی منصوبے کو بیان کرتا ہے۔ یہ نسل (عورت کی نسل)سانپ (شیطان) کا سر کچلے گی اورسانپ اس کی ایڈی پر کاٹے گا۔اس نقطے پر اس بھید کا کیا مطلب ہے یہ واضع نہیں ہوتا ہے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ ایک الٰہی منصوبہ ہے جس کو کھولا جارہا ہے۔

یہاں ایک اور دلچسپ اور قابلِ غور بات سامنے آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کون سی بات حضرت آدم ؑ سے نہیں کہی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ ؑکے ساتھ کسی مخصوص نسل کا وعدہ نہیں کیا جیسے اللہ تعالیٰ نے عورت کے ساتھ وعدہ کیا۔ تورات شریف، زبور شریف اور انجیل شریف میں بڑی غیر معمولی طور پر باپ دادا سے بچوں کے آنے کے ذکر (نسب نامہ) پر خصوصی زور دیا جاتا ہے۔ کینیڈا میں جدت پسند لوگوں کی طرف سے کتاب ِمقدس پر تنقید کی جاتی ہے۔ کہ عورتوں کے ذریعے ملنے والے خونی رشتے کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ تورات شریف میں دئیے گئے نسب نامہ تقریباً خصوصی طور پر باپ دادا سے بچوں کے آنے کا  ذکرکرتے ہیں۔ لیکن اس معاملے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ ، حضرت حو ؑا سے اور شیطان سے کون سے مختلف وعدے کئے تھے۔ یہاں پریہ وعدہ نہیں کیا گیا کہ وہ نسل (وہ شخص )کسی آدمی سے ہوگی۔ تورات شریف میں لکھا ہے کہ وہ نسل عورت میں سے ہوگی۔

اب تک جتنے بھی انسان پیدا ہوئے اُن میں سے (دو 2) ایسے انسان ہیں جو بغیر باپ کے پیدا ہوئے ۔ پہلا حضرت آدم ؑ جو اللہ تعالیٰ سے برائے راست خلق ہوئے اور دوسرے حضرت عیٰسی ؑ جو ایک کنواری سے پیدا ہوئے۔ ان کا کوئی انسانی باپ نہ تھا۔ یہ مشاہدہ اس طرح ٹھیک ثابت ہوتا ہے۔ کہ یہ نسل ”وہ شخص“ ہے۔ نہ وہ ایک ”عورت“ یا”زیادہ لوگ“اور نہ ہی”یہ“ہے۔ اس نقطہ نظر میں آپ اس پہیلی کو پڑھیں تو یہ سب جگہوں میں بات ثابت آ جاتی ہے۔ کہ حضرت عیسٰی ؑ ہی وہ نسل ہے جو عورت سے ہے۔ لیکن اُسکے دشمن اور شیطان کی نسل کون ہے؟

اگرچہ ہمارے پاس یہاں وقت نہیں کہ اس کے بارے میں تفصیل سے بات کریں ۔ لیکن کتابیں ایک (تباہی کے فرزند، یا شیطان کے فرزند) کی بات کرتی ہیں۔ اسی طرح دوسرے القاب کہ وہ ایک ایسے آنے والے انسانی حکمران کا (مسیحا) یعنی مسیح کی مخالفت کرے گا۔

بعد میں کتابیں ایک مستقبیل میں ہونے والے تصادم کی بات کرتی ہیں ۔ جو مسیح (مسیحا) اور مخالفِ مسیح کے درمیان ہوگا۔ دنیا کی ابتدائی تاریخ میں پہلی بار اس بات کا ذکر کیا گیا ۔ لیکن یہاں پرمکمل بات نہیں ہے۔

تاریخ کے عروج میں شیطان اور خدا کے درمیان ایک مقابلے کا اختتام (پیشن گوئی)پہلے سے جس کا ذکر باغِ جنت میں ہوا اور جسکا ذکر قدیم ترین کتاب میں بھی ہے۔ انسانی تاریخ کے آغاز ہی میں خدا نے یکے بعد دیگرے اپنے پیغمبروں کے ذریعے آگاہ کروایا۔ تاکہ ہم بہتر طور پر آنے والے وقت کو سمجھ سکیں ۔ جب ہم حضرت آدم ؑ اور حضرت حوا ؑ کے بارے میں اُن کے نشانوں پر غور کرتے ہیں تو ہم بہت کچھ سمجھ جاتے ہیں ۔ قرآن شریف اور تورات شریف میں ہمیں بہت سے سراغ ملتے ہیں ۔ تاہم کئی سوال ابھی بھی موجود ہیں اور کئی سوال ہونگے ۔لیکن اس کو ہم اب جاری رکھیں گے انبیاء اکرام کی تعلیمات میں کہ وہ ہمیں کیا سکھاتے ہیں ۔

قراآن شریف میں آدم کا نشان

تورات شریف میں آدم کا نشان

 

سورة الاعراف7 :19-26

اور (ہم نے )آدم ؑ ( سے کہا کہ ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو اور جہاں سے چاہو (اور جو چا ہو ) نوش جان کرو اس درخت کے پاس نہ جانا ۔ ورنہ گنہگار جاﺅ گے۔19

تو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ اُن کے ستر کی چیزیں جو اُن سے پوشیدہ تھیں کھول دے اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت صرف اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاﺅ یا ہمیشہ جیتے نہ رہو۔ 20

اور اُن سے قسم کھاکر کہا کہ میں تو تمہارا خیر خواہ ہوں۔ 21

غرض (مردُود نے ) دھوکا دے کر اُنکو (معصیت کی طرف) کھینچ ہی لیا جب اُنہوں نے اس درخت (کے پھل) کو کھالیا تو اُنکے ستر کی چیزیں کھل گئیں اور وہ بہشت کے (درختوں کے ) پتے توڑ توڑ کر اپنے اوپر چپکانے (اور ستر چھپانے ) لگے تب اُن کے پروردگا ر نے اُن کو پکارا کہ کیا میں نے تم کو اس درخت (کے پاس جانے) سے منع نہیں کیا تھا اور بتا نہیں دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔ 22

دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردِگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کےا اور اگر تُو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے۔ 23

(خدانے ) فرمایا (تم سب بہشت سے )اُتر جاﺅ (اب سے) تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لئے ایک وقت (خاص) تک زمین پر ٹھکانا (زندگی کا) سامان (کردیا گیا)ہے۔ 24

(یعنی ) فرمایا کہ اُسی میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں سے (قیامت کو زندہ کرکے) نکالے جاﺅ گے۔ 25

اے بنی آدم ؑ ہم نے تم پر پوشاک اُتاری کہ تمہارا ستر ڈھانکے اور (تمہارے بدن کو) زینت دے اور (جو) پرہیزگار ی کا لباس (ہے) وہ سب اچھاہے یہ خدا کی نشانیاں ہیں تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں۔ 26

سورة طٰہٰ 20 :121-123

تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھالیا تو اُن پر اُن کی شرمگاہیں ظاہر ہو گئیں اور وہ اپنے (بدنوں ) پر بہشت کے پتے چپکانے لگے اور آدم نے اپنے پروردِگا ر کے حکم کے خلاف کیا تو (وہ اپنے مطلوب سے) بے راہ ہوگئے۔ 121

پھر اُن کے پروردِگار نے ان کو نوازا تو ا تو اُن پر مہربانی سے توجہ فرمائی اور سیدھی راہ بتائی۔ 122

فرمایا کہ تم دونوں یہاں سے نیچے اُترجاﺅ ۔ تم میں بعض بعض کے دشمن (ہونگے) پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا نہ تکلیف میں پڑے گا۔ 123

پیدائش 2 :15-17

اور خداوند خدا نے آدم کو لیکر باغ عدن میں رکھا کہ اُسکی باغبانی اور نگہبانی کرے۔15

اور خداوند خدا نے آدم کو حکم دیا اور کہا کہ تُو باغ کے ہر درخت کا پھل بے روک ٹوک کھا سکتا ہے ۔16

لیکن نیک و بد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جِس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مرا۔ 17

پیدائش3 :1-23

اور سانپ کُل دشتی جانورں سے جِنکو خُداوند نے بنایا تھا چالاک تھا اور اُس نے عَورت سے کہا کیا واقعی خُدا نے کہا ہے کہ باغ کے کِسی درخت کا پھل تم نہ کھانا؟ ۔1

عَورت نے سانپ سے کہا کہ باغ کے درختوں کا پھل تو ہم کھاتے ہیں ۔2

پر جو درخت باغ کے بیچ میں ہے اُسکے پھل کی بابت خُدا نے کہا ہے کہ تم نہ تو اُسے کھانا اور نہ چھونا ورنہ مر جاوگے ۔3

تب سانپ نے عورت سے کہا کہ تم ہرگز نہ مروگے ۔ 4

بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جس دن تم اُسے کھاو گے تمہاری آنکھیں کُھل جائینگی اور تم خُدا کی مانِند نیک و بد کے ناننے والے بن جاوگے ۔ 5

عورت نے جو دِیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لیے اچھا اور آنکھوں کو خوشنما معلوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کے لئے خوب ہے تو اُسکے پھل میں سے لیا اور کھایا اور اپنے شوہر کو بھی دیا اور اُس نے کھاےا ۔6

تب دونوں کی آنکھیں کُھل گئیں اور اُنکو معلوم ہوا کہ وہ ننگے ہیں اور اُنہوں نے انجیر کے پتوں کو سی کر اپنے لئے لُنگیاں بنائےں۔7

اور اُنہوں نے خداوند کی آواز جو ٹھنڈ ے وقت میں باغ میں پھرتا تھا سُنی اور آدم اور اُس کی بیوی نے آپ کو خداوند خدا کے حضور سے باغ کے درخت میں چھپایا۔ 8

تب خداوند خدا نے آدم کو پُکارا اور اُس سے کہاں کہ تُو کہاں ہے؟ ۔ 9

اُس نے کہاں میں نے باغ میں تیری آواز سُنی اور میں ڈرا کیونکہ میں ننگا تھا اور میں نے اپنے آپ کو چھپایا۔ 10

اُس نے کہا تجھے کس نے بتایا کہ تو ننگا ہے؟ کیا تو نے اُس درخت کا پھل کھایا جِسکی بابت میں نے تجھکو حکم دیا تھا کہ اُسے نہ کھانا؟۔ 11

آدم نے کہا کہ جس عورت کو تُو نے میرے ساتھ کیا ہے اُس نے مجھے اُس درخت کا پھل دیا اور مےں نے کھاےا۔ 12

تب خداوند خدا نے اُس عورت سے کہا کہ تُو نے یہ کیا کِیا؟ عورت نے کہا کہ سانپ نے مجھکو بہکایا تو میں نے کھایا۔ 13

اور خداوند خدا نے سانپ سے کہا اِسلئے کہ تُو نے یہ کیا تُو سب چوپایوں اور دشتی جانوروں میں ملعُون ٹھہرا ۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گا اور اپنی عمر بھر خاک چاٹےگا۔14

اور میں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالونگا۔ وہ تیرے سر کو کُچلےگا اور تُو اُسکی ایڑی پر کاٹےگا۔ 15

پھر اُس نے عورت سے کہا کہ میں تیرے دردِ حمل کو بہت بڑھاونگا ۔ تُو درد کے ساتھ بچے جنیگی اور تیری رغبت اپنے شوہر کی طرف ہوگی اور وہ تجھ پر حکومت کریگا۔ 16

اور آدم سے اُس نے کہا چونکہ تو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کو پھل کھایا جِسکی بابت میں نے تجھے حُکم دیا تھا کہ اُسے نہ کھانا اِسلئے زمین تیرے سبب سے لعنتی ہوئی ۔ مشقت کے ساتھ تُو اپنی عُمر بھر اُسکی پیداوار کھائےگا۔17

اور وہ تیرے لئے کانٹے اور اُونٹکٹارے اُگائے گی اور تُو کھیت کی سبزی کھائےگا۔18

تُو اپنے منُہ کو پسینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں تُو پھر لَوٹ نہ جائے اسلئے کہ تُو خاک ہے اور خاک میں پھر لَوٹ جائےگا۔19

اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حوا رکھا اِسلئے کہ وہ سب زندوں کی ماں ہے۔ 20

اور خداوند خدا نے آدم اور اُسکی بیوی کے واسطے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُنکو پہنائے۔21

اور خداوند خدا نے کہا دیکھو اِنسان نیک و بد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانند ہوگیا ۔ اب کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور حیات کے درخت سے بھی کُچھ لے کر کھائے اور ہمیشہ جیتا رہے۔ 22

اِسلئے خداوند خدا نے اُسکو باغ عدن سے باہر کردیا تاکہ وہ اُس زمین کی جس میں سے وہ لیا گیا تھا کھیتی کرے۔23

چنانچہ اُس نے آدم کو نکال دیا اور باغ عدن کے مشرق کی طرف کروبیوں کو اور چوگرد گھومنے والی شعلہ زن تلوار کو رکھا کہ وہ زندگی کے درخت کی راہ کی حفاظت کریں۔ 24

34 thoughts on “حضرت آدم ؑ کا نشان”

  1. Bhai ye baibal hai aur aap to jante hain ki baibal me kafi rado kadal hua hai isliye jis baat ka quraan ne koi ishara nahi kiya ki aisa hi hua tha use q karna quraan ne to ibleesh ki traf ishara kiya hai aap mujhe reply dekar apni ray jarur de sukriy

      1. dear brother jinn quran ki ayat ka ap taskara kar rhe hai ke bible mei tabdil nahi howa uss ayat ka mafhoom kia hai detail mei behj dia hai..iss trhan to ap ke liye bhi sawal hota hia ke jo cheezain jo torat batati hai uss ki injeel bhi tasdeeq nahi karti to torat kese badla jab ke yeh saboot ap quran se uthate hai ap yeh baat har ehlami kitab per itaq krna parega,,lekin humre nazeeq unn ayat ka mafhoom wo nahi hai jo ap samjhe hai,,,,fir bi detail behj di hai

      2. O Bhai ragnar !
        QUARN may kahi nh likha k bible tabdeel nahi hoi… balkay QURAN may yeh zaroor likha hay k BIBLE change ho gai hay and Bible was corrupted….

        کیا تم لوگ ایمان لائے ہو کہ وہ تم پر ایمان لائے گا؟ – یہ دیکھ کر ان میں سے ایک جماعت نے اللہ کا کلام سن لیا اور ان کو جاننے کے بعد جان بوجھ کر بدلہ دیا. ان کے اپنے ہاتھ اور پھر کہتے ہیں: "یہ اللہ کی طرف سے ہے،” اس کے ساتھ غلط قیمت کے لئے ٹریفک پر! – ان پر افسوس ہے کہ ان کے ہاتھ لکھنے کے لئے، اور اس کے نتیجے میں وہ. (قرآن 2: 75،79)

        ان میں سے ایک ایسا حصہ ہے جو کتابوں کو اپنی زبانوں سے بگاڑتا ہے (جیسا کہ وہ پڑھتا ہے) آپ یہ سوچیں گے کہ یہ کتاب کا حصہ ہے، لیکن یہ کتاب کا حصہ نہیں ہے. اور وہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے، لیکن یہ اللہ کی طرف سے نہیں ہے: یہ وہی ہیں جو اللہ کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں اور (وہ) خوب جانتے ہیں (قرآن کریم 3:7

        The Quran says that the current Torah, Psalms and Gospel (the New Testament) have been badly corrupted. Numerous passages of the Quran refer to man’s distortion and alterations of the previous books of revelations from Allah. These passages in the Quran note that the received books by the People of the Book, The Jews and the Christians, do not conform to the original revelations that were given to Moses, David and Jesus.

        Can ye (o ye men of Faith) entertain the hope that they will believe in you?- Seeing that a party of them heard the Word of Allah, and perverted it knowingly after they understood it… Then woe to those who write the Book with their own hands, and then say:”This is from Allah,” to traffic with it for miserable price!- Woe to them for what their hands do write, and for the gain they make thereby. (Quran 2:75,79)

        There is among them a section who distort the Book with their tongues: (As they read) you would think it is a part of the Book, but it is no part of the Book; and they say, "That is from Allah,” but it is not from Allah: It is they who tell a lie against Allah, and (well) they know it! (Quran 3:78)

        But because of their breach of their covenant, We cursed them, and made their hearts grow hard; they change the words from their (right) places and forget a good part of the message that was sent them, nor wilt thou cease to find them- barring a few – ever bent on (new) deceits: but forgive them, and overlook (their misdeeds): for Allah loveth those who are kind. From those, too, who call themselves Christians, We did take a covenant, but they forgot a good part of the message that was sent them: so we estranged them, with enmity and hatred between the one and the other, to the day of judgment. And soon will Allah show them what it is they have done. (Quran 5:13-14)

        No just estimate of Allah do they make when they say: "Nothing doth Allah send down to man (by way of revelation)” Say: "Who then sent down the Book which Moses brought?- a light and guidance to man: But ye make it into (separate) sheets for show, while ye conceal much (of its contents): therein were ye taught that which ye knew not- neither ye nor your fathers.” Say: "Allah (sent it down)”: Then leave them to plunge in vain discourse and trifling. (Quran 6:91)

        But those who wronged among them changed [the words] to a statement other than that which had been said to them. So We sent upon them a punishment from the sky for the wrong that they were doing. [quran 7:162]

        Among the Jews are those who distort words from their [proper] usages and say, "We hear and disobey” and "Hear but be not heard” and "Ra’ina,” twisting their tongues and defaming the religion. And if they had said [instead], "We hear and obey” and "Wait for us [to understand],” it would have been better for them and more suitable. But Allah has cursed them for their disbelief, so they believe not, except for a few.[quran 4:46]

        And [mention, O Muhammad], when Allah took a covenant from those who were given the Scripture, [saying], "You must make it clear to the people and not conceal it.” But they threw it away behind their backs and exchanged it for a small price. And wretched is that which they purchased. [Quran 3:187]

        O People of the Scripture, there has come to you Our Messenger making clear to you much of what you used to conceal of the Scripture and overlooking much. There has come to you from Allah a light and a clear Book.[Quran 5:15]

        Indeed, those who conceal what We sent down of clear proofs and guidance after We made it clear for the people in the Scripture – those are cursed by Allah and cursed by those who curse[Quran 2:159]

        Indeed, they who conceal what Allah has sent down of the Book and exchange it for a small price – those consume not into their bellies except the Fire. And Allah will not speak to them on the Day of Resurrection, nor will He purify them. And they will have a painful punishment.[Quran 2:174]

        Where Hadith Says Bible is corrupted :

        The Hadith (sayings and actions of Prophet Muhammad in Islam) as well point out to Biblical Corruption. Consider these hadith:

        Narrated Abu Huraira: The people of the Scripture (Jews) used to recite the Torah in Hebrew and they used to explain it in Arabic to the Muslims. On that Allah’s Apostle said, "Do not believe the people of the Scripture or disbelieve them, but say:– "We believe in Allah and what is revealed to us.” (2.136) (Bukhari Volume 6, Book 60, Number 12)

        Narrated Ubaidullah: Ibn ‘Abbas said, "Why do you ask the people of the scripture about anything while your Book (Quran) which has been revealed to Allah’s Apostle is newer and the latest? You read it pure, undistorted and unchanged, and Allah has told you that the people of the scripture (Jews and Christians) changed their scripture and distorted it, and wrote the scripture with their own hands and said, ‘It is from Allah,’ to sell it for a little gain. Does not the knowledge which has come to you prevent you from asking them about anything? No, by Allah, we have never seen any man from them asking you regarding what has been revealed to you!” (Bukhari Volume 9, Book 92, Number 461)

        Narrated ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah: ‘Abdullah bin ‘Abbas said, "O the group of Muslims! How can you ask the people of the Scriptures about anything while your Book which Allah has revealed to your Prophet contains the most recent news from Allah and is pure and not distorted? Allah has told you that the people of the Scriptures have changed some of Allah’s Books and distorted it and wrote something with their own hands and said, ‘This is from Allah, so as to have a minor gain for it. Won’t the knowledge that has come to you stop you from asking them? No, by Allah, we have never seen a man from them asking you about that (the Book Al-Qur’an ) which has been revealed to you. (Bukhari Volume 9, Book 93, Number 614)

        1. Naveed Ali! Thank you very much for your comments and I write some question below here. Would you please help me to answer these questions because I hope I can learn something from you? I really appreciate your effort for comment and I do apologize that we were not able to reply to you earlier. For some reasons.

          1. Who is Allah for you?
          2. Can a Faithful believer do this kind of act?
          3. For the sake of your argument, I accept that there were unfaithful and deceitful people those did this kind of act. Then again does in the whole

          4. world Jews and Christians had only one copy which they changed and they had nothing left?
          5. Do Jews and Christianity rise up from Arab or somewhere else?
          6. Does Jews and Christians were bosom friends? So they can change their text easily?
          7. Does in that time there were only Christians and Jews were living in Arab or they were also living somewhere else in the world?
          8. As you told me that the Quran told us that The Bible has changed! Does The Quran tell us anything else more about the Bible or only we have these following verses about the Bible in the Quran?
          9. Does The Quran tell us that Allah is not able to protect His books?
          10. Does Jews and Christians were stronger than Allah?
          11. How they changed in the Bible and the whole world never find out and after 6 hundreds later they got to know about it?
          12. What was the source of The Bible?

      3. Bible is not injeel it is historical record according to to the different writer of bible because Allah not want to be safe because it is only for the time period of children of Israel Jesus say in bible I m not send but for the loss cheif house of Israel and is bible there is a story of non jeus person.

        1. Dear friend Amjid,
          Thank for your comments

          But how much you affirm your words? Do you know by your comments your are challenging the authority of your own holy book and Allah?

          What you think about these following references

          Then she pointed to him. They said: how can we talk to one who is in the cradle, a young boy?
          He spoke: Lo! I am the slave of Allah. He hath given me the scripture and hath appointed me a Prophet. . .
          So Peace is upon me the day I was born, and the day I die, and the Day I get resurrected alive.
          Mary 19:29-30,33
          If you carry any doubts about what We have sent to you, ask those who have been reading the scripture before you. Indeed, the truth has come to you from your Lord. Do not be of those who waver. 10:94,

          10:64 There is good news for them in this world and in the Hereafter. God’s Words never change. This, this is the Supreme Triumph.

          You will never find a change in Our laws. 17:77

          None can change His Words. 6:115

          None can alter His Words. 18:27

          And the commandment of God is a determined decree. 33:38

          And never will you find any change in God’s way. 33:62

          No change you will ever find in the laws of God, 35:43

          the changeless Divine laws. 40:85

          you will never find any change in God’s laws. 48:23

          Psalm 119:89
          Forever, O Lord,Your word is settled in heaven (loh e asmani is The Bible)

          Malachi 3:6
          “For I am the Lord, I do not change;

          Huzrat Isa said . . .
          Matthew 5:18 For assuredly, I say to you, till heaven and earth pass away, one jot or one tittle will by no means pass from the law till all is fulfilled.

          2:53 And when we gave Moses the book and the furqān, Criterion (between right and wrong) perhaps you might be guided (A lighted road)

          Why the Quran is affirming so much and encouraging everyone about the Al-Kitab? When as you said it was only for the time period, Quran did said as you think and wrote your comments, why the Quran did not told us those books law for Israelite and lost people, do you think this world is not still lost and they need one who saves them,

          The Quran even encouraging to the Christians by the following verses.

          5:47 And let the people of the Gospel judge with what God has sent down in it. And whoever does not judge with what God has sent down, then these are the wicked.

          Tell me Allah is telling us if we will not follow the Injil (Gospel) we are wickets. So tell me which one I need to follow you or Allah?

          Please keep in touch thanks

    1. nice information bhai asal min main sari books read karna chahta jo urdu min ho or mujhy ye batayn k kaisy pata chalyga k rado badal ke bat hai or us py kis tarhan peshangoi karni hao ap kindly updatre karin..

      1. پیارے دوست، اسلام و علیکم

        شکریہ آپ ساری کتابیں پڑھنا چاہتے ہیں۔ تو اس کے لیے تم کو انجیل شریف کا مطالعہ کرنا ہوگا۔ اس کے لیے تم انٹرنیٹ سے انجیل شریف ڈون لوڈ کرلو۔ یا اس کے علاوہ تم کسی مسیحی کتابوں کی دکان سے حاصل کرلو۔

        اس کے علاہ بائبل کی تحریف کے بارے میں تمہارے سوال کی سمجھ نہیں آئی۔ برائے مہربانی دوبارہ سوال کریں۔
        شکریہ

  2. dear Ragnar :
    quran pak main khan likha hay k bible tabdil ni howe….
    ap gult bat ko quran pak main q mila rhay hain… ye bohut he gult bat hay…. Allah ap ko hedayet day. Ameen..

    1. Dear friend Aijaz Ahmed, thank you very much for reading our article.
      As you asked us where The Quran told that The Bible has not changed. I am sharing some verses below please read them. May God bless you

      Ya ayat hum no waziea kardati Hain ka Quran hum ko batata ha ka Bible tabdil nahe hoi

      (مسلمانو) کہو کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو (کتاب) ہم پر اتری، اس پر اور جو (صحیفے) ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل ہوئے ان پر اور جو (کتابیں) موسیٰ اور عیسی کو عطا ہوئیں، ان پر، اور جو اور پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے ملیں، ان پر (سب پر ایمان لائے) ہم ان پیغمروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اسی (خدائے واحد) کے فرمانبردار ہیں 2: 136
      یُونس10:94
      اگر تُم کو اِس کِتاب کے بارے میں جو ہم نے تُم پر نازِل کی ہے کُچھ شک ہو تو جو لوگ تُم سے پیلے کی اُتری ہُوئی کِتابیں پڑھتے ہیں اُن سے پوُچھ لو
      سورة یُونس

      اگر تم کو اس (کتاب کے) بارے میں جو ہم نے تم پر نازل کی ہے کچھ شک ہو تو جو لوگ تم سے پہلے کی (اُتری ہوئی) کتابیں پڑھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس حق آچکا ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا 10: 94

      You will never find a change in Our laws. 17:77
      None can change His Words. 6:115
      None can alter His Words. 18:27
      And the commandment of God is a determined decree. 33:38
      And never will you find any change in God’s way. 33:62
      No change you will ever find in the laws of God, 35:43
      the changeless Divine laws. 40:85
      you will never find any change in God’s laws. 48:23
      5:47
      اور اِہلِ انجیل کو چاہیے کہ جو اِحکام خُدا نے اِس میں ناذل فرمائے ہیں اُس کے مُطابق حُکم دِیا کرہں

      ‘( لامد) اَے خُداوند!تیرا کلام آسمان پر ابد تک قائِم ہے۔ ‘ زبُور 119:89

      ‘کیونکہ مَیں خُداوند لاتبدِیل ہُوں اِسی لِئے اَے بنی یعقُوب تُم نیست نہیں ہُوئے۔ ‘ملاکی 3:6

      ‘کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک آسمان اور زمِین ٹل نہ جائیں ایک نُقطہ یا ایک شوشہ تَورَیت سے ہرگِز نہ ٹلے گا جب تک سب کُچھ پُورا نہ ہو جائے۔ ‘متّی 5:18

  3. Lafz E Allah Kay Aage (تعالی).
    Zarur likhe.

    NABI E PAAK Kay Mubarak Naam kay Aage (صلی اللہ تعالی علیہ و سلم).

    Aur kisi bhi NABI Kay Mubarak Naam kay Aage (علیہ السلام).

    Zarur likhe.

    Sahabi Ya Wali Kay Mubarak Naamo kay Aage (رضی اللہ تعالی عنہ).

    Zarur likhe.

    1. It is very interesting question,

      Maza ki bat ha main hud es fruit ka pata lagana chata ho ta ka main os fruit ko na khao…hahaha.

      In the Bible it’s name did not mentioned. If you will find it please let me know…I know there are few names that Muslim scholars mentioned some names but unfortunately they are not agree on one.

      Let see thanks again

  4. sir agr bibal me koi tabdili hui hoti to Quran pak as bat ka izhar kar deta qk Allah ki aakhri book injeel muqdas or Quran pak ky darmyan 600 sal kar farq hy tabdili ky liye ya arsa kafi tha mgr Quran pak ny nazil ho kar Injeel Toret aur Zabor ki shahad di Aur kaha ky en books men noor hy aur ya sahi books hen ……………Quran pak ki ya shahadat kafi hy k baqi Books apni asli halat me aaj bhi mojud hen

    1. (مسلمانو) کہو کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو (کتاب) ہم پر اتری، اس پر اور جو (صحیفے) ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل ہوئے ان پر اور جو (کتابیں) موسیٰ اور عیسی کو عطا ہوئیں، ان پر، اور جو اور پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے ملیں، ان پر (سب پر ایمان لائے) ہم ان پیغمروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اسی (خدائے واحد) کے فرمانبردار ہیں 2: 136
      یُونس10:94
      اگر تُم کو اِس کِتاب کے بارے میں جو ہم نے تُم پر نازِل کی ہے کُچھ شک ہو تو جو لوگ تُم سے پیلے کی اُتری ہُوئی کِتابیں پڑھتے ہیں اُن سے پوُچھ لو
      سورة یُونس

      اگر تم کو اس (کتاب کے) بارے میں جو ہم نے تم پر نازل کی ہے کچھ شک ہو تو جو لوگ تم سے پہلے کی (اُتری ہوئی) کتابیں پڑھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس حق آچکا ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا 10: 94

      You will never find a change in Our laws. 17:77
      None can change His Words. 6:115
      None can alter His Words. 18:27
      And the commandment of God is a determined decree. 33:38
      And never will you find any change in God’s way. 33:62
      No change you will ever find in the laws of God, 35:43
      the changeless Divine laws. 40:85
      you will never find any change in God’s laws. 48:23
      5:47
      اور اِہلِ انجیل کو چاہیے کہ جو اِحکام خُدا نے اِس میں ناذل فرمائے ہیں اُس کے مُطابق حُکم دِیا کرہں

      ‘( لامد) اَے خُداوند!تیرا کلام آسمان پر ابد تک قائِم ہے۔ ‘ زبُور 119:89

      ‘کیونکہ مَیں خُداوند لاتبدِیل ہُوں اِسی لِئے اَے بنی یعقُوب تُم نیست نہیں ہُوئے۔ ‘ملاکی 3:6

      ‘کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک آسمان اور زمِین ٹل نہ جائیں ایک نُقطہ یا ایک شوشہ تَورَیت سے ہرگِز نہ ٹلے گا جب تک سب کُچھ پُورا نہ ہو جائے۔ ‘متّی 5:18

  5. Good ho giya
    Aik sawal ha quran tasdeeq karta kitabo ki jo asman sa nazil howi lakin sawal ya ha shitan (iblees) ki nasal ka roop kiya ha

    1. پس یِسُو ع نے اُن یہُودِیوں سے کہا جِنہوں نے اُس کا یقِین کِیا تھا کہ اگر تُم میرے کلام پر قائِم رہو گے تو حقِیقت میں میرے شاگِرد ٹھہرو گے۔ اور سچّائی سے واقِف ہو گے اور سچّائی تُم کو آزاد کرے گی۔ اُنہوں نے اُسے جواب دِیا ہم تو ابرہا م کی نَسل سے ہیں اور کبھی کِسی کی غُلامی میں نہیں رہے ۔ تُو کیوں کر کہتا ہے کہ تُم آزاد کِئے جاؤ گے؟۔ یِسُو ع نے اُنہیں جواب دِیا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی گُناہ کرتا ہے گُناہ کا غُلام ہے۔ اور غُلام ابد تک گھر میں نہیں رہتا بیٹا ابد تک رہتا ہے۔ پس اگر بیٹا تُمہیں آزاد کرے گا تو تُم واقِعی آزاد ہو گے۔ مَیں جانتا ہُوں کہ تُم ابرہا م کی نسل سے ہو تَو بھی میرے قتل کی کوشِش میں ہو کیونکہ میرا کلام تُمہارے دِل میں جگہ نہیں پاتا۔ مَیں نے جو اپنے باپ کے ہاں دیکھا ہے وہ کہتا ہُوں اور تُم نے جو اپنے باپ سے سُنا ہے وہ کرتے ہو۔ اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا ہمارا باپ تو ابرہا م ہے ۔ یِسُو ع نے اُن سے کہا اگر تُم ابرہا م کے فرزند ہوتے تو ابرہا م کے سے کام کرتے۔ لیکن اب تُم مُجھ جَیسے شخص کے قتل کی کوشِش میں ہو جِس نے تُم کو وُہی حق بات بتائی جو خُدا سے سُنی ۔ ابرہا م نے تو یہ نہیں کِیا تھا۔ تُم اپنے باپ کے سے کام کرتے ہو ۔ اُنہوں نے اُس سے کہا ۔ ہم حرام سے پَیدا نہیں ہُوئے ۔ ہمارا ایک باپ ہے یعنی خُدا۔ یِسُو ع نے اُن سے کہا اگر خُدا تُمہارا باپ ہوتا تو تُم مُجھ سے مُحبّت رکھتے اِس لِئے کہ مَیں خُدا میں سے نِکلا اور آیا ہُوں کیونکہ میں آپ سے نہیں آیا بلکہ اُسی نے مُجھے بھیجا۔ تُم میری باتیں کیوں نہیں سمجھتے؟ اِس لِئے کہ میرا کلام سُن نہیں سکتے۔ تُم اپنے باپ اِبلِیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہِشوں کو پُورا کرنا چاہتے ہو ۔ وہ شرُوع ہی سے خُونی ہے اور سچّائی پر قائِم نہیں رہا کیونکہ اُس میں سچّائی ہے نہیں۔ جب وہ جُھوٹ بولتا ہے تو اپنی ہی سی کہتا ہے کیونکہ وہ جُھوٹا ہے بلکہ جُھوٹ کا باپ ہے۔ لیکن مَیں جو سچ بولتا ہُوں اِسی لِئے تُم میرا یقِین نہیں کرتے۔ تُم میں کَون مُجھ پر گُناہ ثابت کرتا ہے؟ اگر مَیں سچ بولتا ہُوں تو میرا یقِین کیوں نہیں کرتے؟۔ جو خُدا سے ہوتا ہے وہ خُدا کی باتیں سُنتا ہے ۔ تُم اِس لِئے نہیں سُنتے کہ خُدا سے نہیں ہو ہے۔
      یُوحنّا 8:31‭-‬47 URD
      https://bible.com/bible/189/jhn.8.31-47.URD

  6. Muhammad Iqbal Batavia

    yehi details mujhay email ya address per send kar saktay hain toh kardain may waqt nikal parhoon,.Dear,

    1. Dear Friend Naveed, I am glad that you consider commenting here. It is very interesting to learn how people think about God and about his books that we have. We believe those are the revolution from God almighty. Please look at this article here to see that this website is not about ‘tricking people to become Christians’

      what is your status in believing the authority…It is Bart Ehrman or the Quran? Do you know what he believes about God? If he will say something about the Quran will you still believe in him? I think you need to consider the Quran beside the Bart Ehrman. Let’s talk what Quran teaches you about the Bible!
      but Here is an article about the reliability of the Bible text. Ehrman in this book is attacking the text of King James, a later text. If you look at this article here you will find data that even Ehrman agrees with.
      Also please see here a youtube video about this.

  7. Being a Muslim as per The Holy Quran we believe in all books of Allah as it is the order of our Allah. be a good follower of Allah and obey his orders as a slave. this thruth for all Muslims, Christian and Jewish.

  8. Assalam u Alaikum Warahmatullah e Wabarakatuhu
    Ap sab ko jinho ne mera message parta

    Quran pak ne sab kitabo ki tasdeek ki ha or jo kitab pehle se bad me aie usne tasdeek piche ki ki or Ap (S.A.W) k ane ki tasdeek ki to hum ne Quran Pak pe chalna ha pichli kitabo pe nahi jo kuran k ahkamaat ha humne vo marne ha usi ko maksad banana ha.

    1. پیارے بھائی سکندر شکریہ آپ کے میسج کاا۔
      میں آپ کا میسج ٹھیک طور پر نہیں سمجھا لیکن جنتا میں سمجھا ہو اُس کے بارے میں لکھتا ہوں۔ اگر میں آپ کے سوال کا مکمل طور پر جواب نہ دے سکا تو آپ کو مشورہ دونگا کہ برائے مہربانی آپ دوبارہ سوال کرسکتے ہیں۔

      اب آپ نے بتایا ہے کہ حضرت محمد کے بارے میں پرانی کتابوں میں ذکر آیا ہے اور کئی جگہ پر اب بھی پرانی کتابوں میں ملتا ہے اور کئی جگہ پر تبدیلی کردی گئی ہے۔

      اب بات کی حقیقت کو جاننا بڑھا ضروری ہے۔ جو کہ میں نیچے آپ کو سوال کے طور پر بھی لکھ رہا ہوں۔
      وضاحت کے لیے
      مثال دیتا ہوں:

      اگر ایک شخص نعیم آپ سے کہہ کہ اقبال نے میرے ایک ہزار روپے دینے ہیں۔ اس بات پر آپ کا ردِعمل کیا ہوگا؟

      اگر آپ نعیم کے دوست ہیں تو ضرور آپ اقبال سے پوچھیں گے جناب مجھے نعیم نے بتایا ہے کہ آپ نے اُس کے ایک ہزار روپے دینے ہیں۔ اس کے بعد اقبال کا ردِعمل ہوگا۔

      یہ ایک مثال تھی جو میں آپ سے بیان کرنا چاہتا تھا۔ کہ اگر حضرت محمد نے خود قرآن شریف میں فرما دیا ہے کہ اُن کا ذکر تورات، زبور اور انبیاہ اور انجیل پاک میں آیا ہے۔ تو پھر آپ کا حق بنتا ہے کہ آپ قرآن کی اور حضرت محمد کی بات کو لیے کر (جیسے آپ نعیم کی بات کو لے کر اقبال کے پاس جائیں گے) اُسی طرح آپ پرانی کتابوں سے پوچھ سکتیں گے کہ ہمیں حضرت محمد نے بتایا ہے کہ قرآن میں ارشاد آیا ہے اور اُس کا حوالہ قرآن میں سے بھی دیں گے کہ یہاں لکھا ہے۔ کہ حضرت محمد کا ذکر پرانی کتابوں میں ہے۔

      میں اُمید کرتا ہوں آپ اس کو سمجھ گے ہونگے اس لیے یہاں میں نے آپ سے سوال کیا ہے۔

      میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ ضرور اس سوال کے جواب کو جانتے ہونگے۔

      جس طرح عیسیٰ المسیح نے کہا کہ اُن کا ذکر تمام آسمانی کتابوں میں آیا ہے اور میں نے انجیل میں سے آیات کو بھی نیچے لکھ دیا ہے۔

      سوال یہ ہے

      کیا حضرت محمد نے بھی قرآن میں بتایا ہے کہ اُن کا ذکر پرانی کتابوں میں آیا ہے جس طرح حضرت عیسیٰ المسیح نے کہا کہ اُن کو ذکر پرانی کتابوں میں آیا ہے؟

      ‘پھر اُس (حضرت عیسیٰ المسیح) نے اُن سے کہا، ”یہی ہے جو مَیں (حضرت عیسیٰ المسیح) نے تم کو اُس وقت بتایا تھا جب تمہارے ساتھ تھا کہ جو کچھ بھی موسیٰ کی شریعت، نبیوں کے صحیفوں اور زبور کی کتاب میں میرے (حضرت عیسیٰ المسیح) بارے میں لکھا ہے اُسے پورا ہونا ہے۔“ پھر اُس (حضرت عیسیٰ المسیح) نے اُن کے ذہن کو کھول دیا تاکہ وہ اللہ کا کلام سمجھ سکیں۔ اُس (حضرت عیسیٰ المسیح) نے اُن سے کہا، ”کلامِ مُقدّس میں یوں لکھا ہے، مسیح دُکھ اُٹھا کر تیسرے دن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔ پھر یروشلم سے شروع کر کے اُس کے نام میں یہ پیغام تمام قوموں کو سنایا جائے گا کہ وہ توبہ کر کے گناہوں کی معافی پائیں۔ تم اِن باتوں کے گواہ ہو۔ ‘

      لوقا 24: 44-48

      سوال یہ ہے
      کیا حضرت محمد نے بھی قرآن میں بتایا ہے کہ اُن کا ذکر پرانی کتابوں میں آیا ہے جس طرح حضرت عیسیٰ المسیح نے کہا کہ اُن کو ذکر پرانی کتابوں میں آیا ہے؟

      شکریہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے